• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارک 2018 کے چند اہم سوالات وجوابات

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
رمضان المبارک 2018 کے چند اہم سوالات وجوابات
جوابات از شیخ مقبول احمد سلفی


1/ نیند میں دانت کا خون لعاب کے ساتھ حلق میں چلا گیا اور اسی طرح جسے دانت سے خون آئے وہ کیا تھوک کی طرح گھونٹ سکتا ہے ؟
جواب : آدمی نیند میں مرفوع القلم ہے اس وجہ سے بحالت نیند جو خون حلق سے نیچے اترگیا اس پہ کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم بیداری کی حالت میں دانتوں سے خون نکلنے پر باہر پھینکنا ہوگا۔ عمدا اسے گھونٹنے سے روزہ فاسد ہوجائے گا ۔ تھوک کا معاملہ الگ ہے کہ اس کے گھونٹنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
2/ بیوی کے ساتھ مستی کرتے ہوئے منی خارج ہوجائے توروزہ باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟
جواب : روزہ کی حالت میں اسی شخص کو بیوی سے مستی کرنی چاہئے جسے یقین ہو کہ جماع میں واقع نہیں ہوگا یا منی کا اخراج نہیں ہوگا ۔ اگر کسی نے بیوی سے مستی کرتے ہوئے منی خارج کرلیا (بغیر جماع کے)تو اس کا روزہ فاسد ہوگیا۔ اس شخص کو اس روزے کے بدلے قضا کرنا ہوگا۔
3/ فطرانہ کی رقم بتلاکر دینا ضروری ہے ؟
جواب : ضروری نہیں ہے کہ فطرانہ بتلاکر ہی دیا جائے ،بغیر بتلائے بھی دے سکتے ہیں اس بات کی جانکاری کے ساتھ کہ بلاضرورت فطرانہ میں رقم دینا جائز نہیں ہے۔
4/ روزہ کی حالت میں بیوی سے بات کرتے ہوئے مذی نکل جائے تو اس سے روزہ پر کیسا اثر پڑتا ہے ؟
جواب : مذی لیس دار پتلا مادہ ہے جو شہوانی خیالات کے وقت شرمگاہ سے نکلتا ہے اس کے نکلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے ۔یہ ناقض وضو ہے ۔
5/ بہار ویوپی کے بہت سے افراد روزہ میں بھی گل منجن کا استعمال کرتے ہیں اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟
جواب : گل تمباکو سے تیار کیا ہوا ایک قسم کا منجن ہے ۔ اس کا وہی نقصان ہے جو سورتی، گٹکھا اور سگریٹ وغیرہ کا ہے ۔ بالفاظ دیگر اگر سگریٹ دھوئیں والا تمباکو ہے تو گل منجن بغیر دھوئیں والا تمباکوہے۔
یہ روزہ اور بغیر روزہ کے ہمیشہ حرام ہے اور جو چیز حرام ہے اس کا ارتکاب روزہ کی حالت میں کرنا اشد گناہ کا باعث ہے۔ اگر کوئی لاعلمی میں عام منجن سمجھ کر اس کا استعمال کیا کرتا تھا تو وہ آئندہ کے لئے توبہ کے ساتھ ترک کرنے کا پختہ ارادہ کرے ۔

6/ میں ہرسال رمضان میں سونے چاندی کی زکوۃ نکالتا تھا اس سال میری تنخواہ نہیں آئی میں بہت پریشان ہوں اوپر سے قرض بھی ہے میرے لئے کیا حکم ہے ؟
جواب : زکوۃ کے لئے رمضان خاص نہیں ہے ، آپ کے خیال سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ رمضان میں ہی زکوۃ نکالنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ جب سونا چاندی پر سال گزرے تب زکوۃ ہے ۔ اگر ہمیشہ رمضان میں ہی ان کی زکوۃ دیتے آئے ہیں تو امسال بھی رمضان میں زکوۃ نکالیں بشرطیکہ آپ کے پاس 85 گرام سونا اور 595گرام چاندی ہو۔ اس سے کم میں زکوۃ فرض نہیں ہے۔ سونا اور چاندی کی زکوۃ نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ ڈھائی فیصدنفس سونا اور چاندی زکوۃ میں ادا کردیں یا اسے بیچ کر اس کی قیمت زکوۃ کے طور پر ادا کریں یا پھر دوسرے مال سے ۔ ان تین صورتوں میں سے جو ممکن ہو کرلیں ۔ آپ روزگار والے ہیں اور قرض چکانا آسان ہو تو قرض بھی لے کر زکوۃ ادا کرسکتے ہیں۔
