• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندی عقیدہ: روضۂ رسولﷺ علی الاطلاق افضل ہے۔ عرش، کرسی اور کعبہ سے بھی افضل!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
عقیدہ دیو بند !!!

نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر کی مٹی
خانہ کعبہ، اللہ کے عرش و کرسی سے بھی افضل

دیوبند ی مسلک کا یہ عقیدہ ہے کہ

’’..وہ حصہ زمین جو جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ و سلم کے اعضاء مبارکہ کومَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے۔ یہاں تک کہ کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے۔

(عقائد علمائے دیوبند اور حسام الحرمین، صفحہ؀ ۲۱۹)


یہ عقیدہ ان کی کتاب ’’ اَلْمُھَنَّدُ عَلَی الْمُفَنَّدِ ‘‘ میں بیان کیا گیا ہے ۔ یہ وہ کتاب ہے جو احمدرضاخاں بریلوی کی کتاب ’’ حُسّامُ الحَرَمَیْن علی منحر الکفر والمین‘‘ کے جواب میں لکھی گئی، جس میں دیوبندی عقائد لکھے گئے ہیں، اور ان پر اس وقت کے بڑے بڑے تمام دیوبندی علماء مثلاً خلیل احمدسہارنپوری (مصنف کتاب) ، اشرف علی تھانوی، مفتی کفایت اﷲ، وغیرہ نے مہر تصدیق ثبت کی ہے ۔

جس کسی کے دل میں اﷲ کا ذرہ برابر بھی وقار ہوگا وہ اس باطل عقیدے کا فوراً رد کردے گا، لیکن توحید کے بلند بانگ دعوے کرنے والے ان مسلک پرستوں کے دل میں اﷲ کا کوئی وقار نہیں۔

کیا یہ لوگ اﷲ کے اس فرمان سے ناآشنا ہیں :

مَالَکُمْ لاَ تَرْجُوْنَ لِلہِ وَقَارًا (نوح: ۱۳)

‘‘تمہیں کیا ہوگیا ہے ، تمہارے نزدیک اﷲ کا کوئی وقار نہیں ’’


اس عقیدے میں اﷲتعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو فوقیت دی گئی ہے ۔ عبد کو معبود سے ، مخلوق کو خالق سے بڑھاکر پیش کیا گیا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ سے منسوب چیزوں کے مقابلے میں رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے منسوب چیز کو افضل قرار دیا گیا ہے ، حالانکہ جس طرح اﷲ سے افضل تو کیا اس کے برابر بھی کوئی چیز نہیں، اسی طرح دوسروں سے منسوب کوئی شے بھی منسوب الیٰ اﷲسے افضل و اعلیٰ بلکہ برابر بھی نہیں ہوسکتی کہ یہی توحید باری تعالیٰ کا تقاضہ ہے:

لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤْمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ مَثَلُ السَّوْءِ ۚ وَ لِلہِ الْمَثَلُ الۡاَعْلٰی ؕ وَہُوَ الْعَزِیۡزُ الْحَکِیۡمُ (النحل: ۶۰)

’’ جولوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کی مثال بہت بری ہے اوراﷲکی مثال بہت بلند ہے اور وہ بہت زبردست، حکمت والا ہے۔‘‘


عرش وہ جگہ ہے جس پر تمام کائنات کا خالق و مالک مستوی ہے :


اِنَّ رَبَّکُمُ اللہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ (الاعراف : ۵۴/یونس :۳)

’’ بیشک تمہارا رب اﷲ ہے جس نے چھ دن میں آسمانوں اورزمین کو بنایا ، پھر عرش پر مستوی ہوگیا۔‘‘


ا سی طرح کا مضمون قرآن میں دوسری جگہوں پر بھی ہے :

اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی (طٰہٰ :۵) ’’
وہ بڑا مہربان عرش پر مستوی ہوا ۔‘‘

وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ (التوبہ :۱۲۹) ’’
وہ بڑی عظمت والے عرش کا مالک ہے ۔‘‘

لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ ج رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ (المومنون :۱۱۶) ’’
اس بڑی عزت والے عرش کے مالک کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔‘‘

