• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رازِ حیات۔ تفسیر السراج۔ پارہ:5

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ اُوْتُوْا نَصِيْبًا مِّنَ الْكِتٰبِ يُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ وَيَقُوْلُوْنَ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا ہٰٓؤُلَاۗءِ اَہْدٰى مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا سَبِيْلًا۝۵۱ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ لَعَنَھُمُ اللہُ۝۰ۭ وَمَنْ يَّلْعَنِ اللہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ نَصِيْرًا۝۵۲ۭ اَمْ لَھُمْ نَصِيْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا يُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِيْرًا۝۵۳ۙ اَمْ يَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰي مَآ اٰتٰىھُمُ اللہُ مِنْ فَضْلِہٖ۝۰ۚ فَقَدْ اٰتَيْنَآ اٰلَ اِبْرٰہِيْمَ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَۃَ وَاٰتَيْنٰھُمْ مُّلْكًا عَظِيْمًا۝۵۴
کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنھیں کتاب میں سے حصہ ملا ہے کہ وہ بتوں اور شیطان پر ایمان لائے ہیں اور وہ کفار (قریش) کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کی نسبت زیادہ راہ پائے ہوئے ہیں۔(۵۱) یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جس پر خدا نے لعنت کی اس کے لیے توکوئی مددگار نہ پائے گا۔۱؎(۵۲) کیا ان(یہودیوں) کا سلطنت میں کچھ حصہ ہے ؟پھر تو لوگوں کو ایک تل برابر بھی نہ دیں گے۔(۵۳)کیا لوگوں سے اس چیز پر حسد کرتے ہیں جو خدانے انھیں اپنے فضل سے دی ہے ۔ سوہم نے تو ابراہیم (علیہ السلام)کی اولاد کو کتاب اورحکمت دی اوربڑی سلطنت بخشی تھی۔۲؎ (۵۴)

۱؎ ان آیات میں اس منافقانہ ذہنیت کا اظہار ہے ۔فرمایا کہ یہ خدا کی رحمت سے دُور ہیں اور جو لوگ اس کی رحمت سے دُور رہتے ہیں، ان کا کوئی دوست نہیں۔
راز حیات

۲؎ ان آیات میں یہودی بخل و حسد کا ذکر ہے کہ یہ قومیں اخلاق حسنہ سے بالکل عاری ہیں۔ اسلام کا انکار بھی اسی جذبہ حسد وبخل کے ماتحت ہے ۔ یہ نہیں چاہتے کہ دنیا کی کوئی قوم سرفرازی وسربلندی سے مفتخر ہو۔ اس بناء پر جب یہ دیکھتے ہیں کہ مسلمان خدا کے فضل وعنایات سے بہرکیف بہرہ ور ہیں اور دین ودنیا کی نعمتیں اورکرامتیں انھیں حاصل ہیں تومارے حسد وبخل کے جل اٹھتے ہیں۔قرآن حکیم ارشادفرماتا ہے آل ابراہیم علیہ السلام کی زندگی تمہارے سامنے ہے۔ کیا ہم نے انھیں کتاب وحکمت کے ساتھ ساتھ حکومت وخلافت نہیں بخشی اورکیا وہ وعظ وارشاد کے علاوہ تاج وتخت کے وارث نہیں تھے؟پھر تمھیں یہ کیا ہوگیا ہے کہ مسلمانوں میں جب دنیا ودین کا اجتماع دیکھتے ہوتو چلا اٹھتے ہو۔ یہ تو ہماری سنت وطریق ہے کہ جو قوم صحیح معنوں میں ہمارے پیغام کو سمجھ لیتی ہے ، ہم انھیں کتاب حکیم بھی دیتے ہیں اور فتح عظیم بھی۔

بات یہ ہے کہ خدائی احکام وشریعت کا منشا صرف جذبۂ نیاز مندی کا امتحان ہی نہیں بلکہ ہماری تمام قوتوں کو اُبھارنا بھی ہے ۔ وہ قومیں جو اس راز حیات کو سمجھ لیتی ہیں، ہمیشہ فراز ترقی تک پہنچ جاتی ہیں اورجن کے نزدیک مذہب محض جمود تسفل کا نام ہے وہ نکمے اور ذلیل رہتے ہیں۔

خیر القرون میں دیکھئے کہ ایک نکمی، ذلیل اور جاہل قوم انھیں نمازوں ، روزوں اورفرائض ونواہی سے ساری دنیا پر چھاجاتی ہے اور اس کی رگ رگ میں زندگی کا خون دوڑنے لگتا ہے۔ان کا دماغی افق اتنا بلند ہوجاتا ہے کہ اقبال حشمت کا آفتاب انھیں سجدہ کرکے طلوع ہوتا ہے ایسا کیوں ہوا؟ اس لیے کہ انھوں نے مذہب کی صحیح روح کو سمجھا اور اس پر عمل کیا۔ آج بھی اگر مسلمان اسلام کے صحیح اور سلجھے ہوئے قانون کو مان لیں تو ان میں وہی پہلی زندگی پیدا ہوسکتی ہے۔
حل لغات

{الجِبْتِ} بت {الطَّاغُوْتِ} کاہن {نَقِیْراً } قلیل{مُلْکٌ} بادشاہی ۔ حکومت۔
 
Top