• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ذوالحجہ کے پہلے دس دن کے نیک اعمال

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ذوالحجہ کے پہلے دس دن کے نیک اعمال

(( مَا مِنْ أَیَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیْھِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ الْعَشْرِ۔ )) فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : ((وَلَا الْجِھَادُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ، فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَيْئٍ۔ )) صحیح سنن الترمذي، رقم: ۶۰۵۔

’’ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ذوالحجہ کے) ان (ابتدائی) دس دنوں میں نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو بانسبت دوسرے دنوں کے زیادہ پیارے لگتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کے راستہ میں جہاد بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، مگر وہ آدمی جو اپنے نفس اور مال کے ساتھ نکلا، لیکن ان میں سے کوئی بھی چیز واپس لے کر نہیں آیا (یعنی شہید ہوگیا)۔ ‘‘

تشریح…: ان دس دنوں سے مراد ذوالحجہ کا پہلا عشرہ ہے۔ ان میں مختلف قسم کے اعمال کیے جاتے ہیں۔ مثلاً (۱)… حج اور عمرہ کی ادائیگی۔ (مراد یہ ہے کہ ان ایام میں جہاں ہر صالح عمل کا اجر بہت بڑھ جاتا ہے وہاں شہادت فی سبیل اللہ کا اجر بھی بہت بڑھ جاتا ہے۔ جس طرح کہ رمضان میں عمل صالح کی فضیلت معروف اور مشہور ہے۔ (واللّٰہ اعلم بالصواب)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ حَجَّ لِلّٰہِ فَلَمْ یَرْفُثْ وَلَمْ یَفْسُقْ رَجَعَ کَیَوْمٍ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ۔ )) أخرجہ البخاري في کتاب الحج، باب: فضل الحج المبرور، رقم: ۱۵۲۱۔

’’ جس نے اللہ کے لیے حج کیا اور بیہودہ باتیں اور گناہ نہیں کیا تو وہ ایسے دن کی طرح لوٹا جس دن اسے ماں نے جنم دیا تھا۔ ‘‘
مزید ارشاد فرمایا:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : (( أَلْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَھُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہٗ جَزَائٌ إِلاَّ الْجَنَّۃَ۔ )) أخرجہ البخاري في کتاب العمرۃ، باب: العمرۃ وجوب العمرۃ وفضلھا، رقم: ۱۷۷۴۔

’’ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے اور مقبول حج کی جزاء جنت کے سوا کچھ نہیں۔ ‘‘
(۲)…ان دونوں میں روزے بھی رکھے جاتے ہیں:
(( کُلُّ عَمَلِ بْنِ آدَمَ یُضَاعَفُ اَلْحَسَنَۃُ عَشْرُ أَمْثَالِھَا إِلیٰ سَبْعِمِئَۃِ ضِعْفٍ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: إِلَا الصَّوْمَ فَإِنَّہٗ لِيْ وَأَنَا أَجْزِيْ بِہٖ یَدَعُ شَھْوَتَہُ وَطَعَامَہُ مِنْ أَجْلِیْ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَۃٌ عِنْدَ فِطْرِہِ، وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقَائِ رَبِّہِ وَلَخُلُوْفُ فَیْہِ أَطْیَبُ عِنْدَاللّٰہِ مِن رِّیْحِ الْمِسْکِ۔ )) أخرجہ مسلم في کتاب الصیام، باب: فضل الصیام، رقم: ۲۷۰۶۔

’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن آدم کے ہر نیک عمل کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: روزے کے سوا۔ کیونکہ یہ میرے لیے (رکھا جاتا) ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ ‘‘

خصوصاً غیر حاجی یوم عرفہ کا روزہ رکھے تو اس کا بہت ہی مقام ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( صِیَامُ یَوْمِ عَرَفَۃَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُکَفِّرَ السَّنَۃَ الَّتِيْ قَبْلَہٗ وَالسَّنَۃَ الَّتِيْ بَعْدَہٗ۔ )) أخرجہ مسلم في کتاب الصیام، باب: إستحباب صیام ثلاثۃ أیام من کل شہر ویوم عرفۃ، رقم: ۲۷۴۶۔

’’ عرفہ (نو ذوالحجہ) کے دن کے روزے کے متعلق میرا اللہ تعالیٰ پر یقین ہے کہ وہ (اس کے بدلہ میں) ایک سال پہلے اور ایک سال بعد والے گناہ معاف فرما دیں گے۔‘‘
(۳)…ان دنوں میں اللہ کا ذکر بھی کثرت سے ہوتا ہے مثلاً آتے جاتے مساجد ، بازاروں اور گھروں میں بلند آواز کے ساتھ تکبیرات پڑھی جاتی ہیں۔ اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر، لا الہ الا اللّٰہ، واللّٰہاکبر، اللّٰہ اکبر، وللّٰہ الحمد اور اس کے علاوہ دوسرے اذکار بھی ہوتے ہیں۔
(۴) …ان ایام میں نوافل، صدقہ و خیرات، جہاد اور تلاوتِ قرآن وغیرہ کا ثواب با نسبت دوسرے دنوں کے بڑھ جاتا ہے۔
(۵)… نماز عید بھی پڑھی جاتی ہے اور اپنے جد اعلیٰ ابراہیم علیہ السلام کی سنت (قربانی) پر بھی عمل کیا جاتا ہے۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top