• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دفاعِ قراء ات…خلاصۂ کتاب

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
خلاصۂ کتاب دفاع قراء ات

(ا) : مصحف عثمانی اور سبعہ احرف کا منکر کافر و واجب القتل ہے
(١) قال أبوعبید والقرآن الذی جمعہ عثمان بموافقۃ الصحابۃ لو أنکر بعضہ منکر کان کافراً حکمہ حکم المرتد یستتاب فإن تاب وإلا ضرب عنقہ(تفسیر قرطبی:۱؍۶۰)
’’ابوعبیدرحمہ اللہ کا قول ہے کہ وہ قرآن جسے عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بموافقت صحابہ رضی اللہ عنہم جمع فرمایاہے اگر کوئی منکر اُس کے صرف بعض حصے کا بھی انکار کردے تو وہ بھی کافر ہوگا۔ اُس کا حکم، مرتد کاسا ہوگا اولاً اس کو توبہ کی دعوت دی جائے بازآجائے تو ٹھیک وگرنہ اُس کی گردن اُڑا دی جائے۔‘‘
(٢) یحکم علیٰ من أنکر من مصحف عثمان شیئاً مثل ما یحکم علی المرتد من الاستتابۃ فإن أبی فالقتل(ابوعبید) (فضائل القرآن، ص۱۹۴)
’’عثمانی مصحف کی کسی ایک چیز کے انکارکرنے والے پر بھی مرتد کا سا حکم لگایا جائے گا کہ اس کوتوبہ کی دعوت دی جائے گی اگر انکار کرے تو قتل کردیا جائے۔‘‘
(٣) ومن قرأ وجادل علی مایخالف خطَّ المصحف ودعا الناس إلیہ وجب علیہ القتل۔ (أبوالعباس المھدوی) (منجدالمقرئین، ص۲۲۱)
’’جو شخص رسم مصحف عثمانی کے برخلاف شاذ قراء توں کے پڑھنے پر اصرار و ہٹ دھرمی کرے اور لوگوں کو اس کی دعوت دے وہ واجب القتل ہے۔‘‘
(٤) لو سمع علیٌ أحداً یذکرہ فی القرآن لامضٰی علیہ الحد وحکم علیہ بالقتل… (أبوبکر بن الانباری) (تفسیرالقرطبی:۱؍۶۰)
’’روافض کی مصنوعی قراء تیں اپنے تذکرہ فی القرآن کی بابت حضرت علی رضی اللہ عنہ سن لیتے تو خود اُن پر حد نافذ فرماتے اوراُن کے قتل کافیصلہ صادر فرماتے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) لما کانت أحادیث إنزال القرآن علی سبعۃ أحرف متواترۃً فإن منکر الاحرف السبعۃ أصلاً مع علمہ بتواتر أحادیثھا کافر لا شک ولاریب(حسن ضیاء الدین عتر) (الاحرف السبعۃ و منزلۃ القراء ات منہا ، ص۱۰۱)
’’چونکہ سبعہ احرف پر انزال قرآن کی احادیث متواتر ہیں اس بناء پر تواتر کے علم کے باوجود سرے سے سبعہ احرف ہی کا منکر بلاشبہ کافر ہے۔‘‘
(٦) ما اجتمع فیہ ثلاث خلال ۔ من صحۃ السند وموافقۃ العربیۃ والرسم۔ قطع علی مغیبہ و کفر من جحدہ (ابومحمد مکی) (النشر الکبیر:۱؍۱۴)
’’جس قراء ت میں صحت سند، موافقت عربیت، موافقت رسم یہ تینوں چیزیں جمع ہوں اُس کے نزول من الغیب کی قطعی تصدیق کی جائے گی اور اُس کے منکر کو کافر قرار دیا جائے گا۔‘‘
(٧) عثمانی مصاحف اورمروّجہ قراء ات میںجامع اللغات لغت قریش کی شکل میں سب ہی احرف سبعہ کچھ حصے کے لحاظ سے یقیناً بدستور اور قطعاً ثابت و قائم علیٰ حالہا ہیں۔
(٨) قراء ات متواترہ کے مقابلہ میں روافض و ملاحدہ کوفہ کی سازش، رافضیانہ جعلی و من گھڑت قراء توں کی بابت تھی۔
