• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رموز اوقاف

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم​

رموز اوقاف

ہرزبان کے اہل زباں جب گفتگو کرتے ہیں تو کہیں ٹھہر جاتے ہیں کہیں نہیں ٹھہرتے۔ کہیں کم ٹھہرتے ہیں، کہیں زیادہ اور اس ٹھہرنے اور نہ ٹھہرنے کو بات کے صحیح بیان کرنے اور اس کا صحیح مطلب سمجھنے میں بہت دخل ہے۔ قرآن مجید کی عبارت بھی گفتگو کے انداز میں واقع ہوئی ہے۔ اسی لیے اہل علم نے اس کے ٹھہرنے نہ ٹھہرنے کی علامتیں مقرر کر دی ہیں، جن کو رموز اوقاف قرآن مجید کہتے ہیں۔ ضروری ہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے والے ان رموز کو ملحوظ رکھیں اور وہ یہ ہیںـ:​

جہاں بات پوری ہو جاتی ہے، وہاں چھوٹا سادائرہ لگادیتے ہیں۔ یہ حقیقت میں گول (ت) جو بصورت (ۃ) لکھی جاتی ہے اور یہ وقف تام کی علامت ہے یعنی اس پر ٹھہرنا چاہیے، اب (ۃ) تو نہیں لکھی جاتی۔ چھوٹا سادائرہ ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کو آیت کہتے ہیں۔ دائرہ پر اگر کوئی اور علامت نہ ہو تو رک جائیں ورنہ علامت کے مطابق عمل کریں۔

یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس موقع پر غیر کوفیین کے نزدیک آیت ہے۔ وقف کریں تو اعادہ کی ضرورت نہیں ۔ اس کا حکم بھی وہی ہے جو دائرہ کا ہے۔

م یہ علامت وقف لازم کی ہے۔ اس پر ضرور ٹھہرنا چاہیے۔ اگر نہ ٹھہراجائے تو احتمال ہے کہ مطلب کچھ کا کچھ ہو جائے۔ اس کی مثال اردو میں یوں سمجھنی چاہیے کہ مثلاً کسی کو یہ کہنا ہو کہ ’’اٹھو۔مت بیٹھو‘‘ جس میں اٹھنے کا امر اور بیٹھنے کی نہی ہے۔ تو اٹھو پر ٹھہرنا لازم ہے، اگر ٹھہرانہ جائے تو ’’اٹھو مت، بیٹھو‘‘ ہو جائے گا جس میں اٹھنے کی نہی اور بیٹھنے کے امر کا احتمال ہے او ریہ قائل کے مطلب کے خلاف ہو جائے گا۔

طوقف مطلق کی علامت ہے۔ اس پر ٹھہرنا چاہیے۔ یہ علامت وہاں ہوتی ہے جہاں مطلب تمام نہیں ہوتا اور بات کہنے والا ابھی کچھ اور کہنا چاہتا ہے۔

جوقف جائز کی علامت ہے۔ یہاں ٹھہرنا بہتر اور نہ ٹھہرنا جائز ہے۔

زعلامت وقف مجوز کی ہے۔ یہاں نہ ٹھہرنا بہتر ہے۔

صعلامت وقف مرخص کی ہے۔ یہاں ملاکر پڑھنا چاہیے لیکن اگر کوئی تھک کر ٹھہرجائے تو رخصت ہے۔ معلوم رہے کہ (ص) پر ملا کر پڑھنا (ز) کی نسبت زیادہ ترجیح رکھتا ہے۔

صلےالوصل اولیٰ کا اختصار ہے۔ یہاں ملاکر پڑھنا بہتر ہے۔

ققیل علیہ الوقف کا خلاصہ ہے۔ یہاں ٹھہرنا نہیں چاہیے۔

صلقَدْ یُوصَلْ کا مخفف ہے۔ یہاں ٹھہرا بھی جاتا ہے اور کبھی نہیں۔ بوقت ضرورت وقف کرسکتے ہیں۔

قفیہ لفظ قِف ہے۔ جس کے معنی ہیں ٹھہرجاؤ اور یہ علامت وہاں استعمال کی جاتی ہے، جہاں پڑھنے والے کے ملاکر پڑھنے کا احتمال ہو۔

سکتۃسکتہ کی علامت ہے۔ یہاں کسی قدر ٹھہرجانا چاہیے مگر سانس نہ ٹوٹنے پائے۔

وقفۃلمبے سکتہ کی علامت ہے۔ یہاں سکتہ کی نسبت زیادہ ٹھہرنا چاہیے لیکن سانس نہ توڑیں۔ سکتہ اور وقفہ میں یہ فرق ہے کہ سکتہ میں کم ٹھہرنا ہوتا ہے، وقفہ میں زیادہ۔

لالا کے معنی نہیں کے ہیں۔ یہ علامت کہیں آیت کے اوپر استعمال کی جاتی ہے اور کہیں عبارت کے اندر۔ عبارت کے اندر ہو تو ہر گز نہیں ٹھہرنا چاہیے۔ آیت کے اوپر ہو تو اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک ٹھہرجانا چاہیے بعض کے نزدیک نہیں ٹھہرنا چاہیے لیکن ٹھہراجائے یا نہ ٹھہراجائے اس سے مطلب میں خلل واقع نہیں ہوتا۔

ککذٰ لک کا مخفف ہے، اس سے مراد ہے کہ جو رمز اس سے پہلی آیت میں آچکی ہے، اس کا حکم اس پر بھی ہے۔

یہ تین نقاط والے دو وقف قریب قریب آتے ہیں ۔ ان کو معانقہ کہتے ہیں۔ کبھی اس کو مختصر کرکے (مع) لکھ دیتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں وقف گویا معانقہ کر رہے ہیں۔ ان کا حکم یہ ہے کہ ان میں سے ایک پر ٹھہرنا چاہیے دوسرے پر نہیں ۔ ہاں وقف کرنے میں رموز کی قوت اور ضعف کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس سے پہلے کے دونوں ٹاپک سمجھ نہیں آ رہے کہ کیسے لگیں گے۔

اگر کوئی بھائی اس میں ہیلپ فرما دے تو اللہ تعالی انہیں بھی اجر عظیم عطا فرمائے۔ اس میں زیادہ تر ہندسے لکھے ہوئے ہیں اور ٹیبل فارمیٹ میں ہیں۔ اور مجھے ٹیبل بنانا نہیں آتا فورم پر۔
 

Ifrah Tahir

مبتدی
شمولیت
اپریل 12، 2021
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
اگر کہیں دو علامات اکٹھے ہوں جیسے قف اور لا اس صورت کیا حکم ہے؟
 
Top