• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دن اور رات میں 1000سے زیادہ سنتیں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
رکوع کی سنتیں

٭۔دونوں گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے اس طرح پکڑنا کہ انگلیاں کھلی ہوئی ہوں۔
٭۔حالت ِرکوع میں پیٹھ کو سیدھا رکھنا۔
٭۔اپنے سر کو پیٹھ کے برابر رکھنا ، سر پیٹھ سے اوپر ہو نہ نیچے۔
٭۔اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھنا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سجدہ کی سنتیں

٭۔اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھنا۔
٭۔اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے الگ رکھنا۔
٭۔اور اپنی رانوں کو اپنی پنڈلیوں سے جدا رکھنا۔
٭۔سجدے کی حالت میں اپنے گھٹنوں کے درمیان فاصلہ رکھنا۔
٭۔اپنے پاؤوں کو کھڑا رکھنا۔
٭۔پاؤں کی انگلیوں کو زمین پر قبلہ رخ رکھنا۔
٭۔پاؤں کو ملا کر رکھنا۔
٭۔اپنے ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں کے برابر رکھنا۔
٭۔ہاتھوں کو کھلا رکھنا۔
٭۔ہاتھوں کی انگلیوں کو ملا کر رکھنا۔
٭۔ہاتھوں کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی سمت رکھنا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
دو سجدوں کے درمیان جلسہ کی سنتیں

٭۔اس جلسہ کی دو کیفیات ہیں :
٭۔ایک یہ کہ دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے ایڑیوں پر بیٹھنا ، دوسری یہ کہ دائیں پاؤں کو کھڑا رکھنا اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھ جانا۔
٭۔اس جلسہ میں طوالت کرنا ، کیونکہ رسول اللہﷺ اس میں اس قدر طوالت کرتے کہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ شاید آپ بھول گئے ہیں۔
نوٹ :
یاد رہے کہ پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد دوسری اور چوتھی رکعت کیلئے اٹھنے سے پہلے بھی ایک جلسہ مسنون ہے ، جسے جلسۂ استراحت کہا جاتا ہے ۔ اس جلسہ کی کوئی دعا نہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
آخری تشہد کی سنتیں

٭۔آخری تشہد میں ’تورک‘ کی کیفیت اختیار کرنا مسنون ہے جس کی تین شکلیں ہیں :
  1. پہلی یہ کہ دایاں پاؤں کھڑا کرکے بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے کرلے اور زمین پر بیٹھ جائے۔
  2. دوسری کیفیت پہلی کیفیت کی طرح ہے ، لیکن دونوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ دایاں پاؤں کھڑا کرنے کی بجائے اسے بھی بائیں پاؤں کی طرح بچھا لے۔
  3. تیسری یہ کہ دایاں پاؤں کھڑا کرلے اور بایاں پاؤں دائیں پنڈلی اور ران کے درمیان رکھ لے۔
٭۔ہاتھوں کو اپنی رانوں پر رکھنا اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے سے ملائے رکھنا۔
٭۔تشہد میں ( خواہ پہلا ہو یا دوسرا ) شروع سے لیکر آخر تک اپنی انگشت ِ شہادت کو ہلاتے رہنا۔ جس کی کیفیت یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کا انگوٹھا درمیان والی انگلی پرایک گول دائرے کی شکل میں رکھا ہوا ہواور اپنی نظر انگشت ِ شہادت پر رکھے۔
٭۔سلام پھیرتے ہوئے دائیں بائیں التفات کرنا۔
نوٹ :
نماز کی ان عملی سنتوں کو شمار کرلیں ، پھر دیکھیں کہ ان میں سے کونسی سنت ہر رکعت میں آتی ہے اور کونسی سنت پوری نماز میں ایک یا دو مرتبہ آتی ہے ! پھر دن اور رات کی فرض اور نفل نمازوں کی رکعات بھی شمار کر لیں تو دیکھیں چوبیس گھنٹوں میں آپ کتنی زیادہ سنتوں پرعمل کرکے کتنا زیادہ اجر وثواب کما سکتے ہیں !
