• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دورسِ رمضان (2) ۔اچھے اخلاق ::: از شیخ خالد الحسینان حفظہ اللہ

ابو عبیدہ

مبتدی
شمولیت
مئی 19، 2011
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
0
دروس رمضان

از۔شیخ خالد الحسینان حفظہ اللہ

درس (2) ۔اچھےاخلاق


اعوذ بالله من الشيطان الرجيم

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (٢:١٨٣)

ترجمہ: اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کردئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم تقوی اختیا ر کرو

بسم الله الرحمن الرحیم​

الحمدالله رب العالمین حمدا کثیرا طیبا مبارکا فيه ، واشهد ان لااله الا الله وحدہ لا شریک له واشهد ان محمدا عبدہ ورسوله اما بعد !

سب سے عظیم تر شے جس پر اسلام ابھارتاہے وہ اچھا اخلاق ہے بہت سے لوگ لفظ حسن اخلاق (یعنی اچھے اخلاق) سنتے ہیں لیکن اگر آپ ان سے پوچھیں کہ: حسن اخلاق کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں، حسن اخلاق کی تعریف کیاہے نیز حسن اخلاق کے عناصر کیا ہیں اور حسن خلق کی بنیاد کیاہے تو بہت سے لوگ کچھ بھی نہیں جانتے حالانکہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حسن اخلاق کی ترغیب دی ہے جیساکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کو ن سی شے لوگوں کو سب سے زیادہ جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا اللہ کا خوف (تقوی) اور حسن اخلاق۔

چنانچہ تقوی کا تعلق آپکے اور اللہ کے درمیان سے ہے جبکہ حسن اخلاق کا تعلق آپکے اور لوگوں کے درمیان سے ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ان الرجل لیدرك بحسن خلقه درجة الصائم القائم

ترجمہ: آدمی اپنے حسن اخلاق کے ذریعے قیام کرنے والے روزے دار کا درجہ تک پالیتا ہے۔

ذرا تصور کریں ایک آدمی جو روزے دار ہے قیام کرنےوالا ہے اور ایک وہ جس کے پاس حسن اخلاق ہے۔

یہ شخص جس کے پاس حسن اخلاق ہے قیام کرنے والے روزے دار شخص کے درجے کو پالیتاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

قیامت کے دن بندے کے میزان میں سب سے بھاری چیز حسن اخلاق ہے ۔

حسن اخلاق کی تعریف کیاہے اس مجلس میں ہم یہی جاننا چاہتے ہیں ایک مسلمان کس طرح پہنچانے گا یا کیسے اپنے آپ کو تولے گا اپنے آپ کو اس بات کی کیسے پہنچان کروائے گا کہاس کے پاس حسن اخلاق ہے یا نہیں۔

امام حسن بصری رحمہ اللہ نے حسن اخلاق کی تعریف میں تین کلمات کہیں ہیں :

کف الاذی ،وبذل المعروف وبسط الوجه

ترجمہ: تکلیف نہ دینا ، نیکی پھیلانا ، مسکرانا

تکلیف دینے سے باز رہنے کا مطلب کہ لوگوں کو آپ اپنی طرف سے اذیت دینے سے بچیں قولی اور عملی طور پر انہیں تکلیف نہ دیں لوگوں کو اپنی زبان کے ذریعے سے تکلیف نہ دیں آپ غیبت ،چغلی ،سبً وشتم (گالی دینے) اور دوسروں کا مذاق اڑانے سے دور رہیں اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقیقی مسلمان جسے اللہ تعالی پسند کرتاہے او راس سے خوش ہوتاہے کہ متعلق فرمایا:

المسلم من سلم المسلمون من لسانه ویدہ

ترجمہ: حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ۔

یعنی لوگ اس کی زبان سے محفوظ رہیں جو زبان کو روکتا نہیں لوگوں کو اسکی زبان سے تکلیف پہنچتی ہے وہ لوگوں کو گالی دیتا انہیں برابھلا کہتا ان پر لعن طعن کرتاہے کئی لوگوں کی زبانوں پرہروقت لعن وطعن رہتی ہے اور وہ لوگوں کی غیبت کرتےرہتے ہیں اس شخص سے ہم کہیں گے کہ تمہارے حسن اخلاق میں کمی ہے اس لئے کے تم لوگوں کو زبانی اذیت دینے سے باز نہیں آتے ہو۔

