• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی

شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
روحِ محمد ﷺ کی خوشی


مجلہ الواقعہ کراچی شمارہ نمبر 36 - 37 کے لیے لکھا گیا محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کا اداریہ


دنیا میں حق و صداقت کی مظلومیت کوئی نئی بات نہیں۔اس پر ابتلاء و آزمائش کے جاں گسل لمحات بھی آئے اور عزیمت کا تقاضا کرنے والے ادوار بھی۔ ایک ایسا وقت بھی آیا جب دنیا میں چند دلوں کے سوا کہیں اس کا نشیمن نہ تھا مگر اس کے باوجود حق ، حق ہی رہا اور باطل ، باطل۔ کشتی نوح کے ہمرکابوں کی تعداد کتنی ہی قلیل کیوں نہ ہو مگر سلامتی انہیں کے حصے میں آئی ، غرقِ آب ہونے والوں کے حصے میں ماتم حسرت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ دنیا نمرود اور فرعون پر نگاہِ عبرت ڈالتی ہے اور ابراہیم و موسیٰ آج بھی اپنی حق و صداقت کے ساتھ زندہ ہیں۔ وَ سَلَٰمٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ ٱلَّذِينَ ٱصۡطَفَىٰٓۗ( النمل : 59 )

---- ---- ----

مدعیانِ حق و صداقت کا ایمان اگر کسی مقام پر متزلزل ہو بھی جائے تو کیا ؟ قوتِ حق کا استحکام اور صداقت کی حقیقت آفرینی کبھی متزلزل نہیں ہو سکتی۔ یہ تو ممکن ہے کہ راہ حق کا کوئی مسافر چند قدم چلنے کے بعد تھک کر پژمردہ ہوجائے مگر حق کا آفتاب کبھی گہنا نہیں سکتا۔ تھک کر چور ہوجانے والوں کو اپنے حصے کی جزا مبارک ، مگر انجام کار فتح یابی کی نویدِ جانفزا تو انہیں کے لیے ہے جنہوں نے منزل پر پہنچ کی سانس لی۔

تِلۡكَ ٱلدَّارُ ٱلۡأٓخِرَةُ نَجۡعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوّٗا فِي ٱلۡأَرۡضِ وَ لَا فَسَادٗاۚ وَ ٱلۡعَٰقِبَةُ لِلۡمُتَّقِينَ ٨٣( القصص : 83 )

" اور آخرت کا یہ گھر ، ہم نے اسے ان لوگوں کے لیے بنایا ہے جو زمین پر علو مرتبت کی خواہش نہیں رکھتے ، اور نہ ہی فساد کی۔ اور عاقبت تو اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہی ہے۔"

---- ---- ----

یہ ٹھیک ہے کہ آج بادِ سموم کے جھونکوں نے فضائے بسیط کو مسموم کر رکھا ہے۔ لیکن اگر تاریخ کی ازلی شہادت اور اس سے بھی بڑھ کر ربّ العزت کے قانونِ فتح و نصرت پر یقین رکھتے ہو تو جان لو کہ وہ وقت قریب ہی ہے جب زمین کے تمام جانفروشانِ حق و صداقت اور آسمان کے تمام ملائکہ فتح و نصرت یکجا ہوں گے۔ کیونکہ وَ لِلَّهِ جُنُودُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَ ٱلۡأَرۡضِۚ وَ كَانَ ٱللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمٗا ٤ ( الفتح : 4 )

گو آج تمام نماردہ عالم اور فراعین عصر امت محمد ( ﷺ ) کے خلاف در آئے ہیں۔ موسم کی سختی نے دل کی سر زمین کو یاس و یبوست سے ہمکنار کر دیا ہے ، کتنی ہی آرزوئیں ہیں جو خاکِ شکستہ میں دفن ہو رہی ہیں اور کتنے ہی ولولے ہیں جو جذبات کی شدت بن کر اٹھتے تو ضرور ہیں مگر محض جھاگ بن کر بیٹھ جاتے ہیں مگر اس تیرہ و تارگی کے عالم میں بھی ایک پیغام امید آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گی جو اپنے سننے والوں کو یہ بشارت دیتی ہے :

