• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دن اور رات میں 1000سے زیادہ سنتیں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کتاب کا نام
دن اور رات میں 1000سے زیادہ سنتیں

تالیف
الشیخ / خالد الحسینان

ترجمہ
حافظ محمد اسحاق زاہد

تصحیح شدہ ایڈیشن
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مقدمہ

الحمد للہ رب العالمین ، والصلاۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین ، وعلی آلہ وأصحابہ أجمعین …وبعد!
مسلمانوں کو اپنی یومیہ زندگی میں جس بات کا سب سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے وہ ہے اپنی تمام حرکات وسکنات میں رسول اکرمﷺ کی سنت پر عمل کرنااور صبح سے لیکر شام تک اپنی پوری زندگی کو آپ ﷺ کے طریقے کے مطابق منظم کرنا۔
ذو النون المصریؒ کہتے ہیں :
’’ اللہ تعالیٰ سے محبت کی علامات میں سے ایک علامت یہ ہے کہ انسان رسول اللہ ﷺ کی عادات، ان کے افعال، ان کے احکام اور ان کی سنتوں کی پیروی کرے۔
فرمان الٰہی ہے :
’’ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ‘‘ ( آل عمران : ۳۱)
’’کہہ دیجئے ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو ، خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف فرما دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا ، نہایت ہی مہربان ہے۔ ‘‘
اور حسن بصریؒ کا کہنا ہے :
’’ اللہ سے محبت کی علامت اس کے رسول ﷺ کی سنت کی پیروی کرنا ہے ۔‘‘
کسی مومن کا اللہ کے ہاں کتنا مقام ہوتا ہے ، اس کا دارو مدار بھی رسول اللہ ﷺ کی اتباع پر ہے ۔ سو جس قدر زیادہ وہ آپ ﷺ کی سنتوں کا پیروکار ہوگا اتنا زیادہ وہ اللہ کے ہاں لائق ِ احترام ہو گا۔
اسی بناء پر میں نے یہ مختصر سا رسالہ تالیف کیا ہے تاکہ مسلمانوں کے روز مرہ کے معمولات کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی سنتوں کو بیان کیا جائے۔اوراِس کا تعلق صرف ان امور سے ہے جو یومیہ زندگی میں تقریباً ہر مسلمان کو پیش آتے ہیں ۔ مثلا نماز ، نیند ، کھانا پینا ، لوگوں کے ساتھ میل جول ، طہارت ، آنا جانا ، لباس اور دیگر حرکات وسکنات وغیرہ۔
ذرا غور کیجئے ! اگر ہم میں سے کسی شخص کا کچھ مال گم ہو جائے تو ہم اس کی تلاش میں اپنی تمام توانائیاں صرف کردیتے ہیں اور اسے حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، تاوقتیکہ وہ ہمیں واپس مل جائے۔ اور آج ہماری یومیہ زندگی میں کتنی سنتیں ضائع ہو چکی ہیں ، تو کیا اس پر بھی ہمیں کبھی افسوس ہوا ؟ اور کیا ہم نے انھیں اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنے کی کبھی کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے؟
حقیقت میں یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ آج ہم دینار ودرہم کو سنت نبویہؐ سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں،جس کی دلیل یہ ہے کہ اگر لوگوں سے یہ کہا جائے کہ جو شخص ایک سنت پر عمل کرے گاتو اسے اتنے پیسے دیے جائیں گے !توآپ دیکھیں گے کہ تمام لوگ اپنی زندگی کے تمام معمولات میں صبح سے لیکر شام تک زیادہ سے زیادہ سنتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ انہیں ہر سنت پر عمل کے بدلے میں پیسہ نظر آرہا ہوگا۔ لیکن خدارا یہ بتائیے کہ کیا یہ مال اس وقت آپ کو کوئی فائدہ پہنچا سکے گا جب آپ کو قبر میں لٹا دیا جائے گا اور آپ پر مٹی ڈال دی جائے گی ؟
فرمان الٰہی ہے :
’’ بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃُ خَیْرٌ وَّأَبْقٰی‘‘(الاعلیٰ : ۱۶،۱۷)
’’ لیکن تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہت بہتر اور بہت بقا والی ہے ۔‘‘
یاد رہے کہ اس رسالے میں جس سنت کا ذکر کیا گیا ہے اس سے مراد وہ عمل ہے جس کے کرنے پر ثواب ملتا ہے اور اسے چھوڑنے پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔اور میں نے اس رسالے میں ان سنتوں کو جمع کیا ہے جن پر ہم میں سے ہر شخص دن اور رات میں کئی مرتبہ عمل کر سکتا ہے۔
اور میں نے محسوس کیا ہے کہ روز مرہ کی سنتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے بشرطیکہ انسان اپنے تمام معمولات رسول اللہﷺ کی سنتوں کو مد نظر رکھ کر سر انجام دے۔ یہ رسالہ انہی سنتوں پر عمل کرنے کے سلسلے میں آسان ترین وسائل کے بیان میں لکھا گیا ہے۔
اگر انسان روزانہ ایک ہزار سنتوں پر عمل کرے تو یوں وہ ایک ماہ کے دوران تیس ہزار سنتوں پر عمل کر سکتا ہے۔ سو کتنا بد نصیب ہے وہ انسان جو ان سنتوں کو سرے سے جانتا ہی نہ ہو یا جانتا تو ہو لیکن ان پر عمل نہ کرتا ہو !
سنت ِرسولﷺ پر عمل کے فوائد بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں سے چند فوائد یہ ہیں:
  1. سنت پر عمل پیرا ہونے سے بندۂ مومن کو اللہ تعالیٰ کی محبت نصیب ہوتی ہے ۔
  2. فرائض میں جو کمی رہ جاتی ہے وہ ان سنتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے پوری کر دی جاتی ہے۔
  3. اتباعِ سنت کی بنا پر انسان بدعت سے محفوظ رہتا ہے۔
  4. سنت کی پیروی کرنا شعائرِ الٰہی کے احترام کا حصہ ہے ۔
لہذا رسول اللہﷺکی سنتوں کو عمل کے ذریعے زندہ کیجئے کیونکہ یہ چیز آپﷺ کے ساتھ کامل اور سچی محبت کی نشانی ہے ۔
نوٹ:
اس رسالے میں صرف وہ احادیث ذکر کی گئی ہیں جو محدثین کی نظر میں قابل قبول ہیں ۔ اور اختصار کے پیش ِنظران کے نمبر اور صحابۂ کرام کے نام ذکر نہیں کئے گئے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
نیند سے بیدار ہونے کی سنتیں