7/ پوتا پوتی اور نواسہ نواسی کو زکوۃ دینا کیسا ہے ؟
جواب : پوتا ،پوتی، نواسہ اور نواسہ کو زکوۃ کے مال سے مدد نہیں کرسکتے ہیں۔شیخ الاسلام نے کہا کہ آباءواجداد سے لیکر اولاد وپوتے تک زکوۃ اس صورت میں دے سکتے ہیں جب وہ زکوۃ کے مستحق ہوں اور زکوۃ دینے والا ان کے اخراجات برداشت کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو۔
8/ ایک شخص تراویح کی نماز پڑھا رہاتھاکہ دوسری رکعت کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوگیااور قرات کرنے لگا ایسی صورت میں کیا کیا جائے گا؟
جواب : مقتدی کو چاہئے کہ امام کو یاد دلائے اور امام قرات چھوڑکرلازمی طورپر بیٹھ جائے کیونکہ رات کی نماز دودو رکعت ہے۔تشہد کرے اور سلام پھیرکر سجدہ سہوکرے۔
9/ ہمارے ساتھ کمپنی میں غیرمسلم بھی رہتے ہیں ، کیا ہم اپنی افطاری کے وقت انہیں افطار کی دعوت دے سکتے ہیں ؟
جواب : افطار اس کے لئے ہے جو روزہ رکھتا ہے اس لئے اصلا روزہ دار کو ہی مدعو کیا جائے،یہ بڑے اجر کا کام ہے لیکن جو روزہ دار نہ ہو اسے مدعو نہیں کیا جائے البتہ اگر کوئی غیرمسلم افطار کی دعوت میں شریک ہوجائے تو اسے نہیں اٹھایا جائے اور وہ غیر مسلم جو اسلام کی طرف مائل ہو یا اسے دعوت دینا مقصد ہو تو اسلامی حکمت کے تئیں افطار پہ غیرمسلم کو بلاسکتے ہیں ورنہ نہیں۔
10/ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ کسی غیرمسلم کو خون دینے کی نوبت آگئی، ڈاکٹر نے روزہ توڑ کر خون دینے کو کہا ایسی صورت میں کیا کسی کافر کے لئے مسلمان اپنا روزہ توڑ سکتا ہے ؟
جواب : ضرورت پڑنے پر مسلمان آدمی کافر کو اپناخون عطیہ کرسکتا ہے ،اس میں شرعا کوئی ممانعت نہیں ہے یہ انسان ہونے کے تئیں اس کے ساتھ اسلام کا حسن تعامل ہے ۔اگر کسی کافر کو ایمرجنسی میں خون کی ضرورت ہو اور ڈاکٹر کا مشورہ روزہ توڑنے کا ہو تو وہ اپنا روزہ توڑ کر خون عطیہ کرسکتا ہے ۔ ویسے علم میں یہ بات رہے کہ بعض علماء حجامہ کو مفسد صوم نہیں خیال کرتے اس صورت میں محض خون کے عطیہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔یہ بات ضرور ہے کہ زیادہ مقدار میں خون نکلنے سے کمزوری محسوس ہوگی ۔ اس بناپر وہ اپنا روزہ توڑنے کے لئے معذور ہے ،بعض میں اس کی قضا کرے گا ۔
11/ مجھے دعائے قنوت میں امام کے پیچھے بلند آواز سے آمین کہنے کی شریعت سے کوئی دلیل چاہئے ۔
جواب : عنِ ابنِ عبَّاسٍ قالَ : قنتَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ شَهرًا متتابعًا في الظُّهرِ والعصرِ والمغربِ والعشاءِ وصلاةِ الصُّبحِ في دبرِ كلِّ صلاةٍ إذا قالَ سمعَ اللَّهُ لمن حمدَهُ منَ الرَّكعةِ الآخرةِ يدعو على أحياءٍ من بني سُلَيمٍ على رِعلٍ وذَكوانَ وعُصيَّةَ ويؤمِّنُ مَن خلفَهُ(صحيح أبي داود:1443)
