• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریاست مدینہ منورہ سعودی عرب کی طرز پر

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
وعلیکم السلام
محترم ابن داود صاحب
ویسے یہ مسلمانوں کا ایک امیر کب تک رہا تھا؟ اور کب سے مسلمان ان احادیث سے آزاد قرار پائے؟
اس کا حتمی تعین کا تو میں نہیں بتا سکتا۔ لیکن میرا موقف یہی ہے کہ یہ احادیث مسلمانوں کے موجودہ دور حکومت پر لاگو نہیں ہوسکتیں۔
اسی باب میں یہ حدیث بھی ہےجس کا مفہوم ہے کہ ایک امیر بننے کے بعد اگر کوئی دوسرا دعوی کرے تو اس کو قتل کردو۔
ہمارے ملک میں ایک حکومت قائم ہونے کے بعد اپوزیشن اسے مسلسل گراکر خود حکومت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔
اس طرح جو بھی یہ جدو جہد کرتا ہے وہ اس حدیث کے تحت واجب القتل کہلائے گا۔؟
میں نے عبدالمنان بھائی کو جموں و کشمیر کی مثال بھی دی تھی وہاں کا حاکم ہمیشہ مسلمان ہوتا ہے ۔ تو جو کشمیری اس کے خلاف خروج کر رہے ہیں تو کیاوہ فساد فی الارض کے زمرے میں آئیں گے؟ اسی طرح ایک اور مثال دی تھی کہ آسیہ کے کیس میں پورے ملک کے ہر طبقے کے علماء نے اس کی مخالفت کی ۔ جب کہ یہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کا فیصلہ تھا اور اس کو حاکم وقت ڈیفنڈ کر رہا تھا۔تو کیا مخالفت کرنے والے سب غلط تھے۔؟ کیوں کہ حدیث کے مطابق تو حاکم کی کسی بھی بات پر اجتماعی احتجاج نہیں کرناہے۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
بہت اچھی بات ہے آپ نے احادیث کا مطالعہ کیا۔آپ سے کچھ سوالات ہیں۔

جب حکمران خلافِ شریعت کام کرے تو احادیث میں کس بات کا حکم ہے؟ اس کی اصلاح پوشیدہ انداز میں کرنی ہے؟ یا علی الاعلان اس کی برائیاں لوگوں میں بیان کرنی ہے؟ یا پھر خلافِ شریعت حکم نہیں ماننا ہے اور باقی جو صحیح بات کا حکم دیتا ہے وہ ماننا ہے؟

اگر وہ عوام پر ظلم کرتا ہے تو کس بات کا حکم دیا ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے۔
محترم عبدالمنان بھائی
حدیث میں یہ ہے کہ وہ اگر ظلم کرتا ہے تو خاموش رہنا ہے۔لیکن یہ انفرادی کا ذکر ہے اجتماعی طور پر ظلم کرے تو اس کا کہیں ذکر نہیں ۔
آپ نے جو لنک فراہم کیا تھا اس کی تشریحات میں یہ تحریر ہے کہ حاکم کی اطاعت صرف شریعت کے موافق کاموں میں ہے غیر شرعی کاموں میں اطاعت حرام ہے۔
آپ یہ اسکین دیکھیں۔

upload_2018-12-20_14-52-28.png

upload_2018-12-20_14-53-15.png

upload_2018-12-20_14-59-50.png
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
حاکم کی اطاعت صرف شریعت کے موافق کاموں میں ہے غیر شرعی کاموں میں اطاعت حرام ہے
میں نے کب کہا کہ غیر شرعی کاموں میں بھی حاکم کی اطاعت کرنی ہے،،، میں نے تو اس بات پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے،، اور آپ پھر وہی بات دوہرا رہے ہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
امام نووی رحمہ اللّٰہ، کتاب الامارۃ کی شرح میں لکھتے ہیں
(بَاب وُجُوبِ طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ (وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ) أَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ عَلَى وُجُوبِهَا فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَعَلَى تَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ نَقَلَ الْإِجْمَاعَ عَلَى هَذَا القاضي عِيَاضٌ وَآخَرُونَ.

