• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان اور تراویح کی فضیلت میں ایک روایت کی تحقیق

شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک ویڈیوکلپ آج کل واٹس اپ کے گردش کر رہا ہے جس کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں
کہتے ہیں میرے نبی نے فرمایا :"تراویح کے ہر سجدے پر ڈیڑھ ہزار نیکی لکھی جاتی ہے، اور ہر سجدے پر جنت میں سرخ یاقوت کا ایک محل تیار کیا جاتا ہے جس کے ساٹھ ہزار سونے چاندی کے دروازے ہوتے ہیں اور تراویح کے ہر سجدے پر جنت میں ایک درخت لگایا جاتا ہے جس کے نیچے سو سال عربی گھوڑا دوڑ سکتا ہے"
@شیخ اسحاق سلفی صاحب
@شیخ خضر حیات صاحب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک ویڈیوکلپ آج کل واٹس اپ کے گردش کر رہا ہے جس کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں
کہتے ہیں میرے نبی نے فرمایا :"تراویح کے ہر سجدے پر ڈیڑھ ہزار نیکی لکھی جاتی ہے، اور ہر سجدے پر جنت میں سرخ یاقوت کا ایک محل تیار کیا جاتا ہے جس کے ساٹھ ہزار سونے چاندی کے دروازے ہوتے ہیں اور تراویح کے ہر سجدے پر جنت میں ایک درخت لگایا جاتا ہے جس کے نیچے سو سال عربی گھوڑا دوڑ سکتا ہے"
مولوی طارق جمیل کو اللہ ہدایت دے ، یہ بندہ ہر جھوٹی روایت بڑے دھڑلے سے بیان کرتا ہے ،
جس روایت کے آپ نے سوال کیا :​
اس حدیث کو امام بیہقی نے اپنی کتاب ’’ الجامع لشعب الایمان ‘‘ میں بالاسناد نقل کرکے اس ضعیف ہونے کا اشارہ دیا ہے
لکھتے ہیں :
قال الامام أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458 ھ)
3362 - أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، وأبو سهل أحمد بن محمد بن إبراهيم المهراني، وأبو زكريا بن أبي إسحاق المزكي، قالوا: أخبرنا أبو محمد عبد الله بن إسحاق بن إبراهيم البغوي، ببغداد، حدثنا الحسن بن عليل العنزي، حدثنا هشام بن يونس اللؤلؤي، حدثنا محمد بن مروان السدي، عن داود بن أبي هند، عن أبي نضرة العبدي، وعن عطاء بن أبي رباح، عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان أول ليلة من رمضان فتحت أبواب السماء فلا يغلق منها باب حتى يكون آخر ليلة من رمضان، وليس من عبد مؤمن يصلي في ليلة إلا كتب الله له ألفا وخمسمائة حسنة بكل سجدة، وبنى له بيتا في الجنة من ياقوتة حمراء لها ستون ألف باب لكل باب منها قصر من ذهب موشح بياقوتة حمراء، فإذا صام أول يوم من رمضان غفر له ما تقدم من ذنبه إلى مثل ذلك اليوم من شهر رمضان، واستغفر له كل يوم سبعون ألف ملك من صلاة الغداة إلى أن توارى بالحجاب، وكان له بكل سجدة يسجدها في شهر رمضان بليل أو نهار شجرة يسير الراكب في ظلها خمس مائة عام "

" قد روينا في الأحاديث المشهورة ما يدل على هذا أو بعض معناه "
ترجمہ :
ابو سعید خدری سے روایت ہے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت رمضان شریف کی پہلی رات آتی ہے تو آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور وہ آخر رمضان تک کھلے رہتے ہیں جو مؤمن رمضان شریف کی رات میں نماز پڑھتا ہے ہر سجدے کے عوض خداتعالیٰ اس کے لئے ڈیڑھ ہزار نیکی لکھتا ہے اور اس کے لئے سرخ یاقوت کا بہشت میں محل تیار ہوتا ہے ،جس کے ستر ہزار دروازے ہوتے ہیں ہر دروازے کے لئے ایک سونے کا محل ہوتا ہے جو یاقوت سرخ سے مزین ہوتا ہے پس جب انسان پہلا روزہ رکھتا ہے اس کے گذشتہ گناہ اس دن تک معاف ہوجاتے ہیں اور اس کے لیے بخشش مانگتے ہیں ہرروز ستر فرشتے صبح سے غروب آفتاب تک اور رمضان کے مہینہ میں جو سجدہ کرتا ہے خواہ وہ رات کوکرے یا دن کو کرے ہرسجدے کے عوض اللہ تعالیٰ ایک درخت عنایت فرماتے ہیں جس کے نیچے سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔انتھیٰ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب توجہ سے دیکھیئے : متن حدیث نقل کرنے کے بعد اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ خود لکھتے ہیں :(" قد روينا في الأحاديث المشهورة ما يدل على هذا أو بعض معناه "
’’کہ ہم نے رمضان کی فضیلت میں جو مشہور و معروف احادیث روایت کی ہیں ، ان میں یہ باتیں ثابت نہیں جو اس روایت میں پائی جاتی ہیں ؛
نہ ہی ان معروف احادیث میں اس حدیث کے کسی حصہ کی معنوی دلالت ملتی ہے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ ناصر الالبانی ؒ سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ ۔۔میں لکھتے ہیں :

’’ موضوع
أخرجه البيهقي في "الشعب" (3/ 314/ 3635) ، والأصبهاني في "الترغيب" (180/ 1) من طريق محمد بن مروان السدي عن داود بن أبي هند عن أبي نضرة العبدي وعن عطاء بن أبي رباح عن أبي سعيد الخدري مرفوعاً.
قلت: والسدي هذا - وهو الصغير - متهم بالكذب.

یعنی یہ حدیث موضوع ہے ،
اسے امام بیہقی نے شعب الایمان ، اور علامہ اصبہانی نے
"الترغيب" میں روایت کیا ہے ،اس کی سند یوں ہے :
محمد بن مروان السدی صغیر نے داود بن أبي هند سے نقل کیا ،انہوں نے أبي نضرة العبدي اور عطاء بن أبي رباح سے ،اور عطاء نے ابو سعيد الخدري سے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ۔
البانی کہتے ہیں کہ :
السدی سے مراد یہاں ۔۔سدی صغیر ۔۔ہے ،جو جھوٹ سے متہم ہے، ( یعنی محدثین اسے جھوٹا کہتے ہیں )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ روایت موضوع و من گھڑت ہے ۔
اس کی سند مین ’’مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ السُّدِّيُّ‘‘ جو موضوع روایات بیان کرتا ہے ۔
تاریخ اسلام میں امام الذھبیؒ لکھتے ہیں :

تركوا حديثه، وقد اتُّهم. قال البخاريّ: سكتوا عنه.
وقال ابن مَعِين: ليس بثقة.
وقال عبد الله بن نُمير: كذّاب.


امام نسائي رحمہ الله (المتوفى303)فرماتے ہیں:
مُحَمَّد بن مَرْوَان الْكُوفِي يروي عَن الْكَلْبِيّ مَتْرُوك الحَدِيث[الضعفاء والمتروكون للنسائي: ص: 93]۔

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)فرماتے ہیں:
كان ممن يروي الموضوعات عن الأثبات لا يحل كتابة حديثه[المجروحين لابن حبان: 2/ 286]

شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله (المتوفى728)نے کہا:
مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ السدي عَنْ الْأَعْمَشِ . وَهُوَ كَذَّابٌ [مجموع الفتاوى27/ 241]۔
 
Top