• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روایات- حَوْأَبِ کے کتے اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا (ایک تحقیقی جائزہ)

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ میں نہیں کہہ رہا کہ ابی حازم ناصبی تھا بلکہ آپ ہی کے ہم عقیدہ وہابی کہتے ہیں میرے پاس بخاری کی ایک سوفٹ ویئر ہے جو وہابیوں نے بنائی ہے اس میں کسی راوی کے نام پر کلک کرنے سے اس راوی کے بارے میں معلومات کی ایک ونڈو آجاتی ہے اور جب میں قیس بن ابی حازم کے نام پر کلک کیا تو وہاں یہ معلومات درج تھیں
معلومات الرواة

قيس بن أبي حازم البجلي

اسم الراوي : قيس بن عوف بن عبد الحارث بن عوف بن حشيش بن هلال بن الحارث بن زراح بن كلب
النوع رجل الكنية : أبو عبد الله
اسم الشهرة : قيس بن أبي حازم البجلي
النسب : الكوفي، البجلي، الأحمسي
اللقب : العالم، ابن أبي حازم، الحافظ
المذهب : رمي بالنصب
الرتبة : ثقة
الطبقة : 2
سنة الوفاة : 84
الإقامة : الكوفة
اختلاط تدليس الأقرباء : أخو زينب بنت أبي حازم، أخو حازم بن أبي حازم​
ایک بات اور بتادوں کہ اس معلومات ابی حازم کا سن موت 84 ہجری درج ہے جبکہ امام ذھبی نے میزان اعتدال میں قیس بن ابی حازم کی موت کا سن 98 ہجری بیان کیا ہے
یعنی آپ وہابیوں کی معلومات پر اعتماد کرکے اپنے موقف کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں؟؟ - ذرا اپنی تحقیق سے بھی یہ ثابت کردیں کہ قیس بن حازم واقعی ناصبی تھے- کیوں کہ تعلق تو ان کا کوفہ سے تھا- کوفہ سے تعلق ہونا اور ناصبی ہونا چہ معنی دارد ؟؟؟ کیوں کہ آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ ملک شام ناصبیوں کی آماجگاہ تھی -اور اہل شام ہی ممبر پربیٹھ کر اہل بیعت کی تنقیص کرتے تھے -

امام ذہبی رح کی قیس بن حازم کی سن وفات، حوالے کے ساتھ بھی پیش کردیں: شکریہ -
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
اب آپ کے تمام اشکال دور ہوگئے ہونگے اور اب تو مسئلہ آپ کی سمجھ میں آگیا ہوگا اب ارشاد فرمائیں کہ روایت کلاب حواب صحیح ہے یا نہیں یا اب بھی صحابہ پرستی میں وہی کہیں گے کہ "مرغے کی ایک ٹانگ "
مہربانی جناب کی کہ میرے اشکالات، حضرت نے دور کیئے۔ حضرت اتنے سارے مراسلات پڑھ کر میں تو اسی نتیجے پر پہنچا ہو کہ اگر اس حدیث کو ہم صحیح بھی مان لیں (اور حدیث صرف مسند احمد والی، کیونکہ وہ ہی بظاہر بغیر کسی خرابی کے نطر آرہی ہےـ) تو اس سے اس طعن کا پہلو ہرگز نہیں نکلتا جو شیعہ حضرات نکالنا چاہتے ہیں، یعنی اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی ممکنہ بغاوت۔ اس حدیث میں صرف اتنی سی بات موجود ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آئندہ آنے والے واقعہ کی پیشن گوئی کردی تھی، جو بعینہ پوری ہوئی۔ اس سے زیادہ اس حدیث میں کچھ الفاظ ہی نہیں ہے، باقی کی تمام قیاس آرائیاں ہیں اور اپنا گمان ہے۔ بس اگر حدیث کو اسی معنی میں لیا جائے تو یہ بالکل ٹھیک ہے ورنہ اس میں ہر لحاظ سے سقم ہے۔

اب ایک چھوٹی سے مزید آپکو زحمت دیتا ہوں، امید ہے اسکو بھی آخر میں دور کردیں گے، آپ نے جو اوپر قیس بن ابی حازم کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کی ہیں، اسکی یہ آخری لائن کا ذرا ترجمہ تو کردیں۔ معاف کیجئے گا میری عربی اتنی اچھی نہیں ہے، اس لئے آپکو زحمت دے رہا ہوں