(٩) عثمانی مصاحف میں نقطے اور اعراب اس بناء پرنہ دیئے گئے تھے کہ قراء ت کے جملہ اختلافات منقولہ کو یہ رسم شامل و محیط ہوجائے یہ نہیں کہ نقطے اور اعراب نہ ہونے کی بناء پر اختلاف قراء ت پیدا ہواہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(ب) : شہرکوفہ کا علمی مقام
(١٠) عن مسروق شاممت أصحاب محمد! فوجدت علمھم ینتھی إلی الستۃ إلی علی وعبداﷲ وعمر وزید بن ثابت وأبی الدرداء وأبی ابن کعب ثم شاممت الستۃ فوجدت علمھم انتھی إلی علی وابن مسعود۔۱ھ (أعلام الموقعین لابن قیم)
’’مسروق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺکے صحابہ رضی اللہ عنہم کو (خوب)سونگھا۔ میں نے محسوس کیا کہ ان سب حضرات کا علم حضرت علی، حضرت عبداللہ، حضرت عمر، حضرت زید بن ثابت، حضرت ابوالدرداء اور اُبی بن کعب رضی اللہ عنہم میں سمٹ آیا ہے پھر میں نے ان چھ حضرات کوسونگھا تو اُن کا علم حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ میں سمٹا ہوا پایا۔‘‘
نیز فرماتے ہیں ان دونوں کا ابرعلم یثرب کی پہاڑیوں سے اُٹھا اور کوفہ کی وادیوں پربرسا۔ ان دونوں آفتاب وماہتاب نے ریگستان کوفہ کے ذرّہ ذرّہ کو چمکا دیا تھا۔(آثارِ خیر، ص ۵۰۱)
(١١) یاروں نے امام صاحب سے عناد کے سبب ’کوفہ‘ جیسے مرکز علم و ہدایت کے متعلق عجیب عجیب کہاوتیں گھڑ لیں، حالانکہ یہ شہر تاریخی اہمیت کا حامل ہے اسے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جیسے بزرگ صحابی نے بسایا، فقیہ ِ اُمت حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کو وہاں کا معلم مقرر کیا، ہمارے نسلی جد بزرگوار سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کواپنا حکومتی مرکز قرار دیا۔ہزاروں صحابہ و تابعین اور ہر علم و فن کے ماہرین کا یہ مرکز رہا، لیکن ’ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض‘ میں بات کو اس حد تک پھیلایا گیا کہ دیانت سرپیٹ کر رہ گئی۔ادھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خاندان سے عقیدت کے جھوٹے دعوے داروں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ہر دو فرزندوں سیدنا حسن و حسین رضی للہ عنہما سے جو ’سلوک‘ کیا اس نے’کوفہ کو ناپسندیدہ شہر‘ قرار دے دیا اور جس کے منہ میں جو آیا کہہ دیا اور کسی نے نہ سوچا کہ بابل میں نمرود تھا تو ابراہیم علیہ السلام بھی تھے۔ مصر میں فرعون کے ساتھ موسیٰ علیہ السلام اور مکہ و مدینہ میں ابوجہل، ابولہب، ولید، ابوطالب، ابن اُبی اور ایسے ہی لوگوں کے ساتھ محمد عربی صلوات اللہ تعالیٰ علیہ و سلامہ اور ان کے ہزاروں ہزار جانثار رُفقاء بھی تھے۔ بہرحال حقانی صاحب نے امام رحمہ اللہ کی تابعیت اور کوفہ کی مرکزیت کو خوب نکھارا۔ (حقانی کتابیں، ص۳۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(ج) : موالی و اَعجام اور قراء سبعہ کا دینی و علمی مرتبۂ و مقام
