• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دورسِ رمضان 4: قرآن مجید میں آگ کاذکر ::: از شیخ خالد الحسینان حفظہ اللہ

ابو عبیدہ

مبتدی
شمولیت
مئی 19، 2011
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
0
دروسِ رمضان

از۔شیخ خالد الحسینان

درس (4) قرآن مجید میں آگ کاذکر


اعوذ بالله من الشيطان الرجيم​

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ أياماً مَّعدوداتٍ (٢:١٨٣)

ترجمہ: ائے ایمان والوں تم پر وزے فرض کردئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم تقوی اختیا ر کرو یہ چند ایام ہیں


بسم الله الرحمن الرحیم

الحمدالله رب العالمین حمدا کثیرا طیبا مبارکا فيه ، واشهد ان لااله الا الله وحدہ لا شریک له واشهد ان محمدا عبدہ ورسوله اما بعد !

عزیزان گرامی ! اس نشست میں ہم ان شاءاللہ جس موضوع پر گفتگو کریں گے وہ ہے قرآن مجید میں (آگ کا ذکر)

اگر ہم اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں غور وفکر کریں تو ہم دیکھیں گے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہنم کی آگ کے ذکر سے کھبی غافل نہیں ہوئے۔

آپ تصور کریں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح سے شام تک جہنم کی آگ سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

مثلا: جہنم کی آگ سے پناہ ہمیں صبح وشام کے اذکار میں ملتی ہے معروف دعا ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھائی :

أصبحنا وأصبح الملك لله والحمدلله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، اللهم إني أسألك خير ما في هذا اليوم وخير ما بعده، رب أعوذ بك من شر ما في هذا اليوم وشر ما بعده، رب أعوذ بك من الكسل وسوء الكبر، رب أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر

ترجمہ: ہم نےصبح کی جبکہ بادشاہت ا للہ کے ہی کے لئے ہے اور تمام تعریفات اللہ کےلئے ہیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کےلئے ملک اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے یا اللہ میں اس دن میں اور اس کے بعد جوخیر ہے اس کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ائے میرے رب اس دن میں اور اسکے بعدجو شرہے اس سے تیری پناہ مانگتاہوں ائے میرے رب میں تجھ سے سستی اور تکبر کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں ائے میرے رب میں آگ کے عذاب اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

آپ غور کریں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر دن اور ہر صبح وشام جہنم کی آگ سے اللہ جل جلالہ کی پناہ مانگتےتھے

اسی طرح تشہد کے بعد اور سلام سےقبل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہنم کی آگ سے اللہ کی پناہ مانگتےتھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں تشہد کے بعد یہ دعا پڑھنا سکھائی :

اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وعذاب النار، ومن فتنة المحيا والممات، ومن فتنة المسيح الدجال

ترجمہ: ائے اللہ میں عذاب قبر سے، جہنم کی آگ سے، زندگی وموت کے فتنے سے اور دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتاہوں۔

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگ کے ذکر سے کبھی غافل نہیں ہوتے حتی کہ سونے سے پہلے بھی آپ جہنم کی آگ کو یاد رکھتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سونے کاارادہ کرتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور پھر یہ دعا ایک بار یا تین بار دہراتے:

رب قني عذابك يوم تبعث عبادك

ترجمہ: ائے میرے رب مجھے اپنے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو دوبارہ زندہ کرےگا۔

بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بقول انس بن مالک رضی اللہ عنہ اکثر و بیشتر دعا یہ ہوتی:

ربّنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار

ترجمہ: ائے ہمارے رب ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائی عطا فرما اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں انکی سوچ اور انکے دل میں جہنم کی آگ کا ذکر کثرت سے ملتاہے اور وہ آگ کے ذکر کو کھبی نہیں بھولتے اسی طرح ہر مسلمان کو ہمیشہ جہنم کی آگ کو یاد رکھنا چاہییے اور وقفہ وقفہ سے جہنم کی آگ سے متعلق تقریر سنتارہے یا کوئی کتاب جس میں جہنم کی آگ کا ذکرہو پڑھتا رہے تاکہ اس کے دل میں اللہ سبحانہ تعالی کاخوف بڑھ جائے اور وہ دنیا کی شہوتوں ، لذتوں اور گناہوں میں مبتلا نہ ہوجائے اور آخرت کے ذکر کو بالکل فراموش نہ کردے ۔

میں اس نشست میں چند آیا ت پر روشنی ڈالوں گا جن میں جہنم کی آگ کا ذکر یا پھر جہنمیوں کےحالات کا تذکرہ ہو۔ہم صرف آیات کے ذکرپر ہی اکتفاء کریں گے ۔

مثلا ہمارے رب کا فرمان ہےکہ:

هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ

ترجمہ: یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے رب کےمعاملے میں جھگڑا کیا چنانچہ جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کا لباس کاٹا جائے گا ۔یعنی ان کے لئے آگ کا لباس الگ کیا جائے گا

اتنا ہی نہیں ہم آیت مکمل کرتےہیں:

يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ​

ترجمہ: انکے سروں پر کھولتاہوا پانی ڈالا جائے گا۔اللہ کی پناہ!