اختلاط تدليس الأقرباء : أخو زينب بنت أبي حازم، أخو حازم بن أبي حازم
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
مہربانی جناب کی کہ میرے اشکالات، حضرت نے دور کیئے۔ حضرت اتنے سارے مراسلات پڑھ کر میں تو اسی نتیجے پر پہنچا ہو کہ اگر اس حدیث کو ہم صحیح بھی مان لیں (اور حدیث صرف مسند احمد والی، کیونکہ وہ ہی بظاہر بغیر کسی خرابی کے نطر آرہی ہےـ) تو اس سے اس طعن کا پہلو ہرگز نہیں نکلتا جو شیعہ حضرات نکالنا چاہتے ہیں، یعنی اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی ممکنہ بغاوت۔ اس حدیث میں صرف اتنی سی بات موجود ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آئندہ آنے والے واقعہ کی پیشن گوئی کردی تھی، جو بعینہ پوری ہوئی۔ اس سے زیادہ اس حدیث میں کچھ الفاظ ہی نہیں ہے، باقی کی تمام قیاس آرائیاں ہیں اور اپنا گمان ہے۔ بس اگر حدیث کو اسی معنی میں لیا جائے تو یہ بالکل ٹھیک ہے ورنہ اس میں ہر لحاظ سے سقم ہے۔
یعنی اب بھی آپ کو اشکال ہے کہ فرمارہے ہیں کہ
"اگر اس حدیث کو صحیح بھی مان لیں تو ۔۔۔۔۔۔"

اور آگے آپ فرما رہے ہیں کہ " اس حدیث سے طعن کا پہلو ہر گز نہیں نکلتا "
جب اس حدیث سے طعن کا کوئی پہلو نہیں نکلتا تو پھر وہابی اس روایت کو ضیف ثابت کرنے کے لئے اتنا زور کیوں لگاتے ہیں
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے


اب ایک چھوٹی سے مزید آپکو زحمت دیتا ہوں، امید ہے اسکو بھی آخر میں دور کردیں گے، آپ نے جو اوپر قیس بن ابی حازم کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کی ہیں، اسکی یہ آخری لائن کا ذرا ترجمہ تو کردیں۔ معاف کیجئے گا میری عربی اتنی اچھی نہیں ہے، اس لئے آپکو زحمت دے رہا ہوں

اختلاط تدليس الأقرباء : أخو زينب بنت أبي حازم، أخو حازم بن أبي حازم
اس کے محدث فورم کے زمرے
تحقیق حدیث سے متعلق سوالات وجوابات
میں سوال کیجئے کیوں کہ اگر میں کوئی جواب دیتا ہوں تو وہ آپ کے لئے ایکسپٹ ایبل نہیں ہوگا اور اس زمرے میں سوال کرنے پر جو جواب آئے گا وہ آپ کے ویلڈ ہوگا آپ ضرور یہاں سوال کیجئے گا جو جواب آئے اس سے مجھ کم علم کو بھی آگاہ کیجئے گا شکریہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یعنی آپ وہابیوں کی معلومات پر اعتماد کرکے اپنے موقف کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں؟؟ - ذرا اپنی تحقیق سے بھی یہ ثابت کردیں کہ قیس بن حازم واقعی ناصبی تھے- کیوں کہ تعلق تو ان کا کوفہ سے تھا- کوفہ سے تعلق ہونا اور ناصبی ہونا چہ معنی دارد ؟؟؟ کیوں کہ آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ ملک شام ناصبیوں کی آماجگاہ تھی -اور اہل شام ہی ممبر پربیٹھ کر اہل بیعت کی تنقیص کرتے تھے -

امام ذہبی رح کی قیس بن حازم کی سن وفات، حوالے کے ساتھ بھی پیش کردیں: شکریہ -
میں وہابیوں کی معلومات پر اعتماد نہیں کررہا بلکہ یہ معلومات آپ کے لئے اور آپ کے مطالبے پر شیئر کی گئی ہے لیکن لگتا ہے آپ وہابی ہوکر بھی وہابیوں کی معلومات پر اعتبار نہیں فرمارہے ہیں
آپ نے ارشاد فرمایا کہ
کوفہ سے تعلق ہونا اور ناصبی ہونا چہ معنی دارد ؟؟؟
تو آپ کا اس نطفہ حرام ابن زیاد کے بارے میں کیا خیال ہے وہ کوفہ کا گورنر تھا ؟؟؟
پھر آپ نے فرمایا کہ
آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ ملک شام ناصبیوں کی آماجگاہ تھی
یہ بات ہمارے علماء ہی نہیں بلکہ وہابیوں کے امام ابن تیمیہ کہتے بھی ہیں کہیں تو حوالہ ہیش کردوں
اور ویسے بھی شام ہو یا کوفہ ان دونوں شہروں پر 1000 مہینے بنو امیہ کی حکومت رہی اور جو کام شام کی مساجد کی ممبر پر بیٹھ کر بادشاہ کے حکم سے کیا جاتا تھا وہ کوفہ کیا وہ کام تو مکہ اور مدینہ میں بھی کیا جاتا تھا لیکن مدینے والوں نےعید کی نماز میں بعد میں دئے جانے والے خطبہ کو سننا چھوڑ دیا تھا تو بنو امیہ کے گورنر مدینہ نے یہ بدعت نکالی کہ عید کی نماز سے قبل ہی خطبہ دینا شروع کردیا اس پر صحابی نے احتجاج بھی کیا لیکن یہ ... گورنر نہیں مانا اور یہ ساری رواد نماز عید سے قبل خطبہ پڑھنے کی امام بخاری نے اپنی صحیح میں بیان کی ہے اگر آپ کا حکم ہوا تو حوالہ پیش خدمت کردیا جائے گا

