• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دوزخ شہوتوں سے ڈھانکی گئی ہے اور جنت مصیبتوں سے چھپی ہوئی ہے

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
حدیث مبارک
حدثنا إسماعيل قال حدثني مالک عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال حجبت النار بالشهوات وحجبت الجنة بالمکاره
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ دوزخ شہوتوں سے ڈھانکی گئی ہے اور جنت مصیبتوں سے چھپی ہوئی ہے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:باب:دوزخ شہو توں سے ڈھانکی گئی ہے ۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "The (Hell) Fire is surrounded by all kinds of desires and passions, while Paradise is surrounded by all kinds of disliked undesirable things."

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ نے جنت کو پیدا کیا تو حضرت جبرائیل سے فرمایا کہ جاؤ اسے دیکھو وہ گئے اور جنت کو ایک نظر دیکھا پھر تشریف لائے اور فرمایا کہ اے میرے رب آپ کی عزت کی قسم۔ کوئی شخص ایسا نہیں جو جنت کے بارے میں سنے (وہاں کے عیش وآرام کے بارے میں) مگر یہ کہ اس میں داخل ہو جائے۔ پھر اللہ نے جنت کو مکروہات سے ڈھانپ دیا اور جبرائیل سے فرمایا جاؤ اور اسے دیکھو۔ وہ گئے اور اسے نظر دیکھا پھر تشریف لائے تو فرمایا کہ اے میرے رب آپ کی عزت کی قسم مجھے ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے گا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا فرمایا تو فرمایا کہ اے جبرائیل۔ جاؤ اور سے دیکھو وہ گئے اور اسے ایک نظر دیکھ کر آئے اور فرمایا کہ اے میرے پروردگار آپ کی عزت کی قسم! کوئی ایسا نہیں کہ جہنم (کے احوال سنے) اور اس میں داخل ہوجائے۔ پھر اللہ نے اسے شہوات سے بھر دیا پھر فرمایا کہ اے جبرائیل! جاؤ اور سے دیکھو وہ گئے اور اسے ایک نظر دیکھا پھر آئے تو عرض کیا اے میرے پروردگار آپ کی عزت اور بزرگی کی قسم۔ مجھے ڈر ہے کہ کوئی اس میں داخل ہونے سے باقی نہ رہے گا۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:باب:جنت اور جہنم کی تخلیق کا بیان
تشریح:
آجکل آپ لوگ خود دیکھ سکتے ہیں کہ کلمہ پڑھنے والوں کا کیا حال ہوگیا ہے؟
نماز کے لیئے گھر کے ساتھ مسجد میں جانا گوارہ نہیں کرتے مگر کسی دربار کہ جہاں دنیا بھر کی بُرائیاں سرعام ہوتی ہیں لوگ ہزاروں کلومیٹر کا سفر اور اپنا پیسہ خرچ کرکے جاتے ہیں۔
جس معاشرے میں تیسری بدعتی عید پر کروڑوں روپے ضائع کردیئے جاتے ہیں اسی معاشرے میں ہزاروں لڑکیاں کنواری رہ جاتی ہیں جہیز کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے، ان پیسوں سے اچھائی کا کام کرکے ان کی شادی کا بندوبست کیا جاسکتا ہے مگر شیطان برُائی پر راضی ہوتا ہے۔
دشمن اسلام کے خلاف جہاد و قتال کے لیئے بہانے بنائے جاتے ہیں مگر تبلیغ کے لیئے ساری زندگی وقف کردی جاتی ہے۔::تبلیغ بھی کرنی چاہیے مگر اس وقت قتال سے ہی ہم اپنی بقاء قائم رکھ سکتے ہیں:::۔
