• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رحمان کا انعام رمضان ماہ غفران

شمولیت
مئی 21، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
331
پوائنٹ
0
رحمان کا انعام
رمضان ماہ غفران
از قلم رانا ذیشان سلفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
٭روزہ عبادت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کیا اور جس کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔(البقرۃ :183)
٭روزے کے لئے عربی میں "صوم"کا لفظ استعمال ہواہے جس کے لغوی معنی "رُکنے"کے ہیں۔ اصطلاح میں اس سے مراد "طلوع فجر سے غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والی چیزوں سے نیت وارادہ کے ساتھ بچے رہنا ہے ۔"
٭ہر بالغ، عاقل، مقیم اور روزہ کی طاقت رکھنے والے مسلمان پر روزہ فرض ہے۔
٭ماہِ رمضان کا آغاز ۲۹ شعبان کو چاند نظر آنے یا شعبان کے تیس دن مکمل ہونے سے ثابت ہوجاتاہے۔(صحیح بخاری)
٭چاند دیکھ کرپڑھی جانے والی مسنون دعا:اَللّٰھُمَّ اَھْلِلْہُ عَلَیْنَا بِالْمُبِیْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللہ۔
"اللہ ! ہم پر یہ چاند امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما(اے چاند)میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔"(جامع ترمذی)
٭فرض روزے کی نیت فجر سے قبل کرنا ضروری ہے۔(سنن ابوداؤد)
٭سحری کھانا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے اور سحری کھانے میں برکت ہے۔(متفق علیہ)
٭سحری کھاتے ہوئے اذان شروع ہوجانے کی صورت میں سحری چھوڑ دینے کی بجائے جلدی جلدی کھالینی چاہیے۔(سنن ابوداؤد)
٭افطار جلدی کرنا مسنون ہے چنانچہ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کرلینا چاہیے۔(متفق علیہ)
٭افطاری کی دعا:ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ "پیاس ختم ہوئی رگیں ترہوگئیں اور روزے کا ثواب ان شاء اللہ پکا ہوگیا۔"(سنن ابی داؤد)
٭کسی روزہ دار کو روزہ افطار کروانے سے روزہ رکھنے کے برابر اجرو ثواب ملے گا۔(جامع ترمذی)
٭جوروزہ افطار کروائے اسے یوں دعادیں:اَفْطَرَ عِندَکُمُ الصَّآ ئِمُوْنَ وَاَکَلَ طَعَامَکُمُ الْاَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَآ ئِکَۃُ"روزے دار تمہارے ہاں افطار کرتے رہیں اور نیک لوگ تمہارا کھانا کھاتے رہیں اور نیک لوگ تمہارا کھاناکھاتے رہیں اور فرشتے تمہارے لیے دعائیں کرتے رہیں ۔"(سنن ابی داؤد)
٭روزہ کی حالت میں مسواک کرنا سنت سے ثابت ہے(صحیح بخاری)
٭ آنکھ میں سرمہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(صحیح بخاری)
٭ناک میں دوا ڈالنے سے دوا حلق یا معدہ تک پہنچ جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ (صحیح بخاری)
٭گرمی کی شدت سے روزہ دار غسل یا کلی کرسکتاہے(سنن ابوداؤد)
٭روزے کی حالت میں وضو کرتے وقت ناک میں اس طرح پانی ڈالنا کہ حلق تک پہنچنے کا اندیشہ ہوجائز نہیں۔(سنن ترمذی)
٭نکسیر، استحاضہ اور جیسا دوسرا خون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، صرف حیض یا نفاس کے خون سے روزہ ٹوٹے گا خواہ دن کے کسی حصے میں ہو۔(صحیح بخاری)
٭روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے جاسکتے ہیں(صحیح بخاری)
٭عمدا قے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے، البتہ کسی کو خود بخود قے آجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(سنن ابوداؤد)
٭بوقت ضرورت کھانے کا ذائقہ چکھنے میں کوئی حرج نہیں، طریقہ یہ ہے کہ زبان کے کنارے پر رکھ کر چکھیں، حلق تک نہ جانے دیں۔(صحیح بخاری)
٭ایسا انجکشن جو بطور دوا لگوایاجائے اور وہ کھانے پینے یا غذا کا بدل نہ ہو ، بطور علاج مریض کے پٹھے یا نس میں میں لگایاجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
٭بھول کر کھا پی لیں تو روزہ صحیح ہوگا لیکن یاد آتے ہی فوراً ہاتھ روک لینا واجب ہے حتیٰ کہ منہ کا لقمہ یا گھونٹ بھی اگل دینا ضروری ہے۔(صحیح بخاری)