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عباسؓ کہتے کہ رسول اللہﷺ مسلسل ایک مہینہ تک ظہر ، عصر، مغرب، عشاءاور صبح کی نماز کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد بنو سلیم کے قبائل رعل ، ذکوان، عصیہ کے لیے بددعا کرتے اور لوگ آپ کے پیچھے آمین کہتے۔
قنوت نازلہ کی طرح قنوت وتر بھی دعا ہے ،اس میں قنوت نازلہ کی طرح دعاؤں کا اضافہ کرسکتے ہیں لہذا جب امام زور سے دعائیں کرے تو مقتدی بلند آواز سے آمین کہے گا۔

12/ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ کوئی معتکف اپنے رشتہ دار کی وفات پر اس کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے ؟
جواب : ایسی کوئی مرفوع صحیح حدیث نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ معتکف جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے، ابن ماجہ کی یہ روایت موضوع ہے۔
المُعْتَكِفُ يَتْبَعُ الجِنازَةَ ، ويَعُودُ المريضَ.(ضعيف ابن ماجه:351)
ترجمہ: اعتکاف کرنے والا جنازہ کے پیچھے چل سکتا ہے اور مریض کی عیادت کرسکتا ہے۔
البتہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح اثر میں مذکور ہے کہ معتکف کا جنازہ میں شریک نہ ہونا ہی سنت ہے۔
عن عائشةَ قالت السُّنَّةُ على المعتَكفِ أن لا يعودَ مريضًا ولا يشهدَ جنازةً ولا يمسَّ امرأةً ولا يباشرَها ولا يخرجَ لحاجةٍ إلَّا لما لا بدَّ منهُ ولا اعتِكافَ إلَّا بصومٍ ولا اعتِكافَ إلَّا في مسجدٍ جامِعٍ(صحيح أبي داود:2473)
ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے فرمایا کہ معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ مریض کی عیادت کو نہ جائے ‘ جنازے میں شریک نہ ہو ‘ عورت سے مس نہ کرے اور نہ اس سے مباشرت ( صحبت ) کرے اور کسی انتہائی ضروری کام کے بغیر مسجد سے نہ نکلے ۔ اور روزے کے بغیر اعتکاف نہیں اور مسجد جامع کے علاوہ کہیں اعتکاف نہیں ۔
کچھ آثار سے بعض صحابہ کا جنازہ میں شرکت معلوم ہوتی ہے اس لئے ساری روایات وآثار کو جمع کرکے یہ رائے قوی معلوم ہوتی ہے کہ اپنے قریبی رشتہ دار یا جن کا حق ہے معتکف پر ان کے جنازہ میں شریک ہوسکتا ہے ورنہ نہیں۔

13/ میں سوچتا ہوں کہ گھر کے افراد کی طرف سے فطرانہ میں کسی کی جانب سے گیہوں،کسی کی جانب سے چاول، کسی کی جانب سے نمک ، کسی کی جانب سے تیل ، کسی کی جانب سے گوشت اس طرح نکال کر جمع کروں پھر انہیں الگ الگ شخص کو ساری چیزوں میں سے تھوڑا تھوڑا دینے کے لئے تقسیم کروں کیا اس طرح فطرانہ ادا ہوگا؟
جواب : کھانے والی ہرشی فطرانہ میں دی جاسکتی ہے اس لحاظ سے آپ کی سوچ درست معلوم ہوتی ہے بلکہ ایک اچھی سوچ کہی جاسکتی ہے اس طرح ہرمسکین جو فطرانہ لینے سے کتراتے ہیں اور رقم کا مطالبہ کرتے ہیں ان سب کے لئے نعم البدل ہے۔شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں کہ صحيح يہى ہے كہ جو چيز بھى خوراک ہو خواہ وہ دانے کی شکل میں ہو يا پھل اور گوشت وغيرہ کی شکل میں تو وہ فطرانہ ميں كافى ہو گى۔(الشرح الممتع :6 / 183).
