• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دفاع حدیث

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
أن رجلاً كان يُتَّهَمُ بأم ولد النبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: اذْهَبْ فَاضْرِبْ عُنُقَه"، فأتاه عليّ فإذا هو في رَكيٍّ يتبرد، فقال له علي: اخرج، فناوله يده، فأخرجه، فإذا هو مَجْبُوبٌ ليس له ذَكَر، فكفَّ علي، ثم أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إنه لمجبوبٌ ماله ذَكَر
صحیح مسلم کی اس حدیث پر اعتراض ھوا ھے.
براہ کرم مسکت جواب دیں.
اس روايت كا جواب پیش کیا جاتا ہے ، پہلے کچھ ذیل میں غیر متعلق باتوں پر گزارشات سن لیں :
میں حدیث کے رواۃ کو ترجیح نہیں دے سکتا. وہ سرے سے منکر ھے.
اسی طرح وہ کہتا ھے کہ بخاری میں جس حدیث میں ھیکہ ابراہیم علیہ السلام نے تین جھوٹ بولے وہ حدیث بھی رد ھے. کیونکہ اس سے ایک نبی کی شخصیت مجروح ھوتی ھے. مزید کہتا ھے کہ میں اس حدیث کے راویوں پر قرآن کو ترجیح دوں
الله نےقران کو روشنی والی کتاب کہا کیا اللّہ سے بہتر کسی اور کی روشنی ہو سکتی ہے؟
الله نے قران کو رسولﷺ کا قول کہا کیا قران سے ہٹ کر رسولﷺ کا اور قول ہو سکتا ہے ؟
قران اگر رسولﷺ کا قول ہےتو بخاری مسلم یہ کسکا قول ہے ؟
بخاری مسلم وغیرہ اگررسولﷺ کا قول ہے تو اللّہ نے اسکا تزکرہ قران میں کیوں نہیں ۔کیا۔جسطرح سے قران کو رسولﷺ کا قول کہا ؟
اللّہ نے قران کو نصیحت والی کتاب کہا۔کیا دوسری کتاب نصیحت والی ہوسکتی ہے نہیں
بخاری مسلم بھی رسولﷺ کا قول ہے تو اسمیں تفاوت ؟
بخاری مسلم وغیرہ یہ سب کتابیں کیا وحی ہیں ؟ اگر وحی ہیں تو اسمیں تفاوت کیسا ۔
یہ سب اعتراضات اس غلط فہمی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں کہ قرآن مجید اور احادیث میں یا احاددیث کا آپس میں کوئی تعارض ہے ، حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ، احادیث میں قرآن مجید کی تشریح و توضیح اور تفسیر ہے ، نہ کہ قرآن کے بالمقابل عقائد و نظریات ۔
اک ذرا غور کرنے سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ سب سے پہلے اپنی عقل کو حاکم بنایا ہے ، پھر اس عقل کی چھری کو تمام چیزوں پر پھیر دیا ہے ۔ نہ راوی رہے ، نہ ان کی روایات ۔ اور غلط فہمی یہ ہے کہ ہم قرآن پر عمل پیرا ہیں ، گویا قرآن مجید حکم دیتا ہے کہ راویوں پر اعتماد کرو نہ ہی ان کی روایات پر ۔ جس کا یہ دعوی ہے وہ ایسی آیت قرآں مجید سے نکال کر دکھادے ، قرآن مجید کی آیت ہونی چاہیے ، اور اگر اپنا فہم پیش کرنا ہے تو پھر اس کو قرآن کہنے کی بجائے اپنا فہم کہیں ، اور جب یہ بات واضح ہو جائے گی کہ یہ بعض افراد کا ’’ فہم ‘‘ ہے تو سب یہ حقیقت سمجھ جائیں گے کہ صرف کسی کے فہم کی بنیاد پر ان سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھنے والے علماء ، راویوں ، محدثین کی بیان کردہ احادیث کو رد کرنا سوائے کم عقلی کے اور کچھ نہیں ۔
پھر خبر کے صدق و کذب کا پیمانہ عقل تو ہو ہی نہیں سکتا ، اس کا اصل پیمانہ تو خبر دینے والوں کی ثقاہت و عدالت کی تحقیق ہے ، محدثین اگر روایات کو صحیح کہتے ہیں تو ان کے روایات کی عدالت ثابت کرتے ہیں ، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ محدثین کی بیان کردہ روایات درست نہیں تو احادیث کے ساتھ اسانید موجود ہیں ، ان میں آنے والے راویوں پر جھوٹ کا الزام لگائیں ، اور پھر اس کو ثابت کرکے دکھا دیں تو واقعتا یہ علمی کاوش سمجھا جائے گا ۔ صرف غلط کہہ دینے سے کوئی غلط نہیں ہوجاتا ۔
1 . کیا ایک افواہ پر اتنا شدید ردی عمل مناسب تھا
2 . کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دینے سے پہلے حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی تاکہ ملزم کو کم سے کم اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع تو ملتا .
3 . یہ قطعی حکم دینے سے پہلے کیا ضروری قانونی کی گئی .
4 . اِس معاملے میں انصاف كے عام تقاضے پورے کرنے كے بجائے کیا معیاروں سے کام نہیں لیا گیا ( یعنی دوسروں کو تو یہ حکم ہے کی بلا تحقیق کسی پر الزام نا لگاؤ مگر خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنا تحقیق ذاتی معاملے میں جذباتی ہوکر ایک شخص كے قتل کا حکم دے دیا
5 . کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قطعی حکم بھی کسی وحی غیر متلو پر مبنی تھا جو بالآخر غلط ثابت ہوئے . ( ہمارے روایت پرست حضرات کا کہنا ہے کہ نبی کی ہر بات وحی سے ہوتی تھی )
6 . اگر علی رضی اللہ عنہ نے اِس حکم كے مطابق عمل کیا ہوتا تو ایک بےگناہ شخص كے بلا وجہ قتل کی ذمہ داری کس پر ہوتی .
