• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو مسائل

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ​
بھائیو اور بہنوں آپ سے ایک بات شئیر کرنا چاہتا ہوں۔مجھے آج تک ان دو مسائل کا کوئی بھی شخص تسلی بخش جواب نہیں دے سکا۔
پرفیوم لگا کر نماز پڑھنا
اور
رکوع کرنے کے بعد سینے پر ہاتھ باندھ لینا اور ہاتھ کھلے نہ چھوڑنا۔

میں نے کئی مرتبہ یہ سوال علماء کرام سے کیا جواب بھی دیے گئے لیکن کسی کا بھی جواب سمجھ نہیں آیا۔پڑھنے والا یہ سمجھ سکتا ہے کہ جناب اگر آپ کو جواب سمجھ نہیں آیا تو اس میں علماء کا تو کوئی قصور نہیں آپ کا اپنا قصور ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جو جوابات دئے گئے ان میں موجود تاویلات کی سمجھ نہیں آئی اور وہ اتنے مشکل جواب تھے کہ سمجھ سے باہر تھے مثلا میں نے ایک صاحب سے سوال کیا کہ جو پرفیوم آج کل بازار میں فروخت ہوتے ہیں ان کو کپڑوں پر لگا کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی۔تو انہوں نے جواب دیا کہ الکحل پینا حرام ہے نہ کہ لگانا۔اور انہوں نے یہ مثال دی کہ کیا خیال ہے آپ کا کہ کوئی شراب کے قطرے آپ کے کپڑوں پر گرا دے تو کیا آپ ان کپڑوں میں نماز نہیں پڑھیں گے یا آپ کو گناہ ملے گا۔لیکن شراب پینے سے تو ضرور گناہ ملے گا۔
لیکن اب اس جواب سے کئی لوگ غیر متفق ہوں گے کہ جی یہ تاویل صحیح نہیں۔اب دوسرا جواب میں نے ایک جگہ پڑھا کہ الکحل کی تھوڑی مقدار تو جائز ہے جس سے نشہ نہ ہو لیکن زیادہ جائز نہیں تو سوال یہ بنتا ہے کہ ایک عام شخص کو کیسے پتہ چلے گا کہ اس پرفیوم میں الکحل کی تھوڑی مقدار ہے؟اسی طرح دوسرے مسئلہ کے بارے میں بھی مجھے کسی نے آج تک تسلی بخش جواب نہیں دیا۔کاش کہ کوئی تو اللہ کا بندہ اس بارے میں آسانی کے ساتھ رہنمائی کرے۔کیا کوئی بھائی اس بارے میں رہنمائی کر سکتا ہے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
میں نے کئی مرتبہ یہ سوال علماء کرام سے کیا جواب بھی دیے گئے لیکن کسی کا بھی جواب سمجھ نہیں آیا۔پڑھنے والا یہ سمجھ سکتا ہے کہ جناب اگر آپ کو جواب سمجھ نہیں آیا تو اس میں علماء کا تو کوئی قصور نہیں آپ کا اپنا قصور ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ جو جوابات دئے گئے ان میں موجود تاویلات کی سمجھ نہیں آئی اور وہ اتنے مشکل جواب تھے کہ سمجھ سے باہر تھے مثلا میں نے ایک صاحب سے سوال کیا کہ جو پرفیوم آج کل بازار میں فروخت ہوتے ہیں ان کو کپڑوں پر لگا کر نماز پڑھنے سے نماز ہو جائے گی۔تو انہوں نے جواب دیا کہ الکحل پینا حرام ہے نہ کہ لگانا۔اور انہوں نے یہ مثال دی کہ کیا خیال ہے آپ کا کہ کوئی شراب کے قطرے آپ کے کپڑوں پر گرا دے تو کیا آپ ان کپڑوں میں نماز نہیں پڑھیں گے یا آپ کو گناہ ملے گا۔لیکن شراب پینے سے تو ضرور گناہ ملے گا۔
لیکن اب اس جواب سے کئی لوگ غیر متفق ہوں گے کہ جی یہ تاویل صحیح نہیں۔اب دوسرا جواب میں نے ایک جگہ پڑھا کہ الکحل کی تھوڑی مقدار تو جائز ہے جس سے نشہ نہ ہو لیکن زیادہ جائز نہیں تو سوال یہ بنتا ہے کہ ایک عام شخص کو کیسے پتہ چلے گا کہ اس پرفیوم میں الکحل کی تھوڑی مقدار ہے؟اسی طرح دوسرے مسئلہ کے بارے میں بھی مجھے کسی نے آج تک تسلی بخش جواب نہیں دیا۔کاش کہ کوئی تو اللہ کا بندہ اس بارے میں آسانی کے ساتھ رہنمائی کرے۔کیا کوئی بھائی اس بارے میں رہنمائی کر سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے خیال میں اس سوال کہ پرفیوم لگا کر نماز پڑھنا جائز ہے یا نا جائز؟! سے پہلے یہ واضح ہونا چاہئے کہ کیا پرفیوم لگانا جائز ہے یا نا جائز؟!! اور اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ناجائز ہے تو پھر غور کیا جائے کہ کیا پرفیوم لگا کر نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟!! کیا خیال ہے؟!!
