شیخ محترم وہ حدیث یہاں پر پیش کر سکتے ہیں جس میں ایک شخص نے دعا اپنے لئے اور نبی صلی اللہ کے لئے محدود کر دی تھی -
غالبا وہ شخص مسجد میں پیشاب کر رہا تھا -
حدثنا احمد بن عمرو بن السرح وابن عبدة في آخرين وهذا لفظ ابن عبدة اخبرنا سفيان عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن ابي هريرة ان اعرابيا دخل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فصلى قال ابن عبدة: ركعتين ثم قال: اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا احدا فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لقد تحجرت واسعا ثم لم يلبث ان بال في ناحية المسجد فاسرع الناس إليه فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم وقال: " إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين صبوا عليه سجلا من ماء او قال: ذنوبا من ماء ".
(سنن ابی داود حدیث نمبر: 380 )
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی مسجد میں آیا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اس نے نماز پڑھی (ابن عبدہ نے اپنی روایت میں کہا: اس نے دو رکعت نماز پڑھی)، پھر کہا: ”اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم کر اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کرنا“، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اللہ کی وسیع رحمت کو تنگ اور محدود کر دیا“، پھر زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ مسجد کے ایک کونے میں وہ پیشاب کرنے لگا تو لوگ اس کی طرف دوڑے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعرابی کو ڈانٹنے سے منع کیا اور فرمایا: ”تم لوگ لوگوں پر آسانی کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کرنے کے لیے نہیں، اس پر ایک ڈول پانی ڈال دو“۔
سنن الترمذی/الطھارة ۱۱۲ (۱۴۷)، سنن النسائی/الطھارة ۴۵ (۵۶)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ۷۸ (۵۲۹)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۳۹)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء ۵۸ (۲۲۰)، صحیح مسلم/الطھارة (۲۷۴، ۲۷۵)، مسند احمد (۲/۲۳۹، ۵۰۳) (صحیح)