ان سنتوں میں سے (۲۵) سنتیں ایسی ہیں جن پر ہر رکعت میں بار بار عمل کیا جاتا ہے ۔ اِس طرح فرض نمازوں کی کل رکعات میں ان کی تعداد (۴۲۵) ہو جاتی ہے ۔ اور نفل نمازوں کی کل رکعات (۲۵) میں ان سنتوںکی مجموعی تعداد (۶۲۵) ہو جاتی ہے بشرطیکہ وہ ان تمام سنتوں پر عمل کرے ۔
اور اگر وہ نفل نماز کی رکعات میں اضافہ کر لے یا نماز چاشت اور نماز تہجد بھی پڑھے تو یقینا ان کی تعداد میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔ ان سنتوں میں سے کچھ سنتیں ایسی ہیں جن پر نماز میں صرف ایک مرتبہ یا دو مرتبہ عمل کیا جا سکتا ہے
مثلا : تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع الیدین کرنا ۔ دو تشہد والی نماز میں تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہونے کے بعد رفع الیدین کرنا ۔ پورے تشہد میں شروع سے لیکر آخر تک شہادت والی انگلی سے اشارہ کرنا ( خواہ پہلا تشہد ہو یا دوسرا ) اور سلام پھیرتے ہوئے دائیں بائیں التفات کرنا ۔ جلسۂ استراحت چار رکعت والی نماز میں دو مرتبہ اور باقی نمازوں میں ایک ایک مرتبہ ہوتا ہے چاہے فرض نماز ہو یا نفل ۔ اور ’ تورک ‘ جس کی وضاحت پہلے گذر چکی ہے یہ صرف دو تشہد والی نماز کے آخری تشہد میں ہوتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ ان سنتوں کی مجموعی تعداد فرض نمازوں میں (۳۴ ) جبکہ نفل نمازوں میں (۴۸) ہو جاتی ہے ۔ لہذا اپنی نماز کو ان قولی وعملی سنتوں کے ساتھ مزین کیجئے اور اپنا اجروثواب کئی گنا بڑھائیے اور اللہ کے ہاں اپنا مقام بلند کیجئے ۔
فائدہ :
امام ابن القیمؒ کا کہنا ہے کہ’’ بندے کو اللہ کے سامنے دو مرتبہ کھڑا ہونا ہے : ایک نماز میں اور دوسرا قیامت کے روز ۔ لہذاجو شخص نماز کی حالت میں اللہ کے سامنے کھڑا ہونے کا حق ادا کردیتا ہے اس کیلئے قیامت کے دن کا کھڑا ہونا آسان ہوگا۔ اور جو شخص نماز والے قیام کا حق ادا نہیں کرتا اس کیلئے قیامت کے دن والا قیام انتہائی سخت ہوگا۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فرض نماز کے بعد کی سنتیں

درج ذیل دعاؤں کا پڑھنا مسنون ہے :
٭۔تین مرتبہ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ کہہ کر یہ دعا پڑھیں :
اَللّٰہُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلاَلِ وَالْإِکْرَامِ
’’ اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے اور تجھ ہی سے سلامتی ہے۔ تو بابرکت ہے اے بزرگی اور عزت والے۔‘‘ ( مسلم )
٭۔’’ لَا إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ ، وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا یَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ ‘‘
’’ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کیلئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کیلئے تمام تعریفیں ہیںاور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیںاور جو توروک لے اسے کوئی دینے والا نہیںاور کسی بزرگی والے کی بزرگی تجھ کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔‘‘ (بخاری،مسلم )
٭۔’’ لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ َلا شَرِیْکَ لَہُ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ،لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلَّا إِیَّاہُ،لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ،لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ ‘‘ (مسلم )
’’ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کیلئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کیلئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔اللہ کی توفیق کے بغیر نہ کسی برائی سے بچنے کی طاقت ہے اور نہ کچھ کرنے کی۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور ہم اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے۔ساری نعمتیں اسی کیلئے ہیںاور سارا فضل اسی کیلئے ہے اور اچھی ثناء اسی کیلئے ہے۔اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ہم اسی کیلئے دین کو خالص کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو یہ بات ناپسند کیوں نہ ہو ۔‘‘
٭۔’’ اَللّٰہُمَّ أَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ ‘‘
’’ اے اللہ ! اپنے ذکر ، اپنے شکر اور اپنی عبادت میں حسن پیدا کرنے پر میری مدد فرما۔‘‘ ( ابو داؤد ، نسائی )
٭۔۳۳ مرتبہ سبحان اللہ ، ۳۳ مرتبہ الحمد للہ اور ۳۳ مرتبہ اللہ أکبر کہنا ، پھر ایک مرتبہ لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌکا پڑھنا ۔ (مسلم)
ان تسبیحات کے فوائد

٭۔دن اور رات کی ہر نماز کے بعد ان تسبیحات کو پڑھا جائے تو پڑھنے والے کیلئے ۵۰۰ صدقوں کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے ، جیسا کہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے کہ:
’’ہر تسبیح ( سبحان اللہ ) صدقہ ہے اور ہر تکبیر ( اللہ اکبر) صدقہ ہے اور ہر (الحمد للہ ) صدقہ ہے اور ہر ( لا إلہ إلا اللہ) صدقہ ہے ۔‘‘ ( مسلم )
