1۔پیریڈ کے شروع میں پچھلےسبق کو لازما سنا جائے۔
2۔ہر حدیث کا سلیس اوربامحاورہ ترجمہ خصوصا ضمائر اور وضاحت طلب امور کی وضاحت کی جائے ۔(فقہی اقوال او ر خاص طور پر امتیازی مسائل پر زور دینے سے اجتناب کیا جائے اور صرف راجح موقف کی نشاندہی کی جائے )اور حدیث کی تدریس کے دوران تصحیح عبارت پر مکمل زور دیا جائے مسائل اور فقہی آرا ء وغیرہ بڑی کتب حدیث کے موضوعات ہیں۔
3۔نصاب میں اجتماعی مسائل پر انفرادی مسائل کی طرح ہی خصوصی تو جہ دی جائے امتیازی مسائل پر زیادہ زور دینے سے اجتناب کیا جائے ۔
4۔تشریح شر ح مشکوٰۃ از مولانا اسمعیل سلفی جتنی مطلوب ہے۔
5۔حدیث کا ترجمہ کرتے وقت علم اشتقاق کی مدد سے ایک ہی مادے کے الفاظ حدیث کے بامحاورہ مطلب کا اس کے اصل (لغوی )معنی کے ساتھ تعلق پیدا کیا جائے ۔(ا لنہایۃ فی غریب الحدیث سے مدد لی جائے ) استاد صاحب طلباء کو یومیہ ایک حدیث کا کام بطور ہوم ورک دیں۔یعنی ایک حدیث کی روزانہ ترکیب لکھ کر لائیں۔
6۔طلباء کو روزانہ کام دیا جائے کہ وہ سبق میں مذکورہ مشکل الفاظ اور ان کے معانی اور صیغہ جات لکھ کر لائیں ۔(یومیہ 10 تا 15 صیغے دیں اور اسکی مستقل کاپی تیا ر کر وائیں نیز یا د رہے کہ سالانہ تقریباً 12 سو سے 15 سو تک صیغہ جات کی تحلیل نوٹس کی صورت میں مطلوب ہے )
7۔طلباء سے روزانہ عبارت سنےاور وجہ اعراب پوچھیں ۔