• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل کا تذکرہ

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
روزوں کے متعلق غیر ثابت روایات اور مسائل کا تذکرہ :


[١]رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کا دوسرا بخش کا اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ۔

امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا :''یہ حدیث منکر ہے ۔''(العلل لابن ابی حاتم :١/٢٤٩)
امام عقیلی رحمہ اللہ نے کہا :''اس کی کو ئی اصل نہیں ہے ۔''(الکامل :٣/١١٥٧)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا:اس حدیث کا دارو مدار علی بن زید پر ہے اور وہ ضعیف ہے (اتحاف المہرۃ :٥/٥٦١)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :''منکر'' (الضعیفہ :٨٧١)
شیخ ابو اسحا ق الحوینی مصری حفظہ اللہ نے کہا :''یہ حدیث باطل ہے۔''(النافلۃ فی الاحادیث الضعیفہ والباطلۃ۔١/٢٩١)

[٢]روزے کی نیت ان الفاظ سے کرنا ۔

(وبصوم غد نویت من شہر رمضان)
یہ الفاظ قرآن و حدیث میں کہیں ثابت نہیں ہیں بلکہ کسی جھوٹے انسان کے گھڑے ہوئے ہیں اور جس نے یہ الفاظ بنائے ہیں اس کو عربی زبان بھی نہیں آتی تھی کیو نکہ لفظ ''غد ''کے معنی ہیں ''کل''اور نیت کرنے والا آج کے روزے کی نیت کرتا ہے ،دین قرآن وحدیث کا نام ہے لوگوں کی باتیں ہرگز دین نہیں ہوسکتیں ۔نیت دل سے ہوتی ہے نہ کہ زبان سے۔

[٣]دعاء وتر میں (نستغفرک ونتوب الیک )پڑھناکسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ۔

[٤]رکوع کے بعد دعاء وتر پڑھنے والے ایک ضعیف روایت سے استدلال کرتے ہیں

وہ (السنن الکبری :٣/٣٨،٣٩،مستدرک الحاکم:٣/١٧٢)میں ہے لیکن اس کی سند میں فضل بن محمد بن المسیب الشعرانی راوی ضعیف ہے ،اس کے متعلق:

حسین بن محمد القتبانی رحمہ اللہ نے کہا :''کذاب ''[لسان المیزان:٤/٤٤٨]
امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے کہا۔''تکلموا فیہ ''محدثین نے اس کے متعلق کلام کیا ہے۔(الجرح و التعدیل:٧/٩٢)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث فوائد ابی بکرالاصبھانی تخریج الحاکم میں دیکھی ہے وہاں دعاء وتر رکوع سے پہلے پڑھنے کا ذکر ہے ۔(تلخیص الحبیر :١/٦٠٥)
اور التوحید لابن مندہ (٢/١٩١) میں فضل بن محمد بن مسیب کا قول ثابت ہے کہ میں دعاء وتر رکوع سے پہلے قراء ت سے فارغ ہو کر کہتا ہوں۔

فائدہ: سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز وتر میں رکوع سے پہلے دعاء وتر پڑھتے تھے ۔(سنن النسائی :١٧٠٠،سنن ابن ماجہ :١١٨٢)
محدثین (ضیاء مقدسی:المختارہ : ١/٤٠٠،امام ابن السکن ۔الدرایۃ: اورشیخ البانی) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے ۔(ارواء الغلیل :/١٦٧)

ابن مسعود رضی اللہ عنہ رکوع سے پہلے دعاء وتر پڑھتے تھے ۔(المعجم الکبیر للطبرانی:٩/٢٨٤)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا :یہ قول صحیح ہے۔ (الدرایۃ:١/١٩٣)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا:سندہ صحیح ''(ارواء الغلیل :٢/١٦٦)

علقمہ نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام دعاء وتر رکوع سے پہلے کرتے تھے ۔(مصنف ابن ابی شیبۃ :٢/٣٠٢)
شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا :یہ سند اچھی ہے اور یہ مسلم کی شرط پر صحیح ہے (ارواء الغلیل:٢/١٦٦)
اسی طرح کئی ایک صحابہ و تابعین وغیرہ سے بھی دعاء وتر رکوع سے پہلے ثابت ہے دیکھئے (مصنف ابن ابی شیبہ :٢/٣٠٢،ارواء الغلیل:٢/١٦٦۔١٦٨ )

[٥]نماز تراویح کی ہر چار رکعت کے بعد مخصوص دعاء پڑھنا ثابت نہیں ۔

نوٹ ٌیہ مضمون حسینوی بلوگ پر بھی پڑھ سکتے ہیں رابطہ حسینوی بلوگ
 
Top