اللہ کی رضا کے لیئے کسی مختاج، غریب کو پانچ روپے دیتے تکلیف ہوتی ہے مگر سینما میں فلم دیکھنے، ڈی۔وی۔ڈی خریدنے، اور برُائی کے کاموں کے لیئے، بدعات کی ترویج کے لیئے ہزاروں بھی کم پڑ جاتے ہیں۔
نماز کے لیئے 15 منٹ نکالنا مشکل ہے مگر فلم دیکھنے کے لیئے 3 گھنٹے بھی کم محسوس ہوتے ہیں۔
قرآن کی تلاوت کے لیئے وقت نہیں مگر فحش، بیہودہ اور قصے کہانیوں والے رسالے سارا دن ہاتھ میں رہتے ہیں۔
آجکل کے نوجوان لڑکے جنہوں نے شاید کبھی جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھی اور نہ ہی داڑھی رکھتے ہیں وہ اس تیسری بدعتی عید میں سب سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کیونکہ اس میں نفس پرستی ہے، شیطان خوش ہوتا ہے، لڑکیوں کو پٹانے کا موقعہ ملتا ہے، پونڈی کرنے کے لیے گالیوں محلوں کو سجاتے ہیں اور پھر اپنی بہن،بیٹیوں کو بھی باہر نکالتے ہیں اور دوسروں کی بہن، بٹیوں کو باہر نکالنے پر ترغیب دیتے ہیں تاکہ ہر کوئی اس برُائی کا حصہ بن جائے اور یہ اپنی نفسی حواہش کو خوب پورا کرسکیں۔
اور مولوی لوگوں نے یہ ڈرامہ صرف اپنے پیٹ کی دوزخ کو بھرنے کے لیئے نکالا ہوا ہے ورنہ کون نہیں جانتا یہ بدعتی عید قطعناً اسلام نہیں ہے، اگر یہ لوگ ایسے ڈرامے نہ کریں تو شیطان کو کیسے خوش کرسکیں گے؟؟اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کیسے کھا سکیں گے؟؟؟
الغرض جنت اچھائی کے کاموں سےملے گی جو آج کا مسلمان کرنا نہیں چاہتا اور جہنم برُاے اعمال سے ملنے والی ہے جو نفس کی خوشنودی کے لیے کرتے رہتے ہیں۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
نماز کے لیئے 15 منٹ نکالنا مشکل ہے مگر فلم دیکھنے کے لیئے 3 گھنٹے بھی کم محسوس ہوتے ہیں۔
قرآن کی تلاوت کے لیئے وقت نہیں مگر فحش، بیہودہ اور قصے کہانیوں والے رسالے سارا دن ہاتھ میں رہتے ہیں۔
آجکل کے نوجوان لڑکے جنہوں نے شاید کبھی جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھی اور نہ ہی داڑھی رکھتے ہیں وہ اس تیسری بدعتی عید میں سب سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کیونکہ اس میں نفس پرستی ہے، شیطان خوش ہوتا ہے، لڑکیوں کو پٹانے کا موقعہ ملتا ہے، پونڈی کرنے کے لیے گالیوں محلوں کو سجاتے ہیں اور پھر اپنی بہن،بیٹیوں کو بھی باہر نکالتے ہیں اور دوسروں کی بہن، بٹیوں کو باہر نکالنے پر ترغیب دیتے ہیں تاکہ ہر کوئی اس برُائی کا حصہ بن جائے اور یہ اپنی نفسی حواہش کو خوب پورا کرسکیں۔
اور مولوی لوگوں نے یہ ڈرامہ صرف اپنے پیٹ کی دوزخ کو بھرنے کے لیئے نکالا ہوا ہے ورنہ کون نہیں جانتا یہ بدعتی عید قطعناً اسلام نہیں ہے، اگر یہ لوگ ایسے ڈرامے نہ کریں تو شیطان کو کیسے خوش کرسکیں گے؟؟اور لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کیسے کھا سکیں گے؟؟؟
الغرض جنت اچھائی کے کاموں سےملے گی جو آج کا مسلمان کرنا نہیں چاہتا اور جہنم برُا اعمال سے ملنے والی ہے جو نفس کی خوشنودی کے لیے کرتے رہتے ہیں۔
متفق بھائی جان
 
Top