٭۔اسی طرح اس کیلئے جنت میں ۵۰۰ درخت لگا دئے جاتے ہیں۔جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ:
’’ رسول اللہﷺ حضرت ابو ہریرہ کے پاس سے گذرے جو کہ شجر کاری کر رہے تھے۔ تو آپﷺنے فرمایا:اے ابوہریرہ ! کیا میں تمھیں اس سے بہتر شجر کاری نہ بتاؤں؟ابوہریرہ نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسولﷺ! تو آپﷺ نے فرمایا : تم سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ کہا کرو۔ ہر ایک کے بدلے میں تمھارے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا۔‘‘ (ابن ماجہ : اسے البانیؒ نے صحیح کہا ہے )
٭۔جو شخص ان تسبیحات کو پڑھتا ہے اس کی غلطیاں چاہے سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں معاف کردی جاتی ہیں۔ ( مسلم )
٭۔یہ تسبیحات ہمیشہ پڑھنے والا شخص دنیا وآخرت کی ذلت ورسوائی سے محفوظ رہتا ہے۔ ( مسلم )
اسی طرح اِن دعاؤں کو بھی پڑھنا چاہئے :
٭۔’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمْرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ‘‘ (بخاری )
’’ اے اللہ ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور بے غرض عمر کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ او رعذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘
٭۔’’ رَبِّ قِنِیْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ‘‘
’’ اے میرے رب ! مجھے اس دن اپنے عذاب سے بچانا جب تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا۔‘‘
حضرت برائ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہﷺکے پیچھے نماز پڑھتے تو ہماری خواہش ہوتی کہ ہم آپ کی دائیں طرف ہوں اور آپﷺ ہماری طرف متوجہ ہوں۔ تو میں نے انھیں یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا :
’’ رَبِّ قِنِیْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَک‘‘ ( مسلم )
٭۔ آخری تین سورتوں کو پڑھنا۔ مغرب اور فجر کے بعد انھیں تین تین مرتبہ پڑھنا مسنون ہے۔ ( ابو داؤد ، ترمذی ، نسائی )
٭۔ آ یۃ الکرسی کا پڑھنا:ارشاد نبویؐ ہے :
’’ جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی کو پڑھے اس کے اور جنت کے درمیان صرف اس کی موت کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔‘‘ (نسائی)
٭۔ فجر اور مغرب کے بعد دس مرتبہ یہ دعاپڑھیں:
’’ لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ‘‘ ( ترمذی )
’’ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کیلئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کیلئے تمام تعریفیں ہیں۔وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔‘‘
٭۔درج بالا تسبیحات کی گنتی دائیں ہاتھ پر کرنا۔
٭۔درج بالا اذکار اور دعاؤں کو جگہ تبدیل کئے بغیر اپنی جائے نماز پر بیٹھے بیٹھے پڑھنا۔
نوٹ :
ان تمام سنتوں پر اگر ہر فرض نماز کے بعد عمل کیا جائے تو تقریباً ۵۵ سنتوں پر عمل ہوگا اور فجر اور مغرب کے بعد اس سے بھی زیادہ ۔ لہذا ان کا بھر پور خیال رکھنا چاہیے۔ یاد رہے کہ فرض نماز میں واقع ہونے والا خلل مذکورہ اذکار سے پورا کردیا جاتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
صبح وشام کی سنتیں

درج ذیل دعاؤں اور اذکار کا پڑھنا مسنون ہے :
٭۔آیۃ الکرسی:
ارشاد نبویؐ ہے کہ : ’’ جو شخص اسے صبح کے وقت پڑھ لے اسے شام تک جنوں سے پناہ دے دی جاتی ہے۔ اور جو اسے شام کے وقت پڑھ لے اسے صبح ہونے تک جنوں سے پناہ دے دی جاتی ہے ۔‘‘ ( نسائی ۔ البانی نے اسے صحیح کہا ہے)
٭۔معوذات ( آخری تین سورتوں ) کا پڑھنا:
ارشاد نبویؐ ہے :’’ جو شخص ان سورتوں کو صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھ لے اسے یہ ہر چیز سے کافی ہو جاتی ہیں ۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی )
٭۔صبح کے وقت یہ دعا پڑھے :
’’ أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ،رَبِّ أَسْأَلُکَ خَیْرَ مَا فِیْ ہٰذَا الْیَوْمِ وَخَیْرَ مَا بَعْدَہُ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِیْ ہٰذَا الْیَوْمِ وَشَرِّ مَا بَعْدَہُ رَبِّ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْئِ الْکِبَرِ،رَبِّ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْر‘‘
’’ ہم نے صبح کی اور اللہ کے ملک نے صبح کی اور تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں۔اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی کیلئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کیلئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب ! میں تجھ سے اِس دن کی اور اس کے بعد والے دن کی خیر کا سوال کرتا ہوں اور میں اس دن کے اور اس دن کے بعد والے دن کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔اے میرے رب ! میں سستی سے اور بڑھاپے کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔اے میرے رب!میں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ (مسلم )