یا عملی طور پر اذیت دینا مثال کے طور پر دوسرے کے حقوق پر ز یادتی کرنا، حق خون بہانا، زنا کرنا،چوری کرنا اور لوگوں کومارنا یہ سب عملی طور پر تکلیف دینے میں شمار ہوتا ہے ۔

لہذا حسن اخلاق کی تعریف میں سب سے پہلے یہ ہے کہ آپ قولی اور عملی تکلیف دینے سے باز رہیں۔

2) حسن اخلاق کی ایک علامت نیکی پھیلانا ہے یعنی آپ لوگوں کے ساتھ بھلائی کریں خواہ مالی طور پر مادی یا بدنی طورپر حتی کہ اپنے کلام کے ذریعے بھی آپ لوگوں کی مدد کریں ان کے ساتھ بھلائی کریں اور ان کے ساتھ نیک سلوک کریں اور کوشش کریں کہ لوگوں کی ضرورت کوپورا کریں مثال کے طور پر اگر آپ راستے میں کسی ایسے شخص کو دیکھیں جسکی گاڑی بند ہوگئی ہو تو وہاں کھڑے ہو ں اسکی مدد کریں یہ حسن اخلاق ہے کیونکہ اگر آپ نے لوگوں کے لئے بھلائی کی ہے لہذا جوشخص لوگوں کے ساتھ اچھائی نہیں کرتا تواس کے حسن اخلاق میں نقص ہے۔

3) چہرے پر کھل کھلاہٹ یعنی مسکرانا آپ لوگوں کے سامنے مسکرائیں لوگوں کو دیکھ کر مسکرانے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ قرار دیا ہے ۔

لا تحقرن شیئا من المعروف ولو ان یلقی اخاک بوجه طلق

ترجمہ: کسی اچھائی کو حقیر نہ جانو اگر چہ تمہارا پنے بھائی سے مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ ملنا کیوں نہ ہو۔

بعض لوگ انسانوں کو دیکھ کر مسکراتے نہیں ہیں بلکہ ہر وقت دانت پیستے اور تیوریاں چڑھائے رکھتے ہیں اوراسے سنجیدگی،دینداری ،زہد وتقوی اور عبادت کی علامت سمجھتے ہیں ہمیشہ لوگوں کو چہرہ بگاڑ کر سخت لہجے میں سلا م کرتے ہیں ہم کہتےہیں اس شخص کے حسن اخلاق میں نقص ہے اور مسکراہٹ یعنی اوپر کا ہونٹ اٹھانے اور نیچے کا ہونٹ جھکانے سے آپ کا کچھ نہیں جاتا لوگوں کا مزاج ہے کہ جو انہیں دیکھ کر مسکرائے وہ اسے پسند کرتےہیں اگر انسان کا چہرہ بدصورت ہو تو جتنا بھی بد شکل ہو لیکن وہ ہر وقت لوگوں کی دیکھ کر مسکرادیتاہے تو لوگ اسے پسند کرتےہیں اس سے مطمئن ہوتےہیں اسکی بات کو سکون سے سنتے ہیں البتہ اگرا نسان خوبصورت ہو سفید رنگت والا خوبصورت آنکھ وناک والا ہو لیکن وہ لوگوں کودیکھ کر مسکراتا نہیں لوگ اسے پسند نہیں کرتے نہ اس سے مطمئن ہوتے ہیں نہ اس سے کوئی شکوہ کرتےہیں نہ اسے اپنےراز بتاتےہیں۔

چنانچہ میرے عزیز دوستوحسن اخلاق کی تین علامتیں میں سے جنکے ذریعے آپ خود کو پہچان سکتےہیں (کہ آپ کے پاس “حسن اخلاق “ہے یانہیں) تکلیف دینے سے باز رہنا ،بھلائی کرنا اور چہرہ پر مسکراہٹ سجانا۔

اللہ رب العرش العظیم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اورآپکو ان اعمال کی توفیق دے جن سے وہ خوش ہوتاہے اور جنہیں وہ پسند کرتاہے۔

جزاکم الله خیرا

ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف،یونی کوڈ
http://www.mediafire.com/?ytmlxoaqhnc50nl
 
Top