• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دل کی صحت و سلامتی کی علامات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دل کی صحت و سلامتی کی علامات

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ مندرجہ ذیل علامات بتاتے ہیں دل کے زندہ ہونے کی:
1۔کہ دل ہمیشہ صاحب دل کو بیدار کرتا رہے آمادہ کرتے رہے یہاں تک کہ وہ توبہ کرنے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے پر تیار ہوجائے؟
2۔ اپنے رب کے ذکر میں کمی نہ کرے او راس کی عبادت سے نہ اکتائے۔
3۔جب کوئی وظیفہ جو روزانہ کرتا ہے اگر وہ رہ جائے تو اسے اتنا شدید دکھ ہو جتنا کہ کسی بڑے مالی نقصان پر ہوتا ہے۔
(ابن قیم رحمہ اللہ تو وظیفہ رہ جانے پر دکھ کے اظہار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں جبکہ ہم میں سے کچھ لوگوں کی فرض نماز رہ جاتی ہے اور اسے کسی قسم کا دکھ یا احساس ندامت نہیں ہوتا۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
من فاتتہ صلاۃ العصر فکأنما وتر اھلہ ومالہ (بخاری و مسلم)

جس کی عصر کی نماز رہ گئی گویا اس کا گھرانہ اور اسکا مال برباد ہوگیا۔
4۔ عبادت میں ایسی لذت محسوس کرے کہ کھانے پینے میں بھی محسوس نہ ہوتی ہو (کیا ہم اس طرح کی لذت عبادت کے دوران یا عبادت سے فراغت کے بعد محسوس کرتے ہیں ؟)
5۔ جب نماز شروع کرے تو سارے غم سارے تفکراتِ دنیا سے بے نیاز ہوجائے۔(جبکہ ہماری حالت یہ ہے کہ دنیا بھر کے خیالات ہمیں نماز کے دوران ہی آتے ہیں یہاں تک کہ مجھے ایک ساتھی نے بتایا کہ ایک دفعہ میں ایک شخص کے ساتھ صف میں کھڑا تھا کہ اچانک اس شخص نے جیب سے کیلکولیٹر نکالا اور حساب کرنے لگا حالانکہ نماز کی نیت باندھا ہواتھا قیام میں تھا ، اس طرح کے دیگر واقعات بھی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے دلوں سے نماز کی خشوع و خضوع رخصت ہوچکی ہے اب نماز کی کیسی لذت؟
اور کہاں وہ نماز جس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :

أرحنا بالصلاۃ یا بلال (ابو داؤد)
بلال ہمیں نماز کے ذریعے سکون پہنچاؤ۔(یعنی اذان دو تاکہ نماز پڑھیں اور سکون و آرام حاصل کریں )۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
وجعلت قرۃ عینی فی الصلاۃ(نسائی)

میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نماز پڑھنے کو آرام و سکون کاذریعہ قرار دے رہے ہیں اور ہم میں سے اکثر کا حال یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں آرام سے رہنے دو نماز کا نہ کہو۔ اس کیلئے ہمیں نہ اٹھاؤ ۔اگر کبھی نماز میں امام قراء ۃ طویل کر دے تو فوراً امام کو وہ احادیث یاد دلائی جاتی ہیں جن میں مقتدیوں کا خیال رکھنے کا ذکر ہے ایسی حدیثیں بہت سوں نے یاد کر رکھی ہیں اور وقتاً فوقتاً ان کا استعمال کرتے رہتے ہیں اس کے علاوہ اگر امام اور کوئی کوتاہی کرتا ہے مثلاً نماز جلدی پڑھاتا رہے قراء ۃ اکثر بہت زیادہ مختصر کرتا رہے تو اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دلاتا کہ نماز میں اعتدال و اطمینان بھی ضروری ہے(الا ماشاء اللہ ) اللہ سے دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ وہ ہمیں اعتدال و سکون سے نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
6۔ انسان کی زندگی کا مقصد اللہ کی ذات ہو یعنی ہر کام و عمل صرف اللہ کی ذات کی رضا کے لئے ہو کسی دنیاوی غرض کے لئے نہ ہو یہ دراصل بہت ہی اعلی مقام و مرتبہ ہے اگر حاصل کیاجائے۔
7۔ اپنے اوقات کے ضائع ہونے ، بے فائدہ صرف ہونے پر اتنا دکھ محسوس کرے جتنا ایک کنجوس آدمی مالک کے ضیاع پر دکھی ہوتا ہے ۔
8۔ عبادات کی صحت کا اتنا خیال رکھے کہ جتنا اپنی صحت کا بھی نہیں رکھتا یعنی اپنے اعمال کی درستگی اپنے مقاصد کی تصحیح اور اس بات کی تسلی کرے کہ وہ صحیح طور پر اتباع کر رہا ہے اور اس کے اعمال واقعی عبادات کہلانے کے مستحق ہیں ۔ عمل کا مقصد ہی دراصل یہ ہے-
یہ چند علامات تھیں جن کی موجودگی اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ انسان کا دل صحیح ، تندرست اور ہر قسم کی برائیوں یعنی روحانی بیماریوں سے محفوظ ہے


امتحان القلوب
 
Last edited:
Top