٭۔چہرے پر سے نیندکے آثار کو ہاتھ سے مٹانا:
ایک حدیث میں ہے کہ ’’ رسول اللہﷺ نیند سے بیدار ہوکر اٹھے اور نیند کے آثار کو ختم کرنے کیلئے چہرے پر ہاتھ پھیرنے لگے ۔‘‘( مسلم )
امام نوویؒ اور حافظ ابن حجرؒ نے اسی حدیث کے پیش نظر نیند سے بیدار ہونے کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کو مستحب قرار دیا ہے ۔
٭۔بیدار ہونے کی دعا پڑھنا:
’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أحْیَانَا بَعْدَ مَا أمَاتَنَا وَإلَیْہِ النُّشُوْرُ‘‘
’’ تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیااور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔‘‘( بخاری )
٭۔مسواک کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ: ’’رسول اللہﷺ جب رات کی نیند سے بیدار ہوتے تو مسواک کے ساتھ منہ صاف کرتے۔‘‘( بخاری ،مسلم )
٭۔ناک جھاڑنا :
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب نیند سے بیدار ہو تو وہ تین مرتبہ ناک کو جھاڑے ، کیونکہ شیطان اس کے نتھنوں میں رات گذارتا ہے ۔‘‘ ( بخاری،مسلم )
٭۔دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ دھونا :
ارشاد نبویﷺ ہے : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب نیند سے بیدار ہو تواس وقت تک اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈبوئے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے۔‘‘ ( بخاری،مسلم)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
بیت الخلاء میں داخل ہونے اور اس سے نکلنے کی سنتیں