(١٢) قراء سبعہ اور اُن کے رُواۃ میں سے اکثر حضرات عجمی النسل آزاد کردہ غلام ہیں۔مگر اُنہیں قراء ت کی امامت کا مقام رفیع عطا ہوا۔ایسی عجمیت اور غلامی پر لاکھوں عربیتیں اور کروڑوں آزادیاں قربان ہیں۔ ہزاروں نہیں ایسے خوش نصیبوں کی تعداد لاکھوں سے بھی متجاوز ہوگی جو میدان جہاد میں گرفتار ہوکر دارالاسلام لائے گئے اور اسلامی معاشرے کی صداقت وامانت خلوص و للہیت، اعلیٰ اخلاق و اعمال کو دیکھ کر بصدق دل حلقۂ بگوش اسلام ہوگئے۔ جنہیں کفر کی ظلمتوں، جہنم کی وادیوں سے زبردستی کھینچ کرجنت کے گلزاروں میں داخل کردیاگیا۔ اسلامی معاشرے نے نہ صرف انہیں ایمان و اسلام کی لازوال دولت سے نوازا، بلکہ قرآن و سنت کے علوم تقویٰ و طہارت، اور وہ مثالی و اعلیٰ اخلاق و اعمال بھی دیئے جن کی بنا پر اُمت مسلمہ کی علمی وروحانی قیادت اور اِمامت بھی ان پابند سلاسل ہوکر آنے والوں کونصیب ہوئی۔ حضور پاکﷺکا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ تعجب کرتے ہیں ایسے لوگوں پر جنہیں زنجیروں کے ساتھ جنگ کی طرف کھینچا جارہا ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ کون ہیں آزاد شدہ غلام جن کی امانت و عظمت اور ولایت پر اُمت کااجماع ہے۔عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کون تھے۔آزادشدہ غلام جن کے سامنے ابوحنیفہ رحمہ اللہ جیسے امام الائمہ نے زانوئے تلمذ تہ کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس حقیقت کا مشاہدہ کرنے کے لیے امام زہری رحمہ اللہ اور خلیفہ وقت عبدالملک بن مروان رحمہ اللہ کاایک اہم مکالمہ ملاحظہ ہو:
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں ایک مرتبہ عبدالملک بن مروان رحمہ اللہ کے پاس گیا اس نے مجھ سے سوالات کئے، پوچھا تم کہاں سے آئے ہو، میں نے کہا مکہ مکرمہ سے۔
عبدالملک: مکہ سے تمہاری روانگی کے وقت اہل مکہ کا سردار کون تھا؟
زہری: عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ
عبدالملک: وہ عرب ہیں یا غلام؟
زہری: آزاد شدہ غلام
عبدالملک: تو پھر وہ عرب کے سردار کیونکر بن گئے؟
زہری : علم و دیانت کی وجہ سے۔
عبدالملک: بیشک علم و دیانت سرداری کے مستحق ہیں۔پھر عبدالملک نے دریافت کیااچھا اہل یمن کاسردارکون ہے؟
زہری: طاؤس بن کیسان رحمہ اللہ
عبدالملک: عرب ہیں یا غلام؟
زہری : غلام
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عبدالملک : تو پھر یمن کاسردار کیونکر بن گیا؟
زہری: جس بناء پر عطاء رحمہ اللہ اہل مکہ کا سردار ہے۔
عبدالملک : بیشک جو شخص عطاء رحمہ اللہ کی طرح صاحب علم و دیانت ہو اس کو سیادت کا حق ہے۔ اچھا اہل مصر کا سردار کون ہے؟
زہری: یزید بن حبیب رحمہ اللہ
عبدالملک : عرب ہے یا غلام؟
زہری : غلام
عبدالملک نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے پھر پوچھا اہل شام کاسردار کون ہے؟
زہری : مکحول الدمشقی رحمہ اللہ
عبدالملک: عرب ہے یا غلام؟
