• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسمِ عثمانی کا التزام اور اس بارے میں علماء کی آراء

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
غانم قدوری رحمہ اللہ نے امام اللبیب رحمہ اللہ کا الدرۃ الصقیلہ کے حوالے سے مندرجہ ذیل قول نقل کیا ہے:
’’فما فعلہ صحابي واحد فلنا الأخذ بہ والإقتداء بفعلہ والاتباع لأمرہ، فکیف وقد اجتمع علی کتاب المصاحف حین کتبوہ نحو اثنی عشر ألفا من الصحابۃ رضی اﷲ عنہم أجمعین؟‘‘
’’رسول اللہﷺ کے اِرشاد کے مطابق خلفائِ راشدین مہدیین کی سنت بھی قابلِ اتباع ہے اور اس کی پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔ دلیل مذکور کی بنیاد پر ،چونکہ رسم ِ عثمانی صحابہ کا مجمع علیہ رسم ہے لہٰذا اِس کی اتباع اور اقتداء کا حکم تمام دیگر نظریات کے مقابلہ میں راجح ہے۔
علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ رسمِ عثمانی پر لوگوں کے تعامل کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
’’…وتقلدت الأمۃ رسمہا،واشتہرت کتابتہا بالرسم العثماني،وأجمع الصحابۃ رضی اﷲ عنہم علی ذلک الرسم ولم ینکر أحد منہم شیئا منہ وإجماع الصحابۃ واجب الإتباع، ثم استمرّ الأمر علی ذلک، والعمل علیہ فی عصور التابعین والأئمۃ المجتہدین،ولم یر أحد منہم مخالفۃ وفی ذلک نصوص کثیرۃ لعلماء الأئمۃ‘‘
یعنی اُمت نے اسی رسم کی تقلید کی ہے اور اس کتابت کی شہرت رسمِ عثمانی کے ساتھ ہوئی۔ صحابہ کرام کا اس رسم پر اجماع ہوا اور ان میں سے کسی نے اس کا انکار نہیں کیااور صحابہ کرام کااِجماع واجب الاتباع ہے۔ پھر یہی طریقہ رائج رہا اور تابعین اور ائمۂ مجتہدین کے اَدوار میں اسی پر عمل رہا اور کسی نے اس معاملہ میں اختلاف کا خیال نہیں کیا۔اس پر علماء اُمت کے بہت سے اقوال موجود ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
رسول اللہﷺ کی زیر نگرانی قرآن مجید کی ہونیوالی کتا بت ہی صحابہ کرام کے لیے قابلِ عمل تھی ۔اُنہی خصوصیاتِ رسم کے ساتھ عہدِ صدیقی اور پھر عہدِ عثمانی میں بھی مصاحف تیار کروائے گئے۔ چنانچہ اسلام کے سنواتِ اُولیٰ میں لوگوں کیلئے کتابت ِمصحف کا معیار رسمِ عثمانی تھااور اکثر صحابہ ،تابعین اور تبع تابعین نے ہمیشہ رسمِ عثمانی کی موافقت کو ہی معیار سمجھا۔ابن قتیبہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ولولا اعتیاد الناس لذلک فی ھذہ الأحرف الثلاثۃ (الصلوٰۃ،الزکوٰۃ والحیٰوۃ)وما فی مخالفۃ جماعتھم لکان أحب الأشیاء إلی أن یکتب ھذا کلہ بالألف‘‘
ایک عرصہ تک اِسی طرح معاملہ چلتا رہا یہاں تک کہ علمائِ لغت نے فن رسم کیلئے ضوابط کی بنیاد رکھی اور قیاساتِ نحویہ و صرفیہ اِس غرض سے وضع کر دئیے گئے تاکہ نظامِ کتابت اور تعلیمی سلسلہ میں کسی غلطی یا شبہ کا احتمال باقی نہ رہے۔ قواعدِ ہجاء ، قواعدِ املاء ، علم الخط القیاسی و الاصطلاحی یہ وہ سب نام تھے جو اِن قواعد کے لیے وضع کیے گئے ۔ لوگوں نے لکھنے میں پرانے ہجائِ کلمات کو رفتہ رفتہ ترک کر دیا لیکن مصاحف میں موجود الفاظ باتمامہٖ اپنی اُسی ہیئت و صورت میں رہے جس میں اُنہیں عہد ِعثمان میں لکھا گیا تھا۔ اس پر ابن درستویہ کی عبارت واضح طور پردال ہے جو انہوں نے اپنی تصنیف الکتاب کے مقدمہ میں درج کی ہے۔ فرماتے ہیں:
’’ووجدنا کتاب اﷲ جل ذکرہ لا یقاس ھجاؤہ،ولا یخالف خطہ،ولکنہ یتلقی بالقبول علی ما أودع المصحف، ورأینا العروض أنما ھو إحصاء ما لفظ بہ من ساکن ومتحرک،ولیس یلحقہ غلط،ولا فیہ اختلاف بین أحد‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مذاہب ِاربعہ میں رسمِ عثمانی کا التزام
