• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان میں غزوہ بدر

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقول الله تعالى ‏ {‏ ولقد نصركم الله ببدر وأنتم أذلة فاتقوا الله لعلكم تشكرون * إذ تقول للمؤمنين ألن يكفيكم أن يمدكم ربكم بثلاثة آلاف من الملائكة منزلين * بلى إن تصبروا وتتقوا ويأتوكم من فورهم هذا يمددكم ربكم بخمسة آلاف من الملائكة مسومين * وما جعله الله إلا بشرى لكم ولتطمئن قلوبكم به وما النصر إلا من عند الله العزيز الحكيم * ليقطع طرفا من الذين كفروا أو يكبتهم فينقلبوا خائبين‏}‏‏.‏ وقال وحشي قتل حمزة طعيمة بن عدي بن الخيار يوم بدر‏.‏ وقوله تعالى ‏ {‏ وإذ يعدكم الله إحدى الطائفتين أنها لكم‏}‏ الآية‏.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ”اور یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد کی بدر میں جس وقت کہ تم کمزور تھے۔ تو تم اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم شکرگزار بن جاؤ۔ اے نبی! وہ وقت یاد کیجئے، جب آپ ایمان والوں سے کہہ رہے تھے، کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے اتار دے، کیوں نہیں، بشرطیکہ تم صبر کرو اور خدا سے ڈرتے رہو اور اگر وہ تم پر فوراً آ پڑیں تو تمہارا پروردگار تمہاری مدد پانچ ہزار نشان کئے ہوئے فرشتوں سے کرے گا اور یہ تو اللہ نے اس لیے کیا کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمہیں اس سے اطمینان حاصل ہو جائے۔ ورنہ فتح تو بس اللہ غالب اور حکمت والے ہی کی طرف سے ہوئی ہے اور یہ نصرت اس غرض سے تھی تاکہ کافروں کے ایک گروہ کو ہلاک کر دے یا انہیں ایسا مغلوب کر دے کہ وہ ناکام ہو کر واپس لوٹ جائیں۔ وحشی رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے طعیمہ بن عدی بن خیار کو بدر کی لڑائی میں قتل کیا تھا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ الانفال میں) ”اور وہ وقت یاد کرو کہ جب اللہ تعالیٰ تم سے وعدہ کر رہا تھا، دو جماعتوں میں سے ایک کے لیے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے گی“ آخر تک۔


حدیث نمبر: 3951
حدثني يحيى بن بكير،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن عبد الله بن كعب،‏‏‏‏ أن عبد الله بن كعب،‏‏‏‏ قال سمعت كعب بن مالك ـ رضى الله عنه ـ يقول لم أتخلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة غزاها إلا في غزوة تبوك،‏‏‏‏ غير أني تخلفت عن غزوة بدر،‏‏‏‏ ولم يعاتب أحد تخلف عنها،‏‏‏‏ إنما خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد عير قريش،‏‏‏‏ حتى جمع الله بينهم وبين عدوهم على غير ميعاد‏.‏

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب نے، ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے غزوے کئے، میں غزوہ تبوک کے سوا سب میں حاضر رہا۔ البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکا تھا لیکن جو لوگ اس غزوے میں شریک نہ ہو سکے تھے، ان میں سے کسی پر اللہ نے عتاب نہیں کیا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے قافلے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تھے۔ (لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے) مگر اللہ تعالیٰ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا۔

صحیح بخاری
کتاب المغازی
 
Top