ان کےیعنی جہنمیوں کے سروں پرحمیم (کھولتا ہو پانی) انڈھیلا جا ئے گا۔(حمیم اس پانی کو کہتے ہیں جو گرمی کی شدت سے جوش مار رہاہو) میں آپ کو ایک مثال دیتاہوں اگر ایک شخص پانی گرنے کی جگہ پر بیٹھ جائے اور یہ پانی کھولتا ہو ا بھی نہ ہو بلکہ ایک گھنٹے تک نیم گرم کیا گیاہو ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ایک دن یا ایک ہفتہ بلکہ صرف ایک گھنٹہ۔۔ ہر منٹ میں صرف ایک قطرہ پانی ٹپکتا رہے ۔۔۔۔یہ پانی عذاب نہیں مگر نفسیاتی عذاب ہے و ہ درد اور تھکاوٹ محسوس کریگا اگر چہ ایک منٹ میں صرف ایک قطرہ یا پانچ منٹ میں ایک قطرہ ہی ٹپکے۔۔۔صرف ایک گھنٹے کے لئے۔۔۔۔ ذرا سو چیں اس شخص پر کیا گزرے گی؟ وہ نفسیاتی طور پر عذاب میں مبتلا ہوجائے گا۔۔۔پھر کیسے جہنم کا عذاب سہہ سکتا ہے۔۔!

ہم آیت مکمل کرتے ہیں:

يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ (19) يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ

ترجمہ: ان کے سروں پر کھولتا ہو پانی ڈالا جائے گا جس سے انکی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کےحصے بھی گل جائیں گےاور ان کی خبر لینے کے لئے لوہے کے گرز ہوں گے (المقامع:گرز)​

آپ تصور کیجیئے کہ ان کے لئے لوہےکہ گرز ہیں۔

كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا

ترجمہ: جب کبھی وہ گھبراکر جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے پھر اسی میں دھکیل دیئے جائیں گے

اسکے سر پر ہتھوڑے سے مار ا جائے گا ۔اللہ تعالی ہمیں عافیت وسلامتی دے

سورہ محمد میں ارشاد باری تعالی ہے:

وَسُقُوا مَاءً حميمًا فَقَطَّعَ أمْعَاءَهُمْ

ترجمہ: اور انہیں پانی پلایا جائے گا جو انکی آنتیں تک کاٹ دے گا۔

یعنی صرف کھولتا ہوا پانی صرف اسکے سر پرہی نہیں ڈالا جائے گا بلکہ وہ کھولتا ہوا پانی پئیے گا بھی میں آپ کو مثال کےذریعے سمجھاتاہوں تاکہ آپکے سامنے وہ منظر پیش کرسکوں جو تقریبا ویسا ہی ہے لیکن یہ جہنم کی آگ کے برابر نہیں کیوں کہ جہنم کی آگ دنیا کی آگ کی بنسبت 70 گنا زیادہ تیز ہے۔

غورکریں اگر آپ سے ابھی کوئی کہے کہ آپ چائے کا کپ جلدی سے پی لیں تو آپکے ساتھ کیا ہوگا؟ آپکی آنتیں کٹ جائیں گی تو پھر ذرا جہنم کی آگ کا تصور کریں۔۔! اس آیت کی وعید پر ذرا غور کریں اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جو کچھ میں جانتاہوں اگر وہ تم جان لو تو تم کم ہنسو اورکثرت سے روؤ مگر مصیبت یہ ہے کہ ہم وہ جانتے ہی نہیں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے

اسی طرح اللہ سبحانہ تعالی ان لوگوں کے متعلق فرماتا ہے:

مِنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ

آپ ذرا تصور کیجیئے کہ: جہنمیوں کا بچھونا آگ کا ہوگا

وَمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ اور انکا اوڑھنا جہنم کا ہوگا ۔یعنی اوڑنا بھی آگ کا ،یعنی انکا لباس اور بستر بھی آگ کا ہو یعنی انکا لباس ،بستر سب آگ کا اور ان کے لئے لوہے کی گرز ہوں گی۔

عزیزان گرامی دوسرے مقام پر اللہ سبحانہ تعالی فرماتاہے کہ جہنمی کیسے ہونگے (اللہ کی پناہ) جہنمیوں کی سب سے بڑی تمنا اس دن موت ہوگی جس طرح آج کفار کی سب سے بڑی خواہش زندگی ہے

وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ لَا يُقْضَى عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا

ترجمہ: جن لوگوں نے کفر کیا ان کےلئے جہنم کی آگ ہے ان کا قصہ تمام نہیں کیا جائے گا کہ وہ مرجائیں اور ان سےاسکا عذاب کم بھی نہیں کیا جائے گا۔