یہاں ایک بات مزید بتلانا چاہوں گا کہ صرف ایک شخص کی طرف سے یعنی ایک صاع کے بدلے تھوڑا گیہوں ،تھوڑا چاول ،تھوڑی دال اس طرح نہیں نکال سکتے ہیں۔

14/ غیر رمضان میں اعتکاف کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب : حقیقت تو یہی ہے کہ نبی ﷺ نے غیررمضان میں اعتکاف نہیں کیا ہے سوائے اس کے کہ رمضان میں جب کبھی اعتکاف نہ کرسکے تو شوال میں کیا ۔ اس وجہ سے اعتکاف اصلا رمضان میں ہی مشروع ہے لیکن اگر کوئی غیررمضان میں اعتکاف کرے تو بھی اہل علم کے اقوال کی روشنی میں جائز ہے۔
15/ کیا روزے کا فدیہ زکوۃ کے مستحقین کو دے سکتے ہیں اور فدیہ میں قیمت ادا کرسکتے ہیں ؟
جواب : زکوۃ کے آٹھ مصارف ہیں جبکہ روزہ کے فدیہ کا مصرف فقراء و مسکین بتلایا گیا لہذا ہم صرف فقیرو مسکین کو ہی فدیہ دیں گے اور طعام یعنی مسکین کو کھانا دینا ہے نہ کہ اس کی قیمت کیونکہ اللہ کا فرمان ہے : وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ(البقرۃ:184) ۔
ترجمہ: اوروہ لوگ جوطاقت رکھتے ہيں وہ بطور فدیہ مسکین کوکھانا کھلائیں۔
اگر ہم اپنے من سے مسکین کو فدیہ کی قیمت دیتے ہیں تو اللہ کے فرمان کے خلاف کرتے ہیں ۔

16/وضو کرتے ہوئے حلق سے پانی اتر گیا ایسی صورت میں روزہ باقی ہے یانہیں ؟
جواب : اللہ تعالی بندوں سے بھول چوک معاف کردیا ہے اس وجہ سے کلی کرتے وقت پانی کا حلق سے نیچے اتر جانا روزہ کو فاسد نہیں کرے گا۔ چونکہ بحالت روزہ ناک میں پانی ڈالتے وقت احتیاط کا حکم ہے اس وجہ سے روزہ دار کلی کرتے وقت اور ناک صاف کرتے وقت احتیاط کرے ۔
17/ ایک شخص کو فجر کے بعد قے آیا اس نے پھر دوا کھالی اور پانی وغیرہ پی لیا اس کے روزے کا حکم ہے ؟
جواب : اس صورت میں اس کا روزہ ٹوٹ گیا ،رمضان کے بعد وہ ایک روزہ قضا کرے گا۔
18/ مجھے رات میں حیض آیا ہے اس سے بیحد تکلیف محسوس کررہی ہو ں اب کیاعبادت کا کوئی کام نہیں کرسکتی اور کیا مجھے بھی دن میں بھوکا رہنا پڑے گا جیساکہ میں سنی ہوں ؟
جواب : بحالت حیض روزہ اور نماز منع ہے لیکن ذکر قلبی اور ذکر لسانی منع نہیں ہے ۔ دعاواستغفار کریں، ذکرواذکار کریں اور مصحف کو کسی چیز سے پکڑ کر تلاوت کریں ،موبائل سے تلاوت کریں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے،کتب بینی اور مواعظ حسنہ سے مستفید ہوں ۔اس سے متعلق میرا تفصیلی مضمون میرے بلاگ پر مطالعہ کریں۔دن میں آپ کو بھوکا رہنے کی ضرروت نہیں ہے ۔
19/ زکوۃکے پیسے سے قبرستان کی تعمیرکی جاسکتی ہے یا نہیں ؟
جواب : زکوۃ کے پیسے سے قبرستان کی تعمیر نہیں کی جاسکتی ہے۔
20/ ران کو بغیر پردے کے چھونے سے وضوٹوٹ جاتا ہے کیو نکہ یہ بھی ستر میں داخل ہے ؟
جواب : بغیر حائل صرف اگلی اور پچھلی شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹے گا ،ان کے علاوہ کسی ستر کو چھونے سے وضو لازم نہیں آئے گا ۔
21/ ہم لوگوں نے کئی روز تک اونٹ کے گوشت سے بنے سموسے کھائے اور نماز پڑھ لی ایسی نمازوں کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اونٹ کا گوشت ناقض وضو ہے ، جو نماز اونٹ کے گوشت سے بنے سموسے کھاکر پڑھی گئی گویا وہ بغیر وضو کے پڑھی گئی نماز ہوئی ۔ایسی نمازہوئی ہی نہیں ۔لہذا ان نمازوں کا اعادہ کرنا پڑے گا۔
22/ ایک شخص کانپور کے حساب سے سحری کھایا وہ بہار پہنچ کر اب کانپور کے حساب سے افطار کرےیا بہار کے حساب سے ؟
جواب : روزہ دار کے لئے جب اور جس جگہ سورج غروب ہوجائے اس وقت اور اس جگہ کے اعتبار سے افطار کرے ۔ اگر جہاز میں رہتے وقت سورج غروب ہورہاہے تو جہاز میں افطار کرے اور جہاز سے اتر کر ایرپورٹ یا گاؤں ، سڑک ، بستی میں سورج ڈوب رہاہے تو وہاں افطار کرے۔
