• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زبان کو اچھی اور پاکیزہ باتوں کے لئے استعمال کرنا !!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
زبان سے موسيقى جيسى آواز نكالنے كا حكم

منہ سے موسيقى جيسى آوازيں نكالنے كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ:
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
ہمارى رائے تو يہى ہے كہ ايسا كرنا حرام ہے، كيونكہ يہ موسيقى كے آلات كے قائم مقام بن جاتا ہے، اور يہ آلات حرام ہيں، اور اللہ تعالى كے ذكر سے روكتے ہيں، اور جو بھى اس كے قائم مقام ہو وہ بھى حرام ہے.
الشيخ عبد اللہ بن جبرين
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
زبان کا بے ہودہ، غلط اور ناجائز استعمال!!!

زبان کا بے ہودہ، غلط اور ناجائز استعمال خواہ کسی بھی شکل میں ہو"گالی کہلاتا" ہے۔ فیروزاللغات کے مطابق گالی بدزبانی اور فحش گوئی کا نام ہے۔ مذہب اسلام نے گالی کو سنگین جرم اور بد ترین گناہ قرار دیا ہے۔ مگر افسوس! آج ہمارے معاشرے میں گالی گلوچ کا چلن دن بہ دن عام ہوتا جارہا ہے ۔ بعض افراد ایسے بھی ہے جو غصّے کی حالت میں آپے سے باہر ہوکر گالیاں بکتے ہیں مگربہت سارے بات بات میں مزاحاً گالی بک دیتے ہیں گویا کہ ان افراد کا تکیہ کلام ہی گالی ہے۔

گالی گلوچ منافق کی نشانی:
-------------------------------------
بخاری و مسلم کی متفق علیہ روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گالی گلوچ کو منافق کی نشانی قرار دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منافق کی چار نشانیاں ہیں۔ جب بولے جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، امین بنایا جائے توخیانت کرے اور جب جھگڑا ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 439

مسلم شریف(جلد سوم:حدیث 2090) کی روایت ہے کہ جب دو آدمی آپس میں گالی گلوچ کریں تو گناہ ابتدا کرنے والے پر ہی ہوگا، جب تک کے مظلوم حد سے نہ بڑھے۔ ایک طرف تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گالی گلوچ سے منع کیا اورفرمایا کہ گالی گلوچ کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہوگا اور دوسری طرف اخلاقی طور پر یہ بھی ہدایت کی ہے کہ گالی کا جواب گالی سے نہ دیا جائے، اس لیے کہ اس طرح کرنے سے دونوں میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔

مسلمانوں کو گالی دینا فسق ہے:
-------------------------------------
کسی مسلمان کی دل آزاری کرنا یہ بہت سخت گناہ ہے اور گالی کے ذریعے انسان کو شدید تکلیف ہوتی ہے کوئی اس تکلیف کا اظہار کر دیتا ہے اور کوئی صبر کا گھونٹ پی کر رہ جاتا ہے ۔ مذہب اسلام نے صرف مسلموں کو نہیں بلکہ غیر مسلموں کو بھی گالی دینے سے منع فرمایا ہے۔ اور اگر کوئی اہل ایمان کو گالی دے تو کس قدر سخت گناہ ہو گا اس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ صحیح بخاری کی حدیث ہے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے"۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 47

کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بڑے گناہ یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا:کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی دے سکتا ہے؟ فرمایا:ہاں! کوئی آدمی کسی کے ماں باپ کو گالی دیتا ہے توجواب میں وہ اس کے والدین کو گالی دیتا ہے۔
(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 264)

گویا کہ کسی کے والدین کو گالی دینا درحقیقت حقیقی والدین کو گالی دینے کے برابر ہے۔ اللہ اکبر! مگر ہائے افسوس! آج کل تو ایسے کم نصیب لوگ بھی معاشرے میں موجود ہے جو براہ راست اپنے والدین کو گالیاں دے کر جہنم کا ایندھن بنتے ہیں۔

حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گالی گلوچ کی، تو ان میں سے ایک شخص کی آنکھیں غصے کے مارے لال پیلی ہوگئیں اور اس کی باچھیں پھولنے لگیں،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ اسے کہے تو اس کا غصہ جاتا رہے اور وہ کلمہ" اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم"ہے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1006

اللہ تعالی ہم سب کو ہر طرح کی برائی سے محفوظ رکھے۔ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
زبان اور دل کا بڑا گہرا رشتہ ہے ان میں سے اگر ایک برا اور ایک صاف ہو تو دونوں ہی انسان کے لیئے نقصان دہ ہیں اگر دل صاف اور زبان کڑوی ہو تو دنیا میں اسکی کوئی وقعت نہیں انسان کا دل کسی نے جھانک کر نہیں دیکھا دنیا انسان کو اسکی زبان کے بل پر چانتی ہےاسی طرح اگر دل میں میل اور زبان پر میٹھی باتیں ہوں تو انسان کی آخرت خراب ہے کیونکہ یہ منافقت ہے دلوں کے حال ﷲ بہتر جانتا ہے دل میں بغض رکھ کر زبان سے میٹھا بول بولنا آخرت کی تباہی کا باعث ہےﷲ ہمارے دل اور زبان دونوں کو صاف اور حق پرست بنائے آمین
 
Top