• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات نو بجے کے بعد پکڑے جانے والے لو برڈز کی سزا، فوری نکاح

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
انڈونیشیا کے ایک ضلع میں رات نو بجے کے بعد پکڑے جانے والے جوڑوں کا فوری طور پر نکاح کروانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ قانون مغربی جاوا صوبے میں ایک ضلعی ناظم نے نافذ کیا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا کے ایک ضلع پرواکارتا میں ضلعی ناظم نے ایک قانون نافذ کیا ہے کہ اگر کوئی محبت کرنے والا جوڑا رات نو بجے کے بعد بھی راز و نیاز میں مصروف پایا گیا تو اُس جوڑے کا جبری نکاح پڑھا دیا جائے گا۔ اِس حکم کے تحت اگر کوئی لڑکا اپنی گرل فرینڈ کے گھر سے نو بجے تک رخصت نہیں ہوتا تو اطلاع ملنے پر اُن کی بھی فوری طور پر شادی کرا دی جائے گی۔ ضلعی ناظم دیدی ملیدی کا خیال ہے کہ اِس قانون سے شادی کے بغیر جنسی روابط استوار کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

پرواکارتا کے ضلعی چیف نے اپنے اِس قانون کو نفاذ کے لیے اِسے ضلعی علاقے کے دو سو دیہات کے نمبرداروں کے ایک اجتماع میں پیش کیا۔ اُنہوں نے تمام دیہاتی سربراہوں سے پوچھا کہ کیا وہ اِس قانون کو منظور کرتے ہیں تو تمام شرکاء نے باآوازِ بلند کہا کہ وہ منظور کرتے ہیں۔ سارے ضلعے میں یہ قانون رواں مہینے سے لاگو کر دیا گیا ہے۔ دیدی ملیدی نے کہا ہے کہ اِس قانون کی جس گاؤں میں پاسداری نہیں کی جائے گی، اُس کی ماہانہ امداد روک لی جائےگی۔

حوالہ
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
انڈونیشیا کے ایک ضلع میں رات نو بجے کے بعد پکڑے جانے والے جوڑوں کا فوری طور پر نکاح کروانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ یہ قانون مغربی جاوا صوبے میں ایک ضلعی ناظم نے نافذ کیا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا کے ایک ضلع پرواکارتا میں ضلعی ناظم نے ایک قانون نافذ کیا ہے کہ اگر کوئی محبت کرنے والا جوڑا رات نو بجے کے بعد بھی راز و نیاز میں مصروف پایا گیا تو اُس جوڑے کا جبری نکاح پڑھا دیا جائے گا۔ اِس حکم کے تحت اگر کوئی لڑکا اپنی گرل فرینڈ کے گھر سے نو بجے تک رخصت نہیں ہوتا تو اطلاع ملنے پر اُن کی بھی فوری طور پر شادی کرا دی جائے گی۔ ضلعی ناظم دیدی ملیدی کا خیال ہے کہ اِس قانون سے شادی کے بغیر جنسی روابط استوار کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

پرواکارتا کے ضلعی چیف نے اپنے اِس قانون کو نفاذ کے لیے اِسے ضلعی علاقے کے دو سو دیہات کے نمبرداروں کے ایک اجتماع میں پیش کیا۔ اُنہوں نے تمام دیہاتی سربراہوں سے پوچھا کہ کیا وہ اِس قانون کو منظور کرتے ہیں تو تمام شرکاء نے باآوازِ بلند کہا کہ وہ منظور کرتے ہیں۔ سارے ضلعے میں یہ قانون رواں مہینے سے لاگو کر دیا گیا ہے۔ دیدی ملیدی نے کہا ہے کہ اِس قانون کی جس گاؤں میں پاسداری نہیں کی جائے گی، اُس کی ماہانہ امداد روک لی جائےگی۔

حوالہ
امام بخارى رحمہ اللہ نے باب باندھتے ہوئے كہا ہے:

" جب آدمى اپنى بيٹى كى شادى كرے اور بيٹى اسے ناپسند كرتى ہو تو اس كا نكاح مردود ہے "

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ايك كنوارى لڑكى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئى اور اس نے بيان كيا كہ اس كے والد نے اس كى شادى نہ چاہتے ہوئے بھى كر دى وہ اسے ناپسند كرتى تھى، چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ نے اسے اختيار دے ديا "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2096 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1875 ) ابن قيم رحمہ اللہ نے تھذيب السنن ( 3 / 40 ) ميں اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" ايم ( يعنى بيوہ يا مطلقہ ) عورت اپنے ولى سے اپنى زيادہ حقدار ہے، اور كنوارى سے اس كے بارہ ميں اجازت لى جائيگى، اور كنوارى كى اجازت اس كى خاموشى ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1421 ).

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا ہے كسى شخص كے ليے بھى جائز نہيں كہ وہ عورت كى اجازت كے بغير اس كى شادى كر دے، اور اگر وہ اسے ناپسند كرتى اور كراہت كرتى ہے تو اسے نكاح پر مجبور نہيں كيا جائيگا، الا يہ كہ چھوٹى عمر كى كنوارى بچى كى شادى اس كا والد كريگا اور اس كو اجازت كا حق نہيں، ليكن بالغ اور ثيبہ ( جس كى شادى ہو چكى تھى اور اب وہ خاوند كے بغير ہے ) عورت كى اجازت كے بغير اس كى شادى كرنى جائز نہيں، نہ تو والد ہى اس كى شادى بغير اجازت كر سكتا ہے اور نہ ہى كوئى دوسرا، اس پر مسلمانوں كا اجماع ہے.