امام الذھبی کی کتاب میں راویان کی معلومات حرف تہجی کی ترتیب سے ہے آپ کوئی بھی عربی نسخہ اٹھا لیں اس میں حرف تہجی کے حساب سے حرف ق بنے قیس کے صفحات پر آپ کو یہ تمام معلومات مل جائیں گی مگر آپ نے ماننا پھر بھی نہیں ہے
 
Last edited by a moderator:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میں وہابیوں کی معلومات پر اعتماد نہیں کررہا بلکہ یہ معلومات آپ کے لئے اور آپ کے مطالبے پر شیئر کی گئی ہے لیکن لگتا ہے آپ وہابی ہوکر بھی وہابیوں کی معلومات پر اعتبار نہیں فرمارہے ہیں
آپ نے ارشاد فرمایا کہ
کوفہ سے تعلق ہونا اور ناصبی ہونا چہ معنی دارد ؟؟؟
تو آپ کا اس نطفہ حرام ابن زیاد کے بارے میں کیا خیال ہے وہ کوفہ کا گورنر تھا ؟؟؟
پھر آپ نے فرمایا کہ
آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ ملک شام ناصبیوں کی آماجگاہ تھی
یہ بات ہمارے علماء ہی نہیں بلکہ وہابیوں کے امام ابن تیمیہ کہتے بھی ہیں کہیں تو حوالہ ہیش کردوں
اور ویسے بھی شام ہو یا کوفہ ان دونوں شہروں پر 1000 مہینے بنو امیہ کی حکومت رہی اور جو کام شام کی مساجد کی ممبر پر بیٹھ کر بادشاہ کے حکم سے کیا جاتا تھا وہ کوفہ کیا وہ کام تو مکہ اور مدینہ میں بھی کیا جاتا تھا لیکن مدینے والوں نےعید کی نماز میں بعد میں دئے جانے والے خطبہ کو سننا چھوڑ دیا تھا تو بنو امیہ کے گورنر مدینہ نے یہ بدعت نکالی کہ عید کی نماز سے قبل ہی خطبہ دینا شروع کردیا اس پر صحابی نے احتجاج بھی کیا لیکن یہ ... گورنر نہیں مانا اور یہ ساری رواد نماز عید سے قبل خطبہ پڑھنے کی امام بخاری نے اپنی صحیح میں بیان کی ہے اگر آپ کا حکم ہوا تو حوالہ پیش خدمت کردیا جائے گا

امام الذھبی کی کتاب میں راویان کی معلومات حرف تہجی کی ترتیب سے ہے آپ کوئی بھی عربی نسخہ اٹھا لیں اس میں حرف تہجی کے حساب سے حرف ق بنے قیس کے صفحات پر آپ کو یہ تمام معلومات مل جائیں گی مگر آپ نے ماننا پھر بھی نہیں ہے
محترم -

اہل بعیت کی محبّت کے دعوے دار ہو کراگر آپ نہیں تو کم از کم میں ضرور حضرت علی رضی الله عنہ کے اس قول پر عمل کی کوشش کرتا ہوں -

"یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے - بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" -

امام ابن تیمیہ رح ہوں یا کوئی اور مشہور عالم ہو میرے نزدیک ان کا قول یا اجتہاد ہی اصل اہمیت کا حامل ہے نہ کہ شخصیت- اگر کسی معاملے میں وہ حق پر نہیں تو ان کی بات قابل قبول نہیں -اور اس فورم پر میری تحاریر سے آپ کو شاید اندازہ گیا ہو گا- کہ میں شخصیت پرستی کے سخت مخالف ہوں- بلکہ اس بنا پر یہاں کے کچھ اہل سلف ممبر بھی مجھ سے ناراض رہے ہیں کہ میں نے کیوں ان کے بڑے بڑے آئمہ کرام پر لب کشائی کی- جب کہ میں نے ان کی گستاخی نہیں کی بلکہ صرف ان کے نظریات کو صحیح ماننے سے انکار کیا -

