• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات کو پیش آنے والے ٢٦٥مسائل کا شرعی حل قسط ٦

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
٧: نمازِ تہجد
سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أفضل الصلاۃ بعد الفریضۃ : صلاۃ اللیل )) فرض نماز کے بعد سب نمازوں سے افضل تہجد کی نماز ہے۔''
( صحیح مسلم : ١١٦٣)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لئے رحمت کی دعا کی ہے جو رات کو اٹھاپھر نماز(تہجد) پڑھی اور اپنی عورت کو جگایا پھر اس نے ( بھی ) نماز پڑھی ....
( سنن ابی داود: ١٣٠٨، وسندہ حسن ، اس حدیث کو حاکم [المستدرک ١/٤٠٩]ذہبی ، ابن خزیمہ [ ١١٤٨] اور ابن حبان [ ٦٤٦]نے صحیح قرار دیا ہے۔)
٨: سیدہ عائشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی رات کی نماز کا غالب معمول بیان فرماتی ہیں کہ ''ماکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یزید في رمضان ولا في غیرہ علٰی احدی عشرۃ رکعۃ ...'' رمضان ہو یا غیر رمضان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ (صحیح البخاری : ١١٤٧، صحیح مسلم : ٧٣٨)
٩:
نمازِ تراویح

نماز ِ تراویح گیارہ رکعات ہے ۔

سیدنا عمر نے گیارہ رکعات کا حکم دیا تھا ۔ دیکھئے موطأ امام مالک (١/١١٦ ح ٢٤٩ وسندہ صحیح )یاد رہے نماز تراویح نماز تہجد اور قیام اللیل ایک ہی نماز ہیں اور اس مسئلہ پر مستقل کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں سے ایک کتاب حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی ہے جو لائق مطالعہ ہے ۔
٦)
رات اور جنازہ

میت رات کو دفن کرنا

سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے آدمی (کی قبر) پر نمازِ جنازہ پڑھائی جسے رات کو دفن کیا گیا تھا... (صحیح البخاری : ١٣٤٠)
اس حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے کہ '' رات کو دفن کرنا ''
سیدنا ابو بکر رات کو دفن کئے گئے ۔ (صحیح البخاری قبل ح ١٣٤٠ )
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ان صحابہ کا یہ عمل جواز میں اجماع کی مانند ہے۔(فتح الباری ٣/٢٦٧)
اور سیدہ فاطمہ کو بھی رات کو دفن کیا گیا تھا۔ ( صحیح البخاری : ٤٢٤٠، ا٤٢٤ ) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ '' بہت زیادہ محدثین نے رات کو دفن کرنے کی اجازت دی ہے۔ '' ( سنن الترمذی تحت ح ١٠٥٧)
٧)
رات اور روزہ

اس میں درج ذیل بحثیں ہیں:
١:
چاند کو دیکھ کر رمضان کے روزے شروع کرنا

سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صوموا لرویتہ ..)) چاند دیکھ کر روزہ رکھو ۔ ( صحیح البخاری :١٩٠٩، صحیح مسلم : ١٠٨١)
سیدنا عبداللہ بن عمر iسے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا اور آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا: ((لا تصوموا حتی تروا الھلال ...))
اس وقت تک تم روزہ نہ رکھو جب تک چاند نہ دیکھ لو۔ (صحیح البخاری : ١٩٠٦، صحیح مسلم : ١٠٨٠)
٢:
شک والے دن روزہ نہیں رکھنا چاہئے

سیدنا عمار نے فرمایا: '' من صام یوم الشک فقد عصی أبا القاسم '' جس نے شک والے دن ( چاند کے طلوع میں شک کے باوجود ) روزہ رکھا تو یقینا اس نے ابو القاسم ( محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کی۔ ( صحیح البخاری قبل ح ١٩٠٦ )
٣:
رؤیتِ ہلال کے ثبوت کے لئے
دو (عادل) مسلمانوں کی گواہی ضروری ہے ( سنن ابی داود:٢٣٣٩ وھو صحیح )رؤیت ِہلال میںاگر ایک (عادل) مسلمان کی گواہی مل جائے تو وہ بھی قبول کی جائے گی ۔
(ابو داود : ٢٣٤٢،وسندہ صحیح ، صحیح ابن حبان : ٨٧١ )
٤:
چاند دیکھ کر ہی روزے ختم کرنا

سیدنا ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صوموا لرؤیتہ وأفطروا لرؤیتہ فإن غم علیکم فاکملوا شعبان ثلاثین)) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو۔اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کر لے۔(صحیح البخاری : ١٩٠٩، صحیح مسلم : ١٠٨١)
٥:
رؤیت ہلال کی دعا

صحیح روایت میں صرف یہ آیا ہے کہ نبی ؐنے پہلی رات کے بعد والا چاند دیکھا تو فرمایا : اے عائشہ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔ الخ ( سنن الترمذی : ٣٣٦٦ وسندہ حسن وقال الترمذی : '' حسن صحیح '' و صححہ الحاکم ٢/ ٥٤٠ ، ٥٤١ ووافقہ الذہبی )
٦: اختلاف مطالع کا اعتبار کیا جائے گا۔ (صحیح ابن خزیمہ ٣/٢٠٥ح ١٩١٦، ورواہ مسلم : ١٠٨٧)


