• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زلزلے سے گوادر کے ساحل پر جزیرہ نمودار

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
زلزلے سے گوادر کے ساحل پر جزیرہ نمودار

اس قسم کا جزیرہ سنہ 1945 میں بھی نمودار ہوا تھا۔​

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں زلزلے کے بعد ایک پہاڑ نما جزیرہ نمودار ہوا ہے۔

گودار کے صحافی بہرام بلوچ کے مطابق منگل کو زلزلے کے بعد شہر سے مغرب کی جانب تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں یہ جزیرہ نمودار ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ جزیرہ پدریز کے ساحل سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ابھرا اور اس کی اونچائی ایک سو فٹ اور لمبائی دو سو پچاس فٹ کے قریب ہے۔

جزیرہ نمودار ہونے کی خبر کے ساتھ گودار سے شہریوں کی ایک بڑی تعداد جزیرے کو دیکھنے کے لیے ساحلِ سمندر پر جا پہنچی۔

مقامی ماہی گیروں کے مطابق اس طرح کا جزیرہ سنہ انیس سو پینتالیس، چھیالیس میں بھی زلزلے کے بعد نمودار ہوا تھا اور تقریباً ایک سال کے بعد غائب ہو گیا تھا اور اس وقت اسے زلزلے کا پہاڑ کہا جاتا تھا۔

اس کے علاوہ تقریباً ڈیڑھ سال پہلے بھی مٹی کا چھوٹا سا پہاڑ کچھ عرصے کے لیے نمودار ہوا تھا۔

سمندری علوم کے ماہر عبدالرحیم کے مطابق مکران کی ساحلی پٹی میں مٹی کے آتش فشاں موجود ہیں اور جب زلزلے کے بعد میتھین گیس کا دباؤ بڑھتا ہے تو اس طرح کے جزیرے نمودار ہوتے ہیں۔

پاکستان میں منگل کی سہ پہر کو آنے والے شدید زلزلے سے بلوچستان میں آواران، بیلہ، خاران اور اتھل کے علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

منگل 24 ستمبر 2013
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کنعان بھائی
اسلام وعلیکم
سمندر میں جزیرے نمودرا ہونے کا سلسلہ بلوچستان کے ساحلوں پر اکثر پیش آتا رہتا ہے اس کی وجہ سمندر میں موجود Mud volcanoes ہیں جب ان volcano میں شدت آتی ہے تو ان کا کچڑ بہت تیزی سے باہر کی طرف آتا اور اگر یہ volcano سمندر کے اندر ہو تو جب کیچڑ سطح سمندر سے بلند ہوتا ہے تو وہ وہیں جم جاتا اور یہ عمل مسلسل ہوتا رہتا جس کی وجہ سے یہ ایک جزیرے کی شکل اخیتار کرلیتا ہے لیکن جب سمندر جون اور جولائی کے مہینوں میں اپنے پورے جوش میں ہوتا ہے تو volcano کی مٹی اپنے ساتھ بہا کر لیجاتا ہے اور یوں Mud volcano سے بنے والا یہ جزیرہ سطح سمندر سے غائب ہوجاتا ہے اس طرح کا ایک Mud volcano سطح زمین پر مکران کوسٹل ہائی وے پر بھی ہے جو کراچی سے 5 گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے میں وہاں جاچکا ہوں یہ ان دنوں کی بات ہے جب بلوچستان کے حالات پر امن تھے ہم دوست مل کر Hingol National Park کے ساحلوں پر fishing کرنے جایا کرتے تھے
اس طرح کا جزیرہ نومبر 2010 میں بھی بلوچستان کے ساحل پر نمودار ہوا تھا جس کی خبر اخباروں میں بھی آئی تھی
http://tribune.com.pk/story/82150/new-island-emerges-from-the-depths/
Mud volcano کی تصویر

یہ Mud volcano ہندوؤں کا ایک تیرتھ استھان ہے جیسے یہ چندرگوپت کی طرف نسبت دیتے ہیں اس طرح کے کئی Mud volcano بلوچستان کے ساحلوں کے ساتھ موجود ہیں اور یہ ہندوؤں کے سب سے بڑے تیرتھ استھان ہنگلاج دیوی کے مندر سے قریب ہے جیسے مقامی لوگ نانی کا مندر کہتے ہیں
آخر میں چند تصاویر ہمارے آخری Fishin Trip کی