مذاہب ِاربعہ کے تمام فقہاء نے مصحف کی کتابت اور طباعت میں رسمِ عثمانی کے التزام کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس کی مخالفت کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے۔ اِس پر علماء کا اِجماع منقول ہے کہ رسمِ عثمانی کی مخالفت جائز نہیں: ’’ولا مخالف لہ فی ذلک من علمائِ الأئمۃ‘‘۔ علامہ الحدادرحمہ اللہ کے بقول ہمیشہ علماء کا رسمِ عثمانی پر اجماع رہا ہے اورانہوں نے اِس کی مخالفت کو اجماع سے روگردانی تصور کیاہے۔
’’وما دام قد انعقد الإجماع علی تلک الرسوم فلا یجوز العدول عنہا ألی غیرہا،إذ لا یجوز خرق الإجماع بوجہ‘‘
ڈاکٹر لبیب السعیدرحمہ اللہ نے رسمِ عثمانی کے التزام پر فقہاء کا اجماع نقل کیا ہے :
’’والفقہاء مجمعون،أو کالمجمعین علی ہذا الرسم‘‘۔
علامہ جعبری رحمہ اللہ نے روضۃ الطرائف فی رسم المصاحف فی شرح العقیلہ میں ائمہ اربعہ کا یہی موقف نقل کیا ہے۔“
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ امام مالک رحمہ اللہ کا مسلک
وقت گزرنے کے ساتھ کتابت مصحف میں جب رسمِ عثمانی سے مختلف صورِ کلمات کا دخول شروع ہوا تو امام مالک رحمہ اللہ(۹۵ھ تا۱۷۹ھ) سے استفتاء ہوا ۔ جس کو علامہ دانی رحمہ اللہ نے اِن الفاظ میں نقل کیا ہے:
’’…فقیل لہ: أریت من استکتب مصحفًا الیوم أتری أن یکتب علیٰ ما أحدث الناس من الھجاء الیوم ؟ فقال: لا أری ذلک،ولکن یکتب علی الکتبۃ الاولیٰ‘‘
یعنی امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کہ کیا کوئی شخص لوگوں میں موجودہ مروجہ ہجاء پر مصحف کی کتابت کر سکتا ہے تو آپ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ اُسے طریقۂ سلف پر چلنا چاہئے۔
امام مالک رحمہ اللہ کے اِ س قول کے متصل بعد علامہ دانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کے اِس قول سے کسی نے اختلاف نہیں کیا:’’ولا مخالف لہ فی ذلک من علماء الامۃ‘‘۔
امام سخاوی رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ کے قول پر’’والذی ذہب إلیہ مالک ہو الحق‘‘ کے الفاظ سے تبصرہ کیا ہے۔–
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول:
رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ(۱۶۴ھ تا۲۴۱ھ) کا موقف بیان کرتے ہوئے علامہ زرکشی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’تحرم مخالفۃ مصحف الإمام فی واوٍ أو یائٍ أو ألفٍ أو غیر ذلک‘‘
ڈاکٹر عبد الوہاب حمودہ ،امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ کے اَقوال نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
’’فإذا عرفنا أن الإمام مالکاً ولد سنۃ ۹۳ھـ وتوفی سنۃ ۱۷۹ھـ علی الصحیح،وأن الإمام أحمد ولد سنۃ ۱۶۴ھـ وتوفی سنۃ ۲۴۱ھـ فہمنا أن الأمۃ فی القرنین قد أدرکت مخالفۃ الرسم العثمانی لقواعد کتاباتہم،ورغبوا فی کتابۃ المصاحف علی القواعد الکتابیۃ، فاستفتوا الإمام مالکا فلم یفتہم بجواز ذلک،وما علینا إلا اتباعہم والإقتداء بہم‘‘
’’یعنی ہم جانتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ ۹۳ہجری میں پیدا ہوئے اور ۱۷۹ھ میں وفات ہوئی اور امام احمدرحمہ اللہ۱۶۴ھ میں پیدا جبکہ۲۴۱ھ میں فوت ہوئے ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی اور دوسری صدی ہجری میں ہی لوگوں نے قواعدِ کتابت میں رسمِ عثمانی کی مخالفت شروع کر کے عام قواعدِ کتابت پر مصاحف کی کتابت کی طرف رغبت کی۔جب امام مالک رحمہ اللہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے عام قواعدِ کتابت کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا۔ اب ہمارے اوپر ان کی اتباع اور ان کے قول کی پیروی لازم ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مسلکِ شافعیہ
