• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا سے بے رغبتی اور پرہیزگاری کا بیان

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
میڈیکل سائنس کا یہ کہنا ہے انسان کے تمام اعمال و افعال اور اس کے خیالات کا مرکز دماغ ہوتا ہے۔۔۔دماغ کی حیثیت جسم کے کنٹرولر کی سی ہوتی ہے ۔۔۔تمام آڈرز کا صدور یہیں سے ہوتا ہے ۔۔اور دل کی حیثیت اور پمپ مشین سے زیادہ کی نہیں ہے ۔۔۔انسان کے افعال کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہوتا
جبکہ یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اصل شہنشاہ دل ہے۔۔جسم کے درست یا خراب ہونے کا مرکز یہی ہے۔۔کیونکہ سارے اعضاء دل کی بات مانتے ہیں۔۔۔دل کہتا ہے تو ہاتھ اٹھ جاتا ہے آنکھ کھل جاتی ہے پاؤں چل پڑتے ہیں۔۔۔گویا یہ ہیڈ کوارٹر ہے
صادق المصدوق کا ہر فرمان سر آنکھوں پر ۔۔۔۔پتہ نہیں سائنس اپنا مغالطہ کب دور کرے گی۔۔؟؟؟
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
تقوی کا مرکز دل ہے ۔۔۔لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ اس تقوی کا کوئی عملی اظہار نہیں ہے ۔۔۔۔ہماری نماز ‘ ہمارہ روزہ ‘ ہماری حج اور ہماری زکاۃ ہمارے یہ تمام اعمال ہمارے تقوی کا عملی اظہار ہی تو ہیں۔۔۔ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ تقوی کے درجے کے اعتبار سے ہر انسان کے ان ظاہری اعمال کی کیفیات مختلف ہوتی ہیں۔۔کسی کی نماز اسے دنیا وما فیہا سے بیگانہ کر دیتی ہے اور کوئی نماز پڑھتے ہوئے اردگرد کے تمام ماحول سے باخبر ہوتا ہے ۔۔۔کسی کا روزہ در حقیقت روزہ ہوتا ہے تو کسی کا محض فاقہ۔۔۔جوں جوں انسان تقوی کے درجات پر چڑھتا جاتا ہے توں توں اس کی عبادات میں لذت بڑھتی جاتی ہے ۔۔۔ہمارے ہاں جو یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ عملی اظہار زیرو جبکہ دل کی پاکیزگی ہی سب کچھ سمجھی جاتی ہے اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔دین ایمان اور عمل کا مجموعہ ہے ۔۔۔ایمان تقوی ہے اور عمل اس کاعملی اظہار۔۔۔دونوں لازم و ملزوم ہیں ۔۔۔

اللھم ات نفسی تقوھا وزکھا انت خیر من زکاھاانت ولیھا ومولھا
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
زھد کی ایک تعریف یہ پڑھی تھی اچھی لگی
کہ زھد کا معنی ترک دنیا نہیں کہ اچھا نہ کھاو اچھا نہ پہنو بلکہ زھد کا معنی ہے کہ انسان دنیا کی خاطر اللہ کو نہ بھول جائے مثلا نماز سے دیر ہو گئی کاروبار سکول ٹیوشن بیوی شاپنگ کی وجہ سے
اگر کوئی ارب پتی بھی ہے لیکن اس کی دنیا اس کے دین پر اثر انداز نہیں ہوتی تو یہ زاھد ہے لیکن اگر اس کے پاس کچھ نہیں دنیا کے سامان میں سے اور پھر بھی وہ دین سے بے رغبت ہے اپنی بچی کھچی دنیا کی وجہ سے تو یہ دنیا دار ہے صحابہ کی سیرت بھی یہی کہتی ہے وہ بھنا گوشت کھاتے اچھے لباس پہنتے لیکن دنیا دار نہیں تھے اور کچھ وہ بھی ہوتے ہیں یبیع دینہ بعرض من الدنیا
لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ احادیث اپنی جگہ موجود ہیں کہ ایک بستر تمھارا ایک بیوی کا تیسرا مھمان کا اور چوتھا شیطان کا
ایسے ہی ما لی و للدنیا اور اس مفھوم کی کئی احادیث
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
پیسے کا غلام ہلاک ہو گیا


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
باب الزہد والورع کی دوسری حدیث درج ذیل ہے

وعن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ
تعس عبد الدینار والدرھم والقطیفۃ ‘ ان اعطی رضی ‘وان لم یعط لم یرض
( اخرجہ البخاری)

ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
ہلاک ہو گیا دینار درہم اور چادر کا غلام ۔۔۔اگر اسے دیا جائے تو خوش ہو جاتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو راضی نہیں ہوتا
اسے بخاری نے روایت کیا ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث میں دینار درہم اور چادر کا تذکرہ بطور مثال ہے ۔۔۔۔مراد یہ ہے کہ وہ آدمی دنیا کی طلب میں اس مقام پر جا پہنچتا ہے کہ دنیا کی چیزیں اس کے مالک کی طرح اسے ہر طرف لیے پھرتی ہیں ۔۔۔انھین حاصل کرنے کے لیے وہ ہر ذلت برداشت کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے ۔۔۔جس طرح غلام مالک کا ہرحکم بجا لاتا ہے اس کی خوشی ناخوشی اس کے ارد گرد گھومتی ہے اسی طرح اس دنیا کی محبت میں گرفتار شخص کا حال ہوتا ہے ۔۔۔۔اسی لیے آپﷺ نے اسے غلام سے تعبیر کیا ہے
اللہ تعالی نے منافقین کے بارے میں فرمایا
ومنھم من یلمزک فی الصدقات فان اعطوا منھا رضوا وان لم یعطوا منھا اذا ھم یسخطون
اور بعض لوگ ان میں سے ایسے ہیں کہ صدقات کی تقسیم میں تجھ پر طعن کرتے ہیں ۔۔۔اگر ان کو کچھ مل جاتا ہے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر نہیں ملتا تو فورا بگڑ جاتے ہیں
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
انسان کی پیدائش کا اصل مقصد اللہ کی عبادت کرنا ہے
وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون
اور میں نے جن وانس کو اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں
اس لیے اس کا اصل مقصد اللہ کی رضا ہونا چاہیے ۔۔۔دنیا کمانا یا اس کی خواہش رکھنا منع نہیں شرط صرف یہ ہے کہ آدمی ان چیزوں کا غلام نہ بنے یہ چیزیں انسان کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کریں ۔۔۔بلکہ وہ دنیا بھی اسی لیے حاصل کرے کہ وہ اللہ کی بندگی میں اس کی معاون ہو گی ۔۔۔پیٹ بھر کر من پسند غذا کھائے تو مقصد یہ ہو کہ جان بنا کر اللہ کے دین کی خوب خوب خدمت کروں گا ۔۔۔لیکن اگر پر تعیش غذا کھا کر اتنی لمبی تان کر سو جائے کہ نمازوں کی ہی ہوش نہ رہے تو ایسا کھانا وبال ہے ۔۔۔اللہ سے مال و دولت کا سوال کرے تو مقصد یہ ہو کہ اللہ کی راہ میں جی بھر کر لٹا سکوں لیکن مال آنے کے بعد اس کی محبت میں مبتلا ہو کر مزید کی حرص میں اندھا ہو جانا غلط ہے ۔۔۔حدیث میں اسی رویے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے
 
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
زھد کی سب سے اعلی مثالیں صحابہ کرم رضوان الله اجمعین سے ہی ملتی ہیں جن میں بہت مالدار (جیسے کہ عثمان غنی اور عبدالرحمن بن عوف اور دوسرے صحابہ رضوان الله اجمعین ) بھی تھے. ان کی زندگی اور سیرت کو دیکھ کر پتا چلتا ہے کہ زھد ، دنیا سے دوری یا بچاؤ نہیں، بلکہ دنیا کو الله کی رضا کا ذریعہ بنا لینا ہے. میرے نزدیک زھد کی سب سے بہترین تشریح یہ دعا کرتی ہے کہ:

رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

دنیا کے اے مسافر منزل تیری قبر ہے


دنیا کے اے مسافر !منزل تیری قبر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے​


جب سے بنی ہے یہ دنیا،لاکھوں کروڑوں آئے
باقی رہا نہ کوئی مٹی میں سب سمائے
اس بات کو نہ بھولو سب کا یہی حشر ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے​


آنکھوں سے تو نے اپنے کتنے جنازے دیکھے
ہاتھوں سے اپنے تو نے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے اتنا بےخبر کیوں ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے​


یہ اونچے اونچے محل کچھ کام کے نہیں ہیں
یہ عالی شان بنگلے کچھ کام کے نہیں ہیں
دوگز زمین کا ٹکرا چھوتا سا تیرا گھر ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے​


مخمل پہ سونے والے مٹی پہ سو رہے ہیں
شاہ گدا یہاں پہ سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر یہ موت کا اثر ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے​


مٹی کے پتلے تو نے مٹی میں ہے سمانا
اک دن یہاں تو آیا اک دن یہاں سے جانا
رہنا نہیں جہاں پر جاری تیرا سفر ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے​


اے فانی عرفاں!اپنے مولا سے دل لگالے
کر لے رب کو راضی ،کچھ نیکیاں کمالے
ساماں تیرا یہی ہے تو صاحب سفر ہے​


دنیا کے اےمسافر منزل تیری قبر ہے
طےکر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے​
 
Top