• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دواؤں سے دوری کیوں ضروری ہے؟
علینہ اسلام


دواؤں کے الٹے اثر سے ہونی والی اموات کی شرح پھیپھڑوں، چھاتیوں، اور مثانے کے کینسر، شوگر، گاڑیوں کے حادثات میں ہونے والی اموات سے زیادہ ہے۔ — Carsten Schertzer/Creative Commons

اگر آپ مجھے روز مرہ کی اشیاء خریدتے ہوئے دیکھیں گے، تو آپ کو کافی عجیب لگے گا۔ میں ہر چیز خریدنے سے پہلے اس کے اجزاء کا جائزہ لیتی ہوں، اور اس کے بعد ہی اسے خریدنے یا واپس رکھ دینے کا فیصلہ کرتی ہوں۔

کیونکہ میں ایک ماہرِ غذائیت ہوں، اس لیے یہ میری عادت ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ڈینٹسٹ ہر شخص سے ملنے پر اس کے دانتوں کا جائزہ لیتے ہیں، اور جن کے لبوں پر ہر وقت دعا رہتی ہے کہ ان کے سب جاننے والے کھانے کے بعد برش کرنا شروع کر دیں۔

لیکن ایک طویل عرصے سے صرف ایک ہی چیز ایسی ہے، جس کے اجزاء کا میں نے کبھی جائزہ نہیں لیا، اور وہ ہیں دوائیں۔

چاہے سردی لگ جائے، پیٹ درد ہو، یا سر درد، میں نے کبھی بھی دوائی کھانے سے پہلے اس کا لیبل پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ دوائیں ہماری دوست ہوتی ہیں، اور یہ ہمیں بیماریوں سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔

یہ سلسلہ یونہی جاری رہا، کہ ایک دن میں نے ذیل میں دیا گیا چارٹ دیکھا، اور پھر بالکل کھانے کی چیزوں کی طرح دواؤں کے اجزاء کا بھی جائزہ لینا شروع کر دیا۔

اس چارٹ میں مختلف وجوہات کی بناء پر مارے جانے کے خطرے کا بوئنگ 747 حادثے میں موت کے خطرے سے موازنہ کیا گیا تھا۔

جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، دواؤں کا الٹا اثر ٹاپ ٹین میں شامل ہے، اور اس سے ہونی والی اموات کی شرح پھیپھڑوں، چھاتیوں، اور مثانے کے کینسر، شوگر، گاڑیوں کے حادثات میں ہونے والی اموات سے زیادہ ہے۔

قدرتی دواؤں سے اموات کی شرح کسی شہابِ ثاقب سے ہونے والی موت سے تھوڑی زیادہ ہے، اور یہ آخری درجے سے صرف ایک درجہ اوپر ہے۔


بڑا کرنے کے لیے کلک کریں.

لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ دوائیں کینسر سے زیادہ خطرناک ہوں؟ کیا دواؤں کا کام ہماری صحت لوٹانا نہیں ہے؟

اگلے کچھ ہفتوں میں نے ڈرگز ڈاٹ کام جیسی ویب سائٹس پر کئی دواؤں کے منفی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اور ان میں سے کچھ نے تو میرے ہوش ہی اڑا دیے۔

مثال کے طور پر، ڈپریشن کی ایک مشہور دوائی Cipralex کے منفی اثرات میں عجیب خواب، دھیان کی کمی، بے حسی، وہم و نظر کا دھوکہ، سر درد، ضرورت سے زیادہ فعال رویے یا خیالات، اور بے آرامی شامل ہیں۔

مجھے معلوم ہے کہ یہ منفی اثرات صرف کچھ ہی لوگوں پر ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی کیا ان سے دوائی کا مقصد فوت نہیں ہوجاتا؟

کیا پہلے سے ڈپریشن کے شکار شخص کے لیے یہ مزید پریشانی نہیں ہوگی؟

میں نے اپنے آس پاس جتنا زیادہ دیکھا، میں نے دیکھا کہ کئی لوگ یہی محسوس کرتے ہیں۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ بوسٹن ریجنل میڈیکل سینٹر کے شعبہ طِب کے سربراہ دیپک چوپڑا نے بھی دواؤں پر حد سے زیادہ انحصار کے خلاف استعفیٰ دے کر قدرتی دواؤں سے علاج کا اپنا مرکز کھولا۔ مجھے لگتا ہے کہ دیپک چوپڑا بھی میری طرح اس بات کو سمجھ گئے ہوں گے کہ زیادہ تر دوائیں صرف مرہم پٹی کی طرح ہوتی ہیں جو فوری لیکن عارضی آرام پہنچا کر بیماری کی علامات کو تھوڑی دیر یا عرصے کے لیے چھپا دیتی ہیں۔

میں چاہتی ہوں کہ آپ اپنے آس پاس موجود کسی ایسے شخص کے بارے میں تصور کریں، جو ایک طویل عرصے سے بلڈ پریشر، شوگر، یا کسی اور بیماری کی دوائیں لے رہا ہو، اور پھر خود سے پوچھیں کہ کیا ان کی بیماری ختم ہوئی ہے؟ یا انہوں نے یہ مان لیا ہے کہ ان کی بیماری اب کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتی، اور صرف دواؤں پر ہی گزارا کرنا پڑے گا۔