نوٹ :
یہی دعا شام کے وقت بھی پڑھنی چاہیے ، لیکن شام کے وقت (أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ) کی بجائے (أَمْسَیْنَا وَأَمْسٰی ) اور ( ہٰذَا الْیَوْمِ ) کی بجائے (ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ ) کہنا ہو گا۔
٭۔صبح کے وقت یہ دعا پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ بِکَ أَصْبَحْنَا وَبِکَ أَمْسَیْنَا ، وَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوْتُ ،وَإِلَیْکَ النُّشُوْرُ‘‘ (ترمذی)
’’ اے اللہ ! تیری توفیق سے ہم نے صبح کی اور تیری ہی توفیق سے ہم نے شام کی اور تیرے حکم سے ہم زندہ ہوئے اور تیرے ہی حکم سے ہم پر موت آئے گی او رتیری طرف اٹھ کر جانا ہے ۔‘‘
اور یہی دعا شام کے وقت یوں پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ بِکَ أَمْسَیْنَا وَبِکَ أَصْبَحْنَاوَبِکَ نَحْیَا وَبِکَ نَمُوْتُ وَإِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ‘‘
’’ اے اللہ ! تیری توفیق سے ہم نے شام کی اور تیری ہی توفیق سے ہم نے صبح کی اور تیرے حکم سے ہم زندہ ہوئے اور تیرے ہی حکم سے ہم پر موت آئے گی او رتیری طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘
٭۔صبح وشام یہ دعا پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ أَنْتَ رَبِّیْ لاَ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَأَنَا عَبْدُکَ وَأَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَأَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا اَنْتَ‘‘
’’ اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا کیااورمیں تیرا بندہ ہوںاورمیں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔میں نے جو کچھ کیا اس کے شر سے میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں اپنے اوپر تیری نعمتوں کا اعتراف اور اپنے گناہ گار ہونے کا اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا تو مجھے معاف کردے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف کرنے والا نہیں۔‘‘
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو شخص اسے شام کے وقت یقین کے ساتھ پڑھ لے اور اسی رات میں اس کی موت آ جائے تو وہ سیدھا جنت میں جائے گا۔ اسی طرح جو شخص اسے صبح کے وقت یقین کے ساتھ پڑھ لے اور اسی دن اس کی موت آجائے تو وہ بھی سیدھا جنت میں جائے گا۔‘‘ ( بخاری )
٭۔صبح کے وقت یہ دعا چار مرتبہ پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمّ إِنِّیْ أَصْبَحْتُ أُشْہِدُکَ وَأُشْہِدُ حَمَلَۃَ عَرْشِکَ وَمَلاَئِکَتَکَ وَجَمِیْعَ خَلْقِکَ أَنَّکَ أَنْتَ اللّٰہُ لاَ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیْکَ لَکَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ ‘‘
’’ اے اللہ ! میں نے صبح کر لی ، میں تجھے گواہ بناتا ہوں اور تیرے عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کو اور تیرے ( دیگر ) فرشتوں کو اور تیری پوری مخلوق کو گواہ بناتا ہوں کہ صرف تو ہی سچا معبود ہے اور تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ تو اکیلا ہے ،تیرا کوئی شریک نہیں اور محمدﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں۔‘‘
یہی دعا شام کے وقت بھی چار مرتبہ پڑھیں ، لیکن شام کے وقت أَصْبَحْتُ کی بجائے أَمْسَیْتُ کہنا ہو گا ۔
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’جو شخص اسے صبح وشام چار چار مرتبہ پڑھ لے اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے آزاد کردیتا ہے۔‘‘ ( عمل الیوم واللیلۃ للنسائی ، ابو داؤد )
٭۔صبح کے وقت یہ دعا پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ مَا أَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِّعْمَۃٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَمِنْکَ وَحْدَکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالشُّکْرُ ‘‘
’’ اے اللہ ! مجھ پر یا تیری مخلوق میں سے کسی پر جس نعمت نے صبح کی وہ تیری طرف سے ہے ۔ تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں، سو تمام تعریف اور شکر تیرے لئے ہے۔‘‘
یہی دعا شام کے وقت بھی پڑھنی چاہیے ، لیکن أَصْبَحَ کی بجائے أَمْسٰی کہا جائے ۔
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو آدمی اسے صبح کے وقت پڑھ لے اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جو اسے شام کے وقت پڑھ لے اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا۔‘‘ ( عمل الیوم واللیلۃ للنسائی ، ابو داؤد )
٭۔صبح وشام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَدَنِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰہُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ ،لاَ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لاَ إِلٰہَ إلِاَّ أَنْتَ‘‘ ( ابو داؤد ، احمد )