23/ کیا رمضان میں عبادت صرف طاق راتوں میں ہی مشروع ہے یا جفت راتوں میں بھی کرسکتے ہیں؟
جواب : لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کہ ہم صرف طاق راتوں میں ہی عبادت کریں ۔ میں تو لوگوں کو کہتا ہوں کہ شب قدر پانے کے لئے سنت نبوی اپنائی جائے ۔ آپ ﷺ آخری عشرہ کی مکمل راتوں میں شب بیداری فرماتے یہی وجہ ہےکہ صحابہ کرام سے لیکر آج تک کے بہت سارے اہل علم طاق وجفت دونوں راتوں میں بیدار ہوکرخوب خوب عبادت کرتے اور شب قدر تلاش کیا کرتے ۔ ہمیں بھی اس سنت پر عمل کرنا چاہئے اس سے نہ صرف عبادتوں پہ اجر عظیم کا اضافہ ہوگا بلکہ شب قدر بھی فوت نہیں ہوگی ۔
24/ آخری عشرہ کی طاق رات اگر جمعہ کی شب ہوجائے تو وہ شب قدر ہے، اس کی کیا حقیقت ہے ؟
جواب : یہ ایک مجرد قول ہے جس کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل نہیں ہے ۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے قائل کو اپنی زندگی میں کبھی شب جمعہ لیلۃ القدر ہونے کا احساس ہوا ہو اس بنیاد پر یہ بات کہی ہو۔ دلائل سے ہمیں یہ معلوم ہے کہ شب قدر آخری عشرہ میں ہے اور اہل علم کا کہنا ہے کہ یہ رات ہرسال منتقل ہوتی رہتی ہے ۔ اس وجہ سے ہمیں اس رات کو پانے کے لئے مکمل آخری عشرہ اجتہاد کرنا چاہئے ۔
25/ ایک رات آنکھ لگ گئی، فجر کی اذان سے آنکھ کھلی۔ جلدی سے کلی کرکے ایک گلاس پانی پی لیا کیا وہ روزہ میرا ہوگیایا اس کی قضا کرنی پڑے گی ؟
جواب : شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اگر کسی نے اذان کے وقت معمولی سا کھالیا یا پی لیا تو بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں ہے ،اس بات کے ساتھ کہ اسے صبح ہونے کا علم نہ رہاہو۔
26/ ناپاکی کی حالت میں سحری کھانا کیسا ہے ؟
جواب : ہاں، ناپاکی کی حالت میں سحری کھاسکتے ہیں ۔
27/ اگر ہم خلیجی ملک میں رہنے والے اپنے ملک میں فطرانہ دیں تو دے سکتے ہیں یا نہیں اور ہم کس ملک کے حساب سے فطرانہ دینا چاہئے ؟
جواب : خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ضرورت کے تحت فطرانہ اپنے ممالک میں بھی دے سکتے ہیں اور ہر ملک کے مسلمانوں کے لئے فطرانہ یکساں ہے وہ تقریبا ڈھائی کلو فیکس اناج ہے۔
28/ ختم قرآن پر مٹھائی تقسیم کرناکیسا ہے ؟
جواب : ختم قرآن پر مٹھائی تقسیم کرنے کا عمل کتاب وسنت میں موجود نہیں ہے اس لئے اس سے بچنا اولی وافضل ہے ۔اگر کہیں تکلف اور کسی خاص رسم ورواج سے بچتے ہوئے یونہی سادہ انداز میں کسی نے نمازیوں کے درمیان مٹھائی تقسیم کردی تواس میں کوئی حرج نہیں ۔بعض جگہوں پر ختم قرآن پہ تقریب، کھانے پینے میں افراط اور مختلف قسم کےطور طریقے رائج ہیں ،ان چیزوں کی شرعا گنجائش نہیں ہے ۔
29/ جمعہ کے دن عید آجائے تو نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اگر جمعہ کے دن عید کی نماز پڑجائے تو اس دن جمعہ کی نمازبھی پڑھ سکتے ہیں یاپھر ظہر ہی ادا کرنا کافی ہوگا۔
اجتمعَ عيدانِ على عَهدِ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فصلَّى بالنَّاسِ ثمَّ قالَ من شاءَ أن يأتيَ الجمعةَ فليأتِها ومن شاءَ أن يتخلَّفَ فليتخلَّف(صحيح ابن ماجه:1091)
ترجمہ : ابن عمر رضي الله عنهما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ساتھ دو عید پڑگئیں (یعنی عید اور جمعہ)، تو آپ نے عید کی نماز پڑھانے کے فرمایا کہ: جو شخص جمعہ پڑھنا چاہے توپڑھ لے، اور جو نہیں پڑھنا چاہتا ہے تو وہ نہ پڑھے۔

30/ بعض خواتین کا خیال ہے کہ روزہ کی حالت میں بے پردہ ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیاایسا خیال درست ہے ؟