تو محترم ارسلان بھائی! پرفیوم لگانے کے جواز یا عدمِ جواز کے متعلّق کیا آپ کی تشفّی ہو چکی ہے؟!!
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اہل علم کے ہاں ایک قاعدہ ہے کہ
کل نجس حرام
یعنی ہر نجس حرام ہے ۔
وکل حرام لیس بنجس
اور ہر حرام شیئ نجس نہیں ہوتی ہے۔
جیسا کہ گدھا کھانا حرام ہے لیکن گدھا نجس نہیں ہے یعنی اگر آپ کا ہاتھ گدھے کو لگ جائے تو اس کو دھونا لازم نہیں ہے۔
اسی طرح زہر کھانا یا چرس پینا حرام ہے لیکن زہر اور چرس نجس یا ناپاک نہیں ہے یعنی ان کو ہاتھ لگانے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہوجاتا ہے۔ پس اگر ایک شیئ حرام ہے تو اس کی حرمت سے اس کا نجس ہونا لازم نہیں آتا ہے۔ پس اگر شراب حرام ہے تو یہ اس کے نجس ہونے کو لازم نہیں ہے۔ اور اس کو نجس قرار دینے کے لیے علیحدہ سے دلیل چاہیے اور یہ دلیل موجود نہیں ہے لہذا اشیاء میں اصل اباحت اور جواز ہے۔ اس قاعدہ کے تحت شراب حرام ہے لیکن نجس نہیں ہے یعنی ناپاک نہیں ہے۔
شاید کسی قدر وضاحت ہو گئی ہو۔اصل نکتہ یہ ہے کہ حرمت اور نجاست میں فرق ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
علوی بھائی جان پرفیوم لگانے والا مسئلہ تو سمجھ آ گیا اور تقریبا مطمئن جواب ہے۔اہل علم کے اس قاعدے سے بات سمجھ آ گئی ہے۔
اب دوسرا مسئلہ "رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا"؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
بھائی جان یہ تو طویل بحث ہے جسے پڑھنے کے لیے وقت چاہیے۔آپ اس بحث کا خلاصہ بیان کر دیں یا آپ کی تحقیق اس بارے میں کیا ہے؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اہل علم کے ہاں ایک قاعدہ ہے کہ
کل نجس حرام
یعنی ہر نجس حرام ہے ۔
وکل حرام لیس بنجس
اور ہر حرام شیئ نجس نہیں ہوتی ہے۔
جیسا کہ گدھا کھانا حرام ہے لیکن گدھا نجس نہیں ہے یعنی اگر آپ کا ہاتھ گدھے کو لگ جائے تو اس کو دھونا لازم نہیں ہے۔
اسی طرح زہر کھانا یا چرس پینا حرام ہے لیکن زہر اور چرس نجس یا ناپاک نہیں ہے یعنی ان کو ہاتھ لگانے سے ہاتھ ناپاک نہیں ہوجاتا ہے۔ پس اگر ایک شیئ حرام ہے تو اس کی حرمت سے اس کا نجس ہونا لازم نہیں آتا ہے۔ پس اگر شراب حرام ہے تو یہ اس کے نجس ہونے کو لازم نہیں ہے۔ اور اس کو نجس قرار دینے کے لیے علیحدہ سے دلیل چاہیے اور یہ دلیل موجود نہیں ہے لہذا اشیاء میں اصل اباحت اور جواز ہے۔ اس قاعدہ کے تحت شراب حرام ہے لیکن نجس نہیں ہے یعنی ناپاک نہیں ہے۔
شاید کسی قدر وضاحت ہو گئی ہو۔اصل نکتہ یہ ہے کہ حرمت اور نجاست میں فرق ہے۔