٭۔داخل ہوتے وقت پہلے بایاں اور پھر دایاں پاؤں اندر رکھے اور نکلتے وقت پہلے دایاں پھر بایاں پاؤں باہر رکھے ۔
٭۔داخل ہونے کی دعا پڑھنا:
’’ اَللّٰہُمَّ إنِّیْ أعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ‘‘
’’ اے اللہ ! میں مذکر شیطانوں اور مؤنث شیطانوں سےتیری پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘ (بخاری،مسلم )
نبی کریم ﷺ نے شیطانوں کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ اس لئے طلب فرمائی کہ عام طور پر شیطان بیت الخلاء میں ہی رہتے ہیں۔
٭۔نکلنے کی دعا پڑھنا:
’’ غُفْرَانَکَ ‘‘ ( ترمذی ، أبو داؤد ،ابن ماجہ )
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں ۔‘‘
نوٹ :
انسان کو دن اور رات میں کئی مرتبہ بیت الخلاء میں جانا پڑتا ہے ، تو ہر مرتبہ اسے ان چارسنتوں پر عمل کرنا چاہیے ، دو داخل ہونے کی اور دو نکلنے کی۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وضو کی سنتیں

٭۔وضو گھر میں کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :
’’ جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے اور فرض نماز ادا کرنے کیلئے مسجد کی طرف چل کر جائے تو اس کے ایک قدم پر اس کی ایک غلطی مٹا دی جاتی ہے اور دوسرے پر اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے ۔‘‘ (مسلم)
٭۔وضو سے پہلے ’ بسم اللہ ‘ پڑھنا:
٭۔وضو کے شروع میں اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھونا:
٭۔چہرہ دھونے سے پہلے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا:
٭۔بائیں ہاتھ کے ساتھ ناک جھاڑنا:
ایک حدیث میں ہے کہ آپﷺنے پہلے اپنی ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھویا ، پھر کلی کی ، پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑا ، پھر اپنا چہرہ تین مرتبہ دھویا ۔(بخاری ومسلم )
٭۔کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانا:
کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا (پورے منہ میں پانی گھمانا اور ناک کے آخری حصے تک پانی پہنچانا)
ایک حدیث میں ہے : ’’ ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کیا کرو ، الا یہ کہ تم روزہ دار ہو ۔‘‘ (سنن اربعہ )
٭۔ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا:
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺنے ہتھیلی میں پانی بھرا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔ ( بخاری ومسلم)
٭۔کلی کے وقت مسواک کرنا:
رسول اللہﷺکا فرمان ہے کہ :’’ اگر مجھے امت کی مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انھیں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ‘‘ ( احمد، نسائی )
٭۔چہرہ دھوتے ہوئے گھنی داڑھی کا خلال کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ ’’رسول اللہﷺ وضو کے دوران اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔‘‘ ( ترمذی )
٭۔مسنون کیفیت کے مطابق مسح کرنا:
’’رسول اللہﷺ اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے شروع سے گُدی تک لے جاتے ، پھر انھیں اسی طرح سر کے شروع تک واپس لے آتے۔‘‘ ( بخاری ومسلم )
یہی مسنون کیفیت ہے مسح کی ۔ تاہم اگر کوئی شخص پورے سر پر ہاتھ پھیر لے تو اس سے بھی وضو کا فرض پورا ہو جائے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اکرمﷺ مسح اِس طرح کیا کہ اپنے ہاتھوں کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے لے گئے ۔( متفق علیہ )
٭۔ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا:
حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ مکمل وضو کیا کرو اور انگلیوں کے درمیان خلال کیا کرو ۔‘‘ ( سنن اربعہ )
٭۔ہاتھ پاؤں دھوتے ہوئے پہلے دائیں ہاتھ پاؤں کو دھونا:
حدیث میں ہے کہ : ’’رسول اللہﷺ کو جوتا پہنتے ہوئے اور طہارت میں دائیں طرف پسند تھی ۔‘‘ ( بخاری،مسلم)
