• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::: ریاکاری ایک مذموم عمل ہے :::

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
::: ریاکاری ایک مذموم عمل ہے :::



10419398_797752900303832_3036604917466127462_n.jpg

ریاکاری یعنی دکھلاوا ایک انتہائی مذموم عمل ہے- یہ گناہ اور اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے- لفظ ریا "زویۃ" سے ماخوذ ہے جس کا معنی آنکھوں سے دیکھنے کا ہے- اس کی صورت یوں ہوتی ہس کہ انسان نیکی کا کوئی عمل کرتے وقت یہ ارادہ کرے کہ لوگ مجھے یہ عمل کرتے ہوئے دیکھ لین اور میری تعریف کریں

ریا دو قسم کی ہے:

ایک ریا منافقین کی ہے کہ وہ لوگوں کو دکھانے کے لیے ظاہری طور پر اسلام کا دعوی کرتے اور نام لیتے ہیں- مگر ان کے دلوں میں کفر پوشیدہ ہوتا ہے- یہ ریا اور طرز عمل، توحید کے منافی اور اللہ تعالی کے ساتھ کفر ہے-

دوسری ریا کی صورت یہ ہے کہ کوئی مسلمان نیکی کا کوئی کام کرتے ہوئے دکھلاوے کی نیت کرے کہ لوگ اسے یہ عمل کرتے دیکھیں اور اس کی تعریف کریں- یہ پوشیدہ شرک ہے اور توحید کے اعلی درجہ کے منافی ہے-

اللہ تعالی فرماتا ہے:

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحًا وَلاَ يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا - ( الکھف 18/110)

"(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) لوگوں سے کہ دیجیے کہ میں تو تم جیسا ایک انسان ہوں، البتہ میری طرح وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا ایک ہی معبود ہے- پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو، اسے چاہیے کہ وہ اچھے اعمال کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ ٹھرائے"

اس آیت میں ہر قسم کے شرک کی ممانعت ہے- ریاکاری بھی شرک کی اقسام میں سے ایک قسم ہے- اسی لیے علماء نے اس آیت سے ریا کے مسائل پر استدلال کیا ہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي، تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ میں شرک والوں کے شرک سے بے پرواہوں جو آدمی میرے لئے کوئی ایسا کام کرے کہ جس میں میرے علاوہ کوئی میرا شریک ہو تو میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہون

[صحيح مسلم 4/ 2289 رقم 2985]

یہ حدیث دلیل ہے کہ ریا والا عمل اللہ تعالی کے ہاں مقبول نہیں بلکہ وہ عمل کرنے والے کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے- جب کسی عبادت میں ابتداہ ریا شامل ہو (یعنی وہ عبادت محض ریا اور دکھلاوے کے لیے کی جائے) تو وہ ساری عبادت باطل ہوجاتی ہے اور وہ عمل کرنے والا دکھلاوے کی وجہ سے گناہگار اور شرک خفی کا مرتکب ہوتا ہے- البتہ اگر اصل عمل (عبادت) محض اللہ تعالی کے لیے ہی ہو مگر عمل کرنے والا اس میں کسی قدر ریا کو شامل کردے مثلا: اللہ کے لیے نماز پڑھتے ہوئے لوگوں کے دکھلاوے کے لیے نماز کا رکوع طویل کردے اور تسبیحات کی تعداد زیادہ کردے اور ایسا کرنے سے وہ آدمی گناہگار ہوگا اور اس کی اتنی عبادت ضایع ہوجائے گی جتنی اس نے ریا کے لیے کی جبکہ مالی عبادت میں ریا شامل اونے سے ساری کی ساری عبادت اکارت ہوجاتی ہے-

{اشرک معی فیہ عیری ۔ ۔ ۔ ۔ }

" جو شخص اپنے عمل میں میرے ساتھ غیر کو بھی شامل کرے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ "

اس عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ اپنے کسی عمل صالح میں اللہ کی رضا کے ساتھ ساتھ غیر اللہ کی خوشنودی کا خواہشمند بھی ہو تو اللہ تعالی ایسے شرک سے مستغنی ہے- وہ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے حو محض اسی کی رضا جوئی کے لیے کیا جائے-

ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" الا احبرکم بما ھو اخوف علیکم عندی من المسیح الدّجال؟ قالو: بلی یا رسول اللہ! الشرک الحفی یقوم الرّجل فیصلی فیزیّن لما یرای من نظر رجل"

( سنن ابن ماجہ، الزھد، باب الریاء والسمعۃ، ح: 4204)

{ کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس کا خوف مجھے تم پر مسیح دجال سے بھی زیادہ ہ؟ صحابہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ (ضرور بتلائیے) آپ نے فرمایا: وہ ہے "شرک خفی" کہ کوئی شحص نماز کے لیےکھڑا ہو اور وہ اپنی نماز کو محض اس لیے سنوار کر پڑھے کہ کوئی شخص اسے دیکھ رہا ہے-}

مسیح دجال کا معاملہ تو واضح ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھول کر بین فرمادیا ہے (اور اس سے بچنا آسان ہے) لیکن ریا عام طور پر دل میں اس طرح پیدا ہوتی ہے کہ یہ انسان کو آہستہ آہستہ اللہ تعالی کی بجائے لوگوں کی طرح متوجہ کردیتی ہے (اور اس سے بچنا انتہائی مشکل ہے)- اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فتنہ دجال سے زیادہ خوفناک اور شرک خفی قرار دیا ہے-

عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ " قَالُوا: وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: " الرِّيَاءُ، يَقُولُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: إِذَا جُزِيَ النَّاسُ بِأَعْمَالِهِمْ: اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاءُونَ فِي الدُّنْيَا فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً "
[مسند أحمد ط الرسالة 39/ 39 رقم23630]

محمود بن لبیدسے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' میں‌ تمہاری بابت سب سے زیادہ جس چیز سے ڈرتا ہوں‌ وہ چھوٹا شرک ہے صحابہ نے عرض کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹا شرک کیا ہے ؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریاکاری ، قیامت کے دن جب لوگوں‌ کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا تو ریا کاروں‌ سے اللہ تعالی کہے گا : ان لوگوں‌ کے پاس جاؤ جن کو دکھانے کے لئے تم دنیا میں اعمال کرتے تھے اوردیکھوکیا تم ان کے پاس کوئی صلہ پاتے ہو۔


اقتباس: کتاب التوحید
از: صالح بن عبدالعزیز بن محمد بن ابریہیم آل شیخ
 
Top