• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زبیر رضى الله عنه اور دوسرے تابعي ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے تھے؟

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مندرجہ ذیل روایات صحیح ہیں یا ضعيف اگر صحیح ہیں تو اسکی وضاحت کر دیں کہ حضرت زبیر رضى الله عنه اور دوسرے تابعي ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے تھے؟
( 1 ) حدثنا أبو بكر قال : حدثنا هشيم عن يونس عن الحسن ومغيرة عن إبراهيم أنهما كان يرسلان أيديهما في الصلاة .
( 2 ) حدثنا عفان قال : حدثنا يزيد بن إبراهيم قال : سمعت عمرو بن دينار قال : كان ابن الزبير إذا صلى يرسل يديه .
( 3 ) حدثنا ابن علية عن ابن عون عن ابن سيرين أنه سئل عن الرجل يمسك يمينه بشماله قال : إنما فعل ذلك من أجل الدم .
( 4 ) حدثنا عمر بن هارون عن عبد الله بن يزيد قال : ما رأيت ابن المسيب قابضا يمينه في الصلاة كان يرسلها .
( 5 ) حدثنا يحيى بن سعيد عن عبد الله بن العيزار قال : كنت أطوف مع سعيد بن جبير فرأى رجلا يصلي واضعا إحدى يديه على الأخرى هذه على هذه وهذه على هذه فذهب ففرق بينهما ثم جاء .
مصنف ابن شیبہ

محترم ومکرم @رضا میاں بھائی!
ایک بھائی نے سوال کیا ہے۔ اُمید ہے کہ آپ جواب عنایت فرمائیں گے۔ جزاکم اللہ خیرا

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
( 1 ) حدثنا أبو بكر قال : حدثنا هشيم عن يونس عن الحسن ومغيرة عن إبراهيم أنهما كان يرسلان أيديهما في الصلاة .
اس اثر میں ہشیم بن بشیر الواسطی ہیں ، جو ثقہ امام ہیں ، لیکن کثیر التدلیس والإرسال ہیں ( تقریب التہذیب ) اور یہاں ان کی یہ روایت عن کے ساتھ ہے ، گویا یہ روایت تدلیس کی واضح علت کی بنا پر ضعیف ہے ۔
( 2 ) حدثنا عفان قال : حدثنا يزيد بن إبراهيم قال : سمعت عمرو بن دينار قال : كان ابن الزبير إذا صلى يرسل يديه .
اس سند میں تمام راوی اعلی پائے کے ثقہ اور امام ہیں ۔ واللہ اعلم


جاری ہے ۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
( 3 ) حدثنا ابن علية عن ابن عون عن ابن سيرين أنه سئل عن الرجل يمسك يمينه بشماله قال : إنما فعل ذلك من أجل الدم .
اس میں بھی
اسماعیل ابن علیۃ
عبد اللہ بن عون
محمد بن سیرین
تینوں اعلی درجے کے ثقات ہیں ۔
( 4 ) حدثنا عمر بن هارون عن عبد الله بن يزيد قال : ما رأيت ابن المسيب قابضا يمينه في الصلاة كان يرسلها .
یہ سند ضعیف ہے ۔ اس میں عمر بن ہارون راوی متروک ہے ـ ( تقریب التہذیب )
( 5 ) حدثنا يحيى بن سعيد عن عبد الله بن العيزار قال : كنت أطوف مع سعيد بن جبير فرأى رجلا يصلي واضعا إحدى يديه على الأخرى هذه على هذه وهذه على هذه فذهب ففرق بينهما ثم جاء .
اس سند میں یحیی بن سعید القطان تو معروف ثقہ امام ہیں ، لیکن عبد اللہ بن العیزار پتہ نہیں کون ہیں ، ان کے حالات و کوائف نہیں ملے ۔ واللہ أعلم ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اگر صحیح ہیں تو اسکی وضاحت کر دیں کہ حضرت زبیر رضى الله عنه اور دوسرے تابعي ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے تھے؟
جی سند بھی صحیح ہے ، اور کتب فقہ میں بھی ان کی طرف یہ موقف منسوب ہے ۔ اور بھی کئی ایک تابعین سے منقول ہے ۔ مالکیہ کے ہاں بھی یہ موقف مشہور ہے ۔
لیکن تمام مالکی و غیر مالکی علماء تقریبا متفق ہیں اس بات پر کہ اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہاتھ چھوڑنا نہیں ، بلکہ باندھنا ہی ہے ، جیساکہ صحیح روایات سے ثابت ہے ۔
لہذا سنت رسول پر عمل کیا جائے گا ۔
رہا بعض سلف صالحین کا موقف تو اس کی کچھ توجیہات کی گئی ہیں مثلا :
1۔ یہود و نصاری کی بڑی شخصیات ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوتی تھیں ، ان کی مخالفت کے لیے ایسے کیا کرتے تھے ۔
2 ۔ کچھ لوگ نماز راحت اور آرام کی غرض سے ہاتھ باندھا کرتے تھے ، علماء نے اس تصور کی تردید کے لیے ہاتھ چھوڑنا شروع کردیے ۔
3۔ کچھ لوگوں نے ہاتھ باندھنے کو واجب سمجھنا شروع کردیا تھا ، اس فہم کی غلطی واضح کرنے کے لیے ہاتھ چھوڑے جاتے تھے ۔
حقیقت یہ ہے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم قابل اتباع ہے ، یہ توجیہات بعض اہل علم کے ہاں ملیں تو بطور معلومات ذکر کردیں ، ورنہ ترک سنت میں ایسے اعذار تراشنا درست نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب ۔
 
Top