باقی رہا آپ کا یہ طعنہ کہ اہل سنّت صحابہ پرست ہیں تو محترم ان کی اجتہادی غلطیوں کو تو خود اہل سنّت کے عالموں نے بھی اپنی تصانیف میں بیان کیا ہے - لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی ضروری ہے کہ ان کے احترام اور غیر صحابی کے ادب احترام میں بہت فرق ہے - اگر اس احترام کو آپ صحابہ پرستی کہتے ہیں تو یہ آپ کا فہم ہے- یہ الگ بات ہے کہ اگر آپ کے علماء "امام کلینی" وغیرہ حضرت علی رضی الله عنہ کی معصومیت کا انکار کرتے ہوں تو آپ میں یہ حوصلہ نہیں پیدا ہو پاتا کہ اپنے عالم کی بات کو حق تسلیم کرلیں- جب کہ حضرت علی رضی الله عنہ خود اس بات کا اقرار کرچکے ہوں کہ "میں معصوم نہیں"-
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میں شخصیت پرستی کے سخت مخالف ہوں-
بلکہ اس بنا پر یہاں کے کچھ اہل سلف ممبر بھی مجھ سے ناراض رہے ہیں کہ میں نے کیوں ان کے بڑے بڑے آئمہ کرام پر لب کشائی کی- جب کہ میں نے ان کی گستاخی نہیں کی بلکہ صرف ان کے نظریات کو صحیح ماننے سے انکار کیا -
بجا فرمایا آپ نے، میں بھی اسی کا قائل ہوں ۔میں سمجھتا ہوں کہ شخصیت پرستی ہی تقلید کی جڑ ہے ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں وہابیوں کی معلومات پر اعتماد نہیں کررہا بلکہ یہ معلومات آپ کے لئے اور آپ کے مطالبے پر شیئر کی گئی ہے لیکن لگتا ہے آپ وہابی ہوکر بھی وہابیوں کی معلومات پر اعتبار نہیں فرمارہے ہیں
آپ نے ارشاد فرمایا کہ
کوفہ سے تعلق ہونا اور ناصبی ہونا چہ معنی دارد ؟؟؟
تو آپ کا اس نطفہ حرام ابن زیاد کے بارے میں کیا خیال ہے وہ کوفہ کا گورنر تھا ؟؟؟
پھر آپ نے فرمایا کہ
آپ کے علماء تو کہتے ہیں کہ ملک شام ناصبیوں کی آماجگاہ تھی
یہ بات ہمارے علماء ہی نہیں بلکہ وہابیوں کے امام ابن تیمیہ کہتے بھی ہیں کہیں تو حوالہ ہیش کردوں
اور ویسے بھی شام ہو یا کوفہ ان دونوں شہروں پر 1000 مہینے بنو امیہ کی حکومت رہی اور جو کام شام کی مساجد کی ممبر پر بیٹھ کر بادشاہ کے حکم سے کیا جاتا تھا وہ کوفہ کیا وہ کام تو مکہ اور مدینہ میں بھی کیا جاتا تھا لیکن مدینے والوں نےعید کی نماز میں بعد میں دئے جانے والے خطبہ کو سننا چھوڑ دیا تھا تو بنو امیہ کے گورنر مدینہ نے یہ بدعت نکالی کہ عید کی نماز سے قبل ہی خطبہ دینا شروع کردیا اس پر صحابی نے احتجاج بھی کیا لیکن یہ ... گورنر نہیں مانا اور یہ ساری رواد نماز عید سے قبل خطبہ پڑھنے کی امام بخاری نے اپنی صحیح میں بیان کی ہے اگر آپ کا حکم ہوا تو حوالہ پیش خدمت کردیا جائے گا

امام الذھبی کی کتاب میں راویان کی معلومات حرف تہجی کی ترتیب سے ہے آپ کوئی بھی عربی نسخہ اٹھا لیں اس میں حرف تہجی کے حساب سے حرف ق بنے قیس کے صفحات پر آپ کو یہ تمام معلومات مل جائیں گی مگر آپ نے ماننا پھر بھی نہیں ہے
انتظامیہ کی خدمت میں


وربِّ هذَا البيتِ لقدْ لعنَ اللهُ الحكَمَ وما وَلدَ على لسانِ نبيهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلمَ


الراوي: عبدالله بن الزبير المحدث:الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 7/720
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
محترم -

