• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین کے بارے اہم ڈیو ولامذہب نام نہاد اہلحدیثوں کی تعلیوں کے جواب میں

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
۔
1- فقہ احناف کب مدون هوئی؟
2- یہ فارمولا کس نے پیش کیا کہ چار میں سے کسی ایک ہی کی فقہ پر عمل کیا جائے ؟
3- احناف اور شافعیہ کہ مابین نماز کی ادائیگی کے طریقہ پر کیا کیا اختلافات ہیں اور کب سے؟
4- احناف کے کن علماء نے اور کب ایسا فتوی جاری کیا کہ جو ان چار فقہ میں سے کسی ایک کو نا مانے وہ لا مذهب؟
5- کیا اہل اسلام کے مابین فساد کی جڑ اور انتشار کا سبب نماز کی ادائیگی کے طریقے ہیں ؟
6- کیا اهل حدیث کا نماز کی ادائیگی کا طریقہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف هے؟
7- کیا آپ برصغیر کی تاریخ سے واقف ہیں ؟ اگر ہاں تو از راہ کرم شوافع کی موجوگی برصغیر میں کب سے هے ؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
یہ "بھائیجان" اس وقت اس فورم پر "سلفی حنفی حنیف" تھے ۔ سن 2017 میں ۔

کئی نام بدلے لیکن کام نہیں بدلا۔

ان کے قریہ میں صرف 2 "لا مذہب" ہیں جنہوں نے انکی نیندیں اڑا رکھی ہیں ۔ سوتے نہیں ، "لا مذہبوں" کا فورم بھی نہیں چھوٹ پاتا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
’’فقہ شافعی کی ابتدا ء مصر سے ہوئی، اس کے بعد حجاز وعراق میں اس کو فروغ ہوا، تیسری صدی ہجری میں بغداد، خراسان،توران، شام، یمن، ماوراء النہر،فارس، ہندوستان، افریقہ اور اندلس تک پہونچ گیا، مقدسی بشاری کے بیان کے مطابق اقلیم مشرق کے بڑے بڑے شہر’ کور،شاش،ابلاق،طوس،ابی ورد اور فسا‘ وغیرہ میں شافعی مسلک غالب تھا، موجودہ دور میں مصر اور فلسطین میں شافعیت کا غلبہ ہے، شام میں بھی شوافع کی خاصی تعداد ہے،اسی طرح کُردستان، آرمینیہ پر شوافع کا اثر ورسوخ ہے، فارس کے اہل سنت میں اہل شوافع زیادہ ہیں ، ترکستان اور افغانستا ن میں بھی شوافع کی کچھ تعداد ہے، ہندوستا ن میں قدیم زمانے میں شوافع زیادہ تھے، سندھ میں ان کی اکثریت تھی، فی الحال ممبئی، کوکن، بھٹکل، کیرلا کی کل تعداد یا اکثریت شوافع کی ہے،اسی طرح تمل ناڈو اور کرناٹک کے بہت سے علاقوں میں شوافع کی خاصی آبادی ہے، حیدرآباد، بارکس میں شوافع کی بڑی تعداد آباد ہے جو نسلاً عرب ہیں ، اسی طرح اکولہ، عمرہ باد اور کشمیر وغیرہ میں کچھ قبائل آباد ہیں ، جزیرہ مالدیپ کی کل آبادی شافعی المسلک ہیں، سری لنکا، جاوا،سماترا،جزائر شرق الہند اور جزائر فلپائن میں شوافع زیادہ ہیں ، نیزانڈونیشیا، اور میلشیا میں کل اور تھائی لینڈ میں بڑی تعداد شوافع کی ہے، حجاز میں شوافع بکثرت آباد ہیں ، اہل عسیرِ عدن، یمن اور حضر موت میں اہل سنت شافعی ہیں ، عمان اور قطروبحرین میں بھی بہت سے لوگ اصلاً شوافع المسلک ہیں۔‘‘

(ماخوذ از:ائمہ اربعہ’’ذکر امام شافعی‘‘ قاضی اطہر مبارکپوریؒ)۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
۔۔۔ المختصر ، نماز میں صف بندی ، رفع الیدین اور آمین کے "مسائل" کیساتھ ساتھ نماز کے اوقات بھی "مسئلہ" ہی رہے ۔ یہ تاریخ کافی قدیم ہی ھے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
پورا کیرالہ شافعی مصلی ھے ۔

مسئلہ اہلحدیث سے ان امور پر قلیل تر ھے لیکن عقائد پر اصل تضاد ھے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
کیرالہ میں عربوں کی آمد اور پہلی مسجد کی تعمیر تاریخ میں موجود ھے ، سن ہجری بھی مل جائیگا ۔ سب جان لیں پھر ان سے پوچھیں کہ ان امور پر کیا کیا ھوا شافعیہ کے ساتھ؟
آج تک کوئی حل نہیں نکل سکا ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
" واقعہ یہ ہے کہ ہندوستان کے بدلتے اس پس منظر اور مسائل کی بدلتی نوعیت پر ایک طرف جہاں فقہ حنفی (جوکہ ہندوستان کے سواد اعظم کا مسلک ہے)پر نت نئے طریقوں سے کام ہوتارہا اور قابل رشک علمی ذخائر سے مالامال ہوتا رہا ہے؛تو وہیں حیرت کی بات ہے کہ یہاں فرزندان شوافع کی بڑی تعدادہونے کے باوجود خاطر خواہ وہ کام نہ ہوسکا جس کا یہ مسلک مستحق تھا، حتی کہ فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتھم لکھتے ہیں :’’فقہ شافعی کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسمیں برے بڑے محدثین وفقہاء پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی تحریر سے اس دبستان فقہ کی خوب خوب خدمت کی اور فقہی تالیفات کے ڈھیر لگادئے، فقہ شافعی کی ان خدمات میں کم لیکن اہم بعض ہندوستانی مؤلفین کا حصہ بھی ہے، مگر افسوس کہ بر صغیر میں فقہ شافعی کا کما حقہ تعارف نہیں ہے،عوام تو کجا اہل علم بھی اس سے کم واقف ہیں ‘‘(فقہ شافعی :تاریخ وتعارف۔۸)،اس کا اندازہ ان حضرات علماء کرام کو بخوبی ہوگا جنہوں نے شمالی ہند کے علاقوں کا دورہ کیا ہو اور وہاں کی علمی درس گاہوں یا وہاں سے نکلنے والے مجلوں کا مطالعہ کیا ہو یا جدید مسائل کے حل کرنے والی اکیڈمیوں وغیرہ سے منسلک ہوں ،انہیں یہ بھی اندازہ ہوگا کہ بسااوقات فقہ شافعی کو ’’سلفیت واہل حدیث ‘‘سے تعبیر کیا جاتاہے۔ "
 
Top