- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
دل کے امتحان کے مقامات
دل کے امتحان کے مقامات تو بہت سارے ہیں مگر ہم چند مقامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں یہ ہم اس لئے کر رہے ہیں کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ دل کا امتحان صرف خواہشات اور نافرمانی کے ذریعے ہی ہوتا ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ان کے علاوہ بھی امتحانی مقامات ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَ نَبْلُوَکُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَیْرِ فِتْنَۃً (انبیاء:35)
ہم تمہیں خیر و شر میں بطور امتحان کے مبتلا کرتے ہیں ۔
چند مقاماتِ امتحان یہ ہیں :
[1]۔ عبادت :
مثلاً نماز، صدقہ ، روزہ ، حج وغیرہ آزمائش اور امتحان کے مقام ہیں ان میں آزمائش اس بات کی ہے کہ ان عبادات کے مواقع پر دل میں کتنا اخلاص ہوتا ہے دکھلاوے کا جذبہ کتناہے ؟۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَ قَدِمْنَآ اِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاہُ ھَبَآئً مَّنْثُوْرًا۔(الفرقان:23)
ہم ان کے اعمال کی طرف متوجہ ہوں گے جو بھی عمل ہوگا ہم اسے اڑتا ہوا غبار بنادیں گے۔
اس طرح ایک مرفوع حدیث میں آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ایاکم و شرک السرائر قالوا یا رسول اللہ وما شرک السرائر قال یقوم الرجل فیصلی جاھرا لما یری من نظر الرجل الیہ فذلک شرک السرائر۔(ابن خزیمہ)
رازداری کے شرک سے خود کو محفوظ رکھو۔ لوگوں نے کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رازداری کا شرک کیاہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کھڑا ہوتا ہے سب کے سامنے پڑھتا ہے اس لئے کہ لوگوں کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں (اللہ کے لئے نہیں پڑھتا)۔ یہ ہے رازداری کا شرک۔
اسی طرح عبادت میں یہ بھی امتحان و آزمائش ہے کہ عبادت کتنے صحیح طریقے سے کی جاتی ہے؟کیا اس طریقے پر ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا؟کیا اس عبادت میں تقویٰ ہے؟اس لئے کہ تقویٰ ہی تو اصل مقصود ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَلٰکِنْ یَنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ (الحج:37)
اللہ کے پاس تمہارا تقویٰ ہی پہنچتا ہے۔
دل کے امتحانوں میں سے یہ بھی ایک امتحان ہے۔
[2]۔ علم :
دلوں کے امتحان کے لئے یہ ایک وسیع میدان ہے اس میں بہت سے لوگ فیل ہوجاتے ہیں ناکام و نامراد رہتے ہیں مثلاً ایک گروہ نے علم تو صرف اللہ کی رضا کے لئے حاصل کیا مگر پھر انکی نیت پھر گئی خفیہ خواہشات ،شہرت ،عہدے، ہم عصروں پر برتری، مناظرے اور جھگڑے اور بحث مباحثوں میں کامیابی حاصل کرنے کی طرف۔جبکہ اس بارے میںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
من تعلم علما مما یبتغی بہ وجہ اللہ لا یتعلمہ الا لیصیب بہ عرضا من الدنیا لم یجد عرف الجنۃ یوم القیامۃ۔ (ابو داؤد)
جس نے وہ علم کہ جو اللہ کی رضا مندی کے لئے حاصل کیاجاتا ہے اس مقصد کے لئے حاصل کیا کہ اس کے ذریعے سے دنیا کا کوئی فائدہ حاصل کرے تو وہ شخص قیامت کے دن جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔
دعوت:
دل کے امتحانی مقامات میں سب سے مشکل مقام یہی ہے اور جو لوگ دعوت کے میدان میں مصروف عمل ہیں ان کے دلوں کو سخت ترین امتحانات کاسامنا رہتا ہے اس لئے کہ دوسرے لوگوں کی توجہ، شہرت، بلند مقام و مرتبہ ایسی صفات ہیں جو دعوت کے ساتھ لازم ہیں اور ان چیزوں نے دعوت کے عمل کو مبلغین کے لئے سخت آزمائش بنادیا ہے اسی طرح دعوت کا کام چھوڑ دینا یا اللہ کی رضا کے بجائے کوئی اور مقصد سامنے آنا یہ بھی دلوں کے لئے سخت ترین امتحان ثابت ہوتا ہے ۔
[4]۔اختلافات ،بحث و مباحثہ،جھگڑنا:
یہ بھی شیطان کے چراگاہوں میں سے اہم ترین چراگاہ ہے بلکہ اس کی کھیتی ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس معاملے سے نمٹنے کا طریقہ سمجھا دیا ہے ۔
وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ (النحل:125)
ان سے بحث مباحثہ اس طریقے پر کرو جو سب سے زیادہ موزوں ہو۔
چونکہ اکثر بحث یا جھگڑے کی نوبت تب آتی ہے جب حق کے لئے بحث کی جا رہی ہو اور پھر وہ ذاتیات تک آجائے تو تب دلوں کا صحیح معنوں میں امتحان ہوتا ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے۔
