• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دفاع حدیث ۔۔۔۔۔سوال وجواب =سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

میرا اشارہ البا نی صا حب کی طر ف ہے میرا سوال ہے کہ اگر محد ثین ان اصولو ں کے بعد حد یث کو وحی سمجھتے تھے تو ایک محد ث اگر کسی حد یث کو کو صحیح کہتاہے ( یعنی وہ کسی حدیث کو وحی ما نتا ہے ) تو دوسرا محد ث جو کہ 400سو سا ل بعد یا 600سال بعد آنے والا محد ث اس کو ضعیف کہتا ہے یعنی ایک اس کو وحی تسلیم کر تاہے اور دوسرا وحی تسلیم سے انکار کر تا ہے میرا سوال یہ ہے کہ آخر حدیث پر اختلا ف کیوں ؟

جواب ۔
بعنوان الوھاب الیہ مر جع والمتاب اما بعد
بھائی میں آپ کے سوال کے جواب سے پہلے کیا آپ کا نام اور پیشہ پوچھ سکتا ہو ں ۔

جی حسین بھا ئی میں نا صر ہو ں اور پیشے کے اعتبار سے میں Advocateہوں۔

بہت شکریہ بھا ئی
بھا ئی کا سوال بہت اہم ہے:


بھا ئی نے سوال کیا ہے کہ ایک محد ث جو کہ کئی صدیو ں پہلے کسی حد یث کو صحیح ما نتا ہے اور دوسرا محدث جو کئی صدیوں بعد اسکو ضعیف ثا بت کر تا ہے بھا ئی اس کا جواب کئی طر یقو ں سے دیا جا سکتا ہے لیکن بھا ئی نے مثا ل شیخ
نا صر الدین البانی ؒ کی دی ہے تو میں چا ہو ں گا کہ ان کا سوال بھی شیخ کی تحقیق سے دو ں ۔

ایک با ت ذہن نشین فر ما ئیں کسی محد ث کو چا ہے وہ متقد مین میں سے ہو یا متا خرین میں سے ہو حد یث کے ہو نے میں کسی کو اختلا ف نہیں ہو تا بلکہ اس حدیث کو پیش کر نے والے راوی کے بارے میں اختلاف ہو تا ہے جب راویو ں
کی ثقا ھت Athenticityثا بت ہو تی جا تی ہے تو تمام محد ثین ان اصولوں کو ما نتے ہیں کیو نکہ تما م محد ثین چا ہے
وہ متا خر ین میں سے ہو ں یا متقد مین سے ہو ں سب کے سب ایک ہی اصول کے متفق ہیں اور ان اصولو ں کے بارے میں کسی کو کوئی اختلا ف نہیں اگر کو ئی محدث کسی حد یث پر صحیح حکم لگاتا ہے تو وہ بھی اسی Rules and regulationکو Followکر تا ہے جس پر تمام محدثین کا اتفاق ہے اگر کوئی اس روایت کو ضعیف ثا بت کر تا ہے تو وہ بھی ان ہی ضوابط کا پا بند ہو تا ہے۔

اب میں مثال کے ذریعہ بات کو ثابت کر تا ہو ں
بھا ئی نے ناصر الدین ؒکا حوالہ پیش کیا دیکھئے علامہ البابی ؒ ایک حدیث کا ذکر کر تے ہیں کہ :

’رایت رسول اللہ ﷺ اذن فی اذن الحسن بن علی حسین ولدتہ فا طمہ بالصلٰو ۃ‘‘(ترمذی 1514)
شیخ البا نی نے اس حد یث کو حسن کہا ارواء الفلیل جلد 4صفحہ 400نمبر 1173میں یعنی کہ تحقتق سے اس حدیث کو حسن کہتے ہیں لیکن انھی محد ثین کا مز ید گہرا مطا لعہ فر ما یا تو بعد میں لکھتے ہیں کہ پھر اسکے بعد میر ے لئے ا س روایت کی تضعیف راجح ہو گئی

دیکھئے سلسلۃ الضعیفۃ رقم 6121لہٰذا شیخ البانی نے کو ئی نئے اصول کے تحت روایت کو ضعیف نہیں کیا بلکہ انھی اصو لوں کو انھو ں نے Followکیا لہٰذا یہ سوال کہ 800سو سال پہلے والے نے اس کو ضعیف کہا اور بعد میں آنے والے نے اس کو صحیح کہا تو با ت صر ف کہنے کی حد تک ہے باقی دلائیل سے اسکا کو ئی تعلق نہیں۔
 
Top