السلام علیکم؛ اس روایت کی اسنادی حیثیت بتادیں؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ !
یہ روایت علامہ ناصر الدین الالبانیؒ نے (صحیح الترغیب ) میں نقل فرمائی ہے اور اسے حسن لغیرہ قرار دیا ہے :
لکھتے ہیں :
ــــــــــــــــــــــــــــ
عن أنس رضي الله عنہ عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال ثلاث كفارات وثلاث درجات وثلاث منجيات وثلاث مهلكات
فأما الكفارات فإسباغ الوضوء في السبرات وانتظار الصلاة بعد الصلاة ونقل الأقدام إلى الجماعات
وأما الدرجات فإطعام الطعام وإفشاء السلام والصلاة بالليل والناس نيام
وأما المنجيات فالعدل في الغضب والرضا والقصد في الفقر والغنى وخشية الله في السر والعلانية
وأما المهلكات فشح مطاع وهوى متبع وإعجاب المرء بنفسه
رواه البزار واللفظ له والبيهقي وغيرهما وهو مروي عن جماعة من الصحابة وأسانيده وإن كان لا يسلم شيء منها من مقال فهو بمجموعها حسن إن شاء الله تعالى
(صحیح الترغیب ) حدیث نمبر453 )
یعنی جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزیں (گناہوں کا) کفارہ ہیں ، اور تین چیزیں درجات (کی بلندی کا باعث) ہیں ، تین چیزیں نجات (دوزخ سے چھٹکارہ) دینے والی ہیں ، اور تین چیزیں (ہی) ہلاک کرنے والی ہیں
کفارات (یہ ہیں) :
(1) سخت سردی میں اچھی طرح سے مکمل وضو کرنا ،
(2) ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ،
(3) نماز باجماعت کے لئے قدموں کا اٹھانا
درجات (یہ ہیں) :
(1) (اللہ کی مخلوق کو) کھانا کھلانا ،
(2 ) سلام کو عام کرنا (جسے جانتے ہو یا نہیں بھی جانتے )
(3) رات کو نماز (تہجد) پڑھنا جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں
(باعث) نجات (یہ ہیں) :
(1)غصہ ہو یا خوشی ، ہر حال میں عدل کرنا ،
(2) تنگدستی ہو یا خوشحالی ، ہر حال میں میانہ روی اختیار کرنا ،
(3) تنہائی اور محفل میں اللہ سے ڈرنا
مہلک چیزیں (یہ ہیں)
(1) بخل و کنجوسی ،
(2) اتباع خواہشات
(3) خود پسندی یعنی اپنے آپ میں تکبر کرنا )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ روایت لکھ کر علامہ البانیؒ فرماتے ہیں :
رواه البزار واللفظ له والبيهقي وغيرهما وهو مروي عن جماعة من الصحابة وأسانيده وإن كان لا يسلم شيء منها من مقال فهو بمجموعها حسن إن شاء الله تعالى
یعنی اسے امام بزارؒ ( أبو بكر أحمد بن عمرو البزار المتوفی[215 - 292]ھ اور امام أبو بكراحمد بن حسین البيهقي (المتوفى: 458هـ)
بیہقیؒ نے روایت کیا ہے ، اور یہ روایت کئی ایک صحابہ سے منقول ہے
اور اگر اس کی تمام اسانید اگر چہ صحیح سلامت نہیں ،تاہم مجموعی لحاظ سے یہ حسن ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور میں ان شاء اللہ جلد ہی اس پر مزید کلام پیش کرتا ہوں ،