’’ اے اللہ ! مجھے میرے بدن میں عافیت دے۔ اے اللہ ! مجھے میرے کانوں میں عافیت دے۔ اے اللہ! مجھے میری نظر میں عافیت دے ، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔اے اللہ ! میں کفر اور فقر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔‘‘
٭۔صبح وشام یہ دعا سات سات مرتبہ پڑھیں :
’’ حَسْبِیَ اللّٰہُ لاَ إِلٰہَ إِلَّا ہُوَعَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ‘‘
’’ مجھے اللہ ہی کافی ہے ، اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ، میں نے اسی پر توکل کیا اور وہ عرشِ عظیم کا رب ہے ۔‘‘
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو شخص اسے صبح وشام سات سات مرتبہ پڑھ لے اللہ تعالیٰ اسے دنیاوی واخروی غموں سے نجات دے دیتا ہے۔‘‘( ابو داؤد ، عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی )
٭۔درج ذیل دعا صبح وشام پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَہْلِیْ وَمَالِیْ،اَللّٰہُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِیْ وَآمِنْ رَوْعَاتِیْ،اَللّٰہُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ،وَمِنْ فَوْقِیْ ، وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ ‘‘ ( ابو داؤد ، ابن ماجہ )
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا وآخرت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔اے اللہ ! میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا ، اپنے اہل وعیال اور مال ودولت میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور مجھے ڈر اور خوف میں امن عطا کر۔اے اللہ ! تو میری حفاظت فرما میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے۔اور میں تیری عظمت کی پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں ۔‘‘
٭۔درج ذیل دعا بھی صبح وشام پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ ، رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَمَلِیْکَہُ ، أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ ، أَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہِ وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْء ًا أَوْ أَجُرَّہُ إِلٰی مُسْلِمٍ ‘‘
’’ اے غیب اور حاضر کو جاننے والے ! اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! اے ہر چیز کے پروردگار اور اے ہر چیز کے مالک ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں،میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نفس پر کسی برائی کا ارتکاب کروں یا کسی برائی کو کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی )
٭۔درج ذیل دعا بھی صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھیں :
’’ بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْئٌ فِیْ الْأرْضِ وَلَا فِیْ السَّمَائِ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ‘‘
’’ اللہ کے نام کے ساتھ کہ جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو شخص اسے صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھ لے اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔‘‘ (ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ، الحاکم )
٭۔درج ذیل دعا بھی صبح وشا م تین تین مرتبہ پڑھیں :
’’ رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالْإسْلاَمِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَّبِیًّا ‘‘
’’ میں اللہ کو رب ماننے اور اسلام کو دین ماننے اور محمدﷺ کو نبی ماننے پر راضی ہوں۔‘‘
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو شخص اسے صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھ لے ، اللہ پر واجب ہو جاتا ہے کہ وہ اسے قیامت والے دن راضی کرے۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی ، نسائی ، أحمد )
٭۔اسی طرح یہ دعا بھی صبح وشام پڑھیں :
’’ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ أَصْلِحْ لِیْ شَأْنِیْ کُلَّہُ وَلاَ تَکِلْنِیْ إِلٰی نَفْسِیْ طَرْفَۃَ عَیْنٍ ‘‘ (الحاکم نے اسے صحیح کہا ہے اورالذہبی نے اس کی موافقت کی ہے )
’’ اے وہ جو کہ زندہ ہے ! اے ( زمین وآسمان کو ) قائم رکھنے والے ! میں تیری رحمت کے ساتھ مدد کا طلبگار ہوں ،میرے تمام معاملات کو میرے لئے درست کردے ، اور مجھے ایک پل کیلئے بھی میرے نفس کے حوالے نہ فرما۔‘‘
٭۔نبی کریمﷺ صبح کے وقت یہ دعا بھی پڑھا کرتے تھے :
’’ أَصْبَحْنَا عَلٰی فِطْرَۃِ الْإسْلاَمِ وَکَلِمَۃِ الْإِخْلَاصِ وَدِیْنِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَمِلَّۃِ أَبِیْنَا إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَاکَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘ ( احمد )