لیکن تجویز کردہ دواؤں پر انحصار کم کرنے کا ایک طریقہ ہے، اور وہ ہے اچھی خوراک۔

دوائیں اور خوراک، دونوں ہی کھانے کی چیزیں ہیں، یہ ہمارے خون میں شامل ہو کر ہمارے خلیوں تک پہنچتے ہیں، اس لیے جب کوئی کہتا ہے کہ خوراک سے بیماریاں دور نہیں ہوسکتیں، تو مجھے ہنسی آتی ہے۔

دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ خوراک میں غذائیت موجود ہوتی ہے، جبکہ دواؤں میں وہ چیزیں نہیں ہوتیں جن کی خلیوں کی تعمیر میں ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ خوراک کے ساتھ نہ تو منفی اثرات کی ایک لمبی فہرست آتی ہے، اور نہ ہی یہ جیب پر زیادہ بوجھ ہوتی ہیں۔ بیماری کی شدت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خوراک اور دواؤں کو متوازن انداز میں لیا جانا چاہیے، لیکن اگر صرف دواؤں پر انحصار کرتے ہوئے خوراک، ورزش، اور گہری نیند کو قربان کر دیا جائے، تو یہ توازن برقرار نہیں رہ سکتا۔

اس لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ خوراک اور جڑی بوٹیوں کے طبی فوائد کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، اور ورزش کو کبھی نہ بھولیں۔ اگر آپ کو میری بات کا یقین نہیں، تو آپ گھریلو دواؤں کے بارے میں بھی تحقیق ضرور کریں۔

مثال کے طور پر ہم سب ہی نے زخموں پر ہلدی ڈالنے کا سنا ہے۔ ہلدی اس لیے مدد دیتی ہے کیونکہ اس میں curcumin شامل ہوتا ہے جو جلن کم کرتا ہے، جراثیم کش ہوتا ہے، اور درد میں فوری آرام پہنچاتا ہے۔

اگر کسی مصالحے، جڑی بوٹی، یا کھانے کی چیز پر کروڑوں ڈالر خرچ کر کے تحقیق نہیں کی گئی ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں فوائد موجود نہیں۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ اس جگہ تحقیق کرنے میں دلچسپی نہیں ہے۔

شکر ہے کہ قدرتی دواؤں کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے سبب اب کمپنیاں قدرتی اجزاء مثلاً curcumin کی الزائمر اور آرتھرائٹس جیسی بیماریوں میں افادیت ثابت کرنے کے قابل بھی ہیں، اور آمادہ بھی۔

میں جانتی ہوں کہ دوائیں زندگیاں بچا سکتی ہیں، سنگین بیماریوں یا معذوریوں میں مبتلا لوگوں کو نارمل زندگی دے سکتی ہیں، اور ضرورت پڑنے پر فوری آرام پہنچا سکتی ہیں۔ میں بھی دوا لوں گی، جب اس کی ضرورت ہوئی، اور مجھے خوشی ہے کہ ایسی دوائیں موجود ہیں۔

لیکن اپنی اس تحقیق کے بعد مجھے جدید مغربی دواؤں سے تھوڑی سی مایوسی ہوئی ہے اور ان کے بارے میں میرا رویہ تبدیل ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مجھے اب قدرتی دواؤں کی افادیت کا بھی اندازہ ہوا ہے۔

تو اگر آپ متبادل دوائیں استعمال کرنا چاہتے ہیں، اور اگر یہ آپ کی موجودہ دواؤں سے متصادم نہ ہو تو (جس کا امکان بہت ہی کم ہے)، تو یاد رکھیں کہ اس کا خطرہ صرف اتنا ہے، جتنا آپ پر شہابِ ثاقب گرنے کا۔

نوٹ: سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر دوائیں کم یا زیادہ ہرگز نہ کریں۔


میری پسندیدہ قدرتی دوائیں:


خراب گلے کے لیے:


شہد، ایلم (slippery elm)، اور زنک کی گولیاں۔

ٹھنڈ کے لیے:


سفیدے کے پتوں کو ابالیں، یا ادرک کے سفوف کو ایک پاؤ پانی میں ابال کر بھاپ لیں۔ 1000 ملی گرام وٹامن سی ہر چار گھنٹے بعد لیں، اور زیادہ سوئیں۔

خراب ہاضمے اور گیس کے لیے:


قدرتی چائے جیسے ادرک، سونف، پیپرامنٹ، بابونہ (chamomile) استعمال کریں۔ آدھے کپ پانی میں ڈھکن بھر سیب کا سرکہ ڈال کر کھانے سے پانچ منٹ پہلے پیئں۔ کھانے میں زیادہ نشاستے اور پروٹین سے اجتناب کریں۔

قبض کے لیے:


جاگنے کے بعد ایک کپ گرم پانی میں آدھا لیموں ڈال کر پیئں، اور اس کے بعد چند کھجوریں اور خشک جامن کھائیں۔ ایک چمچ اسپغول پانی یا دہی میں ملا کر کھائیں۔ ایک چمچ پسے ہوئے سورج مکھی کے بیج ایک کپ گرم پانی کے ساتھ سونے سے پہلے کھائیں۔

دانت کے درد کے لیے لونگ کے تیل کے تین قطرے متاثرہ دانت پر لگائیں۔


یہ چارٹ nhppa.org پر دستیاب ہے، اور اسے ماہرِ قانون شان بکلے نے تیار کیا ہے۔ وہ آئینی اور فوجداری قوانین کے ماہر ہیں، نیشنل ہیلتھ پراڈکٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے صرف، اور فوڈ اینڈ ڈرگز ایکٹ (امریکہ) کے ماہر ہیں۔
 
Top