 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
مکران میں جزائر کیسے نمودار ہوتے ہیں؟

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں منگل کو زلزلے کے بعد ساحلی پٹی میں مزید دو جزائر کے نمودار ہونے کی اطلاعات ملی ہیں اور متعلقہ حکام نے اس کی تصدیق کے لیے ماہرین کی ٹیم روانہ کر دی ہے۔

پاکستان میں سمندری علوم کے ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشِناگرافی کے ڈائریکٹر جنرل اے آر تبریز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مکران کے علاقے میں زلزلے کا سبب بننے والی زمین کی سطح کے نیچے غیر یکساں تہیں یعنی ٹیکٹونک پلیٹس متحرک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مکران کی ساحلی پٹی میں سمندر کی تہہ میں بہت سے ارضیاتی رخنے (جیولاجیک فالٹس) ہیں اور یہاں اگر زلزلہ آتا ہے تو جزائر نمودار ہو سکتے ہیں اور زلزلہ نہ بھی آئے اور سائزمِک سرگرمیاں ہوں تو اس صورت میں بھی جزائر نمودار ہو سکتے ہیں۔

اس وجہ سے 1945، 1999 میں اور 2010 میں اس طرح کے جزائر نمودار ہوئے تھے۔

ڈاکٹر تبریز نے جزائر کے نمودار ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فالٹ لائن پر واقع کچھ حصے کمزور ہو جاتے ہیں اور یہاں موجود میتھین گیس کے ذخائر کو اوپر جانے کا راستہ مل جاتا ہے تاکہ پریشر کو خارج کیا جائے اور اس صورت میں جزائر نمودار ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکٹونک پلیٹس جہاں متحرک ہوتی ہیں، وہاں اس قسم کے جزائر کا نمودار ہونا معمول کا واقعہ ہے اور بارباڈوس اور بہاماز سمیت دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں بھی اس قسم کے جزائر نمودار ہوئے ہیں جس کی ساحلی پٹی میں کاربن ہائیڈریٹ موجود ہیں۔

ان جزائر کی زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر اے آر تبریز نے بتایا کہ 1999 اور 2010 کو معرضِ وجود میں آنے والے جزیرے چار سے چھ ماہ کے عرصے میں غائب ہو گئے تھے کیونکہ یہ جزائر دباؤ کے نتیجے میں اوپر آتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ دباؤ میں کمی آتی ہے اور جزیروں پر موجود مواد نیچے کی جانب سرکنا شروع ہو جاتا ہے۔

اس کی وجہ انھوں نے یہ بتائی کہ سمندر کی لہروں کے مسلسل عمل کی وجہ سے ان پر موجود مواد نرم ہوتا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ اس میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جاتی ہے۔ کچھ ہی عرصے بعد بظاہر ٹھوس نظر آنے والا جزیرہ گھلتا چلا جاتا ہے اور رفتہ رفتہ سمندر کے اندر غائب ہو جاتا ہے۔

مکران ڈویژن میں واقع گودار بندرگاہ کا کنٹرول چین کی ایک کمپنی نے سنبھال لیا ہے اور مستقبل میں یہاں بحری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ کیا اس قسم کے جزائر سے بحری گزرہ گاہ کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے؟

اس سوال پر اے آر تبریز نے بتایا کہ یقیناً اگر اس طرح کے جزائز متواتر نمودار ہوتے ہیں تو اس سے بحری سرگرمیوں اور ماہی گیروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن ابھی تک کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ جزائر کے نموادر ہونے کے واقعات شاذ و نادر ہیں، جیسا کہ گذشتہ پندرہ سال میں منگل کو نظر آنے والا یہ تیسرا جزیرہ ہے۔

پاکستان کو خاصے عرصے سے توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ اس علاقے میں موجود میتھین گیس کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں ڈاکٹر اے آر تبریز نے کہا کہ یہ ذخائر منجمد حالت میں ہیں اور ابھی ایسی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے جس کی مدد سے ان ذخائر کو نکال جا سکے لیکن امریکہ اور جاپان اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں اور امید ہے کہ آئندہ دو تین سال میں یہ ٹیکنالوجی مارکیٹ میں آ جائے گی۔

جمعرات 26 ستمبر 2013
 
Top