تنبیہ :
اگر پہلی رات کا چاند تھوڑا سا بڑا نظر آئے تو اسے سابقہ دن کا خیال کرنا غلط ہے۔
(دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ٣/٢٠٦ح ١٩١٩)
فائدہ :
بیوہ یا مطلقہ کی عدت ،مدت حمل، رضاعت ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کا اعتبار چاند سے ہی لگایا جاتا ہے۔
٧
: جس شخص نے قربانی کرنی ہ
و وہ ذوالحجہ کے چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن تراشے۔
سیدہ ام سلمہk سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا: ((إذا رأیتم ھلال ذی الحجۃ وأراد أحدکم أن یضحی فلیمسک عن شعرہ وأظفارہ))
جب ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تمھارا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اپنے بالوں اور ناخنوں (کوکاٹنے اور تراشنے ) سے بچو۔ (صحیح مسلم : ١٩٧٧)
٨:
فرضی روزہ کی نیت رات کو کرنا ضروری ہے

ام المومنین سیدہ حفصہ k نے فرمایا: '' لا صیام لمن لم یجمع قبل الفجر '' جو شخص فجر سے پہلے نیت نہ کرے ،اس کا روزہ نہیں ہے۔ ( سنن النسائی ٤/١٩٧ح ٢٣٣٨ وسندہ صحیح )
نفلی روزوں کی دن کو بھی نیت کر سکتے ہیں ۔ تفصیل کے لئے دیکھیں صحیح البخاری ( ١٩٢٤ )
٩:
فرضی روزہ کی روزانہ رات کو نیت کرنی چاہئے

اوپر والی حدیث بھی اس پر صادق آتی ہے اور امام ابن المنذر النیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ '' اجماع ہے کہ جس نے رمضان کی ہررات روزہ کی نیت کی اور روزہ رکھا، اس کا روزہ مکمل ہے۔'' ( کتاب الاجماع ص ٣٨ مترجم ) نیز دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ( ٣/٢١٢)
تنبیہ: ''وبصوم غد نویت من شھر رمضان '' کے مروجہ الفاظ سے روزہ کی نیت کرنا حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔
فائدہ : نیت دل کا فعل ہے نہ کہ زبان کا ۔مزید تحقیق کے لئے دیکھئے ہمارا رسالہ ''نیت کے احکام''
١٠: رات کو سحری کھانا

سیدنا عمرو بن العاص ؐسے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا:
(( فصل ما بین صیامنا وصیام أھل الکتاب أکلۃ السحر))
ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں کے درمیان حدِفاصل سحری کھانا ہے۔( صحیح مسلم : ١٠٩٦)
سیدنا انس بن مالک ؐسے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا: (( تسحروا فإن فی السحور برکۃ )) سحری کاکھانا کھاؤ، بے شک سحری کے کھانے میں برکت ہے۔
( صحیح البخاری : ١٩٢٣ ، صحیح مسلم : ١٠٩٥)
مومن کی بہترین سحری کھجور کا کھانا ہے۔ ( سنن ابی داود : ٢٣٤٥وسندہ صحیح ، صحیح ابن حبان :٨٨٣)
سحری تاخیر سے کھانی چاہئے اذانِ فجر اور سحری کھانے کا درمیانی وقت تقریباً پچاس آیات (پڑھنے کے برابر ) کا ہونا چاہئے ۔ (صحیح البخاری : ١٩٢١ ، صحیح مسلم : ١٠٩٧)
١١:
رات کے شروع ہوتے ہی
( یعنی غروبِ آفتاب کے فوراً بعد) روزہ افطار کر نا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:( ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ ج)
پھر رات تک( اپنے )روزے پورے کرو۔ (البقرہ : ١٨٧)
افطاری کرنے میں جلدی کرنی چاہئے کیونکہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا : لوگ ہمیشہ بھلائی پر رہیں گے جب تک وہ افطاری میں جلدی کریں گے۔ (صحیح البخاری : ١٩٥٧ ، صحیح مسلم : ١٠٩٣)
١٢:
روزوں کی راتوں میں اپنی بیوی
سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ( اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْط) روزوں کی راتوں میں تمھارے لئے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے۔ ( البقرہ : ١٨٧)
١٣:
رات کو روزہ نہیں ہوتا

اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ '' پھر رات تک اپنے روزے پورے کرو۔'' (البقرہ : ١٨٧)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس دلیل کی روشنی میں فرمایا کہ '' یہ اس شخص کی دلیل ہے جس نے کہا کہ رات کو روزہ نہیں ہے۔'' (صحیح بخاری قبل ح ١٩٦١)
١٤: لیلۃ القدر کے احکام
لیلۃ القدر کے احکام درج ذیل ہیں :
١۔ یہ برکت والی رات ہے ۔ ( الدخان : ٣)
اس میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ( الدخان : ٤)
یہ رات ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ( القدر : ٣)
اس رات روح اور فرشتے اپنے پروردگار کے اذن سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ (القدر : ٤)
یہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک ۔ ( القدر : ٥)
اس رات قرآن مجید نازل ہوا ۔ ( القدر : ١)
٢۔
لیلۃ القدر کو تلاش کرنا