یعنی نہ تو مرے گا اور نہ ہی اس کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی۔

ذرا غور کیجیئے کہ انسان اپنی ٹیکنولوجی کے ذریعے دوسرے انسانوں کوجتنا چاہے عذاب دے وہ کتنا عذاب دے سکتاہے مہینے ،دو مہینے اسکے بعد آپ مرجائیں گے اور مصیبت ختم مگر جہنم کی آگ کی کو ئی انتہا ہی نہیں تصو ر کیجیئے کہ انسان مدتوں عذاب میں مبتلا رہے گا وہاں ذرا بھی آرام نہیں پائے گا نہ ظہر کے وقت نہ ہی جمعرات اور جمعہ کے دن۔

تصور کیجئے کہ انسان وہاں دن کے چوبیس گھنٹوںمیں سے ہر لمحہ اور ہر پل جہنم کی آگ میں مبتلا رہے گا آج کسی کے سر میں ایک دن بھی درد ہوجائے تو وہ زندگی اور دنیا کو ناپسند کرنے لگتا ہے ۔

کیسے انسان مدتوں عذاب سہہ سکے گا وہ عذاب جس کی کوئی انتہا نہیں کفار ومشرکین کے لئے تو عذاب کی کوئی انتہا نہیں البتہ مومنوں کو ان کے گناہوں کے مثل عذاب دیا جائے گا

لَا يُقْضَى عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا

ترجمہ: انکا قصہ تمام نہیں کیا جائے گا کہ مرجائیں اور نہ ان کےلئے جہنم کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی

غور کیجئے کہ آنے والا سال ،اسکے بعد والا سال، دس سال حتی کہ سو سا ل یہ تو بذات خو د ایک عذاب ہے ، جہنم کے عذاب میں ذرا برابر بھی تبدیلی نہیں ہوگی۔اللہ تعالی ہمیں محفوظ فرمائے

عزیزان گرامی اسی لئے ہمیشہ جہنم کی آگ کو یاد رکھیں اور اللہ جل جلالہ سے ہمیشہ جہنم کی آگ سے پناہ مانگیں اسی لئے اللہ سبحانہ تعالی دوسرے مقام پر فرماتاہے:

وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ إِنّكُمْ مّاكِثُونَ

ترجمہ : وہ پکاریں گے ائے مالک (داروغہ جہنم کا نام) تیرا رب ہمارا کام تمام ہی کردے تو اچھا ہے وہ جواب دے گا تم یونہی پڑے رہو گے۔

انکی چاہت ہوگی کے وہ اس زندگی سے چھٹکارا پالیں مگر جواب دیا جائے گا

قَدْ جِئْنَاكُم بِالْحَقّ وَلَـَكِنّ أَكْثَرَكُمْ لِلْحَقّ كَارِهُونَ

ترجمہ : ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگرتم میں سے اکثر کو حق ناگوار تھا۔ہمیں چھوڑ دو ہم مر جائیں، چھوڑ دو تھوڑا آرام کرلیں ہم عذاب سے تھکنے لگے ہیں


وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ

ترجمہ: وہ پکاریں گے ائے مالک تیرا رب ہمارا کام تمام ہی کردے تو اچھا ہے۔

عزیزان گرامی میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں

تصور کریں کہ آپ کے پاس کوئی شخص سوئی لے کر آئے صرف ایک سوئی اور کچھ نہیں پھر وہ آپ کے جسم،آپکی آنکھ یا پھر آپکے جسم کے حساس حصوں پر سوئی چبھونا شروع کردے آپ کیسا محسوس کریں گے؟

اگر آپ سے کہاجائے کہ ایک انگارہ اپنے ہاتھ میں لیں

عزیزان گرامی غور وفکر کیجئے کہ جہنم کی آگ کی کیا مثال (فيوْمَئِذٍ) اس دن جیسا کہ اللہ سبحانہ تعالی فرماتا ہے:

لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ

ترجمہ : کوئی شخص بھی اللہ سبحانہ تعالی کے مثل عذاب نہیں دے سکتا

اور بیشتر ایسی آیات ہیں جن میں اللہ سبحانہ تعالی نے جہنم کے عذاب اور جہنمیوں کے احوال کا ذکر کیا ہے ایک مومن کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان آیات پر غور وفکر کرے کم از کم ہر مہینے میں جہنم کی آگ کا ذکر ضرور پڑھے اور ہر مہینے ایک نہ ایک کیسٹ C.D ضرور سنے جس میں جہنم کی آگ کا ذکر ہو یہاں تک کہ اسکا نفس خوف محسوس کرنے اور کانپنے لگے اور انسان گناہوں میں مبتلا ہونے یا واجبات کو چھوڑنے سے ڈرجائے۔

اللہ رب کریم عرش عظیم سے دعا ہے کہ وہ مجھے اور آپ کو جہنم کی آگ سے بچائے ۔آمین

أقول قولي هذا وأستغفر الله لي ولكم

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف،یونی کوڈ​
 
Top