• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روضہ رسول ﷺ کے سبز گنبد کو گرا دیا جائے

شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته و مغفرته

احمد بهائی ، آپ محترم کنعان بهائی کو سمجهنے میں اس وقت غلطی کر گئے ۔ انہوں نے جو بات خود کے لیئے کہی وہ آپ نے بڑی آسانی سے خود پر لے
محترم محمد طارق بھائی اگر انہوں نے خود کے لیے کہی بھی ہو تو اس سے یہ مطلب نکالنا بہت آسان ہے یا یہی مطلب نکلتا کہ ہم سوال کرنے والے فرقہ واریت کررہے ہیں۔ اگر محترم کو علم نہیں تھا تو خاموش رہتے کوئی اہل علم جواب دے دیتے۔ ہم نے ان کے پوسٹ کا اقتباس لیا تو یہ ضروری نہیں کہ ہم ان سے ہی جواب طلب کررہے ہیں بلکہ یہاں جسے بھی علم ہوتا وہ جواب دیتا ہے۔

اب کہیں مجهے ہی یہ نا کہیں آپ کہ میں محترم کنعان بهائی کی وکالت کر رها هوں یا ان پر لگے الزام کی صفائی دے رها هوں ! ایسا هرگز نہیں هے ۔ فقط آپ کی غلطی کی نشاندہی کی هے ۔
جی بالکل طارق بھائی آپ نے محترم کی وکالت کی ہے ۔۔!!
جزاک اللہ خیرا عادل بھائی ۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

ہم نے سوال کیا
اس طرح کا سوال کرنا کیا فرقہ ورایت ہے۔؟؟
اگر محترم کو علم نہیں تھا تو خاموش رہتے کوئی اہل علم جواب دے دیتے۔

ہم نے آپ کے سوال کا جواب دیا
،
امام علی بن احمد السمہودی (م911ھ)
جواب تو دے دیا تھا جسے آپ نے اگنور کر دیا۔


میں فرقہ ورایت سے ہٹ کے ہوں، ایک بھائی کو لنک کام نہ کرنے پر تحریر درکار تھی وہ میں نے فراہم کی، کسی نے کوئی کالم نہیں لکھا بلکہ احادیث مبارکہ سے اور قرآن مجید کی آیات سے اپنی رائے دی ہے متفق ہونا یا نہ ہونا پڑھنے والوں کا کام ہے۔
یہ محارہ میرے لئے تھا اس کے بعد والی تحریر بھی اسی کا حصہ تھی۔

باقی میرے لکھے پر یا سمجھنے پر کوئی غلطی لگی تو بندہ معذرت خواہ ہے اگنور کر دیں۔ شکریہ!

والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
بات اس بارے نہیں ہورہی کہ بعد والوں نے کیا کیا۔ بات صرف یہ ہے کہ گنبدِ خضراء کو گرانے کی مذموم خواہش کی دلیل کسی حدیث سے نہیں ملتی کیوں کہ یہ پہلے سے بنی عمارت پر تعمیر کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اس عمارت میں انہی کے فرمان کی روشنی میں بنی۔
محترم -

جب قبر پر موجود عمارت پر گنبد کی تعمیر کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں- تو اس کا گرانا کیسے مذموم عمل ہوگا ؟؟ قبر پر قبے تعمیر کرنا تو ویسے ہی شریعت میں منع ہے - اور اگر بالفرض محال یہ مان لیں کہ احادیث نبوی میں اگر کسی عمل کی واضح ممانعت نہیں- تو کیا وہ ایک مستحسن عمل قرار پاے گا اور کیا اس کی خلاف کیا جانے والا عمل مذموم ہوگا ؟؟-

یہ تو پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ شرعی اعتبار سے گنبد خضرا ء کے گرانے میں کوئی قباحت نہیں - صرف فتنہ کے ڈر سے ایسا کرنا ٹھیک نہیں- جیسا کہ جہاد کے دوران نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے سے منع فرمایا تاکہ فتنہ پیدا نہ ہو -اس بنا پر گنبد کو گرانا بھی فلوقت ٹھیک نہیں - لیکن شرعی لحاظ سے یہ عمل "مذموم " نہیں ہے-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تبصرہ از نعیم یونس:
محترم تبلیغی جماعت و دیوبندی حضرات!!
آپ نے صحیح حدیث سے استدلال پیش کیا اور علمائے نجد کے سر حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے جھک گئے۔۔اور بقول آپ کے کہ علمائے نجد نے کہا:
ہمارے پاس کوئی جواب نہیں۔
الحمد للہ علی ذلک!
نعیم یونس بھائی کا یہ تبصرہ طارق جمیل کے سنائے گئے قصہ کو بالفرض درست مانتے ہوئے ہے، وگرنہ طارق جمیل کی کہانیوں پر اعتماد کرنا تو۔۔۔۔
بقول طارق جمیل کے ساری دنیا سے علماء وہاں جمع ہوئے، اس مناظرے کا وقوع پذید ہونا دیوبندیوں کے علاوہ اور کس نے بیان کیا ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
وگرنہ طارق جمیل کی کہانیوں پر اعتماد کرنا تو۔۔۔۔
بقول طارق جمیل کے ساری دنیا سے علماء وہاں جمع ہوئے، اس مناظرے کا وقوع پذید ہونا دیوبندیوں کے علاوہ اور کس نے بیان کیا ہے؟
متفق
جس دن میں نے یہ پوسٹ دیکھی ہے ، مجھے اس بیان میں " جھول " محسوس ہورہا ہے
اصل واقعہ میں نے اپنے پاس موجود کسی کتاب میں پڑھا ہے ، لیکن اب یاد نہیں آرہا کہ کہاں دیکھا ،پڑھا ہے
اسلئے اس پر تبصرہ نہیں کیا ،
جس دن اصل واقعہ کی تفصیل مل گئی ان شاء اللہ پیش کردوں گا ۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
جب قبر پر موجود عمارت پر گنبد کی تعمیر کسی شرعی دلیل سے ثابت نہیں- تو اس کا گرانا کیسے مذموم عمل ہوگا ؟؟
آپ دو باتوں کو آپس میں خلط کر رہے ہیں۔ قبر پر عمارت بنانے کی بات جو اظہرمن الشمس ہے کہ اس کی ممانعت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں عمارت میں قبر بنی ہے بوجوہ۔ صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں دفنایا۔
آج کے دور والوں کے کیا صحابہ سے زیادہ علم ہے؟