جواب : روزہ ایک پاکیزہ عمل ہے ، اور خالص اللہ کی خشنودی کے لئے ہے، اس لئے روزہ کا شمار عظیم عبادتوں میں ہوتا ہے ۔ روزہ تقوی کا عظیم مظہر ہے ۔ روزہ ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس حالت میں گناہ کا کوئی کام نہ کریں، تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو۔ اگر کوئی خاتون روزہ کی حالت میں بے پردہ ہوگئی تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا ، مگر بے پردگی اسلام میں حرام ہے ، اور پردہ میں چہرہ بھی داخل ہے ، بلکہ لوگوں کی توجہ کا اصل مرکز چہرہ ہی ہے ، اسے اجنبی مردوں سے چھپائے رکھنا عورت پر لازم ہے ۔
روزہ مسلم خاتون سے مطالبہ کرتا ہے کہ روزے کی حالت میں بے پردہ باہر نہ نکلیں۔ بازار میں بلاضرورت اور بے پردہ گھومنا باعث گناہ ہے ۔ اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ کھلے آناجاناحرام ہے ۔ اور یہ بات بھی ذہن نشیں کرلیں کہ یہ کام صرف روزہ کی حالت میں ہی نہیں عام حالات میں بھی ممنوع ہیں۔ روزے کی حالت میں یہ گناہ اور بھی شدید ہوجاتا ہے ۔ کتنے عیب کی بات ہے کہ ایک طرف خاتون روزہ رکھ کر اللہ کو راضی کرنا چاہتی ہے اور دوسری طرف بے پردہ ہوکر رب کو ناراض بھی کر رہی ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 12، 2015
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
53
اسلام علیکم!
البتہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح اثر میں مذکور ہے کہ معتکف کا جنازہ میں شریک نہ ہونا ہی سنت ہے۔
عن عائشةَ قالت السُّنَّةُ على المعتَكفِ أن لا يعودَ مريضًا ولا يشهدَ جنازةً ولا يمسَّ امرأةً ولا يباشرَها ولا يخرجَ لحاجةٍ إلَّا لما لا بدَّ منهُ ولا اعتِكافَ إلَّا بصومٍ ولا اعتِكافَ إلَّا في مسجدٍ جامِعٍ(صحيح أبي داود:2473)
ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے فرمایا کہ معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ مریض کی عیادت کو نہ جائے ‘ جنازے میں شریک نہ ہو ‘ عورت سے مس نہ کرے اور نہ اس سے مباشرت ( صحبت ) کرے اور کسی انتہائی ضروری کام کے بغیر مسجد سے نہ نکلے ۔ اور روزے کے بغیر اعتکاف نہیں اور مسجد جامع کے علاوہ کہیں اعتکاف نہیں ۔
اس حدیث میں
روزے کے بغیر اعتکاف نہیں سے کیا مراد ہے وضاحت کر دیں مثال کے طورپہ ایک ذیابطیس کا مریض جو روزہ نہیں رکھ سکتا(ڈاکٹر کے مشورہ کے بعد)وہ کیا اعتکاف بھی نہیں کر سکتا؟
@مقبول احمد سلفی
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
اس حدیث میں
روزے کے بغیر اعتکاف نہیں سے کیا مراد ہے وضاحت کر دیں مثال کے طورپہ ایک ذیابطیس کا مریض جو روزہ نہیں رکھ سکتا(ڈاکٹر کے مشورہ کے بعد)وہ کیا اعتکاف بھی نہیں کر سکتا؟
بعض صحابہ کے نزدیک اعتکاف کے لئے روزہ شرط ہے، ان میں ابن عمراور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے علاوہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ہیں لیکن صحیح قول کی روشنی میں شرط نہیں ہے۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
عیدسے متعلق سوالوں کے جواب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
امید کہ آپ سب مشائخ حضرات اللہ کے فضل و کرم سے بخیر و عافیت سے ہوں گے،عید کے دن کے تعلق سے کچھ سوالات ہیں برائے مہربانی دلائل کی روشنی میں جواب دیکر شکریہ کا موقع مرحمت فرمائیں گے۔
(1) کیا ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا چاہئے یا نہیں؟
(2) سبح اسم ربک الاعلی جب امام پڑھتا ہے تو مقتدی بھی کچھ کلمہ پڑھتے ہیں کیا ایسا کچھ پڑھنا چاہئے؟
(3) سورہ غاشیہ کی آخری آیت جب امام پڑھتا ہے تو مقتدی بھی "اللهم حاسبنی حسابا یسیرا "پڑھتے ہیں کیا یہ درست ہے؟