’’ ہم نے فطرت اسلام، کلمۂ اخلاص اور اپنے نبی حضرت محمدﷺ کے دین اور اپنے باپ حضرت ابراہیمؑ کی ملت پر صبح کی ، وہ شرک سے اعراض کرنے والے تھے ، مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔‘‘
٭۔صبح وشام سو مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ پڑھیں:
اس کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے :
’’ جو شخص اسے صبح وشام سو مرتبہ پڑھ لے قیامت والے دن کوئی شخص اس سے افضل عمل نہیں لا سکے گا ، سوائے اس شخص کے کہ جو اسی آدمی کی طرح اسے پڑھتا تھا یا اس سے زیادہ عمل کرتا تھا۔‘‘ ( مسلم )
نیز اس کی ایک اور فضیلت یہ بھی ہے کہ
’’ اس آدمی کے تمام گناہ ،خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں، معاف کردئے جاتے ہیں۔‘‘ ( صححہ الألبانی فی الکلم الطیب)
٭۔صبح کے وقت یہ دعا سو مرتبہ پڑھیں :
’’ لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ‘‘
اس دعا کے فضائل حدیث میں یوں بیان کئے گئے ہیں :
  • اسے سو مرتبہ پڑھنا دس گردنوں کو آزاد کرنے کے برابر ہے۔
  • اس کیلئے سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔
  • اس کے سو گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔
  • اور یہ دعا شام ہونے تک اس کیلئے شیطان کے سامنے قلعہ بنی رہتی ہے ۔ ( بخاری ،مسلم )
٭۔صبح کے وقت اس دعا کو پڑھیں :
’’ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا طَیِّبًاوَعَمَلًا مُّتَقَبَّلاً ‘‘ ( ابن ماجہ )
’’ اے اللہ ! میں تجھ سے علمِ نافع ، پاکیزہ رزق اور اس عمل کا سوال کرتا ہوں جسے قبول کر لیا جائے۔‘‘
٭۔صبح وشام تین تین مرتبہ اس دعا کو پڑھیں :
’’ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ عَدَدَ خَلْقِہِ وَرِضَا نَفْسِہِ وَزِنَۃَ عَرْشِہِ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہِ ‘‘ ( مسلم)
’’ اللہ پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ ہے اپنی مخلوق کی تعداد کے برابراور اپنے نفس کی رضا کے برابر اور اپنے عرش کے وزن کے برابر اور اپنے کلمات کے برابر۔‘‘
٭۔شام کے وقت تین مرتبہ یہ دعا پڑھیں :
’’ أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ‘‘ (ترمذی ، ابن ماجہ ، حاکم )
’’ میں ہر مخلوق کے شر سے اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘
نوٹ :
درج بالا اذکار اور دعاؤں میں سے جس کو بھی آپ پڑھیں گے اس سے ایک سنت پر عمل ہوگا ۔ لہذا ان تمام کو صبح وشام پڑھا کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ سنتوں پر عمل کرنے کا ثواب کما سکیں۔ یاد رہے کہ ان اذکار کو اخلاص، صدق اور یقین کے ساتھ اور ان کے معانی میں تدبر کرتے ہوئے پڑھنا ضروری ہے تاکہ عملی زندگی میں آپ کو ان کے اچھے نتائج محسوس ہو سکیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
لوگوں سے میل ملاقات کی سنتیں

٭۔سلام کہنا:
٭۔رسول اللہﷺسے سوال کیا گیا کہ اسلام میں کونسا عمل سب سے بہتر ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا :
’’یہ کہ تو کھانا کھلائے اور ہر جاننے اور نہ جاننے والے کو سلام کہے۔‘‘ ( بخاری ،مسلم )
٭۔’’ایک آدمی رسول اللہﷺکے پاس حاضر ہوا اور اس نے کہا : السلام علیکم۔ تو آپﷺنے اس کا جواب دیا ، پھر وہ بیٹھ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اس کیلئے دس نیکیاں ہیں ۔ پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: السلام علیکم ورحمةاللہ ۔ تو آپ ﷺ نے اس کا جواب دیا پھر وہ بھی بیٹھ گیا ۔ آپ ﷺنے فرمایا : اس کیلئے بیس نیکیاں ہیں۔ پھر ایک اور آدمی آیااور اس نے کہا: السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ ۔ تو آپﷺ نے اس کا جواب دیاپھر وہ بھی بیٹھ گیا ۔ آپ ﷺنے فرمایا : اس کیلئے تیس نیکیاں ہیں۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی : حسن )
غور فرمائیں ،
اللہ آپ کی حفاظت فرمائے ! جو شخص پورا سلام نہیں کہتا وہ کتنا زیادہ اجر ضائع کر بیٹھتا ہے۔ اگر وہ پورا سلام ( السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ) کہے تو اسے تیس نیکیاں ملتی ہیں اور ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے ۔ گویا ایک مرتبہ پورا سلام کہنے سے ۳۰۰ نیکیوں کا ثواب ملتا ہے اور اگر اللہ چاہے تو اس سے بھی زیادہ عطا کرسکتا ہے۔ لہذا اپنی زبان کو پورا سلام کہنے کا عادی بنائیںتاکہ اتنا بڑا اجروثواب حاصل ہو سکے۔
اور مسلمان دن اور رات میں کئی مرتبہ سلام کہتا ہے ، جب مسجدمیں داخل ہو تو متعدد نمازیوں کو سلام کہنے کا موقعہ ملتا ہے ، اسی طرح جب ان سے جدا ہوتب بھی انھیں سلام کہے ، اسی طرح گھر میں آتے ہوئے اور پھر باہر جاتے ہوئے بھی سلام کہے ۔ ان تمام موقعوں پر اگرپورا سلام کہا جائے تو آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ کتنا زیادہ ثواب صرف اسی سلام کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے !!