٭جس نے جان بوجھ کر بلا عذر کھاپی لیا اس پر توبہ اور روزے کی قضا واجب ہے۔
٭روزہ کی حالت میں تھوک نکلنے میں کوئی مضائقہ نہیں(صحیح بخاری)
٭دانت سے خون نکلنے سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، مگر خون نکلنے سے پرہیز کریں۔
٭روزہ دار کے لئے خوشبو لگانا اور سونگھنا جائز ہے۔
٭جوشخص بڑھاپے یا ایسی بیماری کی وجہ سے جس سے صحت کی امید نہیں، روزہ نہ رکھ سکے تو وہ ہردن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔(دارقطنی)
٭جو شخص بیمار تھا پھر شفایاب ہوگیا، قضا کی طاقت رکھتے ہوئے بھی قضانہ کی اور موت آگئی تو اس کے قضا روزے اس کے وارث کو رکھنے ہیں۔(متفق علیہ)
٭حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لئے روزہ رکھنا مشقت کا باعث ہوتو روزہ نہ رکھے البتہ فوت شدہ روزوں کی قضاء واجب ہوگی۔(متفق علیہ)
٭مسافر کیلئے مطلقاً روزہ نہ رکھنا افضل ہے لیکن بحالت سفر روزہ رکھ لے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ سفرکی حالت میں نبی ﷺ سے روزہ رکھنااور نہ رکھنا دونوں ثابت ہیں، البتہ گرمی کی شدت اور مشقت دو چند ہوتومسافر کے لئے روزہ نہ رکھنا متعین ہوجاتاہے(متفق علیہ)
٭رمضان میں روزہ کی حالت میں شوہر اپنی بیوی سے زبردستی جماع کرلے تو بیوی کا روزہ صحیح ہوگا اور اس پر کوئی کفارہ نہیں ، البتہ شوہر گنہگار ہوگا، نیز شوہر پر اس دن کے روزے کی قضااور کفارہ لازم ہوگا۔ کفارہ کے لئے وہ ایک غلام آزاد کرے ، اگر اس کی طاقت نہ ہوتو مسلسل دو مہینے روزہ رکھے، اگر اس کی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوںکو کھانا کھلائے۔(متفق علیہ)
٭ذہن میں شہوت کا تصور کیا اور منی خارج ہوگئی یا سوتے وقت احتلام ہوگیا تو اس سے روزہ فاسدنہ ہوگا۔(صحیح بخاری)
٭مذی نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا(غلبہ شہوت کی وجہ سے نکلنے والے لیس دارمادہ کو مذی کہتے ہیں۔(صحیح بخاری)
٭رمضان میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور اس کا دہرانا مسنون ہے۔(متفق علیہ)
٭رمضان کے مہینے میں کثرت سے صدقہ و خیرات کرنا سنت نبوی ﷺ ہے۔(متفق علیہ)
٭تراویح نفل نما ز ہے جسے تہجد یا قیام اللیل بھی کہتے ہیں، اس کی مسنون رکعتیں 8ہیں۔ نفل نماز ہونے کی وجہ سے کم یا زیادہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔ (متفق علیہ)
٭رمضان کے آخری دس دنوں میں اپنے اہل وعیال کو عیادت کے لئے خصوصی ترغیب دلانا نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہے۔(متفق علیہ)
٭رمضان کی انتہائی قدر و منزلت والی رات لیلۃ القدر کی برکتوں سے محروم رہنے والا بد نصیب ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
٭لیلۃ القدر کی تلاش رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں کرنی چاہیے۔(صحیح بخاری)
٭لیلۃ القدر کی دعا:اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوُّ ٗ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ "اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتاہے، پس مجھے بھی معاف فرمادے۔"(جامع ترمذی)
٭رمضان میں مسجد میں اعتکاف کرنا سنت ِ مؤکدہ کفایہ ہے اور اس کی مدت دس دن ہے۔(متفق علیہ)
٭عورتوں کو بھی اعتکاف کرنا چاہیے۔(صحیح مسلم)
٭روزے کی حالت میں غیبت کرنا، جھوٹ بولنا، گالی دینا، لڑائی جھگڑا کرنا ناجائز امور ہیں۔(صحیح بخاری)
٭حالت ِ روزہ میں بیہودہ، فحش اور جہالت کے کام یا گفتگو کرنا منع ہے۔(صحیح ابن خزیمہ)
٭صدقہ فطر ہر ایک پر فرض ہے، اس کے لئے صاحب ِ نصاب ہونا ضروری نہیں ، صدقہ فطر نماز عید سے پہلے اداکرنا چاہیے(مسند احمد)
٭صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے جو اڑھائی یا پونے تین کلو گرام غلہ کی قیمت کے برابر ہے۔(مسند احمد)
٭فرض روزوں کی قضا آئندہ رمضان سے قبل کسی بھی وقت ادا کی جاسکتی ہے۔ (متفق علیہ)
٭رمضان کے فوراً بعد شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں۔(صحیح مسلم)
 
Top