٭۔چہرہ ، ہاتھ ، بازو اور پاؤں کو ایک سے زیادہ (تین مرتبہ تک ) دھونا:
٭۔پانی بہاتے ہوئے اعضاء ِوضو کو ملنا:
٭۔پانی کے استعمال میں میانہ روی اختیارکرنا:
حدیث میں ہے کہ:
’’رسول اللہﷺ ایک مُد پانی سے وضو کیا کرتے تھے۔‘‘ ( بخاری ،مسلم )
٭۔بازو اور پاؤں دھوتے ہوئے مبالغہ کرنا:
ایک حدیث میں ہے کہ:’’ حضرت ابوہریرہ جب وضو کرتے تو اپنے بازؤوں کو کندھوں تک اور اپنے پاؤں کو پنڈلیوں تک دھوتے اور پھر کہتے : میں نے رسول اللہﷺ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ ‘‘ (مسلم )
٭۔مکمل وضو کرنا اور ہر عضو کو اچھی طرح دھونا:
٭۔وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا :
’’ أشْہَدُ أنْ لَّا إلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَأشْہَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ ‘‘
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیںوہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔‘‘
اس دعا کے پڑھنے کی فضیلت حدیث میں یہ بیان کی گئی ہے کہ پڑھنے والے کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، وہ جس میں سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔ (مسلم)
٭۔وضو کے بعد دو رکعت نماز ادا کرنا:
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : ’’ جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے ، پھر دو رکعات نماز اس طرح ادا کرے کہ اس میں دنیاوی خیالات سے بچا رہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ ‘‘ ( بخاری،مسلم )
نوٹ:
مسلمان دن اور رات میں کئی مرتبہ وضو کرتا ہے ، پانچ نمازوں کے علاوہ کئی مسلمان نماز چاشت اور نماز تہجد کیلئے بھی وضو کرتے ہیں۔ اگر وہ ہرمرتبہ ان مذکورہ سنتوں کا خیال رکھیں تو یقینی طور پر بہت زیادہ اجروثواب حاصل کرسکتے ہیں ۔ ان سنتوں کے مطابق وضو کرنے سے کتنا ثواب ملتا ہے ! اس کا اندازہ درج ذیل دو حدیثوں سے کیا جا سکتا ہے :
1۔’’جو شخص اچھی طرح وضو کرے ، اس کے گناہ اس کے جسم سے حتی کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے نکل جاتے ہیں ۔ ‘‘ ( مسلم )
2۔ ’’تم میں سے جو شخص اچھی طرح وضو کرے ، پھر دو رکعت نماز پوری توجہ کے ساتھ اداکرے تو اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے اور اس کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ ‘‘ ( مسلم )
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مسواک

مسلمان کو دن اور رات میں کئی مرتبہ مسواک کرنا چاہیے ۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے :
’’ اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اسے ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ ‘‘ ( بخاری ،مسلم )
دن اور رات میں مجموعی طور پر بیس سے زیادہ مرتبہ مسواک کیا جا سکتا ہے۔پانچ نمازوں کے وقت، ان سے پہلے اور بعد والی سنتوں کے وقت ، چاشت کی نماز کے وقت ، نمازِ وتر کے وقت ، قراء تِ قرآن کے وقت ، منہ میں بدبو پیدا ہو جانے کے بعد ، نیند سے بیدار ہونے کے بعد اور ہر وضو کے وقت ۔ اسی طرح گھر میں داخل ہوتے وقت بھی ،کیونکہ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ:’’ رسول اکرم ﷺ گھر میں داخل ہوتے وقت سب سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔‘‘ ( مسلم )
اور آپﷺ کا فرمان ہے : ’’مسواک سے منہ پاک ہوتا ہے اور اللہ کی رضا مندی نصیب ہوتی ہے ۔‘‘ ( احمد )
اوراب تو جدید طب میں بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ مسواک دانتوں اور مسوڑھوں کیلئے مفید ہوتا ہے کیونکہ اس میں درج ذیل مواد پائے جاتے ہیں :
1۔جراثیم کو ختم کرنے والے مواد ۔
2۔پاک کرنے والے مواد ۔
3۔دانتوں کو صاف کرنے والے مواد ۔
4۔منہ میں خوشبو پیدا کرنے والے مواد ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جوتا پہننے کی سنتیں