اور اسى طرح بالغ كنوارى لڑكى كے والد اور دادا كے كے علاوہ كسى اور كو حق نہيں كہ وہ اس كى اجازت كے بغير نكاح كر ديں، اس پر بھى مسلمانوں كا اجماع ہے، كيونكہ باب اور دادا كو بھى اس سے اجازت لينى ضرورى ہے.

علماء كرام اس ميں اختلاف كرتے ہيں كہ آيا كنوارى لڑكى سے اجازت لينى واجب ہے يا كہ مستحب ؟

صحيح يہى ہے كہ يہ واجب ہے، اس ليے ولى كو چاہيے كہ وہ جس سے اپنى لڑكى كى شادى كر رہا ہے اس شخص كے متعلق اللہ كا تقوى اور ڈر اختيار كرتے ہوئے ديكھے كہ آيا وہ اس لڑكى كا كفو اور برابر كا ہے يا نہيں كيونكہ وہ شادى ان دونوں كى مصلحت كے ليے كر رہا ہے اپنى مصلحت كے ليے نہيں، ولى كو يہ حق حاصل نہيں كہ وہ اپنى كسى غرض اور مقصد كے ليے كسى ناقص خاوند سے لڑكى كى شادى كر دے " انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 32 / 39 - 40 ).
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
انڈونیشی دوسرے لوگوں کی نسبت بہت شریف یعنی بھلے مانس پائے گئے ہیں ، امید ہے جو بھی نو بجے کے بعد ملے گا وہ پولیس کو خود بخود نکاح نامہ نکال کر دکھانے لگے گا ۔
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
بجائے اس کے کہ کوئی ایساقانون بنایا جائے کہ کوئی لڑکی غیر محرم سے ملے ہی نا۔اس قسم کے قانون سے اس قسم کی بیماری کو ر وکنا بڑی حیرت کی بات ہے۔اور پھر یہ شرط بھی صرف نو بجے کے بعد کی ہے یعنی کوئی غیر محرم لڑکی غیرمحرم لڑکے سے نو بجے سے پہلے ملاقات کرسکتی ہے؟یہ اکیسویں صدی کی عجیب وغریب غیر ت مندی ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بجائے اس کے کہ کوئی ایساقانون بنایا جائے کہ کوئی لڑکی غیر محرم سے ملے ہی نا۔اس قسم کے قانون سے اس قسم کی بیماری کو ر وکنا بڑی حیرت کی بات ہے۔اور پھر یہ شرط بھی صرف نو بجے کے بعد کی ہے یعنی کوئی غیر محرم لڑکی غیرمحرم لڑکے سے نو بجے سے پہلے ملاقات کرسکتی ہے؟یہ اکیسویں صدی کی عجیب وغریب غیر ت مندی ہے۔
محترم بھائی !
یہ عصر حاضر کے ۔۔ہیومن رائیٹس ۔۔ہیں ؛
اہل مغرب نے ان کو ’’ وقت کی تحدید ۔۔کے بغیر مانا ہے
اور اہل مشرق نے ۔۔بچ کر چلتے ہوئے ان کو ’’ دن کے اجالے۔اور ابتدائے شام ۔۔تک تسلیم کر لیا ہے

عـــــــــــ
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
میرے ایک انڈونیشی ہم جماعت نے اس خبر کی تصدیق کی ہے ، اور بتایا کہ بعض علاقوں میں مثلا ضلعی انتظامیہ کےتحت بعض حدود کا نفاذ بھی ہوتا ہے ۔
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
یہاں پاکستان میں تو رات نو بجے کی جگہ 24 گھنٹے کا قانون ہونا چاہیے
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
محترم بھائی !
یہ عصر حاضر کے ۔۔ہیومن رائیٹس ۔۔ہیں ؛
اہل مغرب نے ان کو ’’ وقت کی تحدید ۔۔کے بغیر مانا ہے
اور اہل مشرق نے ۔۔بچ کر چلتے ہوئے ان کو ’’ دن کے اجالے۔اور ابتدائے شام ۔۔تک تسلیم کر لیا ہے

عـــــــــــ
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
بہت خوب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
إندونيسيا .. أي شاب وفتاة يضبطان في خلوة بعد الساعة 9 مساءً سيتزوجان

سبق – وكالات: قال رئيس مقاطعة بورواكارتا في إقليم جاوا الغربية ديدي موليادي، إن الشباب والفتيات الذين يتم ضبطهم في خلوة بعد الساعة التاسعة مساء سيجبرون على الزواج على الفور، وذلك لمنع ممارسة العلاقات الحميمة قبل الزواج.

ونقلت وكالة الأنباء الألمانية "د ب أ" عن تقرير إخباري اليوم الثلاثاء: إن رئيس المقاطعة وحراس أمن سيقومون بحملات مداهمة لتنفيذ القرار.

وقال ديدي أمام ما يقرب من 200 عمدة قرية خلال تجمع يوم الاثنين إنه إذا لم يقم الشاب بترك منزل الفتاة قبل الوقت المحدد "فإنهما سيجبران على الزواج".

ووفقًا للتقرير، فقد وافق عمد القرى على تنفيذ القرار.
وأوضح ديدي أن القرار سيدخل حيز التنفيذ في أنحاء المقاطعة اعتبارًا من شهر سبتمبر الجاري.

وأكد أن أي قرية ستخفق في تنفيذ القرار ستقطع عنها المساعدات.
وقال دادان جاكاريا، عمدة قرية، إنه يطبق قراراً مثل هذا بالفعل في قريته.

ترجمہ اس تھریڈ کی پہلی پوسٹ میں دیکھ لیں
 
Top