وَ هُوَ ٱلَّذِي يُنَزِّلُ ٱلۡغَيۡثَ مِنۢ بَعۡدِ مَا قَنَطُواْ وَ يَنشُرُ رَحۡمَتَهُۥۚ وَ هُوَ ٱلۡوَلِيُّ ٱلۡحَمِيدُ ٢٨( الشوریٰ : 28 )

" اور وہی تو ہے جو بارش برساتا ہے باوجود اس کے کہ لوگ مایوس ہو چکے ہوتے ہیں اور اپنی رحمت کو پھیلا دیتا ہے۔ اور وہی حقیقی کارساز اور سزاوار حمد و تمجید ہے۔"

اگر آج تمہارے دل کی سر زمین یبوست کی مایوسیوں سے گھر گئی تو کیا غم ؟ اس ذات باری تعالیٰ سے دل کی ساری امیدیں وابستہ کر لو جس کی قدرت کی نیرنگیاں دلِ مردہ سے احساسِ زندہ پیدا کر دیتی ہے :

يُخۡرِجُ ٱلۡحَيَّ مِنَ ٱلۡمَيِّتِ وَ مُخۡرِجُ ٱلۡمَيِّتِ مِنَ ٱلۡحَيِّۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُۖ فَأَنَّىٰ تُؤۡفَكُونَ ٩٥( الانعام : 95 )

" وہی موت سے زندگی کو نکالتا ہے اور زندگی سے موت کو ، بس وہی اللہ ہے ، پھر تم کہاں بہکے جا رہے ہو۔"

---- ---- ----

لیکن حق و باطل کی اس کشمکش میں اہلِ ایمان کے لیے طریقِ عمل کی کونسی راہ ہے ؟ آج فتنوں کے انبار ہیں۔ جس طرح آسمان سے بارش برستا ہے کہ زمین کے ذرے ذرے کو سیراب کرے اسی طرح آج فتنے بارش کے قطروں کی طرح گر رہے ہیں کہ ہر صاحبِ ایمان قلب کو اس کے لذت ایمانی سے محروم کر دیں۔ فتنے جہنم کے شعلوں کی طرح بھڑک رہے ہیں کہ تمام عالم اسلامی کو اپنی لپیٹ میں لے لیں اور جو بچ جائیں ان کی حمیت دینی و غیرت ایمانی کو جلا کر خاکستر کر دیں۔ ایسے میں وہ کونسی گراں مایہ ہے کہ جس کی حفاظت اصحابِ ایمان کا اولین فریضہ ہے ؟ آج الحاد و دہریت کا سیلِ رواں ہے جو سب کچھ بہا لے جانا چاہتا ہے۔ نظریات کے طوفان نے خیالات کی دنیا میں انتشار و افتراق کے فتنے جگائے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ایمان و یقین کی جگہ شک و ارتیاب کو مل جائے۔ آج طاغوت کی شکلیں بدل گئی ہیں ، پرستش کے انداز و اطوار بدل گئے ہیں۔ مگر ایمان کی صداقت آج بھی ویسی ہی ہے۔ طاغوت کا انکار ایمان باللہ کی شرط لازم ہے۔ طاغوت خواہ کوئی شکل اختیار کر لے ، لازم ہے کہ ایمان کی کسوٹی سے اسے انکار اور دھتکار ہی ملے۔

فَمَن يَكۡفُرۡ بِٱلطَّٰغُوتِ وَ يُؤۡمِنۢ بِٱللَّهِ فَقَدِ ٱسۡتَمۡسَكَ بِٱلۡعُرۡوَةِ ٱلۡوُثۡقَىٰ لَا ٱنفِصَامَ لَهَاۗ وَ ٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ٢٥٦( البقرۃ : 256 )

" پس جس نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا ، بلاشبہ اس نے مضبوط رسی پکڑی جو ٹوٹنے والی نہیں ، اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔"