ویسے تو ماشا ء اللہ جو سوال پوچھا گیا تھا، اس کا جواب مکمل ہوگیا ہے اور سائل بھی مطمئن ہوگیا ہے۔ تاہم اس الکحل سے متعلق چند باتیں شیئر کرنا چاہتا ہوں۔
1۔ غذائی اجناس کو گلا سڑا کر، اسے کشید کرکے حاصل ہونے والی الکحل اور کیمیکلز سے مصنوعی طور پر حاصل ہونے والی synthetic alcohol میں فرق ہوتا ہے۔ غذائی اجناس سے بننے والی الکحل (شراب) کا کیمیاوی نام ethanol or ethyle alcohol ہے۔ یہ صرف نشہ یا لطف و سرور کی غرض سے پینے کے لئے تیار کی جاتی ہے۔ اس کا کوئی اور مصرف نہیں۔ اسی قدرتی ایتھے نال کا مشروب کے طور پر استعمال حرام ہے، خواہ اس کے پینے سے کسی کو نشہ ہو یا نہیں ہو۔ اسی شراب کو انگریزی زبان میں "الکحل" بھی کہتے ہیں۔
2۔ کیمیاوی طور پر "الکحل" ایک کیمیاوی سیریز کا نام ہے۔ جیسے ایتھے نال، بیوٹینال، می تھے نال، پروپینال وغیرہ۔ یہ سب "الکحل" ہیں، جو مختلف صنعتوں میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ کیمیکل لیب میں بھی ان سب کا استعمال عام ہے۔ مختلف صنعتوں میں مختلف مقاصد کے لئے ان سب الکحلز کا استعمال بلا کراہت جائز اور حلال ہے۔پرفیومز اور مختلف پالش میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
3۔ مصنوعی الکحل ز میں صرف "ایتھے نال" ہی "فوڈ آئٹم" ہے یا بطور "فوڈ آئٹم" استعمال ہوسکتا ہے۔ [اب تو اسے بطور ایندھن (پیٹرول کا متبادل) بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈیزل انجن، پیٹرول انجن کی طرح اب ایتھے نال انجن بھی بن رہے ہیں۔ اور کئی ترقی یافتہ ممالک میں پیٹرول پمپ کی طرح ایتھے نال پمپ بھی بن چکے ہیں۔] باقی سارے الکحلز "نان فوڈ آئٹم" ہیں۔
4۔ مصنوعی ایتھے نال (الکحل) کا "غذائی استعمال" سب سے زیادہ ہومیو پیتھک ادویات میں ہوتا ہے۔ تقریبا" سو فیصد ہومیو پیتھک ادویات synthetic alcohol میں تیار کی جاتی ہیں۔ بعض ایلو پیتھک ادویات میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے جیسے کف سیرپ (کھانسی کے شربت) وغیرہ۔ ایلو پیتھک ادویات میں تو "الکحل فری" متبادل ادویات بھی دستیاب ہیں لیکن ہومیو پیتھک ادویات سو فیصدی مصنوعی الکحلز میں تیار کی جاتی ہیں۔
5۔ ہومیو پیتھک ادویات (الکحل کے ساتھ) کے بارے میں بہت سے مسلمانوں کے ذہن میں شکوک و شبہات ابھرت رہتے ہیں کہ یہ حلال ہیں یا حرام۔ مجھے نہیں معلوم کہ اکثر علماء کی رائے کیا ہے تاہم مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتویٰ ہے کہ ہومیو پیتھک ادویات مصنوعی الکحل کے ساتھ حلال ہیں۔
اس بارے میں مزید علماء اور ماہرین کی رائے اگر کسی کو معلوم ہو تو وہ یہاں ضرور شیئر کرے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ویسے تو ماشا ء اللہ جو سوال پوچھا گیا تھا، اس کا جواب مکمل ہوگیا ہے اور سائل بھی مطمئن ہوگیا ہے۔ تاہم اس الکحل سے متعلق چند باتیں شیئر کرنا چاہتا ہوں۔