(4) کیا عید گاہ میں پکّا یا کچّا ممبر کی کوئی گنجائش ہے؟
(5) کیا عید کے دن گلے ملنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم یا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے؟
(6) تکبیریں جو کہ چاند دیکھنے کے بعد سے نماز ادا کرنے تک پڑھتے ہیں کیا نماز کے بعد بھی پڑھنی چاہیے؟
(7) ایک امام جو خود ایک نماز پڑھا چکا ہو دوسرے عالم کے ہوتے ہوئے کیا دوبارہ امامت کرا سکتا ہے یعنی ایک ہی امام دو مرتبہ جماعت کرایاکیااس طرح درست ہے؟
دراصل مجھے ایک نئی جگہ نماز پڑھنے کا موقع ملا جو میں نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا وہ سب وہاں دیکھا اور یہ سوالات میرے ذہن میں آئے برائے مہربانی جواب ضرور دیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
سائل : اشرف نذیر، جامتاڑا۔جھارکھنڈ(ممبر اسلامیات گروپ واٹس ایپ)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ:
آپ کے تمام سوالوں کے جواب بالترتیب مندرجہ ذیل ہیں ۔
جواب (1) : عیدین کی زائد تکبیرات پہ رفع یدین کرنا رسول اللہ ﷺ کی سنت ہے ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنی مسند میں بیان کرتے ہیں ۔
ويرفعُهما في كلِّ تَكبيرةٍ يُكبِّرُها قبلَ الرُّكوعِ حتَّى تنقضيَ صلاتُهُ(صحيح أبي داود:722)
ترجمہ: آپ ہر رکعت میں رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے، یہاں تک کہ آپ کی نماز پوری ہوجاتی۔
یہ حدیث دلیل ہے کہ آپ ﷺ رکوع سے پہلے تمام تکبیر پر دونوں ہاتھ اٹھایا کرتے تھے ۔ اس کو مندرجہ ذیل روایت سے بھی تقویت ملتی ہے۔
عن وائل بن حُجْر قال:رأيتُ رسول الله - صلَّى الله عليه وسلَّم - يرفع يدَيْه مع التكبير۔(رواه أحمد :4/ 316 والطيالسي :1021والدَّارِمي :1/ 285).
ترجمہ: وائل بن حجر سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو تمام تکبیرات پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا۔
حکم : اس کی سند کو شیخ البانی نے حسن کہا ہے۔(إرواء الغليل:3/113)
جواب (2): سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى(سورہ الاعلی:1)
اس کے جواب میں "سبحان ربی الاعلی "کہنے کی دلیل ملتی ہے،روایت دیکھیں :
أنَّ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ كانَ إذا قرأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قالَ سبحانَ ربِّيَ الأعلى۔
ترجمہ: نبی ﷺ جب "سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى" کی تلاوت کرتے تو آپ کہتے "سبحانَ ربِّيَ الأعلى"۔
اس کو شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔ (صحیح ابوداؤد: 883)
گوکہ یہ روایت صحیح ہے مگر سورہ فاتحہ کے آخر میں آمین کہنےکے سوا مقتدی کے لئے فرض نماز میں قرآن کی کسی آیت کا جواب دینا ثابت نہیں ہے۔ جن بعض صحیح روایات سے قرآن کی بعض آیات کا جواب دینا ثابت ہے وہ سب امام کے لئے ہے۔ہاں نفل نماز میں امام یا مقتدی بھی قرآنی آیات کا جواب دے سکتا ہے جيساکہ نبی ﷺ سے ثابت ہے لیکن فرض نماز میں ایسا کرنا صحیح نہیں کیونکہ فرض نماز میں اگرآپ ﷺ قرآنی آیات کا جواب دیتے تو صحابہ کرام سے حرف حرف وہ باتیں منقول ہوتیں مگرایسا نہیں ہے ۔
جواب (3): سورہ غاشیہ کے آخر میں" اللهم حاسبني حساباً يسيراً "پڑھنے سےمتعلق کوئی روایت نبی ﷺ سےمجھے نہیں ملی ، ایک روایت اس طرح آتی ہے :
سیدہ عائشہ رضى الله عنها فرماتی ہیں :كان النبي، صلى الله عليه وسلم ، يقول في بعض صلاته: "اللهم حاسبني حساباً يسيراً".فقالت عائشة رضي الله عنها:ما الحساب اليسير؟قال:أن ينظر في كتابه فيتجاوز عنه (رواه أحمد وقال الألباني : إسناده جيد)
