- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
دل کے امراض
[1]۔نفاق:
دل کے امراض میں سب سے زیادہ خطرناک مرض نفاق ہے یہ انسان کی انسانیت کو ختم کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔آخرت میں بھی بہت برے انجام کا سبب بنے گا۔شاید کچھ لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نفاق اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا اور اس کے سرکردہ افراد میں سے بلکہ سرغنہ عبداللہ بن ابی بن سلول تھا ۔ اگرچہ آج بھی نفاق اتنا ہی خطرناک ہے جتنا کہ ماضی میں تھا۔سلف صالحین نفاق سے بہت زیادہ ڈرتے تھے اور اس سے محفوظ رہنے کی کوششیں کرتے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کی خدمات صحابہ میں انکا مقام و مرتبہ عمل میں اخلاص کون نہیں جانتا؟وہ بھی حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھ رہے ہیں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منافقین میں شمار کیاتھا ؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔ نہیں۔ اور کہاکہ آپ کے بعد تو کوئی زکی النفس شخص ہے ہی نہیں۔ (کنز العمال)۔
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ بہت بڑے تابعی ہیں کہتے ہیں میں نے تیس صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے ملاقات کی ہے ان میں سے ہر ایک نفاق سے ڈرتا تھا ۔(بخاری)۔
کیا ہمارے دور میں ایسے تیس افراد ہمیں مل سکتے ہیں جو نفاق سے ڈرتے ہوں اللہ نے اپنی کتاب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث میں نفاق کی جو علامات ذکر کی ہیں اگر کوئی شخص ان پر غور کر لے تو وہ سمجھ جائے گا کہ یہ معاملہ بڑا ہی خطرناک ہے بہت مشکل ہے نفاق سے محفوظ رہنا خاص کر جبکہ لوگ نفاق کی صفات سے بچنے میں انتہائی سستی سے کام لیتے ہیں حالانکہ اکثر افراد میں کوئی نہ کوئی علامت نفاق کی پائی جاتی ہے مثلاً بہت سے لوگ مسلم ملک کی عدالتوں کے بارے میں جب بحث کرتے ہیں تو ججوں کے فیصلوں کی غلطیاں گنواتے ہیں اور پھر انہیں صحیح حق پر مبنی اور یا غلط خلافِ حق قرار دیتے ہیں پھر لوگوں کے سامنے مغربی ممالک کی عدالتوں کی تعریفیں کرتے ہیں ان کے ججوں کی قابلیت اور حق گوئی اور انصاف کے قصیدے پڑھتے ہیں ان کے نظام انصاف ، مساوات وغیرہ کی توصیف و تحسین کرتے ہیں اور یہ سب کچھ اس لئے کرتے ہیں کہ یہ لوگ اہل مغرب کی بدبختی ، بدخلقی اور اللہ کی شریعت سے روگردانی اور کفر جیسی برائیوں سے ناواقف ہیں یا جان بوجھ کر لاعلم رہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
فَلاَ وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِی اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(النساء:65)
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) تیرے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں اور پھر آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کئے ہوئے فیصلے سے اپنے دل میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہ کریں اسے مکمل طور پر تسلیم کر لیں ۔
آج کل تو یہ بات بہت عام ہے کہ غیر مسلموں کی تعریفیں اور مسلمانوں کے ہر کام میں خامیاں نکالنا حالانکہ غیر مسلموں کی یہی خامی سب سے بڑی اور انہیں دنیا کی تمام مخلوق سے کمتر ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کو نہیں مانتے انکی تعریف کرنا اور مسلمانوں کی برائیاں بیان کرنا بھی منافقوں کی نشانیاں ہیں اور ہر مسلمان کو منافقین کی مشابہت سے بچنا چاہیئے۔