• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روز محشر 4 سوالوت ؟؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
35-كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ
۳۵- کتاب : احوال قیامت ،رقت قلب اورورع

1-بَاب مَا جَاءَ فِي شَأْن الْحِسَابِ وَالْقِصَاصِ
۱-باب: قیامت کے دن حساب اور بدلے کابیان



2415- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا مِنْكُمْ مِنْ رَجُلٍ إِلاَّ سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلاَ يَرَى شَيْئًا إِلاَّ شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلاَ يَرَى شَيْئًا إِلاَّ شَيْئًا قَدَّمَهُ، ثُمَّ يَنْظُرُ تِلْقَائَ وَجْهِهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ" قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَقِيَ وَجْهَهُ حَرَّ النَّارِ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

* تخريج: خ/الرقاق ۴۹ (۶۵۳۹)، والتوحید ۲۴ (۷۴۴۳)، و۳۶ (۷۵۱۲)، م/الزکاۃ ۲۰ (۱۰۱۶)، ق/المقدمۃ ۱۳ (۱۸۵)، والزکاۃ ۲۸ (۱۸۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۲)، وحم (۴/۲۵۶) (صحیح)


2415/أ- حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ يَوْمًا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الأَعْمَشِ، فَلَمَّا فَرَغَ وَكِيعٌ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، فَلْيَحْتَسِبْ فِي إِظْهَارِ هَذَا الْحَدِيثِ بِخُرَاسَانَ لأَنَّ الْجَهْمِيَّةَ يُنْكِرُونَ هَذَا، اسْمُ أَبِي السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ بْنِ سَلْمِ بْنِ خَالِدِ بْنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ الْكُوفِيُّ.
* تخريج : تفرد بہ المؤلف (صحیح)۲۴۱۵-


عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

'' تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے مگر اس کا رب اس سے قیامت کے روز کلام کرے گا اوردونوں کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا، وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تواسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی، پھر بائیں جانب دیکھے گا تو اسے سوائے اپنے عمل کے کوئی چیز دکھائی نہ دے گی ، پھر سامنے دیکھے گا تو اسے جہنم نظر آئے گی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے جو جہنم کی گرمی سے اپنے چہرے کو بچانا چاہے تواسے ایسا کرنا چاہیے، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۴۱۵/م-

ابوسائب کہتے ہیں:


ایک دن اس حدیث کو ہم سے وکیع نے اعمش کے واسطہ سے بیان کیا پھر جب وکیع یہ حدیث بیان کرکے فارغ ہوئے تو کہا: اہل خراسان میں سے جوبھی یہاں موجود ہوں انہیں چاہیے کہ وہ اس حدیث کو خراسان میں بیان کرکے اور اسے پھیلاکرثواب حاصل کریں۔
امام ترمذ ی کہتے ہیں کہ یہ بات انہوں نے اس لیے کہی کیوں کہ جہمیہ اس حدیث کا انکار کرتے ہیں ۲؎ ۔
ابوسائب کانام سلمہ بن جنادہ بن سلم بن خالد بن جابر بن سمرہ کوفی ہے۔

وضاحت ۱؎ : یعنی جہنم سے بچاؤ کا راستہ اختیار کرے، اس لیے زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرے، اورنیک عمل کرتا رہے، کیوں کہ یہ جہنم سے بچاؤ اور نجات کا ذریعہ ہیں۔

وضاحت ۲؎ : جہمیہ اس حدیث کا انکار اس لیے کرتے ہیں کیوں کہ اس میں کلام الٰہی کا اثبات ہے اور جہمیہ اس کے منکر ہیں۔



2416- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ أَبُو مِحْصَنٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ الرَّحَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ تَزُولُ قَدَمُ ابْنِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمُرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ، وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلاَهُ، وَمَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ، وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِمَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ قَيْسٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَرْزَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ.

* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۳۴۶) (صحیح)(سندمیں حسین بن قیس ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،دیکھیے: الصحیحۃ رقم: ۹۴۶)


۲۴۱۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' آدمی کاپاؤں قیامت کے دن اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹے گا یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے پوچھ لیا جائے: اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا، اس کی جوانی کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا ، اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا اور اس کے علم کے سلسلے میں کہ اس پرکہاں تک عمل کیا '' ۱؎ ۔

امام ترمذی کہتے ہیں :

۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اسے ہم '' عن ابن مسعود عن النبی ﷺ'' کی سند سے صرف حسین بن قیس ہی کی روایت سے جانتے ہیں اورحسین بن قیس اپنے حفظ کے قبیل سے ضعیف ہیں، ۳- اس باب میں ابوبرزہ اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


وضاحت ۱؎ : اس حدیث کے مطابق جن چیزوں سے متعلق استفسار ہوگا ان میں سب سے پہلے اس زندگی کے بارے میں سوال ہوگا جس کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے، اس لیے اسے حیات مستعار سمجھتے ہوئے اللہ کی اطاعت و فرماں برداری میں گزار نا چاہیے، کیوں کہ اس کا حساب دینا ہے، جوانی میں انسان اپنے آپ کو محرمات سے بچائے، اس میں کوتاہی کرنے کی صورت میں اللہ کی گرفت سے بچنا مشکل ہوگا، اسی طرح مال کے سلسلہ میں اسے کماتے اور خرچ کرتے وقت دونوں صورتوں میں اللہ کاڈر دامن گیر رہے، علم کے مطابق عمل کی بابت سوال ہوگا، اس سے معلوم ہواکہ دین وشریعت کا علم حاصل کرے،کیوں کہ یہی اس کے لیے مفیداورنفع بخش ہے۔


2417- حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُوبَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الأَسْلَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تَزُولُ قَدَمَا عَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ عُمُرِهِ فِيمَا أَفْنَاهُ، وَعَنْ عِلْمِهِ فِيمَ فَعَلَ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ وَفِيمَ أَنْفَقَهُ، وَعَنْ جِسْمِهِ فِيمَ أَبْلاَهُ".

قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِاللهِ بْنِ جُرَيْجٍ، هُوَ بَصْرِيٌّ وَهُوَ مَوْلَى أَبِي بَرْزَةَ، وَأَبُو بَرْزَةَ اسْمُهُ نَضْلَةُ بْنُ عُبَيْدٍ.

* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۹۷) (صحیح)۲۴۱۷
-

ابوبرزہ اسلمی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

'' قیامت کے دن کسی بندے کے دونوں پاؤں نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے یہ نہ پوچھ لیاجائے: اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کن کاموں میں ختم کیا، اور اس کے علم کے بارے میں کہ اس پر کیا عمل کیا اور اس کے مال کے بارے میں کہ اسے کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا، اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اسے کہاں کھپایا''۔

امام ترمذی کہتے ہیں:

۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- سعید بن عبداللہ بن جریج بصری ہیں اور وہ ابوبرزہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، ابوبرزہ کانام نضلہ بن عبید ہے۔


لنک
 
Top