• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زبان اور اس کی ہلاکتیں

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
زبان اور اس کی ہلاکتیں

تالیف : مولانا سعید طیب بھٹوی
چند ماہ پہلے مدینہ منورہ میں شیخ سعید طیب بھٹوی حفظہ اللہ سے ملاقات ہوئی، جماعۃ الدعوۃ کے سرگرم رکن ہیں، کئی سال پہلے راولپنڈی میں ان سے شرف ملاقات حاصل ہوا تھا۔
انہوں نے مطلع کیا کہ میں عمرہ کے لیے آرہا ہوں ، عرض کیا کہ ملاقات کا موقعہ دیجیے گا۔
برادرعزیز عمر بھٹوی صاحب ، اور محترم قاری حبیب الرحمن بھٹوی صاحب کے ہمراہ ان سے بھرپور مجلس ہوئی ، مجلس میں ان سے جو باتیں ہوئیں ، اس قسم کی باتیں میں بہانے بہانے سے کئی جگہ پر ذکر کر چکا ہوں ، لہذا دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ البتہ جاتے ہوئے شیخ اپنی تالیف لطیف عنایت فرماگئے ۔
’زبان اور اس کی ہلاکتیں‘ چھوٹے سائز کے دو سو صفحات پر مشتمل موضوع سے متعلق اردو زبان میں ایک بہترین کتاب ہے ۔
کتاب کے ناشر جاوید الحسن صدیقی صاحب کے علاوہ شیخ الحدیث مولانا عبد السلام بھٹوی صاحب حفظہ اللہ و متعنا بعلمہ و فضلہ نے بھی کتاب کی نظرثانی کرنے کے بعد اسے بہترین کتاب قرار دیا ہے ۔ کتاب میں زبان کی ہلاکتیں ، جھوٹ کی اقسام ، چغلی ، غیبت، گالی گلوچ ، منافقت ، چاپلوسی اور تمسخر و استہزاء جیسےعناوین کے تحت موضوع پر تفصیل سے قرآن و احادیث کی نصوص ذکر کی گئی ہیں ۔
مصنف کا دعوی ہے کہ اس میں صحیح اور حسن درحے سے کم احادیث نقل نہیں کی گئیں ، بعض احادیث کو بطور اطمینان میں نے بھی چیک کیا ، جس سے مصنف کی بات کی تصدیق ہوتی ہے ۔
یہ کتاب ایک بہترین تربیتی کتاب ہے ، عمومی مجالس میں مل جل کر اس قسم کی کتابیں پڑھنے کا رجحان پیدا ہونا چاہیے ، دار الاندلس نے بھی یہ کتاب شاید اسی نقطہ نظر سے چھاپی ہے ، تاکہ ’ دعوت و خدمت ‘ کے میدان میں سرگرم عمل مسؤلین و افراد زبان کی ہلاکتوں سے باخبر رہ سکیں ۔
کتاب ہمارے جیسے فیس بکیوں کے لیے بھی مفید بلکہ دوسروں کی نسبت زیادہ ضروری ہے، کیونکہ ’حق بات‘ اور ’ناحق بات‘ دونوں میں فرق یہاں بہت ہی باریک رہ جاتا ہے، جس نے حق بات کہنے کا بیڑہ اٹھایا ہے ، اسے اس بات کی بھی خبر ہونی چاہیے کہ دوسروں کی اصلاح اور حق کہتے یا سکھاتے ، کوئی ایسی بات نہ سرزد ہوجائے ، جو اپنی اور دوسروں کی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہو۔
کتاب میں ویسے ’ زبان کی ہلاکتوں‘ پر ہی توجہ مرکوز رکھی گئی ہے، لہذا یہاں یہ پہلو بھی زیر نظر رہنا چاہیے کہ زبان کا مثبت استعمال بھی نہ کرنا اور ’ شیطان اخرس‘ بن جانا یہ بذات خود افراد اور معاشروں کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے۔ اور معاشرے میں یہ دونون رویے موجود ہیں ۔
شاید فاضل مصنف نے غلطیوں کو بیان کرکے ، اس سے بچنے کی تلقین کی ہے، اور جو زبان کی ان خامیوں سے بچ جائے گا ، یقینا اس کی زبان سے سوائے کلمہ خیر کے کچھ ادا نہیں ہوگا۔
دارالاندلس جیسے ادارے جماعتوں کی حسنات میں شمار ہوتے ہیں، اور پھر جماعۃ الدعوۃ نے بعض علماء کی سرپرستی کرکے انہیں تدریس ، تعلیم اور تالیف کے لیے جو سہولیات مہیا کی ہیں ، یہ الگ سے لائق تحسین ہے۔
بلکہ مجھے ایک نجی مجلس میں بھی معلوم ہوا کہ جماعت کے ایک محقق عالم دین کو یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی کہ آپ دیگر تمام ذمہ داریوں سے چھٹی لے لیں ، اور ہمت کرکے دینی مدارس میں پڑھائی جانے والی کتابون پر طلبہ کی استعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے ، حاشیہ نگاری کردیں ، لیکن افسوس کہ یہ کام نہ ہوسکا۔
جماعۃ الدعوۃ اور اس کےبعض افراد کے رویوں سے میرے جیسے کئی ایک لوگوں کو سخت اختلاف ہے ، جس کا اظہار میں کردیتا ہوں ، لیکن یہ بات بھی میرے کئی ایک ساتھی جانتے ہیں کہ مجلہ الدعوہ ، ضرب طیبہ ، اور ننھے مجاہد وغیرہ ، ان سب چیزوں نے میری عمر کے نوجوانوں پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں، اور ہم نے اس وقت ان چیزوں سے والہانہ محبت رکھی ہے ، جب ہمارے حقیقی و روحانی والدین اس قسم کی ’جذباتی ‘ چیزوں سے احتناب کرنے کو کہا کرتے تھے۔ابھی چند سال پہلے کی بات ہے ، لوگ ہمیں گروپوں سے ’ دعوے کا حمایتی ‘ کہہ کر نکال دیا کرتے تھے۔
خیر بہر صورت یہ اتفاقی یا اختلافی نوٹ تو چلتے ہی رہیں گے ،اللہ سے دعا ہے ، اللہ تعالی مسلم افراد اور جماعتوں کو اسلام کی حقانیت اور شوکت اسلام کے اظہار و ترویج کی توفیق عطافرمائے۔​
 
Top