• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دور حاضر میں اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دور حاضر میں اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ؟

اگر یہ سوال لوگوں سے کیا جائے کہ موجودہ دور میں اسلامی دعوت کی راہ سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے تو ظاہر ہے کہ لوگوں کا جواب بھی جدا جدا ہوگا۔

کوئی کہے گا کہ غیر مسلم حکومتیں اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں تو کوئی غیر مسلم تنظیموں خصوصا تنصیری تنظیموں کو مورد الزام ٹہرائے گا۔ کسی کا جواب ہوگا کہ مسلمانوں کے آپسی اختلافات اور ان کی تفرقہ بازیاں دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ غرضیکہ مختلف لوگوں کے مختلف جواب ہوں گے ۔ اور یہ تمام جوابات بھی اپنی جگہ پر صحیح ہیں ۔ کیونکہ ہر آدمی کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے جس کے اعتبار سے وہ سوچتا اور جواب دیتا ہے۔

لیکن میرے خیال میں دور حاضر میں اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہم مسلمان ۔ علماء, حکمراں اور خود عوام ۔ ہیں ۔

یہ میری اپنی رائے ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بہت سارے لوگ اس سے متفق نہ ہوں ۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے ۔ کیونکہ ہم آج کے دور میں اسلام سے کوسوں دور ہیں ۔ اور اسلام کو اپنی زندگی میں نافذ نہیں کرہے ہیں۔ سیاسی , اقتصادی , حکومتی اور اجتماعی کسی بھی سطح پر اسلام کی مکمل تنفیذ بالکل نہیں ہے ۔ اس طرح سے ہم عملی طور پر غیر مسلوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اسلام کوئی قابل عمل دین نہیں ہے ۔ اس کا نفاذ ممکن نہیں ہے ۔ لہذا تم اس دین کو قبول نہیں کرنا ۔ اور یہی ہمارا طرز عمل بہت سارے غیر مسلموں کے اسلام قبول کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اور کتنے اسی وجہ سے مذہب اسلام میں داخل ہونے کے بعد مرتد ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہمارے اسلاف کا طرز عمل اس کے بالکل بر عکس تھا۔وہ اسلام کے صحیح نمونہ تھے بلکہ وہ چلتے پھرتے ہوئے اسلام کے مجسمہ تھے۔ اور یہ ایک ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہے کہ لاکھوں لوگ اسلام میں صرف ہمارے اسلاف کے اخلاق سے متاثر ہو کر اسلام میں داخل ہوئے۔ایک شاعر نے نبی کریم کے بارے میں کیا خوب کہا ہے:

ظالم سے لیا ظلم کا بدلہ نہ کسی وقت مارا بھی تو اخلاق کی تلوار سے مارا

اور آج کے دور میں ہم مسلمانوں کی کیا حالت ہے۔یہ کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے جو وضاحت یا شرح کی محتاج ہے ۔ یہ تو بالکل واضح بلکہ اظہر من اشمس ہے اور ہر کوئی اس کا مشاہدہ اس زمانہ میں کر رہا ہے۔بس تھوڑا غور و فکر کرنے , سوچنے اور جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ اور اس کی ابتداء خود ہم اپنی ذات سے کریں۔ہم سوال کریں کہ ہم خود روز مرہ کی زندگی میں اسلام پر کتنا عمل کرتے ہیں؟ کہاں تک اس کے احکامات کو بجا لاتے ہیں؟ ہماری عبادت , عقیدہ, اخلاق , کھانا پینا , رہن سہن , کمائی اور معاملات وغیر کیسے ہیں؟ اس کے بعد یہی سوال اپنے گھر , سماج , ملک ( اگر ہمارا ملک مسلمان ملک ہے) کے بارے میں کریں۔بین الاقوامی طور پر دیگر مسلمان ممالک کے بارے میں کریں۔ حقیقت خود کھل کر ہمارے سامنے آجائے گی۔ مرد , عورت , جوان , بوڑھا , عالم , حاکم ,امیر غرضیکہ معاشرہ کا ہر فرد یہی سوال کرے ۔اور جب یہ علم ہوجائے گا تو اس وقت ہم سب کو یہ احساس ہوجائے گا کہ ہم کیوں اسلامی دعوت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

اسی وجہ سے ابو الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہ دعا کی تھی :

ربنا لا تجعلنا فتنۃ للذین کفروا ( ممتحنہ/ 5)

کہ اے ہمارے رب ہم کو کافروں کے لیے فتنہ نہ بنانا ۔

اور فتنہ کی بہت ساری صورتیں اور شکلیں ہیں جن میں سے ایک اسلام پر ہم مسلمانوں کا عمل نہ کرنا ہے۔

وما علینا الا البلاغ و آخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین

ڈاکٹر عبدالمنان محمد شفیق
 
Last edited:
Top