زہری: غلام اور غلام بھی کیسا، حبشی قبیلۂ ہذیل کی ایک عورت کا آزاد کردہ غلام۔
عبدالملک: اہل جزیرہ کاسردار کون ہے؟
زہری: میمون بن مہران رحمہ اللہ
عبدالملک : عرب ہے یا غلام؟
زہری: غلام
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عبدالملک: اچھا اہل حرم کاسردار کون ہے؟
زہری: ضحاک بن مزاحم رحمہ اللہ
عبدالملک : عرب ہے یا غلام؟
زہری : غلام
عبدالملک: بصرہ کا سردار کون ہے؟
زہری : حسن بن ابی الحسن رحمہ اللہ
عبدالملک : عرب ہے یا غلام؟
زہری : غلام
عبدالملک: کوفہ کا سردار کون ہے؟
زہری : ابراہیم نخعی رحمہ اللہ
عبدالملک: عرب ہے یا غلام؟
زہری : عرب
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عبدالملک رحمہ اللہ نے ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا نام سنا جوعرب تھے تو فرطِ مسرت سے کہنے لگا زہری تو برباد ہوا تو نے اب میری تشویش کودور کردیا اس کے بعد خود کہا اللہ کی قسم غلاموں کو بڑے بڑے لوگوں پر سردار ہوناچاہئے۔ یہاں تک کہ ان کے نام کے خطبے برسرمنبرپڑھے جائیں اور عرب ان کے نیچے بیٹھے ہوں۔زہری رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے کہا بیشک امیرالمومنین سرداری اللہ کا حکم ہے اور اس کا دین ہے جو کوئی اس کی حفاظت کرے گا سردار ہوگا اور جوکوئی اس کو ضائع کرے گا ذلیل و خوار ہوگا۔ (تفسیر روح البیان:۲؍۳۲۱)
خلیفۂ وقت عبدالملک بن مروان رحمہ اللہ نے ، ان موالی (آزاد شدہ غلام) اَساطین اُمت کو جن لفظوں میں خراج تحسین اَداکیا ہے اس سے بڑھ کر مشکل ہے۔واقعی ان ائمہ کرام کی علمی و عملی روحانی خدمات ایسی ہیں جنہیں سنہری حروف سے لکھا جائے۔ (عصر حاضر کے لیے مشعل ہدایت، ص۴۸ تا۵۰)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٣) نافع رحمہ اللہ(تبع التابعین):
٭ قراء ۃ نافع سنۃ (مالک رحمہ اللہ۔ عبد اﷲ بن وھب رحمہ اللہ)
٭ قال لی مالک قرأت علی نافع (إسماعیل بن أبی أویس رحمہ اللہ)
٭ قراء ۃ أہل المدینۃ أحب إلیّ (أحمد بن حنبل رحمہ اللہ)
٭ إمام الناس فی القراء ۃ نافع بن أبی نعیم (لیث بن سعدرحمہ اللہ)
٭ رأیت فیما یری النائم النبی! وھو یقرأ فی فِیَّ فمن ذلک الوقت أشُمُّ من فی ھذھ الرائحۃ رائحۃ المسک… (نافع رحمہ اللہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٤) ابن کثیررحمہ اللہ (تابعی):
٭ لم یکن بمکۃ أقرأ منہ (سفیان بن عیینۃ رحمہ اللہ)
٭ قراء تنا قراء ۃ عبد اﷲ بن کثیر وعلیھا وجدت أھل مکہ من أراد التمام فلیقرأ لابن کثیر (الامام الشافعی رحمہ اللہ)
٭ حدیثہ مُخَرَّجٌ فی الصحیحین
٭ حدیثہ مخرج فی الکتب الستۃ۔الذھبی رحمہ اللہ۔ (معرفۃ القراء الکبار:۱؍۷۲)
٭ کان فصیحا بالقرآن (جریر بن حازم رحمہ اللہ)
٭ رأیت أبا عمرو بن العلاء یقرأ علی عبد اﷲ بن کثیر (حماد بن سلمۃ رحمہ اللہ)
٭ کان ابن کثیرأعلم بالعربیۃ من مجاھد (أبوعمرو بن العلاء رحمہ اللہ)
 
Top