جس دن ماسکو رویا
پوٹن نامی حقیر شخص کی جانب ہدیہ تبریک جو آج اہل السنۃ کی جانب دست درازی کی جرات کرتا ہے۔
جی ہاں: ہم نے تیرے اجداد کے ساتھ یہ کیا تھا جب وہ ہمارے سامنے جنگ نہ کرنے کی آہ زاری کیا کرتے تھے۔
جب روس سلطنت عثمانیہ کو جزیہ دیا کرتا تھا
لشکر اسلام کے ہاتھوں ماسکو کی فتح، کریملن کا جلایا جانا، اور قیصر Ivan the Terribleکا فرار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ حقیقت ہے تصور و خیال نہیں ہماری عزت و بزرگی کی وہ تاریخ جسے امت کے دشمنوں نے ہم سے اوجھل کر رکھا تھا تاکہ ہماری آنکھوں سے ہماری عزت و غلبے کا یہ باب اوجھل رہے جس پر ہم ماضی میں فائز تھے۔
جی ہاں ہم نے ماسکو کو فتح کیا ، کریملن کو تاراج کیا ، اور روسی فوج کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا۔
قیصر روس "Ivan the Terrible" کو اسلام کی عزت اور جہاد فی سبیل اللہ کی روح کی بدولت اپنی شکست کے زخم چاٹنے پڑے۔
سلطنت عثمانیہ اور روس کے دوران جنگوں کا سلسلہ جاری تھا ، عثمانی سلطنت نے فتح ماسکو کی تیاری کی اور خان دولت قرم کیرای کی قیادت میں 1 لاکھ 20 ہزار سواروں پر مشتمل فوج روانہ ہوئی ۔ اس فوج کا اکثر حصہ اہل قرم پر مشتمل تھا ، جبکہ عثمانی توپ خانے کا ایک دستہ بھی ان کے ہمراہ تھا۔یہ 1571 کےربیع الاول کی بات ہے ، اس حملے کا مقصد روس کو اپنی حد میں رکھنا اور اسلامی سرزمینوں میں اس کے توسیعی ارادوں اور کوششوں سے اسے باز رکھنا تھا۔
روسی فوج ماسکو شہر کا دفاع نہ کر پائی 8 ہزار فوج کی ہلاکت کے بعد قیصر روس اپنے 30 ہزار سوار اور 6 ہزار پیادہ مسلح فوج کو بغیر کسی قائد کے چھوڑ کر بھاگ نکلا
ترک پوری شان و شوکت سے شہر میں داخل ہوئے ، مسلم مقتولین کے انتقام میں شہر کو جلایا اور قیصر ابفان الرھیب کے خزانوں کو مال غنیمت بنایا ۔
اس طرح ماسکو شہر کے بہت سے باسی بھی بھاگ نکلے ،بہت سے روسی سپاہیوں کو عثمانیوں نے گرفتار کیا ،عثمانی سالار" خان کیرای " قرم کی جانب اس عظیم فتح کے ساتھ واپس لوٹا ، جہاں سلطان سلیم ثانی نے اسے مبارک باد دی ، تخت کے فاتح کے لقب سے نوازا ۔
اسی طرح سلطان سلیم نے اس عظیم فتح پر دولت علی کیرای کو مبارک باد بھیجتے ہوئے اسے ایک مرصع تلوار بھیجی ۔
استنبول میں لوگوں کے اندر روس کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا تھا جس کی وجہ ان کا قازان اور استراخان کی ریاستوں پر قبضہ کرنا تھا یہ دونوں ریاستیں ان ابتدائی شہروں میں ہیں جو نصاری کے قبضے میں گئیں اور ابھی تلک ان کے باسی مسلمان ہیں اور یہ روس کے قبضہ میں ہیں۔
دوسری مہم
1572 میں دولت کیرای نے دوسری مہم کا آغاز کیا
دریائے okaکو عبور کیا لیکن شمال کی جانب زیادہ پیش قدی نہ کی ۔
اس حملے کے نتیجے میں روس نے سالانہ 60 ہزار طلائی لیرۃ جزیہ دینا قبول کیا۔
اور قرم کے ساتھ صلح کر لی۔
جی ہاں یہ ہے ہماری کھوئی ہوئی عظمت کی داستان.....