لَوْکَانَ فِیْھِمَآ اٰلِھَۃٌ اِلاَّ اللہُ لَفَسَدَتَا ج فَسُبْحٰنَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ (الانبیاء :۲۲)

’’ اگر ان دونوں (زمین وآسمان) میں اﷲ کے علاوہ کوئی اور الٰہ ہوتا تو ضرور فساد ہوجاتا، سو اﷲ جو عرش کا مالک ہے پاک ہے اُن باتوں سے جو یہ بیان کرتے ہیں۔‘‘


ان کے علاوہ بھی قرآن میں متعدد مقامات پر عرش الٰہی کی عظمت، بزرگی، عزت، تشریف، تعظیم، تکریم، تمجید، تمکنت و توقیرکا ذکر ہے ۔ عرش الٰہی کی فضیلت بخاری کی اس روایت سے بھی واضح ہوتی ہے کہ جس دن اﷲ کے (عرش کے) سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا تو سات قسم کے اشخاص اس کے نیچے ہوں گے ۔( صحیح بخاری : جلد ۱، کتاب الزکوٰۃ، باب الصدقۃ بالیمین،) زمین کے کسی ٹکڑے کی خواہ وہ قبر نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہی کیوں نہ ہو ،اﷲ کے عرش سے کوئی نسبت ہو ہی نہیں سکتی چہ جائیکہ اس کو افضل قرار دیا جائے !

اب آئیے کرسی کی طرف جس کا ذکر آیت الکرسی میں ہے:

وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَالَاَرْضَ ج وَلاَیَئُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا ج (البقرۃ :۲۵۵)

’’ تمام زمین اور آسمانوں پر اﷲ کی کرسی چھائی ہوئی ہے جن کی حفاظت اسے ذرا بھی دشوار نہیں‘‘


کرسی سے مرادچارپایوں والی کوئی نشست ہرگز نہیں کیونکہ نعوذباﷲ اﷲ کا کوئی محدود مادّی جسم نہیں جو ایک محدود جگہ پر متمکن ہو ۔ ہم تو اس کی کرسی اور اس پر مستوی ہونے کا تصور و ادراک بھی نہیں کرسکتے ۔ ’’کرسی‘‘سے مرادکرسی استویٰ کے ساتھ تمام کائنات کا کنٹرول ، قابو ، اختیار ، اقتدار اور نظمِ حکومت وغیرہ سب ہی کچھ ہے،کیونکہ زمین اور آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، سب پر اس اکیلے اﷲ کی حکومت ہے ۔) سورۃ المائدۃ:۱۲۰/الشوریٰ :۴۹، وغیرہ ) وہی اکیلا ان کا نظام چلارہا ہے ، اس کے امر کے سامنے ہر شے اور مخلوق عاجز ہے ،

ہیچ ہے مگر ان مسلک پرستوں کے نزدیک قبر نبوی اﷲ کے اس لامحدود اختیار (یعنی کرسی) سے افضل ہے ۔ اس طرح غیراﷲ کی منسوبات کو اﷲ تعالیٰ کی منسوبات سے افضل قرار دے کر انہوں نے مخلوق کو خالق سے اور بندے کو آقا سے بڑھادیا ہے ۔

اور اب کعبۃ ا ﷲ کی عظمت بھی دیکھئے :

اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکاً وَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ (آل عمران :۹۶)
’’بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے (بغرض عبادت) بنایا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے، بابرکت ہے اور جہانوں کے لیے موجب ہدایت ہے۔‘‘

جَعَلَ اللہُ الْکَعْبَۃَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ (المائدۃ :۹۷) ’’
اﷲ نے لوگوں کے قیام کے واسطے کعبہ کو حرمت والا گھر بنایا ۔‘‘


