• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک اور ترویح کے رکعات

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بحث و مباحثہ میں جب تک ایک دوسرے کی بات کا جواب نہ دیا جائے ، مباحثہ نہ صرف یہ کہ مفید نہیں رہتا ، بلکہ الٹی سیدھی حکایات کا مجموعہ بن جاتا ہے ۔
ہر تھریڈ چند ایک مخصوص جملوں اور الزام تراشیوں میں تبدیل ہوجاتا ہے ، اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ زیر بحث موضوع پر توجہ نہیں کی جاتی ۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
ضعیف منقطع شاذ روایات :)
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي
وَالثَّانِي فِي عَدَدِ رَكَعَاتِهَا وَهِيَ عِشْرُونَ رَكْعَةً وَعِنْدَ مَالِكٍ سِتٌّ وَثَلَاثُونَ رَكْعَةً وَاحْتَجَّ عَلَى ذَلِكَ بِعَمَلِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَلَنَا مَا رَوَى الْبَيْهَقِيُّ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ أَنَّهُمْ كَانُوا يَقُومُونَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - بِعِشْرِينَ رَكْعَةً وَعَلَى عَهْدِ عُثْمَانَ وَعَلِيٍّ مِثْلَهُ فَصَارَ إجْمَاعًا وَمَا رَوَاهُ مَالِكٌ غَيْرُ مَشْهُورٍ، وَهُوَ مَحْمُولٌ عَلَى أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ بَيْنَ كُلِّ تَرْوِيحَتَيْنِ مِقْدَارَ تَرْوِيحَةٍ
تراویح کی رکعات بیس ہیں اور مالک رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں چھتیس (36) انہوں نے (اپنے زمانہ میں) اہل مدینہ کے عمل کو حجت مانا۔
ہمارے لئے (حجت) بیہقی کی بسند صحیح روایت ہے کہ (اہلِ مدینہ) عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعات پڑھتے تھے اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بھی اور اس پر اجماع ہو گیا۔
اور جو مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے وہ مشہور نہیں۔ اس کا احتمال ہے کہ لوگ ترویحہ کے دوران چار رکعات انفرادا پڑھ لیتے ہوں (اہل مدینہ ایسا ہی کرتے تھے اور مکہ والے طواف میں مشغول ہوجاتے تھے اور دیگر بلاد والے تسبیح و تہلیل میں اور یہ ہر ایک کے مناسب حال ہے کہ مسجد نبوی میں نوافل کی زیادہ اہمیت ہے، خانہ کعبہ میں طواف کی اور دگر جگہوں میں اذکار کی)۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
سنن الترمذي: كِتَاب الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَاب مَا جَاءَ فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ: حديث نمبر 734
(1) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ وَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ فَقَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ وَصَلَّى بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ فَقَامَ بِنَا حَتَّى تَخَوَّفْنَا الْفَلَاحَ قُلْتُ لَهُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يُصَلِّيَ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَهُمْ بِالْمَدِينَةِ وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَهَكَذَا أَدْرَكْتُ بِبَلَدِنَا بِمَكَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِينَ رَكْعَةً و قَالَ أَحْمَدُ رُوِيَ فِي هَذَا أَلْوَانٌ وَلَمْ يُقْضَ فِيهِ بِشَيْءٍ و قَالَ إِسْحَقُ بَلْ نَخْتَارُ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ إِذَا كَانَ قَارِئًا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ

صاحب کتاب سنن الترمذی کا حدیث مذکور پر تبصرہ: یہ حدیث حسن صحیح ہے- اہل علم کا قیام رمضان کی رکعات میں اختلاف ہے ۔ بعض اہل علم اکتالیس (41) رکعات بمع وتر کے پڑھتے تھے- یہ اہل مدینہ کا قول ہے اور ان کا عمل اسی پر تھا- اکثر اہل علم اس پر ہیں جو عمر و علی (رضی اللہ تعالی عنہما) اور دوسرے اصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم سے روایت ہے کہ بیس رکعت (20) پڑھتے- یہ ثوری، ابن المبارک اور شافعی (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) کا قول ہے- شافعی (رحمۃ اللہ علیہ) کہتے ہیں کہ ہم نے شہر مکہ میں لوگوں کو بیس رکعات (20) ہی پڑھتے دیکھا ہے الخ-
تحقیق البانی: صحیح
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
بیہقی کی بسند صحیح روایت ہے کہ (اہلِ مدینہ) عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعات پڑھتے تھے اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں بھی اور اس پر اجماع ہو گیا۔
بیہقی کی سند کہاں ہے؟


