• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کا مذاق اڑانا۔ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
دین کا مذاق اڑانا

من استھزأ بشئ من دین الرسول صلی اﷲ علیہ وسلم ' أو ثوابہ ' أو عقابہ کفر۔
استہزا: جس نے رسول اللہ ﷺ پر نازل شدہ دین کی کسی چیز کا یا اس کی جزا و سزا کا مذاق اڑا یا اس نے کفر کا ارتکاب کیا۔ (اگر چہ اس نے ہنسی مذاق کے طور پر یہ بات کہی ہو۔)

دین اسلام کے کسی امر کا استہزأکرنا 'اس کا مذاق اڑانا 'اجماع امت کے مطابق کفر ہے ۔اگرچہ کوئی غیر سنجید گی سے بھی مذاق اڑائے۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ تبوک کے موقع پر ایک محفل میں ایک شخص نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہا کہ ان سے زیادہ میں نے باتوں میں تیز ، کھانے میں پیٹو ، کلام میں جھوٹے اور لڑائی میں بزدل کسی اور کو نہیں دیکھا۔ محفل میں سے ایک دوسرے شخص نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو بلکہ تم منافق ہو میں رسول اللہ a کو ضرور بتائوں گا ۔ پس رسول اللہ ﷺ تک بات پہنچی تو قرآن حکیم کی آیات نازل ہوئیں ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اس شخص کو دیکھ رہا تھا وہ رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کے ساتھ چمٹا ہوا تھا اور پتھر اس کے پاؤں کو زخمی کر رہے تھے اور وہ کہ رہا تھا یا رسول اللہ ﷺ ہم تو یونہی آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ یہ آیات تلاوت کر رہے تھے:

قُلْ اَبِاللہِ وَاٰيٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ كُنْتُمْ تَسْتَہْزِءُوْنَ۝۶۵ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ۝۰ۭ (التوبۃ:۶۵،۶۶)
''کہہ دیجئے کیا اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی تمہاری ہنسی اور دل لگی ہوتی ہے۔ تم بہانے نہ بنائو یقینا تم اپنے ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے۔ '' (ابن جریر:۱۰/۱۷۲ محدث سلیمان العلوان نے جید سند کہا ہے۔)

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کتاب الایمان صفحہ ۲۷۳ پر اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔''اس آیت سے خبرملتی ہے کہ ان لوگوں نے جو اسلام ومسلمانوں کا مذاق اڑایا تھاوہ ان کے خیال میں کفر نہ تھا۔اس لیے اس آیت کے ذریعے ان کو خبر دی گئی کہ تم نے کفریہ عمل کیا ہے۔وہ یہ تو جانتے تھے کہ ایسا کرنا حرام ہے لیکن ان کو یہ خبر نہ تھی کہ کفر بھی ہوجائے گا۔''

پس رسول اللہ ﷺ پر نازل ہونے والے دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے چاہے وہ نماز ہو ،داڑھی ہو ، شلوار کا ٹخنے سے اوپر کرنا ہو، شرعی پردہ ہو، سود کا چھوڑنا ہو یا جنت اور جہنم کی کسی چیز کا ذکر ہو ۔ اللہ کے رسول کے صحابہ رضی اللہ عنہم کا مذاق اڑانا جیسا کہ مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اسے اللہ، آیات اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے مذاق قرار دیتا ہے۔

امام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے حکم المرتدصفحہ( ۱۰۵)پر اسلام کامذاق اڑانے والوں کی دواقسام بیان کی ہیں۔

(اول) واضح طور پر مذاق اڑایا جائے ۔جیسا کہ یہ قول ہے '' یہ قرآن پڑھنے والے بڑے پیٹو 'بزدل اور جھوٹے ہیں''ان لوگوں کے متعلق ہی آیت نازل ہوئی تھی ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
(ثانی) مذاق اڑایا توجائے مگر غیر واضح طور پر۔ مبہم انداز میں۔ جیسے کہ آنکھ کے اشاروں کنایوں کے ساتھ۔ یا تلاوت قرآن کا، زبان نکال کر ہونٹ پھیلا کر، مذاق اڑایا جائے۔ یا سنت رسول اﷲ ﷺ کا مذاق اڑایا جائے۔ یہ چیز آدمی کو اسلام سے خارج کر دینے والی ہے ۔

ایسی محفلوں میں شرکت حرام ہے جہاں اللہ کی آیات کا مذاق ہو رہا ہو۔فرمایا:

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللہِ يُكْفَرُ بِھَا وَيُسْتَہْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِہٖٓ ۝۰ۡۖ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِيْنَ وَالْكٰفِرِيْنَ فِيْ جَہَنَّمَ جَمِيْعَۨا۝۱۴۰ۙ (النساء:۱۴۰)
''اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو جائو گے ۔ یقینا اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔''

بعض لوگ جنت یا جہنم حتیٰ کہ فرشتوں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں ایسے چٹکلے بیان کرتے ہیں گویا کہ یہ سب ڈھکوسلے ہوں اور ''دل کے خوش رکھنے کو یہ خیال اچھا ہے ''جیسی بات ہو ۔اللہ اور اس کے رسول کی بات کا احترا م اور تعظیم ہر مسلمان پر لازم ہے ۔جنت اور جہنم کے ذکر سے دلوں پر ایک ہیبت اور ایک خوف بیٹھنا چاہئے۔دین کی ہر بات کا تقدس ہے ۔جو شخص دین کی کسی بات کا مذاق اڑا کر لوگوں کو ہنسائے تو صریحاً کفر ہے اور جو شخص اس استہزاء کو سنے اور اس میں ایمانی غیرت بیدار نہ ہواور اسی مجلس میں بغیر کسی سخت مجبوری کے شریک رہے تو اس کا حکم بھی وہی ہے جو دین کا استہزاء کرنے والے کا ہے ۔

تنبیہ:

یاد رہے کہ شعائر اسلام سے استہزاء اور چیز ہے اور کسی شخص کی مخصوص ہیئت سے استہزاء اور چیز ہے ۔اول الذکر کفرہے اور ثانی الذکر فسق۔مثلاً: داڑھی کا مذاق اڑانا کفر ہے البتہ کسی شخص کی داڑھی کا مخصوص ہیئت کے سبب مذاق اڑانا فسق ہے ۔اسی طرح دین دار کامذاق اڑانے کی دو صورتیں ہیں:

(۱)دین کی وجہ سے اس کا مذاق اڑانا ۔جیسے پردہ کرنے کی وجہ سے کسی خاتون کا مذاق اڑانا کفر ہے

(۲)دین دار کے مذاق اڑانے کی وجہ دین کے سوا کچھ اور ہونایا کسی عالم کو علماء سوء میں شمار کرتے ہوئے مذاق اڑانا ۔یہ اگرچہ گناہ ہے مگر کفر نہیں۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
جزاک اللہ خیرا
وَاٰيٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ كُنْتُمْ تَسْتَہْزِءُوْنَ
اپنی علم میں اضافہ کے لیے پوچھتاہوں کہ یہاں پر آیات میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں ؟ کیا اس میں تمام شعائراللہ شامل ہیں ؟
 
Top