اہل بعیت کی محبّت کے دعوے دار ہو کراگر آپ نہیں تو کم از کم میں ضرور حضرت علی رضی الله عنہ کے اس قول پر عمل کی کوشش کرتا ہوں -

"یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے - بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے" -

امام ابن تیمیہ رح ہوں یا کوئی اور مشہور عالم ہو میرے نزدیک ان کا قول یا اجتہاد ہی اصل اہمیت کا حامل ہے نہ کہ شخصیت- اگر کسی معاملے میں وہ حق پر نہیں تو ان کی بات قابل قبول نہیں -اور اس فورم پر میری تحاریر سے آپ کو شاید اندازہ گیا ہو گا- کہ میں شخصیت پرستی کے سخت مخالف ہوں- بلکہ اس بنا پر یہاں کے کچھ اہل سلف ممبر بھی مجھ سے ناراض رہے ہیں کہ میں نے کیوں ان کے بڑے بڑے آئمہ کرام پر لب کشائی کی- جب کہ میں نے ان کی گستاخی نہیں کی بلکہ صرف ان کے نظریات کو صحیح ماننے سے انکار کیا -

باقی رہا آپ کا یہ طعنہ کہ اہل سنّت صحابہ پرست ہیں تو محترم ان کی اجتہادی غلطیوں کو تو خود اہل سنّت کے عالموں نے بھی اپنی تصانیف میں بیان کیا ہے - لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی ضروری ہے کہ ان کے احترام اور غیر صحابی کے ادب احترام میں بہت فرق ہے - اگر اس احترام کو آپ صحابہ پرستی کہتے ہیں تو یہ آپ کا فہم ہے- یہ الگ بات ہے کہ اگر آپ کے علماء "امام کلینی" وغیرہ حضرت علی رضی الله عنہ کی معصومیت کا انکار کرتے ہوں تو آپ میں یہ حوصلہ نہیں پیدا ہو پاتا کہ اپنے عالم کی بات کو حق تسلیم کرلیں- جب کہ حضرت علی رضی الله عنہ خود اس بات کا اقرار کرچکے ہوں کہ "میں معصوم نہیں"-
تصحیح فرمالیں اہل سنت صحابہ پر ست نہیں بلکہ وہابی صحابہ پرست ہیں اور ایسی لئے وہابی ہی آگے جاکر منکر حدیث ہوجاتا ہے میرے سامنے آپ کی مثال ہے اور پھر منکر قرآن
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
قیس بن ابی حازم جنگ جمل کے موقعہ پر موجود نہیں تھے جیساکہ امام بخاری کے شیخ علی ابن المدینی نے اس کی تصریح کری ہے چنانچہ جب علی ابن المدینی سے سوال کیا گیا کہ کیا قیس جمل میں موجود تھے ؟ تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ ملاحظہ ہو۔

قيل له : شَهِد الجمل ؟ قال لا، كان عثمانياً ۔

العلل لأبن المديني // الصفحة 50 // الناشر: المكتب الإسلامي - بيروت
 

HUMAIR YOUSUF

رکن
شمولیت
مارچ 22، 2014
پیغامات
191
ری ایکشن اسکور
56
پوائنٹ
57
اس کے محدث فورم کے زمرے
تحقیق حدیث سے متعلق سوالات وجوابات
میں سوال کیجئے کیوں کہ اگر میں کوئی جواب دیتا ہوں تو وہ آپ کے لئے ایکسپٹ ایبل نہیں ہوگا اور اس زمرے میں سوال کرنے پر جو جواب آئے گا وہ آپ کے ویلڈ ہوگا آپ ضرور یہاں سوال کیجئے گا جو جواب آئے اس سے مجھ کم علم کو بھی آگاہ کیجئے گا شکریہ
کیوں جی ہمیں کیوں آپکا جواب قابل قبول نہیں ہوگا؟ جہاں آپ کی اتنی ساری باتیں ہم نے مان لی وہیں اگر یہ بات بھی صحیح ہوگی تو مانی جائے گی ۔ آپ اپنا ترجمہ بتائے تو سہی۔ یہ آپ کی برادری جیسا فورم تو ہے نہیں، کہ جس میں اگر سوال کرنے والا اہل تشیع کے مسلمات سے ہٹ کر کچھ کہہ دے تو فورا اس پر "بین" ہونے کی تعزیر لگ جاتی ہے۔ آپ کا یہاں جواب کے معاملے میں غچہ دینا، مجھے کچھ شبہ میں ڈال رہا ہے، کہ بقول آپ کے ہی کہ
"کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے"
 
Top