7 . جب حضرت علی کو ایک حکم ،راوی كے واسطے سے نہیں بلکہ براہ راست نبی سے ملا تھا تو انہوں نے اِس معاملے میں سوجھ بوجھ سے کام کیوں لیا .
صحیح مسلم میں موجود یہ روایت حدیث کی دیگر کتب میں بھی موجود ہے ، صحیح اسانید کے مطابق اس میں کسی بھی جگہ یہ ثابت نہیں کہ آپ نے اس شخص کو زنا کے الزام میں قتل کا حکم دیا تھا ، بلکہ سبب مبہم اور نامعلوم ہے ، لیکن سزا کی نوعیت سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ اس کا جرم زنا نہیں تھا ، کیونکہ زنا کی سزا یا رجم ہے یا کوڑے مارنا ہے ، لیکن یہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قتل کا حکم دیا ہے ، اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ اس کا گناہ کوئی اور تھا زنا یا بدکاری نہیں تھا ۔
رہی یہ بات کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ افواہ ‘‘ اتنی جلدی رد عمل کا اظہا رکیوں کیا ؟؟
تو پہلی بات یہ ہے کہ کسی بھی روایت میں اس بات کا ثبوت نہیں کہ حضور نے صرف افوادہ پر عمل در آمد کا حکم دے دیا تھا ، روایات میں صرف یہ ہے کہ آپ نے حکم دیا تھا ، اس سے پہلے آپ نے تحقیق کی تھی یا نہیں کی تھی ؟ اس کا ذکر نہیں ، اگر کسی کا دعوی ہے کہ آپ نے تحقیق نہیں کی تھی تو دلیل اس کے ذمے ہے ، اگر تحقیق نہ کرنے کا دعوی بلا دلیل ہوسکتا ہے تو تحقیق کرنے کا بھی اسی انداز میں کیا جاسکتا ہے ۔
لہذا اس حکم نبوی کو افواہ قرار دینا ہی باطل اور مردود ہے تو اس پر مزید نتائج خود بخود باطل ٹھہریں گے ۔
روایات جمع کرنے سے علماء نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ اس شخص کے قتل کے حکم کیوجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اس نے آپ کی لونڈی کے قریب آکر حرمت رسول کی تنقیص کرنے کی کوشش کی ، اور توہیں شان رسالت کی سزا قتل ہے ، جیسا کہ اس کی اور بھی مثالیں ملتی ہیں کہ شان رسالت میں قتل کرنے والوں کو خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل کروادیا یا صحابہ کرام نے قتل کیا او راللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تصویب فرمائی ۔
رہی یہ بات کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کو قتل کیوں نہ کیا ، تو اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں یہ مشاہدہ کیا کہ وہ اس قابل نہیں کہ حضور کی لونڈی سے کسی قسم کی غلط حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو ، اور انہوں نے وہاں جاکر اس کے چہرے کے اثرات سے بھی پہجان لیا ہوگا کہ یہ خصی آدمی نہ عملی طور پر کچھ کرسکتا ہے ، اور نہ ہی ذہنی طور پر اس کے دل میں کوئی شیطانی بات ہے ، لہذا اس کا اپنی رشتے دار لونڈی کے پاس رہنا کسی بری نیت سے نہیں ، بلکہ اس کے لیے ضروری سامان پانی لکڑیاں وغیرہ لانے کے لیے ہے ۔ اس لیے آپ نے اس کے قتل سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو صورت حال سے آگاہ کیا ، اور آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بات کی تائید کی اور اس سے اتفاق کیا ۔
رہی یہ بات کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فیصلہ کیا ، لیکن اس کا غلط ہونا ثابت ہوگیا ، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کی بات غلط بھی ہوسکتی ہے اور درست بھی ،، تو گزارش ہے کہ نبی ہر ہر بات وحی آنے کے بعد نہیں کرتے ، بلکہ وہ وحی کی نگرانی میں ہوتے ہیں ، اگر کہیں تصحیح کی ضرورت ہو تو اللہ تعالی یا تو آپ کے صحابہ سے ہی اس کام کو درست سمت ڈال دیتے ہیں یا پھر وحی کےذریعے درست رہنمائی کردیتے ہیں ، گویا اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی فیصلہ سر انجام دیا ، اور اسی حالت میں برقرار رہا تو یہ اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے ، کیونکہ اگر درست نہ ہوتا تو ضروری آپ کی تصحیح کردی جاتی ۔۔ واللہ أعلم بالصواب ۔
مزید تفصیلات یہاں اور یہاں اور یہاں دیکھی جاسکتی ہیں ۔
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
بخار ،زکام کے شکنجے میں ہوں ،
جیسے ہی افاقہ ہوتا ہے ،ان شاء اللہ ۔۔جواب لکھتاہوں ،
دعاء کی درخواست ہے، وفقنا اللہ لما یحب و یرضی
بہت بہتر شیخ.
آپ اچھی طرح سے آرام کریں.
اللہ شفاء کامل عاجل عطا فرماۓ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء
اللہ آپکے علم, عمل اور وقت میں برکت عطا فرماۓ.
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بخار ،زکام کے شکنجے میں ہوں ،
جیسے ہی افاقہ ہوتا ہے ،ان شاء اللہ ۔۔جواب لکھتاہوں ،
دعاء کی درخواست ہے، وفقنا اللہ لما یحب و یرضی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
لاباس طھور ان شاء اللہ
اسئل اللہ العظیم رب العرش العظیم ان یشفیک
 
Top