یہی وہ عزوشرف والا گھر ہے جسے آدم علیہ السلام نے بنایا ، پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے جد امجد ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام نے تعمیر کیا۔ یہی وہ گھر ہے جس کی طرف منہ کرکے فریضۂ صلوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا گیا (سورۃ البقرۃ: آیت ۱۴۴ تا ۱۵۰) اور اس کا استقبال ادائیگی صلوٰۃ کی شرط لازم قرار دیا گیا ۔ یہی وہ مقام ہے جس کے طواف کے بغیر حج جیسی افضل ترین عبادت نہیں ہوتی ۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور ان سے پہلے انبیاءعلیہم السلام نے اس کا طواف کیا،

جہاں ادا کی جانے والی صلوٰۃ (اجروثواب میں) مسجد نبوی کی سو صلواۃ اور دوسری مساجد کی ایک لاکھ صلواۃ سے افضل ہے ۔ (صحیح مسلم : جلد ۳، کتاب الحج، باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ و المدینۃ)

اس عظمت و کرامت والے گھر کا دیکھنا بھی ثواب ہے ۔ لیکن مسلک پرستوں کی نظر میں شاید اس کی کوئی اہمیت نہیں ۔ کعبہ شعائراﷲ میں سے ہے جس کی توہین کفر اورتعظیم تقویٰ ہے:

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُحِلُّوۡا شَعَآئِرَ اللہِ (المائدۃ:۲)’’
مومنو! شعائر اﷲ کو حلال نہ سمجھو (ان کی بے حرمتی نہ کرو)۔‘‘

وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللہِ فَاِ نَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ (الحج :۳۲)’’
اور جو شعائر اﷲ کی تعظیم کرتا ہے تو یہ دل کے تقویٰ کی بات ہے‘‘


اوپر دی گئی آیات و احادیث کی روشنی میں قبرنبوی کو اﷲ کے عرش و کرسی اور کعبہ سے افضل جاننے کا عقیدہ ،کیا عرش الٰہی اور کعبے کی تنقیص و توہین نہیں کرتا ؟ اللہ کے بیان کردہ کے مقابلے میں یہ عقیدہ رکھنا قرآن پر ایمان ہے یا اس کا انکار !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
@یزید حسین بھائی آپ یہاں کچھ کہے گے
@اشماریہ بھائی آپ کی رائے کیا ہے اس عقیدہ کے بارے میں

میرا مقصد کسی پر تنقید نہیں بلکہ اصلاح ہے اور میرا اللہ سبحان و تعالیٰ میرے دل کے حال کو بہتر جانتا ہے

اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو صراط مسقیم کا راستے پر چلائے - آمین یا رب العالمین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
بتاتا ہوں بھائی۔
ایک چیز ڈھونڈنی ہے۔ ملے گی تو بتاتا ہوں۔
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
یاد رہے کہ میرا یہ عقیدہ نہیں ہے ۔
لیکن اس پر جناب کے بودے اعتراضات جناب کی کم عقلی پر دال ہیں۔
جناب نے لکھا ہے کہ "اس عقیدے میں اﷲتعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو فوقیت دی گئی ہے ۔ عبد کو معبود سے ، مخلوق کو خالق سے بڑھاکر پیش کیا گیا ہے"
المھند کے اس عقیدہ (وہ حصہ زمین جو جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ و سلم کے اعضاء مبارکہ کومَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے۔ یہاں تک کہ کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے)کے کس لفظ میں اللہ تعالی ٰ کی "کبریائی کی تنقیص " اور عبد یعنی حضرت محمد کو خالق یعنی اللہ تعالیٰ سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
واضع نشاندہی کریں قیاس ہر گز نہ کریں !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
@یزید حسین بھائی

اسلام کی بنیاد قرآن و حدیث پر ہے ، انسان کی سوچوں پر نہیں ، اگر آپ کے پاس قبر بنوی صلی اللہ علیہ و سلم کی فضیلت کے بارے میں کوئی ایسی حدیث ہے تو ہمیں بتائیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یاد رہے کہ میرا یہ عقیدہ نہیں ہے ۔
لیکن اس پر جناب کے بودے اعتراضات جناب کی کم عقلی پر دال ہیں۔
جناب نے لکھا ہے کہ "اس عقیدے میں اﷲتعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو فوقیت دی گئی ہے ۔ عبد کو معبود سے ، مخلوق کو خالق سے بڑھاکر پیش کیا گیا ہے"
المھند کے اس عقیدہ (وہ حصہ زمین جو جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ و سلم کے اعضاء مبارکہ کومَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے۔ یہاں تک کہ کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے)کے کس لفظ میں اللہ تعالی ٰ کی "کبریائی کی تنقیص " اور عبد یعنی حضرت محمد کو خالق یعنی اللہ تعالیٰ سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
واضع نشاندہی کریں قیاس ہر گز نہ کریں !
کیوں بھائی کیا یہ آپ لوگوں کی کتاب میں نہیں لکھا ہوا ہے کیا یہ آپ کے اکابر نہیں
 