ارشاد نبوی ہے : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب جوتا پہننے لگے تو سب سے پہلے دایاں پاؤں جوتے میں ڈالے اور جب اتارنے لگے تو سب سے پہلے بایاں پاؤں جوتے سے باہر نکالے ۔ نیزوہ یا دونوں جوتوں کو پہنے یا پھر دونوں کو اتار دے ۔‘‘ ( مسلم )
مسلمان دن اور رات میں کئی مرتبہ جوتا پہنتا اور اتارتا ہے ۔ مثلا مسجد میں جاتے ہوئے اور اس سے باہر نکلتے ہوئے ، حمام میں جاتے ہوئے اور اس سے باہر آتے ہوئے اور کسی کام کیلئے گھر سے باہر جاتے ہوئے اور اس میں واپس آتے ہوئے ۔ سو ہر مرتبہ اسے درج بالا حدیث میں جو سنتیں ذکر کی گئی ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے تاکہ اسے بہت زیادہ اجر وثواب حاصل ہو سکے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
لباس پہننے کی سنتیں

جن کاموں کو تقریبا سارے لوگ دن اور رات میں کئی مرتبہ کرتے ہیں ان میں سے ایک لباس پہننا اور اسے اتارناہے ۔ لباس کو اتارنے اور پہننے کے کئی مقاصد ہو سکتے ہیں، مثلاً غسل کیلئے لباس اتارنا اوراس کے بعدپہننا ، نیندکیلئے ایک لباس اتارنا اور دوسرا پہننا ، بیدار ہونے کے بعدنیند کا لباس اتارنا اور دوسرا لباس زیب تن کرنا ۔ تو ہر مرتبہ لباس پہننے اور اتارنے کی مندرجہ ذیل سنتوں کا خیال رکھنا چاہیے :
٭۔بسم اللہ پڑھنا: چاہے لباس اتارنا ہو یا پہننا ہو:
امام نوویؒ کا کہنا ہے کہ :
’’تمام کاموں میں’ بسم اللہ ‘ کا پڑھنا مستحب ہے۔‘‘
٭۔رسول اکرمﷺ جب کوئی بھی کپڑا (قمیص،چادر یا پگڑی وغیرہ ) پہنتے تو یہ دعا پڑھتے :
’’ اَللّٰہُمَّ إنِّیْ أَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرِہ وَخَیْرِ مَا ھُوَ لَہُ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّہ وَشَرِّ مَا ھُوَ لَہُ‘‘
’’ اے اللہ ! میں اس ( لباس ) کی بھلائی کا اور جس کیلئے یہ ہے اس کی بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میںاس کی برائی سے اور جس کیلئے یہ ہے اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی، احمد ، ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے اورحاکم نے کہا ہے : صحیح علی شرط مسلم ووافقہ الذہبی )
٭۔لباس پہلے دائیں طرف سے پہنے:
ارشاد نبویﷺ ہے : ’’ تم جب بھی لباس پہنو تو دائیں طرف سے شروع کیا کرو ۔‘‘( ترمذی ، ابو داؤد ، ابن ماجہ ، اس کی سند صحیح ہے )
٭۔لباس اتارتے ہوئے پہلے بائیں طرف سے ، پھر دائیں طرف سے اتارنا:
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
گھر میں داخل ہونے اور اس سے نکلنے کی سنتیں

