• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زبانی قرآن مجید کی تلاوت کرنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 5030
حدثنا قتيبة بن سعيد،‏‏‏‏ حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي حازم،‏‏‏‏ عن سهل بن سعد،‏‏‏‏ أن امرأة،‏‏‏‏ جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله جئت لأهب لك نفسي فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد النظر إليها وصوبه ثم طأطأ رأسه،‏‏‏‏ فلما رأت المرأة أنه لم يقض فيها شيئا جلست،‏‏‏‏ فقام رجل من أصحابه فقال يا رسول الله إن لم يكن لك بها حاجة فزوجنيها‏.‏ فقال ‏"‏ هل عندك من شىء ‏"‏‏.‏ فقال لا والله يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ اذهب إلى أهلك فانظر هل تجد شيئا ‏"‏‏.‏ فذهب ثم رجع فقال لا والله يا رسول الله ما وجدت شيئا‏.‏ قال ‏"‏ انظر ولو خاتما من حديد ‏"‏‏.‏ فذهب ثم رجع فقال لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد ولكن هذا إزاري ـ قال سهل ما له رداء ـ فلها نصفه‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما تصنع بإزارك إن لبسته لم يكن عليها منه شىء وإن لبسته لم يكن عليك شىء ‏"‏‏.‏ فجلس الرجل حتى طال مجلسه ثم قام فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم موليا فأمر به فدعي فلما جاء قال ‏"‏ ماذا معك من القرآن ‏"‏‏.‏ قال معي سورة كذا وسورة كذا وسورة كذا عدها قال ‏"‏ أتقرؤهن عن ظهر قلبك ‏"‏‏.‏ قال نعم‏.‏ قال ‏"‏ اذهب فقد ملكتكها بما معك من القرآن ‏"‏‏.


ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ ایک خاتون رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کی خدمت میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے کے لئے آئی ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور پھر نظر نیچی کر لی اور سر جھکا لیا۔ جب اس خاتون نے دیکھا کہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تو وہ بیٹھ گئی پھر آنحضرت کے صحابہ میں سے ایک صاحب اٹھے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اگر آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو میرے ساتھ ان کا نکاح کر دیں۔ آنحضرت نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ (مہر کے لئے) بھی ہے۔ انہوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! اللہ کی قسم تو آنحضرت نے فرمایا اپنے گھر جاؤ اور دیکھو شاید کوئی چیز ملے، وہ صاحب گئے اور واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! مجھے وہاں کوئی چیز نہیں ملی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر دیکھ لو ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی۔ وہ صاحب گئے اور پھر واپس آ گئے اور عرض کیا نہیں اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! لوہے کی ایک انگوٹھی بھی مجھے نہیں ملی۔ البتہ یہ ایک تہبند میرے پاس ہے۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چادر بھی (اوڑھنے کے لئے) نہیں تھی۔ اس صحابی نے کہا کہ خاتون کو اس میں سے آدھا پھاڑ کر دیدیجئیے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے اس تہبند کا وہ کیا کرے گی۔ اگر تم اسے پہنتے ہو تو اس کے قابل نہیں رہتا اور اگر وہ پہنتی ہے تو تمہارے قابل نہیں۔ پھر وہ صاحب بیٹھ گئے کافی دیر تک بیٹھے رہنے کے بعد اٹھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جاتے ہوئے دیکھا تو بلوایا۔ جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا کہ تمہیں قرآن مجید کتنا یاد ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ فلاں فلاں، فلاں سورتیں مجھے یاد ہیں۔ انہوں نے ان کے نام گنائے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم انہیں زبانی پڑھ لیتے ہو؟ عرض کیا جی ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاؤ تمہیں قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے دیا۔

صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
تشریح : انتہائی ناداری کی حالت میں آج بھی یہ حدیث دین کے آسانی ہونے کو ظاہر کررہی ہے۔ مگر صد افسوس کہ فقہاءکی خود ساختہ حد بندیوں نے دین کو بے حد مشکل بلکہ ناقابل عمل بنا دیا ہے، اس سے قرآن مجید کو حفظ کرنے کی بھی فضیلت نکلتی ہے مبارک ہیں وہ مسلمان جن کو قرآن مجید پورا برزبان یاد ہے اللہ پاک عمل کی بھی سعادت نصیب کرے آمین۔
 
Top