وَلَا تُجَادِلُوْنَ اَھْلَ الْکِتَابِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ ۔(عنکبوت:46)
اہل کتاب سے بحث اس طریقے پر کرو جو سب سے زیادہ متوازن ہے ۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے :اختلاف شر ہی شر ہے ۔
[5]۔خواہشات:
ہم نے سب سے آخر میں خواہشات کا ذکر اس لئے کیاہے کہ اکثر لوگ صرف انہی کو دلوں کا امتحان سمجھتے ہیں مثلاً خواہش مال ، عورت ، گاڑی ، اولاد، گھر وغیرہ اگرچہ یہ چیزیں بھی آزمائش کا ذریعہ ہیں ۔
اِنَّمَا اَمْوَالُکُمْ وَ اَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ ۔(التغابن:15)
تمہارا مال اور اولاد آزمائش ہیں ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ان الدنیا حلوۃ و ان اللہ مستخلفکم فیہا فناظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا واتقوا النساء فان فتنۃ بنی اسرائیل کانت فی النساء۔(مسلم )
دنیا میٹھی ہے اللہ تمہیں اس میں خلیفہ بنائے گا اور دیکھے گا کہ تم اسے کس طرح برتتے ہو لہذا دنیا سے اور عورتوں سے خود کو بچائے رکھو کہ بنی اسرائیل عورتوں کی آزمائش اور فتنے میں مبتلا ہوگئے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے مگر افسوس کہ دنیا اور عورتوں کا فتنہ دلوں تک پہنچ چکا ہے اور دل اب ان سے محفوظ نہیں رہے ۔
[6]۔شبہات و آزمائش:
دل کے امراض کیلئے یہ سازگار میدان ہے او ربہت سی آفات کا ذریعہ ہے۔(تفصیل آئے گی)
[7]۔عہدے:
عہدوں کے لئے کتنے دل نفرتوں سے بھر جاتے ہیں اور خیالات کتنے پراگندہ ہوجاتے ہیں بہت کم لوگ ہوں گے جو ان خرابیوں سے محفوظ ہوں گے ۔ حسد، بغض، نفرت، کینہ، غبن ان سب کا سبب اکثر یہی عہدے اور مناصب ہوتے ہیں ۔
[8]۔حسب نسب:
دل کے امراض کے لئے یہ بھی ایک زرخیز میدان ہے۔ خاندانی تفاخر و غرور ایسی بیماریاں ہیں جو خاندانی تکبر سے پھوٹتی ہیں اس میں پیدا ہوتی ہیں اور پھلتی پھولتی ہیں ۔
[4]۔اختلافات ،بحث و مباحثہ،جھگڑنا:
یہ بھی شیطان کے چراگاہوں میں سے اہم ترین چراگاہ ہے بلکہ اس کی کھیتی ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس معاملے سے نمٹنے کا طریقہ سمجھا دیا ہے ۔
وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ (النحل:125)
ان سے بحث مباحثہ اس طریقے پر کرو جو سب سے زیادہ موزوں ہو۔
چونکہ اکثر بحث یا جھگڑے کی نوبت تب آتی ہے جب حق کے لئے بحث کی جا رہی ہو اور پھر وہ ذاتیات تک آجائے تو تب دلوں کا صحیح معنوں میں امتحان ہوتا ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے۔
وَلَا تُجَادِلُوْنَ اَھْلَ الْکِتَابِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ ۔(عنکبوت:46)
اہل کتاب سے بحث اس طریقے پر کرو جو سب سے زیادہ متوازن ہے ۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے :اختلاف شر ہی شر ہے ۔
[5]۔خواہشات:
ہم نے سب سے آخر میں خواہشات کا ذکر اس لئے کیاہے کہ اکثر لوگ صرف انہی کو دلوں کا امتحان سمجھتے ہیں مثلاً خواہش مال ، عورت ، گاڑی ، اولاد، گھر وغیرہ اگرچہ یہ چیزیں بھی آزمائش کا ذریعہ ہیں ۔
اِنَّمَا اَمْوَالُکُمْ وَ اَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ ۔(التغابن:15)
تمہارا مال اور اولاد آزمائش ہیں ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ان الدنیا حلوۃ و ان اللہ مستخلفکم فیہا فناظر کیف تعملون فاتقوا الدنیا واتقوا النساء فان فتنۃ بنی اسرائیل کانت فی النساء۔(مسلم )
دنیا میٹھی ہے اللہ تمہیں اس میں خلیفہ بنائے گا اور دیکھے گا کہ تم اسے کس طرح برتتے ہو لہذا دنیا سے اور عورتوں سے خود کو بچائے رکھو کہ بنی اسرائیل عورتوں کی آزمائش اور فتنے میں مبتلا ہوگئے تھے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے مگر افسوس کہ دنیا اور عورتوں کا فتنہ دلوں تک پہنچ چکا ہے اور دل اب ان سے محفوظ نہیں رہے ۔
[6]۔شبہات و آزمائش:
دل کے امراض کیلئے یہ سازگار میدان ہے او ربہت سی آفات کا ذریعہ ہے۔(تفصیل آئے گی)
[7]۔عہدے:
عہدوں کے لئے کتنے دل نفرتوں سے بھر جاتے ہیں اور خیالات کتنے پراگندہ ہوجاتے ہیں بہت کم لوگ ہوں گے جو ان خرابیوں سے محفوظ ہوں گے ۔ حسد، بغض، نفرت، کینہ، غبن ان سب کا سبب اکثر یہی عہدے اور مناصب ہوتے ہیں ۔
[8]۔حسب نسب:
دل کے امراض کے لئے یہ بھی ایک زرخیز میدان ہے۔ خاندانی تفاخر و غرور ایسی بیماریاں ہیں جو خاندانی تکبر سے پھوٹتی ہیں اس میں پیدا ہوتی ہیں اور پھلتی پھولتی ہیں ۔