امام نوویؒ کا کہنا ہے : -
’’گھرمیں داخل ہوتے وقت ’بسم اللہ ‘ کا پڑھنا ، اللہ کا ذکر کرنا اور گھر والوں کو سلام کہنا سنت ہے۔‘‘
٭۔ گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر کرنا:
ارشاد نبویﷺ ہے:
’’ کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرے تو شیطان (اپنے ساتھیوں سے ) کہتا ہے : اب تم اس گھر میں نہ رہ سکتے ہو اور نہ تمھارے لئے یہاں پر کھانا ہے ‘‘ (مسلم )
٭۔ گھر میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا
’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ خَیْرَ الْمَوْلِجِ وَخَیْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللّٰہِ وَلَجْنَا، وَبِسْمِ اللّٰہِ خَرَجْنَا،وَعَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا‘‘ ( ابو داؤد )
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے گھر کے اندر اور گھر سے باہر خیر کا سوال کرتا ہوں ، اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئے اوراللہ کے نام کے ساتھ ہم نکلے اور ہم نے اللہ پر توکل کیا جو ہمارا رب ہے ۔‘‘
یہ دعا پڑھ کر گویا کہ مسلمان گھر میں داخل ہوتے ہوئے اور اس سے نکلتے ہوئے ہمیشہ اللہ پر توکل کا اظہار کرتا ہے اور ہر دم اس سے اپنا تعلق مضبوط بناتا ہے ۔
٭۔مسواک کرنا:
کیونکہ حضرت عائشہ کا کہنا ہے کہ:’’رسول اللہﷺ جب بھی گھر میں داخل ہوتے توسب سے پہلے مسواک کرتے۔ ‘‘ ( مسلم )
٭۔ گھر والوں کو سلام کہنا:
فرمان الٰہی ہے : ’’ فَاِِذَا دَخَلْتُمْ بُیُوتًا فَسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ تَحِیَّۃً مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُبٰرَکَۃً طَیِّبَۃً ‘‘ (النور:۶۱)
’’پس جب تم گھروں میں داخل ہونے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کہا کرو ، ( سلام ) اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے ۔‘‘
اگر مسلمان ہر فرض نماز مسجد میں ادا کرتا ہو اور اس کے بعد اپنے گھر میں واپس آتا ہو تو ہر مرتبہ اگر وہ ان مذکورہ سنتوں پر عمل کرلے تو گویا دن اور رات میں صرف گھرمیں داخل ہوتے وقت وہ بیس سنتوں پر عمل کرے گا۔
٭۔ گھر سے نکلنے کی دعا پڑھنا :
’’ بِسْمِ اللّٰہِ تَوَ کَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی )
’’ اللہ کے نام کے ساتھ میں نے اللہ پر بھروسہ کیااور اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی چیز سے بچنے کی طاقت ہے نہ کچھ کرنے کی۔‘‘
اس دعا کی فضیلت صحیح حدیث کے مطابق یہ ہے کہ انسان جب یہ دعا پڑھ لیتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے :
1۔تجھے اللہ کافی ہے (یعنی ہر اُس چیز سے جو دنیا وآخرت میں اس کیلئے پریشان کن ہو سکتی ہے )
2۔تجھے شر سے بچا لیا گیا ہے ( یعنی ہر شر اور برائی سے چاہے وہ جنوں کی طرف سے ہو یا انسانوں کی طرف سے )
3۔تیری راہنمائی کردی گئی ہے۔ ( یعنی دنیاوی واخروی تمام امور میں ) ( ابو داؤد، ترمذی )
چنانچہ جب بھی انسان گھر سے باہر جانے لگے خواہ نماز پڑھنے کیلئے یا اپنے یا گھر کی کسی کام کیلئے توہر مرتبہ اس دعا کو پڑھ لے تاکہ اسے مندرجہ بالابہت بڑی خیر اوراجر ِ عظیم نصیب ہو۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top