• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*دو ہاتھ سے مصافحہ والی « الأدب المفرد » کی روایت*

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
*دو ہاتھ سے مصافحہ والی « الأدب المفرد » کی روایت*

====
*تحریر:کفایت اللہ سنابلی*

====​
امام بخاري رحمه الله (المتوفى256) نے کہا:
حدثنا ابن أبي مريم قال: حدثنا عطاف بن خالد قال: حدثني عبد الرحمن بن رزين قال: مررنا بالربذة فقيل لنا: ها هنا سلمة بن الأكوع، فأتيناه فسلمنا عليه، فأخرج يديه فقال: بايعت *بهاتين* نبي الله صلى الله عليه وسلم، فأخرج كفا له ضخمة كأنها كف بعير، فقمنا إليها فقبلناها[الأدب المفرد ص: 338]
● اس روایت میں دو ہاتھ سے مصافحہ کا بیان ہے ۔
یہ روایت ”عطاف بن خالد المخزومي“کی سند سے چار طرق سے مروی ہے:


مرکزی راوی ”عطاف بن خالد المخزومي“ ہے ۔
اس سے چار لوگوں نے روایت کیا ہے یعنی ان کے نیچے چار طرق ہیں:
✿ پہلا طریق: از يونس بن محمد بن مسلم( ثقہ راوی)
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حدثنا يونس، قال: حدثنا العطاف، قال: حدثني عبد الرحمن - وقال غير يونس , ابن رزين أنه نزل الربذة هو وأصحاب له يريدون الحج، قيل لهم: هاهنا سلمة بن الأكوع صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأتيناه فسلمنا عليه، ثم سألناه فقال: «بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم *بيدي هذه*» ، وأخرج لنا كفه كفا ضخمة، قال: فقمنا إليه فقبلنا كفيه جميعا[مسند أحمد 27/ 83]


● اس روایت میں صرف ایک ہاتھ سے مصافحہ کا بیان ہے ۔

✿ دوسرا طریق: از سعيد بن منصور(ثقہ راوی)
أخبرنا سعيد بن منصور, قال: حدثنا عطاف بن خالد, قال: حدثني عبد الرحمن بن رزين, قال: أتينا سلمة بن الأكوع بالربذة، فأخرج إلينا يده ضخمة, كأنها خف البعير، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم *بيدي هذه*، فأخذنا يده، فقبلناها.[الطبقات الكبير لابن سعد ت عمر: 5/ 212 ،وأخرجه ابن الأعرابي في”القبل والمعانقة والمصافحة ص: 64“ من طريق حسان بن الحسن عن سعيد بن منصور به]


● اس روایت میں بھی صرف ایک ہاتھ سے مصافحہ کا بیان ہے ۔

✿ تیسرا طریق: أبو نصر عبد الملك التمار (ثقہ راوی)
حدثنا أحمد قال: نا أبو نصر التمار عبد الملك بن عبد العزيز قال: نا عطاف بن خالد المخزومي، عن عبد الرحمن بن رزين، عن سلمة بن الأكوع قال: «بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم *بيدي هذه*، فقبلناها، فلم ينكر ذلك»[المعجم الأوسط 1/ 205 ومن طريق الطبراني أخرجه المزي به ، انظر: تهذيب الكمال للمزي: 17/ 92،وأخرجه أيضا ابن المقرئ في ”الرخصة في تقبيل اليد“ (ص72) من طريق أحمد بن الحسين بن عبدالجبار عن أبي نصر التمار به]


● اس روایت میں بھی صرف ایک ہاتھ سے مصافحہ کا بیان ہے ۔

✿ چوتھا طریق: سعيد بن أبي مريم الجمحي(ثقہ راوی)
یہ چوتھا طریق وہی ہے جو الادب المفرد میں ہے ، جسے شروع میں نقل کیا گیا ہے۔


اب غور کریں :
چار میں سے تین ثقہ راوی « بيدي هذه» (واحد کے ساتھ ) کے ساتھ روایت کررہے ہیں ۔
صرف ایک ثقہ راوی تثنیہ کے ساتھ روایت کررہا ہے ، اب تین کے مقابل میں ایک کی بات غلط نہیں تو اور کیا ہے ؟
 
Top