سید نا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکثر دعا یہ تھی، اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ الخ یعنی اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر، اور آخرت میں بھلائی عطا کر، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1321
ابوموسی انصاری، معاذ بن معاذ، ابوکعب صاحب الحریر،سیدنا شہر بن حوشب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ اے ام المومنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس اکثر کیا دعا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِينِکَ (یعنی۔ اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ) پھر فرمانے لگیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اکثر یہی دعا کیوں کرتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوئی شخص ایسا نہیں کہ اسکا دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو۔ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے ٹیڑھا کر دیتا ہے۔ پھر حدیث کے راوی معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَيْتَنَا) 3۔ ال عمران : 8) (یعنی اے اللہ ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد ٹیڑھا نہ کر۔)
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1477