1۔ غذائی اجناس کو گلا سڑا کر، اسے کشید کرکے حاصل ہونے والی الکحل اور کیمیکلز سے مصنوعی طور پر حاصل ہونے والی synthetic alcohol میں فرق ہوتا ہے۔ غذائی اجناس سے بننے والی الکحل (شراب) کا کیمیاوی نام ethanol or ethyle alcohol ہے۔ یہ صرف نشہ یا لطف و سرور کی غرض سے پینے کے لئے تیار کی جاتی ہے۔ اس کا کوئی اور مصرف نہیں۔ اسی قدرتی ایتھے نال کا مشروب کے طور پر استعمال حرام ہے، خواہ اس کے پینے سے کسی کو نشہ ہو یا نہیں ہو۔ اسی شراب کو انگریزی زبان میں "الکحل" بھی کہتے ہیں۔
2۔ کیمیاوی طور پر "الکحل" ایک کیمیاوی سیریز کا نام ہے۔ جیسے ایتھے نال، بیوٹینال، می تھے نال، پروپینال وغیرہ۔ یہ سب "الکحل" ہیں، جو مختلف صنعتوں میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں۔ کیمیکل لیب میں بھی ان سب کا استعمال عام ہے۔ مختلف صنعتوں میں مختلف مقاصد کے لئے ان سب الکحلز کا استعمال بلا کراہت جائز اور حلال ہے۔پرفیومز اور مختلف پالش میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
3۔ مصنوعی الکحل ز میں صرف "ایتھے نال" ہی "فوڈ آئٹم" ہے یا بطور "فوڈ آئٹم" استعمال ہوسکتا ہے۔ [اب تو اسے بطور ایندھن (پیٹرول کا متبادل) بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈیزل انجن، پیٹرول انجن کی طرح اب ایتھے نال انجن بھی بن رہے ہیں۔ اور کئی ترقی یافتہ ممالک میں پیٹرول پمپ کی طرح ایتھے نال پمپ بھی بن چکے ہیں۔] باقی سارے الکحلز "نان فوڈ آئٹم" ہیں۔
4۔ مصنوعی ایتھے نال (الکحل) کا "غذائی استعمال" سب سے زیادہ ہومیو پیتھک ادویات میں ہوتا ہے۔ تقریبا" سو فیصد ہومیو پیتھک ادویات synthetic alcohol میں تیار کی جاتی ہیں۔ بعض ایلو پیتھک ادویات میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے جیسے کف سیرپ (کھانسی کے شربت) وغیرہ۔ ایلو پیتھک ادویات میں تو "الکحل فری" متبادل ادویات بھی دستیاب ہیں لیکن ہومیو پیتھک ادویات سو فیصدی مصنوعی الکحلز میں تیار کی جاتی ہیں۔
5۔ ہومیو پیتھک ادویات (الکحل کے ساتھ) کے بارے میں بہت سے مسلمانوں کے ذہن میں شکوک و شبہات ابھرت رہتے ہیں کہ یہ حلال ہیں یا حرام۔ مجھے نہیں معلوم کہ اکثر علماء کی رائے کیا ہے تاہم مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتویٰ ہے کہ ہومیو پیتھک ادویات مصنوعی الکحل کے ساتھ حلال ہیں۔
اس بارے میں مزید علماء اور ماہرین کی رائے اگر کسی کو معلوم ہو تو وہ یہاں ضرور شیئر کرے۔
آپ کو طب کے بارے میں بہت معلومات ہے۔ماشاءاللہ
 
Top