باب: غیر معصیت کے کاموں میں امراء کی اطاعت کا وجوب اور معصیت کے کاموں میں اطاعت کی تحریم۔
علماء کا اس پر اجماع ہے کہ غیر معصیت میں امراء کی اطاعت واجب اور معصیت میں ان کی اطاعت حرام ہے۔ اس بات پر قاضی عیاض اور دوسرے علماء نے اجماع نقل کیا ہے۔
نسیم احمد بھائی یہ آپ نے نہیں پڑھا کیا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
نسیم بھائی بات تنقید کرنے یا نہ کرنے پر نہیں چل رہی ہے بلکہ طریقہء تنقید پر ہو رہی ہے۔

آپ نے کس کتاب کا سکین بھیجا ہے اوپر؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
بھائی یہ اسکین صحیح مسلم جلد 5 سے لیا ہے ،جو لنک آپ نے فراہم کیا تھا ۔
میرا یہ کہنا ہے کہ ہر طرح سے تنقید جائز ہے ۔ اور اس دور میں حکمرانوں پر تنقید ایک عام بات ہے ۔ اگر آپ ان احادیث سے استدلال کر رہے ہیں تو اس باب کی تمام احادیث کو سامنے رکھیں جس میں یہ حدیث بھی ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ایک حاکم کے علاوہ اگر کوئی حاکم بننے کی کوشش کرے یا دعوی کرے تو اس کو قتل کردو ۔
آپ یہ بھی بتلائیں کہ ایک حاکم کے دائرہ اختیار کہاں تک سمجھتے ہیں۔یا آپ ملکوں کے حکمرانوں کو بعینہ وہی امیر مانتے ہیں جن کا احادیث میں ذکر ہے ۔ اس باب یہ حدیث بھی ہے کہ "میرے امیر کی اطاعت میری اطاعت ہے"۔
اس کے علاوہ آپ کشمیر ی مجاہدین والے سوال سے ہر پوسٹ میں صرف نظر کر رہے ہیں وہ آپ کے قاعدے کے مطابق فساد فی الارض ثابت ہوتے ہیں ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
میرا یہ کہنا ہے کہ ہر طرح سے تنقید جائز ہے ۔ اور اس دور میں حکمرانوں پر تنقید ایک عام بات ہے ۔
آپ کی رائے کی اسلام میں کوئی حیثیت نہیں ہے، کئی بڑے علماء نے تمام دلائل کو سامنے رکھ کر یہ فتویٰ دیا ہے کہ حکمران کے خلاف علانیہ بولنا جائز نہیں ہے، یہ فتنہ پیدا کرتا ہے،، یہ منہج سلف نہیں بلکہ خوارج کا منہج ہے۔

فتنے کے دور کی یہی تو خاصیت ہے کہ اس میں بڑے بڑے گناہ عام بات ہیں، بڑے بڑے گناہ ایسے کئے جاتے ہیں جیسے آسانی سے پانی پیا جاتا ہے، اور آپ اسی دور کو دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں کہ اس دور میں حکمرانوں پر تنقید ایک عام بات ہے۔

اگر مثال پیش کرنا ہے تو مثالی دور کی مثال پیش کریں فتنوں کے دور کی نہیں، اس دور میں جہالت عام ہے۔

اگر احادیث، صحابہ رضی اللّٰہ عنہم اور سلف صالحین کے اقوال ہیں آپ کی بات کی تائید میں تو پیش کریں ورنہ آپ کی رائے کی کوئی حیثیت نہیں۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
کشمیر ی مجاہدین
ان کا کیا مسئلہ ہے مجھے پوری طرح معلوم نہیں ہے، کہ وہاں کے لوگ چاہتے کیا ہیں؟ تمام لوگ حکومت کے خلاف ہیں یا صرف کچھ لوگ ہیں؟ کیا وہ اسلامی حکومت بنانا چاہتے ہیں؟ یا صرف الگ ملک بنانا چاہتے ہیں؟ یا پاکستان میں ملنا چاہتے ہیں؟
ان سب کے علاوہ کیا ان کے پاس استطاعت ہے کہ وہ فوجوں کا مقابلہ کر سکیں؟

