- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
٭… محمد بن اسحق (م: ۳۱۱ھ) کی صحیح ابن خزیمہ، سعید بن عثمان المعروف بابن السکن(م: ۳۵۳ھ) کی الصحیح المنتقی، امام طحاویؒ(م: ۳۲۱ھ) کی شرح معانی الآثار وغیرہ کی کتب بھی اس عرصہ میں منظر عام پر آچکی تھیں۔
٭…امام ابن حبانؒ(۲۷۵۔۳۵۴ھ) کی نقد رواۃ میں کتب الثقات اور الضعفاء اہل علم میں خاصی معروف ہیں۔۔ابو احمد بن عدیؒ(۲۷۷۔۳۶۵ھ) کی ایک شاندار کاوش الکامل فی الضعفاء کے نام سے ہے۔ کتاب مطبوعہ ہے۔امام دار قطنیؒ (۳۰۶۔۳۸۵ھ) کی بہت سی کتب ِحدیث ہیں۔ نقد میں ان کی لاجواب ضخیم کتاب العلل ہے۔
٭… مختلف الحدیث یا ناسخ ومنسوخ فی الحدیث پر کتب لکھ کر مزعومہ اختلافِ حدیث کو محدثین کرام نے اپنی کمال بصیر ت سے حل کردیا تھا۔ اوراسے رفع کرنے کی بہت ہی آسان سبیلیں بھی بتائیں۔ جنہیں پڑھ کر یقیناً ایک لاتعلق ناقد کو بھی شرم آتی ہے۔گم راہ کن نظریاتی پس منظر رکھنے والا شخص تو اپنی عقلی تاویلات وتوجیہات پیش کرتا ہے۔ اسے محدثین کرام کی صحیح ومتصل سند کے ساتھ کیا غرض؟ وہ تو اسے بھی بسااوقات قرآن کے خلاف ہی سمجھ بیٹھتا ہے۔
٭… مصنف شعبہ بن حجاجؒ(۱۶۰ھ)، موطأ امام مالک (م:۱۷۹ھ)، الجامع الکبیر والجامع الصغیر ازسفیان ثوری(م: ۱۶۱ھ) ، مصنف از امام لیث بن سعد(م: ۱۷۵ھ) مصنف از امام سفیان بن عیینہؒ(م: ۱۹۸ھ)، موطأعبد اللہ بن وہب(م: ۱۹۷ھ)۔
٭…امام ابن حبانؒ(۲۷۵۔۳۵۴ھ) کی نقد رواۃ میں کتب الثقات اور الضعفاء اہل علم میں خاصی معروف ہیں۔۔ابو احمد بن عدیؒ(۲۷۷۔۳۶۵ھ) کی ایک شاندار کاوش الکامل فی الضعفاء کے نام سے ہے۔ کتاب مطبوعہ ہے۔امام دار قطنیؒ (۳۰۶۔۳۸۵ھ) کی بہت سی کتب ِحدیث ہیں۔ نقد میں ان کی لاجواب ضخیم کتاب العلل ہے۔
٭… مختلف الحدیث یا ناسخ ومنسوخ فی الحدیث پر کتب لکھ کر مزعومہ اختلافِ حدیث کو محدثین کرام نے اپنی کمال بصیر ت سے حل کردیا تھا۔ اوراسے رفع کرنے کی بہت ہی آسان سبیلیں بھی بتائیں۔ جنہیں پڑھ کر یقیناً ایک لاتعلق ناقد کو بھی شرم آتی ہے۔گم راہ کن نظریاتی پس منظر رکھنے والا شخص تو اپنی عقلی تاویلات وتوجیہات پیش کرتا ہے۔ اسے محدثین کرام کی صحیح ومتصل سند کے ساتھ کیا غرض؟ وہ تو اسے بھی بسااوقات قرآن کے خلاف ہی سمجھ بیٹھتا ہے۔
٭… مصنف شعبہ بن حجاجؒ(۱۶۰ھ)، موطأ امام مالک (م:۱۷۹ھ)، الجامع الکبیر والجامع الصغیر ازسفیان ثوری(م: ۱۶۱ھ) ، مصنف از امام لیث بن سعد(م: ۱۷۵ھ) مصنف از امام سفیان بن عیینہؒ(م: ۱۹۸ھ)، موطأعبد اللہ بن وہب(م: ۱۹۷ھ)۔