سنن الترمذي: كِتَاب الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَاب مَا جَاءَ فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ: حديث نمبر 734
(1) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ وَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ فَقَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ وَصَلَّى بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ فَقَامَ بِنَا حَتَّى تَخَوَّفْنَا الْفَلَاحَ قُلْتُ لَهُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ
قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يُصَلِّيَ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَهُمْ بِالْمَدِينَةِ وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَهَكَذَا أَدْرَكْتُ بِبَلَدِنَا بِمَكَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِينَ رَكْعَةً و قَالَ أَحْمَدُ رُوِيَ فِي هَذَا أَلْوَانٌ وَلَمْ يُقْضَ فِيهِ بِشَيْءٍ و قَالَ إِسْحَقُ بَلْ نَخْتَارُ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ إِذَا كَانَ قَارِئًا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ

صاحب کتاب سنن الترمذی کا حدیث مذکور پر تبصرہ: یہ حدیث حسن صحیح ہے- اہل علم کا قیام رمضان کی رکعات میں اختلاف ہے ۔ بعض اہل علم اکتالیس (41) رکعات بمع وتر کے پڑھتے تھے- یہ اہل مدینہ کا قول ہے اور ان کا عمل اسی پر تھا- اکثر اہل علم اس پر ہیں جو عمر و علی (رضی اللہ تعالی عنہما) اور دوسرے اصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم سے روایت ہے کہ بیس رکعت (20) پڑھتے- یہ ثوری، ابن المبارک اور شافعی (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین) کا قول ہے- شافعی (رحمۃ اللہ علیہ) کہتے ہیں کہ ہم نے شہر مکہ میں لوگوں کو بیس رکعات (20) ہی پڑھتے دیکھا ہے الخ-
تحقیق البانی: صحیح

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سے بیس رکعات ثابت ہی نہیں ہے
اور اپنا یہ اصول بھی یاد رکھیں کسی کے اقوال لگانے سے پہلے
يجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة

وبه يقول سفيان الثوري وابن المبارك والشافعي وأحمد وإسحاق ، قالوا: يمسح على الجوربين وإن لم تكن نعلين إذا كانا ثخينين .
سفیان ثوری ابن المبارک شافعی احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ اس کے قائل ہیں اگر جرابیں موٹی ہوں تو ان پر مسح جائز ہے اگرچہ وہ منعلین بھی نہ ہوں
سنن ترمذی 99
اس پر کیوں نہیں ہے عمل آپ لوگوں کا؟




 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
بحث و مباحثہ میں جب تک ایک دوسرے کی بات کا جواب نہ دیا جائے ، مباحثہ نہ صرف یہ کہ مفید نہیں رہتا ، بلکہ الٹی سیدھی حکایات کا مجموعہ بن جاتا ہے ۔
ہر تھریڈ چند ایک مخصوص جملوں اور الزام تراشیوں میں تبدیل ہوجاتا ہے ، اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ زیر بحث موضوع پر توجہ نہیں کی جاتی ۔
ساون کا اندها........
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سے بیس رکعات ثابت ہی نہیں ہے
یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ محدث ابو عیسیٰ رحمۃ اللہ کی بات قابلِ اعتبار نہیں۔ لہٰذا کم از کم ’’السنن الترمذی‘‘ سے تو آپ جان چھڑانے میں کامیاب ہو گئے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
ور اپنا یہ اصول بھی یاد رکھیں کسی کے اقوال لگانے سے پہلے
يجب علينا تقليد إمامنا أبي حنيفة
وبه يقول سفيان الثوري وابن المبارك والشافعي وأحمد وإسحاق ، قالوا: يمسح على الجوربين وإن لم تكن نعلين إذا كانا ثخينين .

سفیان ثوری ابن المبارک شافعی احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ اس کے قائل ہیں اگر جرابیں موٹی ہوں تو ان پر مسح جائز ہے اگرچہ وہ منعلین بھی نہ ہوں
سنن ترمذی 99
اس پر کیوں نہیں ہے عمل آپ لوگوں کا؟
یہاں جس موضوع پر بات چل رہی ہے اسی پر رہیں ۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ
عَنِ الْأَسْلَمِيِّ
ان راویوں کے بارے میں تفصیل بتائیں


روایت شاذ ہے


ضعیف روایت ہے


روایت منقطع ہے


روایت منقطع ہے


ضعیف روایت ہے


ضعیف روایت ہے


روایت منقطع ہے



راوی ابوالخطیب زیاد بن عبدالرحمان مجہول ہے







مدلس راوی روایت معنعن
فضول کی محنت سے بہتر تھا کہ جناب کوئی ایسی روایت پیش کر دیتے جس میں رمضان میں مسجد میں کسی صحابی یا کسی تابعی کا آٹھ تراویح پڑھانے کا ذکر ہو۔
 
Top