یہ سب سوال ہیں جو مجھے معلوم نہیں اور جب تک ان کے بارے میں معلوم نہیں ہوتا کچھ بھی کہنا صحیح نہیں ہے۔ و اللّٰہ تعالیٰ اعلم
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم عبدالمنان صاحب
حضرت عمررضی اللہ عنہ سے بھرے مجمع ایک شخص سوال کرتا ہے کہ آپ نے اپنے لباس کیلئے زیادہ کپڑا کیوں لیا۔اب آپ کے موقف کے مطابق تو اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اکیلے میں کہنا تھا کہ آپ نے زیادہ کپڑا کیوں لیا اس کی وضاحت کریں۔ کیا ان کے پیش نظر حاکم کو اکیلے میں تنبیہ کرنے کی حدیث نہیں تھی؟

حال ہی میں ہمارے ملک کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں گیارہ سو نئے سینما گھر تعمیر کرے گی۔ اب علماء کرام کو اس عمل کو مجمع میں بیان کرنا چاہیے کہ اور حکومت پر پریشر بلڈ کرنا چاہے کہ یہ کام نہ کریں یا پھر حاکم وقت سے ملاقات کرکے اس کو سمجھانا چاہی؟

آپ سے ایک مرتبہ پھر یہ گذارش ہے کہ آپ اس باب کی اس حدیث کو کیوں قابل استدلال نہیں سمجھتے جس میں ایک حاکم کی موجودگی میں کسی دوسرے شخص کی حاکم کی کوشش کرنے یا حاکم کا اعلان کرنے والے کو قتل کرنے کا حکم ہے۔
پھر اس کو موجودہ دور کے نظام حکومت پر اپلائی کریں۔ تو کتنے لوگ واجب القتل ٹہریں گے۔ مجھے ہر پوسٹ میں پچھلی باتوں کی تکرار کرنی پڑرہی ہے ۔ کیوں کہ آپ صرف اپنا موقف بیان کرتے ہیں ۔ میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیتے۔
جمہوری نظام یا دوسرے تمام نظام جو مسلم ممالک میں طرز حکمرانی کے رائج ہیں وہ آپ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
کشمیری کسی بھی نیت کے ساتھ جدو جہد کررہے ہوں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ حاکم وقت کے خلاف بغاوت کررہے ہیں اور آپ کا یہ کہنا کہ آپ کو ان کا اسٹیٹس نہیں پتا قابل حیرت ہے۔
پھر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے خروج بھی آپ کے قائم کردہ اصول کے تحت خلاف شریعت قرار پائیں گے۔
اب اس کی کوئی تاویل نہیں کریے گا کیوں کہ میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا آپ ان احادیث کا عمومی اطلاق کررہے ہیں تو یہ سب پر لاگو ہوں گی پھر کسی کو اس سے استثنی نہیں ہوگا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
حضرت عمررضی اللہ عنہ سے بھرے مجمع ایک شخص سوال کرتا ہے کہ آپ نے اپنے لباس کیلئے زیادہ کپڑا کیوں لیا۔اب آپ کے موقف کے مطابق تو اسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اکیلے میں کہنا تھا کہ آپ نے زیادہ کپڑا کیوں لیا اس کی وضاحت کریں۔ کیا ان کے پیش نظر حاکم کو اکیلے میں تنبیہ کرنے کی حدیث نہیں تھی؟
اس واقعے کا حوالہ دیں، دیکھ کر جواب دوں گا۔ ان شاءاللہ