اور یہ بات نہ بھولیں کہ جس طرح ملاقات کے وقت سلام کہنا مسنون ہے اسی طرح جدائی کے وقت بھی پورا سلام کہنا سنت ہے۔
ارشاد نبویؐ ہے :’’ تم میں سے کوئی شخص جب کسی مجلس میں جائے تو سلام کہے اور جب وہاں سے جانا چاہے تو بھی سلام کہے کیونکہ ملاقات جدائی سے زیادہ سلام کاحق نہیں رکھتی۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی)
انسان اگر ہر نماز کے وقت سلام کا اہتمام کرے تو وہ دن اور رات میں بیس مرتبہ سلام کہہ سکتا ہے۔ پانچ مرتبہ گھر سے جاتے ہوئے ، پانچ مرتبہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے ، پانچ مرتبہ مسجد سے نکلتے ہوئے اور پانچ مرتبہ گھر میں داخل ہوتے ہوئے ۔ جبکہ چوبیس گھنٹوں میں انسان کو کئی اور مقاصد کیلئے بھی گھر سے باہر جانا اور واپس آنا پڑتا ہے اور کئی لوگوں سے ہمکلام ہونے کا بھی موقعہ ملتا ہے اور کئی اور احباب سے فون پر بھی اس کا رابطہ ہوتا ہے توایسے تمام مواقع پر پورا سلام کہہ کر وہ بہت زیادہ نیکیاں کما سکتا ہے۔
٭۔چہرے پر مسکراہٹ لانا:
ارشاد نبویؐ ہے : ’’ نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھو ، خواہ تم اپنے بھائی کو مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہی ملو۔‘‘ (مسلم )
٭۔مصافحہ کرنا:
ارشاد نبویؐ ہے: ’’ دو مسلمان ملاقات کے وقت جب مصافحہ کرتے ہیں تو جدا ہونے سے پہلے ہی ان کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔‘‘ ( ابو داؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ )
امام نووی ؒکہتے ہیں کہ ہر ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا مستحب ہے۔ تو جب بھی کسی مسلمان سے آپ کی ملاقات ہو آپ درج بالا تین سنتوں پر عمل کرکے بہت زیادہ ثواب حاصل کرسکتے ہیں۔
٭۔اچھی بات کرنا:
فرمان الٰہی ہے :’’ وَقُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَھُمْ اِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا ‘‘ ( الإسراء : ۵۳)
’’ اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالا کریں،کیونکہ شیطان آپس میں فساد ڈلواتا ہے۔بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔‘‘
اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : ’’ اچھی بات کرنا صدقہ ہے۔‘‘ ( بخاری ،مسلم )
  • اچھی بات میں ذکرکرنا، دعا کرنا، سلام کہنا،برحق تعریف کرنا، نیکی کا حکم دینا،سچ بولنااور نصیحت کرنا وغیرہ سب شامل ہیں۔
  • اچھی بات انسان پر جادو جیسا عمل کرتی ہے اور اسے راحت واطمینان پہنچاتی ہے۔
  • اچھی بات اِس کی دلیل ہوتی ہے کہ اس انسان کا دل نورِ ایمان اور ہدایت سے بھرا ہوا ہے۔
لہذا ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اچھی بات کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنائے ۔ اپنی بیوی ، اپنی اولاد ، اپنے پڑوسی ، اپنے دوست ، اپنے ماتحت ملازمین اور الغرض ان تمام لوگوں کے ساتھ اچھی بات کو معمول بنائے جن کے ساتھ اس کا دن اور رات میں کئی مرتبہ میل ملاپ ہوتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مجلس سے اٹھ کر جانے کی سنت

مجلس سے اٹھ کر جاتے ہوئے یہ دعا پڑھنی چاہیے :
’’ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ إِلَیْکَ ‘‘
’’ اے اللہ ! تو پاک ہے او راپنی تعریف کے ساتھ ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں،میں تجھ سے معافی چاہتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔‘‘
اس دعا کو پڑھنے کی فضیلت حدیث میںیوں بیان کی گئی ہے :
’’اس دعا کو پڑھنے سے دوران مجلس جو گناہ سرزد ہوتے ہیں ، انھیں معاف کردیا جاتا ہے۔‘‘ (سنن اربعہ )
انسان دن اور رات میں کئی مجالس میں شریک ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر :
٭۔جب وہ دن اور رات میں تین مرتبہ اپنے اہل خانہ یا ساتھیوں کے ساتھ مل کر کھانا کھاتا ہے۔
٭۔جب وہ اپنے دوست یا کسی پڑوسی سے ملاقات کرتا ہے،اگرچہ کھڑے کھڑے اس سے بات چیت کرکے چلا کیوں نہ جائے ۔
٭۔جب وہ دورانِ ڈیوٹی اپنے ساتھی ملازمین کے ساتھ یا سکول و کالج میں اپنے ہم کلاس طلبہ کے ساتھ رہتا ہے۔
٭۔جب وہ اپنے اہل وعیال کے ساتھ ہوتا ہے اور ان کے ساتھ کئی امور پر تبادلۂ خیالات کرتا ہے۔
٭۔جب وہ کسی کو اپنے ساتھ لیکر گاڑی میں گھومتا ہے یا اس کے ساتھ کسی کام پر جاتا ہے۔
٭۔جب وہ کوئی درس یا لیکچر سننے کیلئے دیگر حاضرین کے ساتھ بیٹھتا ہے۔
لہذا ذرا سوچیں ! ان مجلسوں میں سے کتنی مجلسیں ایسی ہیں جن سے اٹھ کر جاتے ہوئے آپ مندرجہ بالا دعا کو پڑھتے ہیں ؟ اور اگر آپ اس دعا کے معنی میں غور فرمائیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ دعا انتہائی عظیم ہے۔اس کے ذریعے انسان ہمیشہ اللہ کے ساتھ اپنا تعلق قائم رکھتا ہے ، اس کی تعریف کرتا ہے ، اسے عیبوں سے پاک ذات قرار دیتا ہے ، اس کی وحدانیت کا اقرار کرتا ہے اور اپنی کوتاہیوں پر اللہ سے معافی مانگتا ہے اور ان سے توبہ کرتا ہے۔ سو کتنی عظیم ہے یہ دعا کہ اس میں توحید بھی ہے ، اللہ کی تعریف بھی ہے اور اپنے گناہوں پر اظہارِ شرمندگی بھی ہے۔