قبر پر قبے تعمیر کرنا تو ویسے ہی شریعت میں منع ہے
کسی عمارت پر (قبر کی بات نہیں) قبہ بنانے کی ممانعت کس حدیث میں ہے وہ بحوالہ لکھ دیں؟
دوسرے یہ کہ اگر مطلقاً قبہ بنانے کی ممانعت ہے تو مسجد نبوی پر بنائے گئے قبوں کو ہٹانے کی بات پہلے عمل میں لائی جانی چاہیئے۔

اگر بالفرض محال یہ مان لیں کہ احادیث نبوی میں اگر کسی عمل کی واضح ممانعت نہیں- تو کیا وہ ایک مستحسن عمل قرار پاے گا اور کیا اس کی خلاف کیا جانے والا عمل مذموم ہوگا ؟؟-
مباح عمل کی مخالفت کیا مذموم نہیں ہوگی؟
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
یہ تو پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ شرعی اعتبار سے گنبد خضرا ء کے گرانے میں کوئی قباحت نہیں - صرف فتنہ کے ڈر سے ایسا کرنا ٹھیک نہیں- جیسا کہ جہاد کے دوران نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے سے منع فرمایا تاکہ فتنہ پیدا نہ ہو -اس بنا پر گنبد کو گرانا بھی فلوقت ٹھیک نہیں - لیکن شرعی لحاظ سے یہ عمل "مذموم " نہیں ہے-
فتنہ سے بچنا کیا شرعی قباحت میں آتا ہے کہ نہیں؟
فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛
وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ الآیۃ [البقرة: 191]
وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ الآیۃ [البقرة: 217]
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
جہاد کے دوران نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے سے منع فرمایا تاکہ فتنہ پیدا نہ ہو -اس بنا پر گنبد کو گرانا بھی فلوقت ٹھیک نہیں - لیکن شرعی لحاظ سے یہ عمل "مذموم " نہیں ہے-
کیا غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو گرانے کا کوئی حکم ہے؟ بحوالہ تحریر فرمائیں
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
آپ دو باتوں کو آپس میں خلط کر رہے ہیں۔ قبر پر عمارت بنانے کی بات جو اظہرمن الشمس ہے کہ اس کی ممانعت ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہاں عمارت میں قبر بنی ہے بوجوہ۔ صحابہ کرام نے اپنے ہاتھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہاں دفنایا۔
آج کے دور والوں کے کیا صحابہ سے زیادہ علم ہے؟


کسی عمارت پر (قبر کی بات نہیں) قبہ بنانے کی ممانعت کس حدیث میں ہے وہ بحوالہ لکھ دیں؟
دوسرے یہ کہ اگر مطلقاً قبہ بنانے کی ممانعت ہے تو مسجد نبوی پر بنائے گئے قبوں کو ہٹانے کی بات پہلے عمل میں لائی جانی چاہیئے۔


مباح عمل کی مخالفت کیا مذموم نہیں ہوگی؟
عام عمارت پر گنبد کی تعمیر "اسراف" کے زمرے میں آتی ہے اور قبر یا اس سے متصل عمارت پر اس قسم کی تعمیرات "شرک" کا ذریہ ہیں- جیسا کہ صحیح احادیث نبوی سے ثابت ہے- ظاہر ہے جب یہ چیز نہ مباح ہے نہ مستحب ہے نہ سنّت رسول ہے تو اس کے مذموم ہونے میں کیا چیز مانع ہے ؟؟

اب یہ آپ پر ہے کہ آپ قبر نبوی پر گنبد خضراء کی تعمیر کو قرآن و احدیث نبوی یا پھر فقہ حنفی سے مستحسن عمل ثابت کریں ؟؟ تب ہی اس کا گرانا مذموم سمجھا جائے گا -

ہاں البتہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کا گرانا مزید فتنوں کو جنم دے سکتا ہے اس لئے بہتر ہے کہ فلوقت اس کو ایسے ہی رہنے دیا جائے- جب دنیا میں موحد افراد کی غالب اکثریت ہو جائے گی اور فتنہ کا ڈر نہیں رہے گا تو اس کو گرانا بھی ضروری ہو گا (واللہ اعلم)-
 
Top