ترجمہ : نبی کریمﷺ اپنی بعض نمازوں میں"اللهم حاسبني حساباً يسيرا" پڑھا کرتے تھے۔سیدہ عائشہ نے دریافت کیا کہ آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا:اللہ اعمال نامہ کو دیکھے اور بندے سے درگزر کردے۔
اس حدیث سے بس یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایک دعا ہے جسے نبی ﷺ اپنی بعض نمازوں میں پڑھا کرتےتھے، اسے سورہ غاشیہ یا اس کی آخری آیت" إن إلينا إيابهم، ثم إن علينا حسابهم"سے خاص کرنا صحیح نہیں ہے ۔
جواب (4): شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ عید کی نماز میں امام کے لئے منبر پر خطاب کرنا مسنون ہے؟
تو شیخ نے جواب دیا کہ کچھ علمائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ یہ سنت ہے وہ اس وجہ سے کہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے : نبی ﷺ نے لوگوں کو عید کے دن خطاب کیا اور پھر نیچے اتر کر خواتین کے پاس گئے۔
اس حدیث کی روشنی میں ان کا کہنا ہے کہ نیچے اترنے کا عمل کسی اونچی جگہ سے ہی ممکن ہے چنانچہ اسی پر عمل جاری و ساری ہے۔
دیگرعلماء کہتے ہیں کہ عید گاہ میں منبر نہ لیکر جانا زیادہ بہتر ہے مگر عید گاہ میں منبر لے جانے یا نہ لے جانے ہر دو صورت کی گنجائش ہے ان شاء اللہ۔
(مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين:16 /350) .
جواب (5): شيخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:نماز عيد كے بعد مصافحہ اور معانقہ كرنے كا حكم كيا ہے ؟
توانہوں نے جواب دیا:ان اشياء ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ لوگ اسے بطور عبادت اور اللہ تعالى كا قرب سمجھ كر نہيں كرتے، بلكہ لوگ يہ بطور عادت اور عزت و اكرام اور احترام كرتے ہيں، اور جب تك شريعت ميں كسى عادت كى ممانعت نہ آئے اس ميں اصل اباحت ہى ہے۔ اھ
ـ(مجموع فتاوى ابن عثيمين : 16 / 208- 210 )
جواب (6): شب عید یعنی 29 کا چاند دیکھا گیا تو انتیس کی رات یا رمضان کا 30 دن پورا کرکے جب سورج غروب ہوجائے اس وقت سے عید الفطر کی تکبیر کا وقت شروع ہوجاتا ہے اور جب امام نمازعید شروع کردے اس سے پہلے ختم ہوجاتا ہے۔
جواب (7): ایک شخص کو ایک مرتبہ ہی عید کی نماز پڑھنا ہے خواہ وہ امام ہو یا مقتدی ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا تصلُّوا صلاةً في يومٍ مرَّتينِ(صحيح أبي داود:579)
ترجمہ: تم کسی نماز کو دن میں دو مرتبہ نہ پڑھا کرو۔
نسائی نے کتاب العيدين ، باب الصلاة قبل الإمام يوم العيد میں ذکر کیا ہے:
أنَّ عليًّا استخلَفَ أبا مَسعودٍ على النَّاسِ فخرجَ يومَ العيدِ ، فقالَ : يا أيُّها النَّاسُ ، إنَّهُ ليسَ منَ السُّنَّةِ أن يصلِّيَ قبلَ الإمامِ(صحيح النسائي:1560)
ترجمہ: حضرت علی نے ابو مسعود کو لوگوں پر خلیفہ بنایا، تو آپ عید کے دن باہر آئے اور فرمایا:اے لوگوں: امام سے پہلے نماز پڑھنا سنت نہیں ہے۔
اس سے معلوم ہوتاہے کہ علی رضی اللہ عنہ عیدگاہ جاتے وقت ابومسعود رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے خلیفہ بنادیا تاکہ وہ لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھائیں اور حضرت علی رضي الله عنہ نے ان لوگوں کو دوبارہ نماز نہیں پڑھائی۔
اس لئے امام کے ہوتے ہوئے دوسری مرتبہ ایک امام کا نماز عید پڑھنا خلاف سنت ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
مشرف واٹس ایپ گروپ "اسلامیات"
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
بروقت گروپ فل ہے، میرا نمبر محفوظ کرلیں اور کچھ وقفہ کے بعد میسیج کریں اور ساتھ ہی محدث فورم پہ ہوئی بات کا حوالہ دیں ۔
00966531437827
 
Top