امام ابن القیمؒ کہتے ہیں :
اپنے دوستوں کے ساتھ اجتماع دو قسم کا ہوتا ہے :
1۔ایک اجتماع محض وقت گذارنے اور طبیعت کو خوش کرنے کیلئے ہوتا ہے۔ اوراس میں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ کم از کم نقصان یہ ہوتا ہے کہ یہ دل کو فاسد اور وقت کو ضائع کرتا ہے۔
2۔دوسرا اجتماع ایک دوسرے کو حق بات کی وصیت کرنے اورنجات پانے کے اسباب پر ایک دوسرے سے تعاون کرنے کیلئے ہوتا ہے ۔ اور یہ اجتماع سب سے زیادہ نفع بخش اور بہت بڑی غنیمت ہوتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
کھانے کی سنتیں

٭۔کھانے سے پہلے اور کھانے کے دوران
  • ’بسم اللہ ‘ کاپڑھنا :اگر شروع میں بھول جائے تو یاد آنے پر بِسْمِ اللّٰہِ فِیْ أَوَّلِہِ وَآخِرِہِ پڑھ لے۔ ( ابو داؤد ، ترمذی )
  • دائیں ہاتھ سے کھانا۔
  • اپنے سامنے سے کھانا۔
ایک حدیث میں ارشاد نبویؐ ہے : ’’ اے بچے ! بسم اللہ پڑھواو راپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔‘‘ ( مسلم )
٭۔لقمہ گر جائے تو اسے صاف کرکے کھا لینا
ارشا نبوی ؐہے : ’’ جب تم میں سے کسی شخص سے لقمہ گر جائے تو وہ اسے صاف کرکے کھا لے۔‘‘ ( مسلم )
٭۔تین انگلیوں کے ساتھ کھانا
حدیث میں ہے کہ :’’رسول اللہﷺ تین انگلیوں کے ساتھ کھاتے تھے ۔‘‘ ( مسلم )
اکثرو بیشتر آپﷺ کا یہی طریقہ تھا ۔ لہذا یہی افضل ہے۔ہاں اگر مجبوری ہو تو کوئی دوسرا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
٭۔کھانے کے دوران بیٹھنے کی کیفیت
اپنے گھٹنوں اور پیروں کے بل بیٹھنا یا دائیں پاؤں کو کھڑا کرکے بائیں پاؤں پر بیٹھنا۔ حافظ ابن حجر ؒنے فتح الباری میں اسے مستحب قرار دیا ہے۔
٭۔کھانے کے بعد
٭۔پلیٹ اور انگلیوں کو چاٹنا
نبی کریمﷺ نے پلیٹ او رانگلیوں کو چاٹنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا : ’’ تمھیں نہیں معلوم کہ برکت کس میں ہے۔‘‘(مسلم )
٭۔ کھانے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا:
ارشاد نبویؐ ہے : ’’ بے شک اللہ تعالیٰ بندے سے اس وقت راضی ہو جاتا ہے جب وہ کوئی چیز کھاتا ہے تو اس کا شکر ادا کرتا ہے۔‘‘ (مسلم )
اور آپ ﷺ درج ذیل الفاظ کے ساتھ کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرتے تھے :
’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَطْعَمَنِیْ ہٰذَاوَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلاَ قُوَّۃٍ ‘‘
’’ تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایااور میری کوشش او رطاقت کے بغیر مجھے یہ عطا فرمایا۔‘‘
اس دعا کی فضیلت حدیث میں یوں بیان کی گئی ہے : ’’ اسے پڑھنے والے کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔‘‘ ( ابو داؤد، ترمذی ، ابن ماجہ … حافظ ابن حجر اور البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے )
کھانے کی مذکورہ سنتوں پر اگر دن اور رات کے تینوں کھانوں میں عمل کیا جائے تو اس طرح ۲۱ سنتوں پر عمل ہو گااور اگر تینوں کھانوں کے درمیان کوئی اورہلکی پھلکی غذا بھی کھائی جائے تو سنتوں کی مذکورہ تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
پینے کی سنتیں

٭۔’ بسم اللہ ‘ کا پڑھنا۔
٭۔دائیں ہاتھ کے ساتھ پینا۔
٭۔پینے کے دوران برتن سے باہر تین مرتبہ سانس لینا:
ایک حدیث میں ہے کہ ’’ رسول اللہ ﷺ پینے کے دوران تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے۔‘‘(مسلم )
٭۔ بیٹھ کر پینا:
ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’ تم میں سے کوئی شخص کھڑا ہو کر نہ پئے۔‘‘ ( مسلم )
٭۔ پینے کے بعد الحمد للہ کہنا:
ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ بندے سے اس وقت راضی ہو جاتا ہے جب وہ کوئی چیز کھاتا ہے تو اس کا شکر ادا کرتا ہے اور کوئی چیز پیتا ہے تو اس پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔‘‘(مسلم )
نوٹ :
مندرجہ بالا سنتیں صرف پانی پینے کی نہیں بلکہ ہر مشروب کی ہیں۔چاہے وہ گرم ہو یا ٹھنڈا ۔ جبکہ اس دور میں بہت سارے لوگ صرف پانی پیتے ہوئے ان سنتوں کا خیال رکھتے ہیں اور باقی مشروبات میں نہیں رکھتے حالانکہ یہ فرق کرنا غلط ہے۔
اگر نیت نیک ہو تو !
یہ بات ہر انسان کو معلوم ہونی چاہیے کہ تمام مباح اعمال جیسے نیند ، کھانا پینا اور طلبِ رزق وغیرہ ہیں ان کوعبادات میں تبدیل کیا جا سکتاہے۔ او ران کے ذریعے ہزاروں نیکیاں کمائی جا سکتی ہیں بشرطیکہ اس کی نیت اللہ کا تقرب حاصل کرنا ہو۔
رسول اکرمﷺکا ارشاد ہے:
’’ تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ۔ اور آدمی کیلئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔‘‘( بخاری ،مسلم )
اور اس کی ایک سادہ سی مثال یوں ہے کہ سوتے وقت اگر کوئی انسان یہ نیت کرکے جلدی سو جائے کہ نماز تہجد اور نماز فجر کیلئے جلدی بیدار ہو جائے گا تو اس کی یہ نیند عبادت بن جاتی ہے ۔ اسی طرح باقی مباحات ہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top