وَ ٱلَّذِينَ ٱجۡتَنَبُواْ ٱلطَّٰغُوتَ أَن يَعۡبُدُوهَا وَ أَنَابُوٓاْ إِلَى ٱللَّهِ لَهُمُ ٱلۡبُشۡرَىٰۚ( الزمر : 17 )

" اور جن لوگوں نے طاغوت سے اجتناب کیا کہ اس کی عبادت کرتے ، اور اللہ ہی کی طرف متوجہ رہے ، ان کے لیے بشارت ہے۔"

---- ---- ----

آج اگر ابو حنیفہ ہوتے تو کیا فقہ کی تدوین میں مصروف عمل ہوتے ؟ کیا شافعی اصولِ فقہ کی کتابیں لکھتے ؟ کیا ہمارے وہ زہاد جن کی تقدیس ہماری تاریخ کا سرمایہ ناز ہے ، لوگوں کو چلّہ کشی تربیت اور رہبانیت کی تعلیم دیتے ؟ یا وہ علمائے محققین جن کی تصانیف علوم دینیہ کا مخزن ہیں آج اپنے زورِ کلام کے جلوے بکھیرتے ؟ نہیں۔ یہ سب وہی کہتے جو چودہ صدی قبل امت کے ایک غمخوار نے کہے تھے کہ " یہ کس طرح ممکن ہے کہ اللہ کا دین مٹ رہا ہو اور ابوبکر زندہ رہے۔" اسی ایک کلمہ صدیقیت کے نیچے یہ سب جمع ہوتے۔ پھر تمہیں کیا ہوا ؟ تم کیوں اتباعِ سبل متفرقہ کی جگہ اس ایک صراطِ مستقیم پر گامزن نہیں ہوتے جو توحید و رسالت کی شاہراہ ہے۔ صدیقیت کی راہ بھی واضح ہے اور دجالیت کی راہ بھی متعین۔

وَ أَنَّ هَٰذَا صِرَٰطِي مُسۡتَقِيمٗا فَٱتَّبِعُوهُۖ وَ لَا تَتَّبِعُواْ ٱلسُّبُلَ
فَتَفَرَّقَ بِكُمۡ عَن سَبِيلِهِۦ( الانعام : 153 )

" اور یہی میری سیدھی راہ ہے تم اسی کی پیروی کرو ، اور دوسری راہوں پر گامزن نہ ہو کہ وہ تمہیں اس راہ ( ہدایت ) سے جدا کر دیں۔"

---- ---- ----

فرقہ پرستی تو خود ایک جہنم کدہ ہے۔ جس کے قعرِ مذلت میں تفرق و افتراق کی پرورش ہوتی ہے اور جو بالآخر ایمان و یقین کا مدفن بن جاتی ہے۔

كُلُّ حِزۡبِۢ بِمَا لَدَيۡهِمۡ فَرِحُونَ( الروم : 32 ، المومنون : 53 ) تو قلب کا حجاب ہے ، روح محمد ﷺ کی خوشی تو وَ ٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعٗا وَ لَا تَفَرَّقُواْۚ( آل عمران : 103 ) میں مستمر ہے۔ بہت خوش قسمت ہیں وہ دل جو اس راز کو جانتے ہیں۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
روح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی۔۔ یہ تعبیر بڑی عجیب معلوم ہوتی ہے اسلاف سے یہ تعبیر ثابت نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
روح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی۔۔ یہ تعبیر بڑی عجیب معلوم ہوتی ہے اسلاف سے یہ تعبیر ثابت نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
یہ خالصتا ادبی پیرایہ بیان ہے ، جو کہا جا رہا ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے نہ کہ مین میخیں نکالنے کی۔ بد قسمتی سے ہم قشر بے مغز کی پرستش کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔
 
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
باقی رہا " روح " تو قرآن کے مطابق اس پر ہمیں بہت کم علم دیا گیا ہے لہذا نہ اس کی تفسیر کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کوئی تعبیر نکالنے کی۔
 
Top