• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کے مسائل میں رائے پر عمل کرنے کی مذمت ‘ اسی طرح بے ضرورت قیاس کرنے کی برائی

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
{‏ ولا تقف‏}‏ لا تقل ‏ {‏ ما ليس لك به علم ‏}‏
جیسا کہ ارشاد باری ہے سورۃ بنی اسرائیل میں ولا تقف لا تقل ما لیس لک بہ علم یعنی نہ کہو وہ بات جس کا تم کو علم نہ ہو۔


حدیث نمبر: 7307
حدثنا سعيد بن تليد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثني ابن وهب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثني عبد الرحمن بن شريح،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وغيره،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي الأسود،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عروة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حج علينا عبد الله بن عمرو فسمعته يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ إن الله لا ينزع العلم بعد أن أعطاهموه انتزاعا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولكن ينتزعه منهم مع قبض العلماء بعلمهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيبقى ناس جهال يستفتون فيفتون برأيهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيضلون ويضلون ‏"‏‏.‏ فحدثت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ثم إن عبد الله بن عمرو حج بعد فقالت يا ابن أختي انطلق إلى عبد الله فاستثبت لي منه الذي حدثتني عنه‏.‏ فجئته فسألته فحدثني به كنحو ما حدثني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأتيت عائشة فأخبرتها فعجبت فقالت والله لقد حفظ عبد الله بن عمرو‏.‏


ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے ‘ کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن شریح اور ان کے علاوہ ابن لیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالاسود نے اور ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے ہمیں لے کر حج کیا تو میں نے انہیں یہ کہتے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ علم کو ‘ اس کے بعد کہ تمہیں دیا ہے ایک دم سے نہیں اٹھا لے گا بلکہ اسے اس طرح ختم کرے گا کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھا لے گا پھر کچھ جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے ‘ ان سے فتویٰ پوچھا جائے گا اور وہ فتویٰ اپنی رائے کے مطابق دیں گے۔ پس وہ لوگوں کو گمراہ کریں گے اور وہ خود بھی گمراہ ہوں گے۔ پھر میں نے یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی۔ ان کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دوبارہ حج کیا تو ام المؤمنین نے مجھ سے کہا کہ بھانجے عبداللہ کے پاس جاؤ اور میرے لیے اس حدیث کو سن کر خوب مضبوط کر لو جو حدیث تم نے مجھ سے ان کا واسطہ سے بیان کی تھی۔ چنانچہ میں اس کے پاس آیا اور میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے مجھ سے وہ حدیث بیان کی ‘ اسی طرح جیسا کہ وہ پہلے مجھ سے بیان کر چکے تھے ‘ پھر میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی تو انہیں تعجب ہوا اور بولیں کہ واللہ عبداللہ بن عمرو نے خوب یاد رکھا۔


حدیث نمبر: 7308
حدثنا عبدان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا أبو حمزة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سمعت الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سألت أبا وائل هل شهدت صفين قال نعم‏.‏ فسمعت سهل بن حنيف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقول ح وحدثنا موسى بن إسماعيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبو عوانة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي وائل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال سهل بن حنيف يا أيها الناس اتهموا رأيكم على دينكم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم لرددته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وما وضعنا سيوفنا على عواتقنا إلى أمر يفظعنا إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه غير هذا الأمر‏.‏ قال وقال أبو وائل شهدت صفين وبئست صفون‏.‏


ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابوحمزہ نے خبر دی ‘ کہا میں نے اعمش سے سنا ‘ کہا کہ میں نے ابووائل سے پوچھا تم صفین کی لڑائی میں شریک تھے؟ کہا کہ ہاں ‘ پھر میں نے سہل بن حنیف کو کہتے سنا (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے (جنگ صفین کے موقع پر) کہا کہ لوگوں! اپنے دین کے مقابلہ میں اپنی رائے کو بےحقیقت سمجھو میں نے اپنے آپ کو ابو جندل رضی اللہ عنہ کے واقعہ کے دن (صلح حدیبیہ کے موقع پر) دیکھا کہ اگر میرے اندر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ہٹنے کی طاقت ہوتی تو میں اس دن آپ سے انحراف کرتا (اور کفار قریش کے ساتھ ان شرائط کو قبول نہ کرتا) اور ہم نے جب کسی مہم پر اپنی تلواریں کاندھوں پر رکھیں (لڑائی شروع کی) تو ان تلواروں کی بدولت ہم کو ایک آسانی مل گئی جسے ہم پہچانتے تھے مگر اس مہم میں (یعنی جنگ صفین میں مشکل میں گرفتار ہیں دونوں طرف والے اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں) ابو اعمش نے کہا کہ ابووائل نے بتایا کہ میں صفین میں موجود تھا اور صفین کی لڑائی بھی کیا بری لڑائی تھی جس میں مسلمان آپس میں کٹ مرے۔

صحیح بخاری
کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
 
Top