حال ہی میں ہمارے ملک کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں گیارہ سو نئے سینما گھر تعمیر کرے گی۔ اب علماء کرام کو اس عمل کو مجمع میں بیان کرنا چاہیے کہ اور حکومت پر پریشر بلڈ کرنا چاہے کہ یہ کام نہ کریں یا پھر حاکم وقت سے ملاقات کرکے اس کو سمجھانا چاہی؟
اگر فتنے سے اور خون خرابے سے بچنا چاہیے ہیں اور عوام کے جان و مال کی حفاظت چاہتے ہیں تو ملاقات کر کے سمجھانا چاہئے اور اگر فتنہ پھیلانا چاہتے ہیں تو جیسے دل میں آئے ویسے کر سکتے ہیں اپنے دل کی کرنے کے لیے دلائل کی ضرورت ہرگز نہیں۔

آپ سے ایک مرتبہ پھر یہ گذارش ہے کہ آپ اس باب کی اس حدیث کو کیوں قابل استدلال نہیں سمجھتے جس میں ایک حاکم کی موجودگی میں کسی دوسرے شخص کی حاکم کی کوشش کرنے یا حاکم کا اعلان کرنے والے کو قتل کرنے کا حکم ہے۔
پھر اس کو موجودہ دور کے نظام حکومت پر اپلائی کریں۔ تو کتنے لوگ واجب القتل ٹہریں گے۔ مجھے ہر پوسٹ میں پچھلی باتوں کی تکرار کرنی پڑرہی ہے ۔ کیوں کہ آپ صرف اپنا موقف بیان کرتے ہیں ۔ میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیتے
بھائی کس نے کہا کہ یہ حدیث میرے نزدیک قابل استدلال نہیں ہے؟؟ اگر ایک حاکم امن و امان سے حکومت کر رہا ہے اور وہ کافر بھی نہیں ہے بلکہ مسلم ہے اور کوئی اس کے خلاف بغاوت کرکے اس کو ہٹا کر خود حاکم بننے کی کوشش کرتا ہے تو نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے قول پر عمل کرتے ہوئے اس دوسرے شخص کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیے آپ پرانی عقائد کی کتب کا مطالعہ کریں۔

جمہوری نظام یا دوسرے تمام نظام جو مسلم ممالک میں طرز حکمرانی کے رائج ہیں وہ آپ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
جمہوری نظام، بادشاہی نظام یہ دو مجھے معلوم ہے جو مسلم ممالک میں ہیں آپ اور کن کن نظاموں کی بات کر رہے ہیں؟؟

کشمیری کسی بھی نیت کے ساتھ جدو جہد کررہے ہوں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ حاکم وقت کے خلاف بغاوت کررہے ہیں اور آپ کا یہ کہنا کہ آپ کو ان کا اسٹیٹس نہیں پتا قابل حیرت ہے
ایسے کیسے کسی بھی نیت کے ساتھ جد و جہد کر رہیں ہوں بھائی؟؟ آپ نے پوچھا تھا کہ کشمیری مجاہدین کے متعلق کیا کہنا ہے آپ کا؟ تو ان پر حکم لگانے کے لیے ان کے مقاصد بھی تو جاننے ہوگے نا؟؟ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث ہے اس کے متعلق، پڑھ لیں۔ مجھے حیرت آپ پر ہے کہ معلوم تو کچھ نہیں پھر بھی ان لوگوں کو مجاہدین کا لقب دے رہے ہیں۔

پھر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے خروج بھی آپ کے قائم کردہ اصول کے تحت خلاف شریعت قرار پائیں گے۔
اب اس کی کوئی تاویل نہیں کریے گا کیوں کہ میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا آپ ان احادیث کا عمومی اطلاق کررہے ہیں تو یہ سب پر لاگو ہوں گی پھر کسی کو اس سے استثنی نہیں ہوگا۔
آپ کے علم پر افسوس ہے۔
 
Top