’’وجاء فی حواشی المنہج فی فقہ الشافعیۃ مانصہ: کلمۃ الربا تکتب بالواو والألف کما جاء فی الرسم العثمانی، ولا تکتب فی القرآن بالیا أو الألف لأن رسمہ سنۃ متبعۃ‘‘۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ مسلکِ حنفیہ
’’وجاء فی المحیط البرہانی فی فقہ الحنفیۃ مانصہ: إنہ ینبغی ألا یکتب المصحف بغیر الرسم العثمانی‘‘
مذکورہ بالا اقوال اس بات کے شاہد ہیں کہ مسالک اربعہ کے تمام فقہا ء رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں متفقہ موقف رکھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
التزامِ رسم پر اقوالِ سلف
علامہ عبد الواحدبن عاشر الاندلسی رحمہ اللہ اپنی تصنیف’تنبیہ الخلان علی الأعلان بتکمیل مورد الظمآن‘ کا آغاز درجِ ذیل خطبہ سے فرماتے ہیں:
’’الحمد ﷲ الذی رسم الآیات القرآنیۃ علی نحو ما في المصاحف العثمانیۃ، الواجب اتباعہا في رسم کل قراء ۃ متواتر عن خیر البریۃ‘‘
قولِ باری تعالیٰ ’’وَقَالُوْا مَالِ ھٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْکُلُ الطَّعَامَ‘‘کی تفسیر میں علامہ زمخشری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’وقعت اللام فی المصحف مفصولۃ عن ھٰذَا خارجۃ عن أوضاع الخط العربی وخط المصحف سنۃ لا تغیر‘‘
’’یعنی مصحف میں حرفِ لام(ل) ،کلمہ ’ھٰذا‘ سے علیحدہ لکھا گیا ہے جو عام خط ِعربی سے معدوم ہے۔ خط ِمصحف سنت کی حیثیت رکھتا ہے جس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے امام بیہقی رحمہ اللہ(م۴۵۸ھ)کا شعب الایمان میں وارد قول اِن الفاظ میں نقل کیا ہے:
’’من کتب مصحفاً فینبغی أن یحافظ علی الہجاء الذی کتبوا بہ ہذہ المصاحف،ولا یخالفھم فیہ ولا یغیر مما کتبوا شیئا، فإنہم کانوا أکثر علماً،وأصدق قلباً ولساناً،وأعظم أمانۃ مِنّا۔ فلا ینبغی أن نظن بأنفسنا استدراکا علیھم‘‘
’’یعنی جو شخص بھی مصحف لکھے تو اسے چاہئے کہ وہ سلف صحابہ و تابعین کے ہجاء کا لحاظ رکھے، اُن کی مخالفت نہ کرے ، کسی چیز کو اُن کی کتابت کے ساتھ تبدیل نہ کرے کیونکہ وہ علم، قلب ولسان کی سچائی اور ایمانداری میں ہم سے بدرجہا بڑھ کر ہیں۔ علامہ قسطلانی رحمہ اللہ نے بھی اِسی قول کو ذکر کیا ہے۔‘‘ں
محمد غوث الدین ارکانی رحمہ اللہ نے رسمِ عثمانی کے التزام کے بارے میں ملا علی القاری رحمہ اللہ کا حسب ِذیل قول نقل کیا ہے:
’’والذی ذہب الیہ مالک ہو الحق، إذ فیہ بقاء الحالۃ الأولی، إلی أن تعلَّمہا الطبقۃ الأخری بعد الأخری، ولا شک أن ہذا ہو الأحری، إذ فیہ خلاف ذلک ، تجہیل الناس بأولیۃ ما فی الطبقۃ الأولی‘‘
طباعت وکتابتِ قرآن میں رسمِ عثمانی کے التزام پرعلامہ زرکشی رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ:
’’وبمعناہ بلغنی عن أبی عبید فی تفسیر ذلک: وتری القراء لم یلتفتوا إلی مذہب العربیۃ فی القراء ۃ إذا خالف ذلک الخط المصحف، وإتباع الحروف المصاحف عندنا کالسُّنن القائمۃ التی لا یجوز أن یتعدّاہا‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علامہ نظام الدین نیشاپوری رحمہ اللہ التزامِ رسم کے بارے میں فرماتے ہیں:
’’إن الواجب علی القراء والعلماء وأہل الکتاب أن یتبعوا ہذا الرسم فی خط المصحف، فإنہ رسم زید بن ثابت، وکان أمین رسول اﷲ ﷺ وکاتب وحیہ، وعَلِم من ہذا العلم ، بدعوۃ النبی ﷺ ما لم یعلم غیرہ، فما کتب شیئا من ذلک إلا لعلّۃ لطیفۃ وحکمۃ بلیغۃ‘‘
’’یعنی مصحف لکھنے کے لیے قر ّاء اور علماء پر اِ س رسم کا اتباع لاز م ہے کیونکہ یہی وہ رسم ہے جس کو امینِ رسول اور کاتبِ وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اختیار کیا تھا اور وہ رسول اللہ کے ارشاد کے مطابق ہر کسی کی نسبت اس سے مکمل طور پر واقف تھے ۔چنانچہ انہوں نے جوبھی لکھا وہ کسی لطیف علت اور بلیغ حکمت کی بنیاد پر ہی لکھاہے۔‘‘
 
Top