شمولیت
مئی 12، 2014
پیغامات
226
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
42
عامر بھائی جب یہ میرا عقیدہ نہیں ہے تو اس کی دلیل مجھ سے مانگنا" چہ معنی دا رد"
دوسری بات کیا آپ لوگ اپنے اکابر کی ہر بات مانتے ہیں؟؟؟کیا آپ لوگوں کی کتابوں میں جو لکھا ہے وہ جناب کو قبول ہے؟
بندہ نے جو پوچھا ہے اگر اسکا جواب بھائی کے پاس ہے تو دے ٹائم ضائع نہ کرے
 
شمولیت
مئی 09، 2014
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
18
عامر بھائی جب یہ میرا عقیدہ نہیں ہے تو اس کی دلیل مجھ سے مانگنا" چہ معنی دا رد"
دوسری بات کیا آپ لوگ اپنے اکابر کی ہر بات مانتے ہیں؟؟؟کیا آپ لوگوں کی کتابوں میں جو لکھا ہے وہ جناب کو قبول ہے؟
بندہ نے جو پوچھا ہے اگر اسکا جواب بھائی کے پاس ہے تو دے ٹائم ضائع نہ کرے

جناب نے لکھا ہے کہ "اس عقیدے میں اﷲتعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کرتے ہوئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو فوقیت دی گئی ہے ۔ عبد کو معبود سے ، مخلوق کو خالق سے بڑھاکر پیش کیا گیا ہے"
المھند کے اس عقیدہ (وہ حصہ زمین جو جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ و سلم کے اعضاء مبارکہ کومَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے۔ یہاں تک کہ کعبہ اور عرش وکرسی سے بھی افضل ہے)کے کس لفظ میں اللہ تعالی ٰ کی "کبریائی کی تنقیص " اور عبد یعنی حضرت محمد کو خالق یعنی اللہ تعالیٰ سے بڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

واضع نشاندہی کریں قیاس ہر گز نہ کریں !
یزید بھائی اپنی اصلاح کر لیں کہ مذکورہ بالا" مسئلہ "بطور عقیدہ المہند میں نقل نہیں ہوا ہے یہ پہلے اور دوسرے سوال کی توضیح کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ان الفاظ کے ساتھ "ہمارے نذدیک اور ہمارے مشائخ کے نذدیک" اور المھند میں جہاں عقیدہ کو نقل کرتے ہیں وہاں یوں لکھتے ہیں کہ"ہمارا اور ہمارے مشائخ کا عقیدہ یہ ہے (" اس لئے اسے "مسئلہ" سمجھیں عقیدہ نہیں")
دوسری بات یہ یاد رکھیں کہ المھند میں صرف عقائد کی درج نہیں ہیں اس میں عقائد و مسائل دونوں درج ہے۔اسے صرف عقائد کی کتاب کہنا اس کے مصنف کی اپنی توضیح کے خلاف ہے
باقی اس مسئلہ کے بارے عامر صاحب کے بودے اعتراض پر جناب نے گرفت بہت عمدہ کی ہے
عامر صاحب یہ بھی یاد رکھیں کہ بعد کے کسی عالم کے کہنے سے المھند عقائد کی کتاب یا المھند میں درج مسائل عقائد کا درجہ اختیار نہیں کر لیں گے کیونکہ یہ صاحبِ المھند فضیلۃ الشیخ ، عمدۃ المحمدثین ، امام الموحدین علامہ محمد خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی توضیح کے خلاف ہے
 
Top