• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین اسلام کا ایک اہم اصول(بدعت کے متعلق)

imran ahmed salafi

مبتدی
شمولیت
فروری 15، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
19
الحمد لله رب العالمين و العاقبة للمتقين و الصلاة و السلام على اشرف الأنبياء و المرسلين وعلى اله و أصحابه أجمعين: أما بعد
الحمد للہ دین اسلام اللہ رب العزت کا پسندیدہ دین ہے،اور اللہ نے قران مجید میں اس دین سے اپنی رضا مندی کا اعلان کیا ہے،جب ہم اس دین کی اصل بنیاد کتاب و سنت میں غور وفکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہیکہ اللہ نے اس عظیم دین کے لئے کچھ اصول مقرر کیئے ہیں،ان اصولوں میں توحید کے بعد اتباع سنت سب سے اہم اصول دین ہے،جس کو لازم پکڑنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے،اور کائنات میں کسی کے لئے جائز نہیں کے آپ ﷺ کی سنتوں میں تبدیلی کرے یا ان کی مخالفت کرے،اور جس نے آپ ﷺ کی سنتوں کے ذریعہ ہدایت طلب کی وہ راہ راست پر آ گیا،اور صراط مستقیم پر گامزن ہو گیا،اور جس نے آپ ﷺ کی سنتوں سے منھ موڑا وہ ناکام و نا مراد ہوا۔
دین اسلام اصولوں میں سے ایک عظیم اصول اللہ کے رسول ﷺ کی یہ حدیث مبارک ہے ((
وإياكم ومحدثات الأمور فإن كل بدعة ضلالة)) ‘‘ اور دین میں نئی نئی ایجادات سے بچنا،بیشک ہر بدعت گمراہی ہے’’،اس حدیث میں دین اور عبادت میں نئی ایجادات کی اتباع سے ڈرایا گیا ہے،اب ہم بدعت کی تعریف پر غور کریں کے بدعت کسے کہتے ہیں : لغوی طور پر بدعت کا معنیٰ ہے!کسی چیز کا ایسے طریقے سے ایجاد کرنا جس کی پہلے کوئی مثال نہ ہو۔جبکہ اصطلاحاً بدعت کہتے ہیں!شریعت میں کوئی نئی چیز گھڑ لینا جس کی قرآن و سنت میں کوئی دلیل نہ ہو۔
یاد رکھیں!دنیوی معاملات میں نئی نئی ایجادات جائز ہیں کیونکہ معاملات میں اصل اباحت ہے جب تک کے اس کی حرمت دلیل سے ثابت نہ ہو جائے۔ جیسے بس‘ ریل گاڑی اور جہاز کا سفر‘کمپیوٹر کا استعمال‘ گھڑی پہننا وغیرہ وغیرہ۔جبکہ دین میں نئی ایجاد ات حرام ہیں‘کیونکہ دینی عبادات میں اصل توقیف ہے۔نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے((
من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منہ فھو ردّ))" جس کسی نے ہمارے دین میں نئی چیز کی ایجاد کی جو دین سے نہیں ہے‘ تو وہ مردود ہے"۔[متفق علیہ]
نوٹ :بعض اسلاف نے کچھ بدعتوں کی تحسین کی ہے،تو یہ بات یہاں لائق غور ہیکہ اسلاف میں سے جس نے بھی کسی بدعت کی تحسین کی ہے اس سے مراد بدعت لغوی ہے نہ کے بدعت شرعی جس کی تعریف اوپر گزر چکی ہے،اس کی ایک مثال حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل کے آپ نے سارے لوگوں کو نماز تراویح میں ایک امام کے پیچھے کھڑا کردیا اور فرمایا کی ((
نعمت البدعة هذه))‘‘ کیا ہی بہترین بدعت ہے یہ ’’ یہاں بدعت سے مراد بدعت لغوی ہے نہ کے بدعت شرعی کیوں کے اس عمل کی اصل شریعت میں پہلے سے موجود تھی،کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے لوگوں کو نماز تراویح باجماعت پڑھائی تھی۔
اللہ رب العزت ہم سب کو کتاب و سنت کی صحیح سمجھ اور فہم عطا کرے ۔ آمین

تحریر : عمران احمد سلفی (داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر طائف / سعودی عرب)
 
Top