سیدہ عائشہ k سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐنے فرمایا: (( تحروا لیلۃ القدر فی الوتر من عشر الآواخر من رمضان)) رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو۔ ( صحیح البخاری : ٢٠١٧، صحیح مسلم : ١١٦٩)
٣۔
لیلۃ القدر کے قیام کا ثواب

سیدنا ابو ہریرہ ؐ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس شخص نے لیلۃ القدر کا قیام، ایمان اور ثواب سمجھ کر کیا ، اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
( صحیح البخاری : ١٩٠١، صحیح مسلم : ٧٥٩)
٤۔
لیلۃ القدر کی دعا

سیدہ عائشہ k سے روایت ہے کہ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! اگر مجھے لیلۃ القدر کا علم ہو جائے تو میں کیا کہوں ؟ آپ (ؐ) نے فرمایا:کہو : '' اللھم إنک عفو تحب العفو فاعف عني '' اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند فرماتا ہے پس تو مجھے معاف کر دے۔ ( سنن الترمذی : ٣٥١٣ وقال:'' حسن صحیح'' وھو صحیح )

٥۔ لیلۃ القدر کی علامات

اس کی صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بلند ہونے تک ایک تھال کی طرح ہوتا ہے ۔ اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ (صحیح مسلم : ٧٦٢)
٦۔ لیلۃ القدر کی نماز عشاء باجماعت پڑھنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے لیلۃ القدر کی فضیلت کو پا لیا ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ ٣/٣٣٣ح ٢١٩٥وسندہ حسن ، عقبۃ بن ابی الحسناء وثقہ ابن خزیمہ و ابن حبان)
١٥: رمضان کے آخری عشرہ کی راتوں میں سخت محنت کرنا
سیدہ عائشہ k سے روایت ہے کہ رمضان المبارک کے آخری دس دن آتے تو رسول اللہ ؐ کمربستہ ہو جاتے، رات کو جاگتے اور اپنے اہل و عیال کو بھی بیدار کرتے۔
(صحیح البخاری : ٢٠٢٤، صحیح مسلم : ١١٧٣)
١٦: ایک رات کا اعتکاف بھی صحیح ہے ۔ (صحیح البخاری : ٢٠٣٢ ، صحیح مسلم : ١٦٥٦)
٨)
رات اور حج

١: حج کے موقع پر ٩۔١٠ ، ذوالحجہ کو نمازِ مغرب اور عشاء کے احکام کے لئے دیکھئے رات اور نماز / نمازِ عشاء
٢: ایام تشریق ( ١١، ١٢، ١٣ ) کی راتیں منیٰ میں گزارنی چاہئےں۔
(صحیح البخاری : ١٣١٥ پرباب )
حافظ ابن حجر نے کہا کہ منیٰ میں ١١۔١٢۔١٣ ذوالحجہ کی راتیں گزارنا واجب ہے۔
(فتح الباری ٣/٧٣٨)
تنبیہ : اگر کوئی حاجی ان تینوں راتوں میں منیٰ میں نہیں ٹھہرتا تو امام احمد کے مشہور قول کے مطابق اس پر کوئی صدقہ وغیرہ نہیں ۔ ( فتح الباری ٣/٧٣٨)
٣: ٩ ذوالحجہ کو شام کے بعد جب شفق کی زردی کچھ کم ہو جائے تو عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جائے ( صحیح مسلم : ١٢١٨) اور استغفر اللہ کہتا ہوا آئے۔ ( البقرہ : ١٩٩)
٤: ایام تشریق میں رات کو کنکری مارنا صحیح ہے۔ اور صحیح قول کے مطابق اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہے بشرطیکہ وہ کنکری مارنا اسی دن کا ہو دوسرے دن کا نہ ہو۔ اس لئے کہ وقت سے پہلے کنکری مارنا صحیح نہیں ہے۔ ( فتاویٰ ابن باز ص ٢١٤ مترجم ملخصاً )
٩)
رات اور عیدین

١: ایام تشریق ( ١١۔١٢۔١٣ ذوالحجہ ) کی راتوں کو تکبیریں کہنا
عورتیں ابان بن عثمان اور عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں ایام تشریق کی راتوں میں تکبیریں کہتی تھیں ۔ (صحیح البخاری قبل ح ٩٧٠ )
٢: رات کو قربانی کرنا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( وَیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَارَزَقَھُمْ مِّنْم بَھِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ ج) اور جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر مقررہ دنوں میں اللہ کا نام لیں ( ذبح کریں )۔
( الحج :٢٨)
مقررہ دنوں میں ان کی راتیں بھی شامل ہیں نفی کی کوئی صریح دلیل چاہئے۔
 
Top